دودھ کی حفاظت کا عمدہ نسخہ

امریکی اسٹارٹ اپ کمپنی پرومیتھین پاور سِسٹمس انڈیا میں دودھ کا کاروبار کرنے والوں کے لیے دودھ کو سر درکھنے کا حراری توانائی پر مبنی نیا، تیز رفتار اور دلچسپ حل فراہم کرتی ہے ۔

برٹن بولاگ

May 2019

دودھ کی حفاظت کا عمدہ نسخہ

سَیم وہائٹ(بائیں) پرومیتھیَن پاور سِسٹمس کے شریک بانی اور شریک ڈائریکٹر ہیں۔ کمپنی دودھ کو سرد کرنے اور رکھنے کے لیے روایتی اور غیر روایتی طریقے اختیار کرتی ہے۔ تصویر بشکریہ پرومیتھیَن پاور سِسٹمس۔

بھارت کے زیادہ تر گاؤں میں دودھ کا کاروبار کرنے والے دن میں دو بار اپنی گائے دوہتے ہیں اور اس دودھ کو ایک جگہ جمع کرتے ہیں جہاں سے اسے بازار میں بھیجا جاتا ہے لیکن گرم ملک ہونے کی وجہ سے دودھ کی بربادی یہاں ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دودھ کی پیداوار کا ایک بڑا حصہ ہمیشہ ہی برباد ہو جاتا ہے ۔

امریکی ریاست مسا چیوسٹس کے شہر سمر وِل میں واقع ایک کمپنی نے ایک نئی تکنیک ایجاد کی ہے جو برصغیر میں دودھ کی صنعت میں یکسر تبدیلی لا رہی ہے ۔

سنہ ۲۰۱۳ ء سے ہی دودھ کا کاروبار کرنے والی معروف کمپنیاں پرومیتھین پاور سِسٹمسکے رَیپِڈ مِلک چِلرس(دودھ کو سرعت کے ساتھ سرد کرینے والی مشینیں )نصب کر رہی ہیں جو دودھ کے درجہ حرارت کو چند منٹو ں میں ہی ۳۵ ڈگری سیلسیس سے ۴ ڈگری پر لا دیتی ہیں ۔ تیز رفتار سے سرد کرنے کا یہ عمل دودھ کو برباد ہونے سے محفوظ رکھتا ہے اور اس کے بہترین معیار کو برقرار بھی رکھتا ہے ۔ ان مشینوں کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان کو چلانے میں ایک بونڈ بھی ڈیزل کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پرومیتھین کا تیز رفتار اورروایتی طور پر سرد کرنے کا عمل حراری توانائی پر مبنی ہے ۔

دودھ سرد کرنے کی ان مشینوں کو دودھ کا کاروبار کرنے والی کمپنیاں خریدتی ہیں ۔ انہیں گاؤں میں نصب کیا جاتا ہے ۔ دودھ دوہے جانے کے ساتھ ہی کسان اسے ذخیرہ کرنے والے کسی مرکزی مقام تک لے جانے کی بجائے فوری طور پر سرد کرتے ہیں ۔ اصل میں ذخیرہ کرنے کے کسی مرکزی مقام تک لے جانے میں کئی گھنٹے صرف ہو جاتے ہیں اور اس سے دودھ کے خراب ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔

اب تک کولر کا ہر گاؤں میں نصب کرنا بہت مہنگا تھا جس کی وجہ اس کی تنصیب میں رکاوٹ تھی ۔ اس کے علاوہ بجلی فراہمی میں رخنہ اندازی نے اس بات کو لازم بنا دیا تھا کہ ہر کولر کے لیے ڈیزل سے کام کرنے والا ایک جنریٹر بھی رکھا جائے ۔ یہ مہنگا سودا تو تھا  ہی ، ڈیزل سے چلنے والا جنریٹر آلودگی کا سبب بھی بنتا تھا ۔

پرومیتھین کا دودھ کو سرد کرنے کا نظام ہر دن صرف ۴ گھنٹہ بجلی ملنے پر بھی اپنا کام بحسن و خوبی انجام دیتا ہے ۔

پرومیتھین ٹیکنالوجی میں نئی چیز اس کا پیٹنٹ شدہ حراری اسٹوریج سسٹم ہے جو ایک گول بند برتن ہے ۔ یہ عام طور سے ایک میٹر سے ذرا زیادہ اونچا ہوتا ہے ۔ چوڑائی میں بھی یہ ایک میٹر ہی ہوتا ہے ۔ اس میں پانی کا حل ہوتا ہے جو سرد درجہ حرارت میں ذخیرے کے لیے اعلیٰ کارکردگی والی بیٹری کی طرح کام کرتا ہے ۔ امریکہ کے نیشنل سائنس فاوَنڈیشن اور مالی اعانت کرنے والے دیگر اداروں کی حمایت سے فروغ دیا گیا یہ رجسٹری شدہ مرکب (پانی کا حل)سرد رکھنے کی خاصیت کو برقرار رکھنے میں عام پانی کے مقابلے زیادہ موَ ثر ہے ۔

سرد پانی جو رفتہ رفتہ برتن کی تہہ میں جمع ہوتا ہے اسے دودھ کے درجہ حرارت کو فوری طور پر کم کرنے کے لیے کولر کے جیکٹ کے ذریعہ بھیجا جاتا ہے ۔ کمپنی کے سی ای او جیتن گھیلانی بتاتے ہیں ’’بہت سارے علاقوں میں جہاں ہم لوگوں نے اس سسٹم کو نصب کیا ہے وہاں دودھ کی پیداوار میں ۵۰ فی صد یا اس سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے کیوں کہ دودھ کا کاروبار کرنے والوں کو اب زیادہ اعتماد ہے کہ ان کا دودھ بازار تک پہنچ جائے گا ۔‘‘

گھیلانی مزید کہتے ہیں کہ فوری طور پر سرد کیے گئے دودھ کے اعلیٰ معیار نے دودھ کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو مختلف قسم کے پنیر اور بہت زیادہ درجہ حرارت والے دودھ جیسی اعلیٰ صفت والی مصنوعات تیار کرنے کی سہولت فراہم کی ہے جس کی وجہ سے ان اشیاء کی قابلِ استعمال رہنے کی مدت ۶ سے ۹ مہینے تک ہو گئی ہے ۔

جب ۲۰۰۷ ء میں پرو میتھین کا قیام عمل میں آیا تھا توکمپنی کا اصل مقصد ایک نئے قسم کی شمسی توانائی پر کام کرنے والے مائیکرو جنریٹرکو بازار میں اتارنا تھا ۔ جنریٹر کے چلانے کے لیے شمسی توانائی کو بھاپ میں بدلنے پر توجہ دی گئی تھی ۔ کمپنی کو ایم آئی ٹی کے کفالت شدہ پروگرام ۲۰۰۷ ایم آئی ٹی ۱۰۰ کے ڈالر انٹر پرینر شپ کمپٹیشن میں کاروباری منصوبہ بندی کے ایک مقابلے میں دوسرا مقام حاصل کرنے میں کامیابی ملی۔

کمپنی کے بانیان نے ۱۰ ہزارڈالر (قریب قریب ۶ اعشاریہ ۹ لاکھ روپے)کی انعامی رقم کو۲۰۰۸ ء میں اپنے شمسی توانائی سے کام کرنے والے جنریٹر کے لیے گاہک کی تلاش میں تمام ہند کے سفر پر خرچ کیا ۔ لیکن جلد ہی انہیں احساس ہو گیا کہ ا ن کے اس آلے کے رکھ رکھاؤمیں کافی پیچیدگیاں ہیں ۔ انہیں دودھ کو سرد کرنے کے لیے ایک سستی ٹیکنالوجی کی فوری ضرورت کا بھی احساس ہوا ۔ لہٰذا انہوں نے مختلف امریکی فاوَنڈیشنوں کی اہم مالی اعانت سے آئندہ کچھ برسوں تک حراری توانائی سے کام کرنے والے تھرمل اسٹوریج سسٹم کو فروغ دینے پر کام کیا ۔

کمپنی کے شریک بانی اور شریک ڈائریکٹر سَیم وہائٹ کہتے ہیں ’’اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارا تعارف ایجادوں اور دریافتوں کے ایک سلسلے سے ہوا جس نے ہمیں ایک ایسی ٹیکنالوجی فراہم کی جو ایک بڑے مسئلے کو حل کرنے کا سبب بنی ۔ ایک ایسا مسئلہ جس کے بارے میں ہمیں ا س وقت معلوم ہوا جب ہماری کمپنی نے کام کرنا شروع کیا ۔‘‘

پرومیتھین ایک معاشرتی ادارہ ہے ۔ یہ منافع بخش کاروبار ہے جسے دودھ کا کاروبار کرنے والے لاکھوں افراد کی اقتصادی اور معاشرتی ضروریات کی تکمیل کے لیے شروع کیا گیا ہے ۔ کمپنی نے اب تک ۲۰ سے بھی زیادہ گاہکوں کو ایک ہزار سے زائد دودھ سرد کرنے کی مشینیں فروخت کی ہیں جن کی مجموعی قیمت قریب قریب  ۱۰ ہزار ڈالر(قریب ۶ اعشاریہ ۹ لاکھ روپے) ہوتی ہے ۔ یہ مشینیں خاص طور پر مدرڈیری، امول اور ہَیٹسن ایگرو جیسی دودھ کا کاروبار کرنے والی بڑی کمپنیوں کو بیچی گئی ہیں ۔

تھرمل اسٹوریج سسٹم کی تکمیل کے لیے اور دودھ کو سرد کرنے یا اسے جمع کرنے کے مراکز پر ڈیزل جنریٹر کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے کمپنی ایک اضافی شمسی متبادل کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے ۔ ایک چھوٹے بیٹری بینک کے ساتھ پرومیتھین سولر پیک ایسے مراکز پر معمولی قسم کے متفرق کام میں بجلی کی ضروریات کی تکمیل کرسکتا ہے ۔ اس طرح اگر دودھ جمع کرنے کے مراکز پر گِرِڈ پاور نہیں بھی ہے توبھی دودھ کے ٹینکروں کو دودھ جمع کرنے کے لیے انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔

کمپنی اب پھلوں اور سبزیوں کو سرد رکھنے کے لیے کولر سمیت نئے آلات تیار کر رہی ہے ۔ گھیلانی بتاتے ہیں ’’ مجھے جس چیز سے تحریک ملتی ہے وہ یہ دیکھنا ہے کہ ہم لوگ انڈیا جیسے ملک میں دیہی بازار کے لیے مناسب تکنیک کیسے متعارف کرواتے ہیں اور مصنوعات کو کس طرح زیادہ سے زیادہ فروغ دے سکتے ہیں ۔‘‘

برٹن بولاگ واشنگٹن ڈی سی میں رہنے والے ایک آزاد پیشہ صحافی ہیں ۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے