بائیڈن – ہیرس انتظامیہ اب تک کی متنوع ترین انتظامیہ ہے

امریکہ ہی کی طرح بائیڈن انتظامیہ کا نظر آنا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے۔ اعداد وشمار بھی بتاتے ہیں کہ بائیڈن حکومت امریکی تاریخ کی سب سے متنوع حکومت ہے۔

امیرہ اسماعیل

November 2021

بائیڈن – ہیرس انتظامیہ اب تک کی متنوع ترین انتظامیہ ہے

لائیڈ آسٹن  ۱۰ فروری ۲۰۲۱ء کو پینٹاگون میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جب کہ صدر جو بائیڈن ہمہ تن گوش ہیں۔ پیٹرک  سیمانسکی ۔ اے پی امیجیز

امریکہ کی طرح نظر آنے والی ایک حکومت  بائیڈن انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اور اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ امریکہ کی تاریخ میں متنوع ترین  حکومت ہے۔

ایک ایسی حکومت میں  تنوع اور شمولیت کو فروغ دینا جو  امریکہ کی طرح دکھائی دیتی ہو، بائیڈن۔ ہیرس انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہے — اور وہائٹ ہاؤس کے اعداد وشمار  سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ حکومت امریکہ کی تاریخ میں متنوع ترین  حکومت ہے۔

اپنا  عہدہ سنبھالنے کے ابتدائی ۱۰۰ دنوں میں صدر بائیڈن اور نائب صدر ہیرس نے  کابینہ  اور ایکزیکٹو شعبے میں دیگر عہدوں پر  خدمات انجام دینے کے لیے تقریباً ۱۵۰۰ متنوع اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کے ایک گروپ کو اکھٹا کیا۔ یہ عوامی خدمتگار) پورے امریکہ میں ایسے  اقلیتی گروہوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کی اس سے قبل اعلیٰ ترین حکومتی عہدوں  پر  نمائندگی کم ہی رہی  ہے۔ صدارتی  کابینہ میں خدمات انجام دینے کے لیے اعلیٰ ترین عہدیداروں کو  اکثریتی ووٹوں سے  سینیٹ کی توثیق حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔

لائیڈ آسٹن پہلے سیاہ فام وزیر  دفاع ہیں۔

جینٹ ییلن وزیر خزانہ بننے والی پہلی خاتون  ہیں۔

الیجانڈرو میورکاس ہوم لینڈ سیکوریٹی کے وزیر  کے طور پر خدمات انجام دینے والے پہلے  لاطینی اور تارک وطن ہیں۔

زیوئیر بسیرا  صحت اور انسانی خدمات کےوزیر  کے طور پر خدمات انجام دینے والے پہلے لاطینی ہیں۔

وزیر داخلہ ڈیب ہالینڈ کابینی وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے والی اب تک کی  پہلی مقامی (آبائی) امریکی ہیں۔

پیٹ بوٹیجج نقل وحمل کے پہلے وزیر ہیں جن کا تعلق ایل جی بی ٹی کیو پلس سے ہے ۔اور وہ کھلے عام اس کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

سیسیلیا راؤس پہلی سیاہ فام  خاتون ہیں جو  اقتصادی مشیروں کی کونسل کی سربراہی کر رہی ہیں۔

کیتھرین تائی  امریکہ کی تجارتی نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام  خاتون ہیں۔

اورِل ہینس پہلی خاتون ہیں جو امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کی سربراہ ہیں۔

صحت اور انسانی خدمات  کے محکمے میں خدمات انجام دینے والی ریچل لیوین  پہلی  اعلانیہ مخنث ہیں جن کی سینیٹ سے تصدیق ہوئی ہے۔

کابینہ کے علاوہ،  اداروں کے کلیدی عہدوں پر کی جانے والی صدارتی تقرریوں کے لیے سینیٹ کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ امریکی باشندوں  کی ذہانت، تخلیقی صلاحیت اور مہارت کو بروئے کار لانے  اور امریکہ کی طرح نظر آنے والی  انتظامیہ کی تشکیل  سے متعلق  بائیڈن کی عہدبستگی سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے  آج تک کی جانے والی  ۱۵۰۰صدارتی تقرریوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین ہیں اور نصف سیاہ فام افراد ہیں۔ اس گروپ میں تقرریوں کی شرح درج ذیل ہے:

ان میں ۵۸ فی صد خواتین ہیں۔

۱۸ فی صد کی شناخت  سیاہ فام یا افریقی امریکیوں کی ہے۔

۱۵ فی صد کی شناخت  لاطینی یا ہسپانوی ہے۔

۱۵ فی صد کی شناخت ایشیائی امریکی یا بحرالکاہل کے جزائر کے باشندوں کے طور پر ہے۔

۳ فی صد کی شناخت  مشرق وسطیٰ یا شمالی افریقہ کی ہے۔

۲ فی صد  کی شناخت امریکی ۔بھارتی یا الاسکا  کے آبائی باشندوں  کے طور پر ہے۔

۱۴ فی صد کی شناخت ایل جی بی ٹی کیوپلس  اشخاص کی حیثیت سے ہے۔

۴ فی صد سابق فوجی ہیں۔

۳ فی صد معذور یا معذوری والے افراد  ہیں۔

۱۵ فی صدایسے افراد ہیں جو  اپنے خاندانوں میں کالج جانے والے اولین شخص تھے۔

۳۲ فی صد فطری  شہری یا تارکین وطن کے بچے ہیں۔

پوری وفاقی حکومت میں صدر بائیڈن نے تاریخی طور پر کم نمائندگی والے طبقات میں  سے اہل افراد کو بھرتی کرنے کا عہد کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ  اینٹونی بلنکن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا  ہے’’تنوع اور شمولیت سے  ہماری سفارتی ٹیم مزید مضبوط، مستعد، زیادہ تخلیقی اور زیادہ اختراعی بنتی ہے۔‘‘

سابق سفیر جینا ایبرکرومبی- ونسٹینلی  کی محکمہ خارجہ میں تنوع اور شمولیت کی پہلی چیف آفیسر کی حیثیت سے تقرری کا اعلان کرنے کے بعد وزیر خارجہ بلنکن نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے مزید کہا

’’جیسا کہ صدر بائیڈن نے واضح کر دیا ہے،  تنوع، مساوات، شمولیت اور رسائی کی اہلیت کو  ترجیح دیناقومی سلامتی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔‘‘

تشکر برائے متن شیئر امیریکہ


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے