تعلیمی انتخاب کی جستجو

اس مضمون کو پڑھیں اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مناسب ادارہ یا پروگرام تلاش کرنے کی لیے مفید مشوروں سے باخبر ہوں۔

اسٹیو فاکس

July 2021

تعلیمی انتخاب کی جستجو

عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے امریکہ میں ۴۵۰۰ سے بھی زائد منظور شدہ کالج اور یونیورسٹیاں ہیں۔ مگر اتنی بڑی تعداد میں تعلیمی اداروں کی موجودگی طلبہ کے لیے اپنی پسند کے بہترین ادارے کے انتخاب کو دشوار گزار بھی بنا سکتی ہے۔تصویر بشکریہ الینبس /آئی اسٹاک /گیٹی امیجی۔

بھارت کے ایسے طلبہ جو امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں یا کسی مخصوص پروگرام میں داخلہ لینا چاہتے ہیں ،تو ان کے پاس اپنی پسند کا کالج یا یونیورسٹی منتخب کرنے کے بےشمار متبادل ہیں۔اس وقت امریکہ میں ۴۵۰۰سے بھی زائد منظور شدہ اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں جن میں عالمی معیار کی تعلیم دی جاتی ہے۔مگر اداروں کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے طلبہ کو اپنے لیے موزوں ادارہ تلاش کرنا کافی مشکل ہو جا تا ہے۔ پیش خدمت ہیں کچھ مفید مشورے جن کی مدد سے ممکنہ طلبہ کو اپنی مرضی کے مطابق ایسے ادارے یا پروگرام کا انتخاب کرنے میں مددملے گی جو ان کی تما م تر تدریسی، مالی اور ذاتی ضرورتوں کو پوراکر سکنے کے اہل ہوں۔

اپنی ترجیحات متعین کریں: ”موزوں ترین“ ادارہ ڈھونڈھنے سے مراد ایسا ادارہ جو آپ کے لیے سب سے زیادہ مناسب ہو۔کوئی ادارہ صرف اس بنا پرمنتخب کرنے کی غلطی ہرگز نہ کریں کہ وہاں آپ کا شناسا ہے یا پھر آپ نے اس کی تعریف سنی ہے۔اپنی ضرورتوں کی ایک فہرست مرتب کریں جس میں کریئر کے متعلق قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف کا ذکر ہو۔اس کو بنیاد بناتے ہوئے ایسے ادارہ کا انتخاب کریں جہاں نہ صرف آپ کی جی چاہی ڈگری کا حصول ممکن ہو بلکہ آپ اپنے اہداف کی جانب بھی پیش قدمی کر سکیں۔

عملی طور پر تیار رہیں:امریکہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ کے لیے مقابلہ کافی دشوار ہوسکتا ہے، لہذا اپنے تعلیمی ریکارڈ پر، اپنے سیکھنے کی صلاحیت پر، اور ٹسٹ کے اپنےنتائج پر ایک معروضی نظر ضرورڈالیں کہ آیا یہ آپ کے من پسند اسکول میں داخلہ دلانے کے لائق ہیں بھی کہ نہیں۔اگر آپ کو مالی امداد کی ضرورت ہے تو یہ خیال رہے کہ عام طور پر یہ ان طلبہ کو دی جاتی ہے جن کا تعلیمی ریکارڈ شاندار ہوتا ہے، جی ایم اے ٹی ۔جی آر ای میں اعلیٰ اسکور ہوتا ہے اور گریجویٹ طلبہ کے معاملہ میں ان کو ترجیح دی جاتی ہے جن کےپاس اچھا خاصہ تحقیقی، تدریسی یا پھر عملی تجربہ ہوتا ہے۔خیال رہے کہ آپ جس اسکول میں بھی تعلیم حاصل کریں وہ اسٹوڈنٹ ایکسچینج وزیٹر پروگرام سے منظور شدہ ہونا لازمی ہے۔منظور شدہ اسکولوں کی فہرست امریکہ کی ویب سائٹ پر وزارت ہوم لینڈ سیکورٹی کے تحت دستیاب ہے۔مزید برآں، آ پ کو یہ خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ آپ صرف اور صرف منظور شدہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سے انتخاب کریں۔منظور شدہ ہونے کا سیدھا سا مطلب ہے کہ ادارہ معیاری ہے اور اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ادارہ اور اس کے پروگرام کتنے زیادہ معتبر ہیں۔منظور شدہ اداروں کی فہرست امریکی وزارت تعلیمات کی ویب سائٹ پر ڈیٹا بیس آف ایکریڈٹیڈ پوسٹ سکنڈری انسٹی ٹیوشن کے تحت دستیاب ہے۔

شروعات جلد کریں: امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بہت ساری مختلف لازمی شرائط ہیں جن کا پورا کرنا ضروری ہے۔لہذا آپ کو اپنے اسکول میں تدریسی سال کے آغاز سے تقریباً اٹھارہ ماہ قبل اپنے داخلہ کے عمل کو شروع کردینا چاہئے۔ آپ ایک ٹائم لائن بنایئے جس کے تحت آپ اپنی تمام تر تدریسی اور مالی ضروریات کو درج کریں اور یہ بھی درج کریں کہ ان کو مکمل کرنے میں کتنا وقت درکار ہے۔پھر اس کی مدد سے اپنے داخلہ کے عمل کا آغاز کریں۔مثال کے طور پر اپنے منتخب ادارہ میں اپنی درخواست داخل کرنے کے لیے تقریباً بارہ ماہ قبل سے منصوبہ بندی کریں۔مالی امداد کے لیے درخواستیں عام طور پر داخلہ کی درخواستوں کے ساتھ ہی جمع کی جاتی ہیں۔

وسائل تک رسائی حاصل کریں: امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں طلبہ کے واسطے مختلف اقسام کے وسائل موجود ہیں۔ان میں غالباً سب سے جامع ایجوکیشن یو ایس اے ہے۔دراصل یہ امریکی وزارت خارجہ کا ۱۷۵ ممالک اور خطوں میں پھیلا ہواطلبہ مشاورتی مراکز کا عالمی نیٹ ورک ہے۔بھارت میں اہم معلومات https://www.usief.org.in/Study-in-the-US.aspx  یابھارت کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ۸ایجوکیشن یو ایس اے مراکز سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔قریب ترین مرکز کی جگہ معلوم کرنے کے لیے https://educationusa.state.gov/find-advising-center  پر رجوع کریں۔ علاوہ ازیں ،ایجوکیشن یو ایس اے کا موبائل ایپ گوگل اور ایپل اسٹور پر موجود ہے۔ ایجوکیشن یو ایس اے کی اکثر معلومات مفت میں دستیاب ہیں۔داخلہ کی درخواست کے عمل اور لائحہ عمل کے لیے مخصوص سیمینار اور ورکشاپ، تعلیمی میلوں اور پرواز سے قبل تعارفی پروگرام کا بھی سال بھر اہتمام کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ کے اکثر کالجوں اور جامعات کی اپنی ویب سائٹ بھی ہوتی ہے جس پر ڈگری پروگراموں، داخلہ طریقہ، تدریسی شعبوں، کیمپس میں موجود سہولتوں اور دیگر موضوعات پر تفصیلی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

مالی منصوبہ بندی کریں: داخلہ دینے سے قبل امریکی کالج اور جامعات بین الاقوامی طلبہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے پاس کم از کم ایک تعلیمی سال کے اخراجات پورا کرنے لیے کافی فنڈ موجود ہو۔اس کے لیے وہ مناسب کاغذات مثلاً بینک اسٹیٹمینٹ کے علاوہ اسکول میں اپنے باقی ماندہ وقت کے دوران مالی ضرورتوں کی تکمیل کی خاطر منصوبہ بندی کا خاکہ بھی مانگتے ہیں۔ کتنا پیسہ لگے گا اس بارے میں تحقیق کرتے وقت صرف ٹیوشن اور فیس ہی نہیں دیکھنی چاہیے بلکہ کھانے، گھر، نقل و حمل اور گھر سے دور رہنے کے دیگراخراجات کو بھی سامنے رکھنا ضروری ہے۔بہت ساری ویب سائٹ ہیں جن پر اسکالر شپ اور دیگر مالی امدادکے متعلق معلومات دستیاب ہیں۔https://educationusa.state.gov/find-financial-aid. اس سلسلہ میں کافی مددگار رہے گی۔

ایک سے زائدامریکی یونیورسٹیوں کو شارٹ لسٹ کرنا اور ان میں درخواست دینا کافی مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتا ہے، مگر ہزاروں بھارتی طلبہ نے اس مرحلہ کو کامیابی کے ساتھ عبور کیا ہے۔ ادارہ برائے بین الاقوامی تعلیم کی تازہ ترین اوپن ڈورس رپورٹ کے مطابق ۲۰-۲۰۱۹ تدریسی سال میں ۱۹۳۱۲۴ بھارتی طلبہ امریکہ میں زیرِ تعلیم تھے۔

اورمزید طلبہ اس عمل سے گزر رہے ہیں۔ نئی دہلی میں واقع یوایس آئی ای ایف کے تحت آنے والے ایجوکیشن یو ایس اے میں سینئر پروگرام افسر بھاونا جَولی انکشاف کرتی ہیں ”گذشتہ ایک عشرہ میں امریکہ میں زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔بھارتی طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ کو ترجیح دینا ہنوز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ‘‘

اسٹیو فاکس کیلیفورنیا کے وِنچورا میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار، ایک اخبار کے سابق ناشر اور نامہ نگار ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے