امریکی یونیورسٹی کیمپس میں رمضان

کسی طالب علم کے لیے بیرون ملک اپنی علمی سرگرمی کو انجام دینا ایک چیلنج بھرا تجربہ ہوسکتا ہے مگر چیلنج کے ساتھ ساتھ اس میں لطف اور راحت کا پہلو بھی پوشیدہ ہے۔ اس مضمون میں امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے ایک طالب علم کی زبانی جانیں وہاں کی علمی جدوجہد اور وہاں رمضان گزارنے کے تجربے کا احوال ۔

محمد عامر سہیل

March 2023

امریکی یونیورسٹی کیمپس میں رمضان

محمد عامر سہیل اپنی یونیورسٹی میں اپنے شعبے کی عمارت کے باہر۔(تصویر بشکریہ محمد عامر سہیل)

تعلیمی پس منظر

میرا نام محمدعامرسہیل ہے۔ میں امریکی ریاست  مشی گن کے شہر اَین آربر  میں واقع یونیورسٹی آف مشی گن  کے شعبہ  الیکٹرکل انجینئرنگ  میں پی ایچ ڈی کا طالب علم ہوں ۔ میں نے آئی آئی ٹی حیدر آباد سے ۲۰۲۰ء میں الیکٹرکل انجینئرنگ میں بیچلر ان ٹیکنالوجی کی ڈگر ی لی۔ آئی آئی ٹی حیدرآباد میں مجھے ۲۰۲۰ءمیں اپنی جماعت میں سب سے زیادہ جی پی اے حاصل کرنے کے لیے صدر جمہوریہ کی جانب سے گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ حال ہی میں مجھے کواڈ ممالک کی طرف سے اور شمٹ فیوچر کے زیر انتظام افتتاحی کواڈ فیلوشپ سے سرفراز کیا گیا ہے۔

میں ’کوانٹم کمیونی کیشن تھیوری‘ اور ’ کوانٹم لرننگ تھیوری‘ پر کام کررہا ہوں۔ گریجویشن میں میرا مطالعہ  پیچیدہ کوانٹم نیٹ ورک پر فنکشن کمپیوٹیشن کے لیے پروٹوکول ڈیزائن کرنے پر مرکوز ہے۔ اس کام کا استعمال گہری خلائی سٹیلائٹ ترسیل،’کوانٹم انٹرنیٹ‘، ’کوانٹم سینسر نیٹ ورکس‘ اور’ ڈسٹری بیوٹیڈ کوانٹ کمپیوٹنگ ‘ میں ہوتا ہے۔ یہ تمام ایپلی کیشن معاشرے کی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

امریکہ کا تعلیمی ماحول

امریکہ میں گریجویٹ تعلیم کے دوران مجھے ایک مثبت ماحول  ملا ہوا ہے جہاں مجھے دوسرے ہم خیال، غیر معمولی طور پر باصلاحیت طلبہ کے ساتھ پڑھائی کرتے ہوئے بہترین لکچررس اور محققین سے سیکھنے کا موقع دستیاب ہے۔یہ دنیا کی ایک اعلیٰ درجے کی یونیورسٹی ہے۔ صنعت اور تعلیمی اداروں، دونوں میں ہی امریکہ تحقیق کے اچھے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں بین ثقافتی تجربے بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر سے لوگ تعلیم حاصل کرنے اور کام کرنے کے لیے امریکہ آتے ہیں۔ لہذا امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے سے مجھے متنوع پس منظر اور ثقافت سے متعلق لوگوں کے ساتھ کام کرنے کی مہارت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ خود سے زیادہ باصلاحیت طلبہ سے سیکھنے کے لیے  ایک مثبت رویہ پیدا ہوگا  اور اس درمیان  جدوجہد کرنے والے طلبہ  کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ بھی پیدا ہوگا۔

 امریکی رمضان کا تجربہ

اب تک میں نے امریکہ میں دو رمضان گزارے  ہیں۔ یہ میرا یہاں تیسرا رمضان ہے ۔ میں نے ۲۰۲۱ءمیں کووڈ کے دوران اپنا پہلا رمضان گزارا تھا۔  یہ ایک مشکل تجربہ تھا کیونکہ اس دوران بہت ساری سرگرمیاں محدود تھیں۔ تاہم گذشتہ  سال میں نے پورے مہینے کا بہت لطف اٹھایا۔شہر اَین آربر میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی ایک متحرک کمیونٹی ہے۔ ملک کے دوسرے اسلامی مراکز کی طرح ہی شہر کا اسلامک سینٹر رمضان کے دوران مسجد میں روایتی روزہ کشائی کا اہتمام کرتا ہے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف مشی گن کے طالب علم محمد عامر سہیل۔(تصویر بشکریہ محمد عامر سہیل)

بعض اوقات مسلم کمیونٹی ایسوسی ایشن والدین اور چھوٹے بچوں سے متعلق سرگرمیوں کا اہتمام کرتا ہے۔ ہر روز مختلف ممالک سے وابستہ گروپ، افطار میں  رضاکارانہ طور پر شرکت کرتے ہیں اوراپنی مشہور ڈشوں کے ساتھ  امریکی کھانوں سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا، عرب ممالک، افریقہ، یورپ اور دیگر جگہوں کے کھانوں  کے انتخاب تک، شاندار ڈشیں پیش  کرتے ہیں۔  یہ میرا رمضان کا بہترین تجربہ تھا۔ میں ہر روز مختلف ڈشیں کھایاکرتا۔ مثال کے طور پر افریقی نژاد امریکیوں کی لساگنا ،پاکستانی برادریوں کی بریانی اور عربوں کی شاورما۔ امریکہ آنے سے پہلے اس متنوع اور ثقافتی طور پر مالامال سماجی اجتماع کا مجھے تجربہ ہی نہیں تھا۔ اگرچہ میں اس طرح کے متحرک اور شاندار اجتماع سے لطف اندوز ہوتا ہوں  لیکن مجھے افطار کے دوران اپنے بہن بھائیوں اور والدین کے ساتھ بیٹھنے اور اپنی والدہ کے ہاتھ سے پکے ہوئے کھانے سے لطف اندوز ہونے کی یاد آتی ہے۔ اس سال ریستورانوں کے ایک گروپ اور مقامی انتظامیہ نے مل کر رمضان المبارک کے آخری دس مقدس دنوں کے لیے سحری پروگرام  کا انعقاد کیا ہے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس پروگرام میں مسلمانوں اورغیر مسلموں دونوں کا استقبال ہے۔ ان آخری دس دنوں میں مسلمان پوری رات جاگتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں اور سحری کرتے ہیں۔ اس سال میں اپنے دوستوں کے ساتھ سحری فیسٹیول میں جانے کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔ بھارت میں رہتے ہوئے میں نے اس طرح کی شاندار تقریبات کے بارے میں کبھی نہیں سنا تھا اور عام طور پر اپنے کنبوں  اور قریبی دوستوں کے ساتھ ہی وقت گزارا تھا۔

رمضان کے دوران میں نماز تراویح بھی ادا کرتا ہوں جو رمضان کی راتوں کی خصوصیات میں سے ایک ہے جس میں مسلمان رات میں نمازیں پڑھتے ہیں اور قرآن کی تلاوت سنتے ہیں اور اس پر غوروفکر کرتے ہیں۔ اس میں عام طور پر پورے مہینے میں ہر روز ایک پارہ قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے۔  آئی سی اے اے نماز تراویح کا اہتمام کرتا ہے جو ساری رات کھلا رہتا ہے لہذا یہاں آنے، عبادت کرنے، نماز تہجد ادا کرنے یا  دوسرے بھائیوں کے ساتھ سحری کرنے میں بڑی آسانی ہوجاتی ہے۔ آئی سی اے اے رمضان  کے دوران لیکچر س کا بھی اہتمام کرتا ہے۔ میں مسجد میں ان لیکچرس میں شرکت کرتا ہوں تاکہ غور و فکر کر سکوں اور ایمان کو تازہ کر سکوں۔ یونیورسٹی آف مشی گن میں ایک مسلم اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کا بھی وجود ہے جو افطار اور معاشرے کی تشکیل سے متعلق سرگرمیوں کا اہتمام کرتا  ہے۔ مختلف قوم کے طلبہ کے ساتھ ملنے جلنے اور وقت گزارنے میں ہمیشہ مزہ آتا ہے۔

مقامی مسلمان برادریاں بھی مشرق وسطیٰ اور برصغیرہند و  پاک  کے روایتی تہوار بازاروں کی طرح رمضان اور عید بازاروں کا اہتمام کرتی ہیں، جو متحرک اور جاندارہوتے ہیں۔ ان میں منہ سے پانی ٹپکا دینے والے ناشتوں اور پیاس بجھانے والے مشروبات کا انتظام ہوتا ہے۔ اور ان میں زیورات اور کپڑوں کی خریداری کے لیے مختلف قسم کے کاؤنٹرز بھی ہوتے ہیں۔ اس سال  میں رمضان اور عید بازار، دونوں میں شرکت کرنے اور کچھ روایتی کرتوں کی خریداری کا ارادہ رکھتا ہوں۔ میں عید کے دن ڈنر کا اہتمام کرنے اور اپنے مسلمان اور غیر مسلم دوستوں کو مدعو کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ میں ان کے ساتھ شیر خورمہ اور بریانی کھانے کا منتظر ہوں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے