امریکہ میں عید کی تقریبات

برصغیر پاک و ہند کی طرح امریکہ میں بھی عید الفطر کا تہوار روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

تشکر برائے متن: شیئر امیریکہ

March 2023

امریکہ میں عید کی تقریبات

۱۳مئی ۲۰۲۱ءکو رِج فیلڈ پارک، نیو جرسی کے اوورپیک کاؤنٹی پارک میں عید الفطر کی نماز کے لیے آئے ہوئے مسلمان۔ (© سیٹھ وینِگ/اے پی امیجیز)

رمضان کے ایک مہینے کے روزوں کے بعد امریکی مسلمان ، دنیا کے کسی خطے کے مسلمانوں کی طرح ہی، اپنے خاندان ، دوستوں اور احباب کے ساتھ عیدالفطر کے دن کھانے پینے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اسلام امریکہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ انسٹی ٹیوٹ فار سوشل پالیسی اینڈ انڈرسٹینڈنگ کے مطابق امریکہ میں مساجد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پورے ملک میں تقریباً ۳ ہزار مساجد ہیں۔ مساجد کی سب سے زیادہ تعداد والی ریاستیں مندرجہ ذیل ہیں۔

نیویارک میں مساجد کی تعداد ۳۴۳ ہے تو کیلیفورنیا میں ۳۰۴، ٹیکساس میں ۲۲۴ ہے تو فلوریڈا میں ۱۵۷ اور نیو جرسی میں ۱۴۱۔


عید الفطر کے موقع پر خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تصویر میں۲۰۲۱ءمیں روزہ کُشائی سے پہلے فلوریڈا کے پیمبروک پائنز میں ایک خانوادہ دعامیں مصروف۔(©چندن کھنہ/اے ایف پی / گیٹی امیجیز)

امریکہ میں رہنے والے لاکھوں مسلمان امریکیوں میں سے بہت سے عید الفطر منانے کے لیے خصوصی عبادت اور دعوتوں کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ عید الفطر ماہ رمضان کے اختتام پر منائی جاتی ہے۔

بہار گوڈانی اور عسرہ غازی دونوں ہی واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے مسلمان وفاقی ملازمین کے موزیک نامی احباب کے ایک گروپ کے رکن ہیں۔ اُن کی عید کی پسندیدہ تقریبات کا مرکز خاندان اور دوست ہوتے ہیں۔

گوڈانی نے شیئر امریکہ کو بتایا ’’ میں ہر سال اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ورجینیا میں عید کی نماز کے لیے اپنی مقامی مسجد میں جاتا ہوں۔ ہمارے لیے بہت سارے مختلف لوگوں اور ثقافتوں کو عید مناتے ہوئے ایک جگہ اکٹھا دیکھنا اور سب کو خوبصورت روایتی لباس پہنے دیکھنا ہمیشہ کی طرح واقعی ایک خوبصورت منظر ہوتا ہے۔ آپ کو ہمیشہ کی طرح بہت سارے مسکراتے ہوئے چہرے اور ادھر ادھر بھاگتے بچے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بہت ہی پیارا ماحول ہوتا ہے۔‘‘

غازی بچپن کی عیدوں کو یاد کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ وہ اپنے والدین سے روایتی ’عیدی‘ وصول کرنا پسند کرتی تھیں۔ جیسے جیسے وہ بڑی ہوتی گئیں تو اُن کے بقول ’’ یہ دن حقیقت میں دوستوں اور اپنے اہل خانہ کو دیکھنے کا ایک موقع بن گیا جن سے میں سب سے زیادہ پیار کرتی ہوں۔‘‘


ریاست ایلی نوائے کے مورٹن گروو میں ۲۰۲۱ء میں عید الفطر کی نماز کے بعد بچے کھلی جگہ میں کھیل رہے ہیں۔ (© شفاقت انور/ اے پی امیجیز)

اصلاح عطر فوٹوگرافر ہیں۔ انہوں نے این پی آر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس سالانہ تہوار کو کچھ یوں بیان کیا ’’ دوپہر ۲ بجے کا وقت ہے۔ میں اور میرے بھائی بہن ریاست اوہائیو کے گھر کے سن روم میں ایک قطار میں کھڑے ہوکر فلافل سینڈوچ تیار کر رہے ہیں ۔ ہم انہیں صبح عید کی نماز کے لیے تیار کر رہے ہیں اور انہیں نمازیوں میں تقسیم کریں گے۔ اب یہ ہمارے خاندان کی ایک سالانہ روایت بن گئی ہے۔ اگرچہ یہ کام تھکا دینے والا ہوتا ہے مگر ہم جانتے ہیں کہ اس میں اجر وثواب ہے۔ ‘‘

کھانے پکانے کی خاندانی ترکیبوں سے خود لطف اندوز ہونے اور دوسروں کو اِن کے بارے میں بتانے کے علاوہ، مسلمان امریکی عید پر نئے کپڑے پہننے کے بھی منتظر ہوتے ہیں۔ میلانی الترک، لینا الجہیم اور عینارا میڈائنا جیسی فیشن ڈیزائنرز عید کے خصوصی ڈیزائن لے کر آتی ہیں۔ اُن کا شمار مسلم امریکی کاروباری مالکان کے ایک ابھرتے ہوئے اور ترقی پزیر گروپ میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کاربن کی آلودگی کو کو کم کرنے کے لیے ان کے برانڈوں میں شامل حجاب شیفون کے ہوتے ہیں جنہیں ری سائیکل شدہ پلاسٹک کی بوتلوں سے بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح بُنے ہوئے حجاب قابل تجدید بانس سے تیار کیے جاتے ہیں۔

میڈائنا کہتی ہیں ’’ اسلامی نقطہ نظر سے ہمیں زمین کا خیال رکھنے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ماحولیاتی حوالے سے ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور ماحولیات اور اس کے بعد اس پر رہنے والی کسی بھی مخلوق کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘

الجہیم بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ کام کرنے کے پائیدار اور اخلاقی طریقے ہمیشہ ’’اور خاص طور پر عید کے موقعوں پر ‘‘ اہم ہوتے ہیں۔

تشکر برائے متن و تصاویر: شیئر امیریکہ



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے