رمضان میں طلبہ کی راہنمائی کرنے والے مسلم مشیر

امریکی تعلیمی اداروں میں مسلم مشیر رمضان کے دوران طلبہ کی ہر طرح راہنمائی کرکےماہِ صیام کےان کے تجربے کو ایک نئی جہت عطا کرتے ہیں۔

تشکر برائے متن: شیئر امیریکہ

March 2023

رمضان میں طلبہ کی راہنمائی کرنے والے مسلم  مشیر

ٹفٹس یونیورسٹی میں خواتین روحانی مسائل پر گفتگو کرنے کے لیے چیپلین نجیبہ اکبر(بائیں سے دوسری ) سے رابطہ کرتی ہیں۔ تصویربشکریہ نجیبہ اکبر

ایسے میں جب کہ ماہ ِ صیام سایہ فگن ہے ، امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے کیمپسوں کے مسلم چیپلین (دینی مشیر)روحانی تجدید کے اِس مہینے کے دوران مسلمان طلبہ کی رہنمائی کرنے کو تیار ہیں۔

یہ مشیران عبادات، مطالعاتی گروپوں اور کیمپسوں میں ہونے والی دینی تقریبات کے انتظامات میں رابطہ سازی کا کام کرتے ہیں۔ یونیورسٹیوں میں مختلف مذاہب کے مشیر ہو سکتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مذہبی رہنماؤں کی ایسوسی ایشن کے صدر، میٹل سالٹیل کے مطابق ان میں مسلم مشیروں کی تعداد زیادہ ہے۔

شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی کے جوشوا سلام کا شمار بھی مسلم مشیروں میں ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ڈیوک یونیورسٹی میں طلبہ کا تنوع، بین الاقوامی اور امریکی دونوں، ان کو دنیا بھر کے لوگوں اور روایات سے منسلک ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کام ’’میرے دل کو دوسروں کی راہوں سے جوڑتا ہے۔‘‘

جوشوا سلام کو یاد ہے کہ ۲۰۲۱ءمیں کورونا کی وبا کی وجہ سے رمضان کے دوران کیمپس میں بہت کم طلبہ ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب جب کہ حالات سازگار ہیں ،وہ مسلمان طلبہ اور عملے کو ایک جگہ ’’شخصی طور پر کھانا کھاتے اور عبادت کرتے ہوئے‘‘دیکھنے کے منتظر ہیں۔ ان کا ارادہ لچکداری سے کام لینے کا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’ ہم دیکھیں گے کہ حالات کا کیا رخ ہے۔ یہ ایک قسم کا تجربہ ہے جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کتنے مسلمان اس میں شرکت کرتے ہیں۔‘‘


چیپلن جوشوا ڈیوک یونیورسٹی کے گرجا گھر کے باہر تقریر کر رہے ہیں۔(©جیریڈ لازاروز/ڈیوک یونیورسٹی)

مسا چیو سٹس ٹِفٹس یونیورسٹی کی نجیبہ اکبر نے کچھ عرصہ پیشتر اپنی ملازمت کا آغاز کیا ہے اور ابھی سے ہی اُن کو طالب علموں کے ساتھ ان کے عقیدے کے سفر میں چلنے کے اچھے نتائج محسوس ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ عام دنوں کی طرح رمضان کے دوران وہ طلبہ کو ’’ حیرت زدہ ہونے ، سوال پوچھنے اور یہ تصور کرنے کے لیے ایک محفوظ جگہ فراہم کرتی ہیں کہ اس دنیا میں وہ کون ہیں اور کیا بننا چاہتے ہیں۔ ‘‘

وہ کہتی ہیں ’’ کچھ طلبہ اپنے عقیدے کے ساتھ تعلق قائم کرنے یا دوبارہ تعلق قائم کرنے اور دین کے بارے میں مزید علم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کے طریقوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اسلام کی جستجو میں وقت نکالتے ہیں کیوں کہ ماہِ رمضان انہیں یہی دعوت دیتا ہے۔ وہ سیکھنے اور سوالات پوچھنے کے لیے کسی کے ساتھ بیٹھنا چاہتے ہیں۔ ‘‘

دونوں مشیر اس بات کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہیں کہ طلبہ پورے تعلیمی سال کے دوران ان سے صلاح مشورے کرتے رہتے ہیں۔ اگر انہیں کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو، خواہ یہ تعلیمی، سماجی یا خاندانی مسئلہ ہو، وہ کسی ایسے شخص کی تلاش میں ہوتے ہیں جس سے وہ بات کر سکیں۔

جوشوا سلام نے کہا’’ طلبہ کو عام طور پر تعلقات نبھانے میں مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ مدد اُن کے خدا کے ساتھ تعلق کے بارے میں ہوتی ہے جبکہ بعض اوقات اس مدد کا تعلق اُن کے اپنے والدین، اپنے پروفیسروں، اپنے دوستوں، ڈیوک (یونیورسٹی)، ان کی ڈگری، (یا)اشیا وغیرہ سے ہوتا ہے۔ ایک مشیر کی حیثیت سے میں اِن کے جواب غوروخوض سے، توجہ سے سننے یا روحانی بنیاد کے ذریعے تلاش کرنے میں ان کی مدد کرتا ہوں۔‘‘


ڈیوک یونیورسٹی کے طلبہ کورونا کی وبا سے پہلے ’سینٹر فار مسلم لائف‘میں مل بیٹھتے تھے۔(© ڈیوک یونیورسٹی)

ماہ رمضان کے دوران نجیبہ اکبر ہفتے میں دو بار افطارکے نظم کے علاوہ ٹفٹس یونیورسٹی میں تراویح (رات) کی نماز کے انتظامات بھی کرتیں ہیں۔

رمضان کے دوران صبح صادق سے غروب ِ آفتاب تک کے روزوں کے اختتام پر منائی جانے والی عیدالفطر جیسے ہی قریب آتی ہے، دونوں یونیورسٹیوں کے مسلمان طلبہ کا ذاتی طور پر عید منانے کا انتظار بھی شروع ہو جاتا ہے۔ ۲۰۲۲ء میں نجیبہ اکبر نے طلبہ کو عید کی نماز کے لیے بوسٹن کی مسجد (بوسٹن ثقافتی مرکز کی اسلامی سوسائٹی) میں لے جانے اور پھر یونیورسٹی میں دوپہر کے کھانے کا اہتمام کرنے کا پروگرام بنایا تھا ۔ ممکن ہے کہ وہ عید کے ایک بڑے اجتماع کی منصوبہ بندی کے لیے اس بار علاقے کی دوسری یونیورسٹیوں سے بھی رابطے کریں۔

ڈیوک یونیورسٹی کے جوشوا سلام کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ’’اس (رمضان)کو کھیل، کھانے اور دیگر چیزیں پرلطف بنائیں گیں۔‘‘

اگر آپ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایجوکیشن یو ایس اے سے رابطہ کریں ۔

تشکر برائے متن: شیئر ا میریکہ



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے