پیر کادرست علاج

فلبرائٹ ۔ نہرو طالب علم محقق کیلا ہیومر کا پروجیکٹ ڈائبٹِک فُٹ السر کے خطرے سے بہت زیادہ دوچار مریضوں کی شناخت کم خرچ میں کرنے کے طریقہ کار پر توجہ دیتا ہے ۔

میگن میک ڈریو

March 2020

پیر کادرست علاج

کیلا ہیومر ملک بھر سے یکجا ہوئے ڈاکٹروں کے سامنے ڈائبٹِک فُٹ السر سے متعلق اپنی تحقیق پیش کرتے ہوئے۔ ان ڈاکٹروں نے ویلّور کے کرسچین میڈیکل کالج (سی ایم سی) میں منعقد ایک ہفت روزہ کورس میں شرکت کی۔

جیسے جیسے ذیابیطس کا دائرہ پھیل رہا ہے اور اس کی پیچیدگیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں ، ڈائبٹیز فُٹ السر میں اضافہ کی امید کی جارہی ہے جو ذیابیطس سے متعلق ایک سنگین پیچیدگی ہے ۔ ذیابیطس جب اپنی انتہائی حالت کو پہنچتا ہے تو اعصابی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے جس کا نتیجہ غیر متوازن چال کی شکل میں سامنے آسکتا ہے ۔ اس صورت حال میں مریض کے پاؤں کے الگ الگ حصوں پر دباؤپڑتا ہے جو السر کی شکل میں سامنے آتا ہے ۔ اگر السر کا علاج نہیں کروایا جائے تو اس سے انفیکشن ہو جاتا ہے جس سے مریض کو آخر کار پیر کٹوانے کی نوبت بھی آسکتی ہے ۔ غیر علاج شدہ ذیابیطس کے پیر کے السر دنیا بھر میں غیر جراحتی طور پر پیر کٹوانے کی ایک اہم وجہ ہیں ۔ عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یہ چیز بھارت میں تشویش کا باعث ہے کیوں کہ ملک پوری دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے ۔

فلبرائٹ۔ نہرو طالب علم محقق کیلا ہیومر نے ۱۹ ۔ ۲۰۱۸ ء میں کیے گئے اپنے پروجیکٹ میں ڈائبٹِک فُٹ السر کے خطرے سے بہت زیادہ دوچار مریضوں کی شناخت کم خرچ میں کرنے کے طریقہ کار پر توجہ دی ۔ انہوں نے ذیابیطس کے ان مریضوں کے پیروں میں تھرمل پیٹرن کی موجودگی پائی ۔ اس کے بعد انہوں نے تھرمل امیجنگ کے تجزیے کے ذریعہ مریضوں میں السر کے ہونے کی پیش گوئی شروع کی ۔ انہیں امید ہے کہ اس سے صحت کی دیکھ ریکھ پر مامور کارکنوں میں مریضوں کا علاج جلد شروع کرنے کی تحریک پیدا ہوگی جس سے مریضوں میں السر ہونے کے امکان کو سرے سے مسترد کرنے میں مدد ملے گی ۔

طبی آلات میں ہیومر کی دلچسپی کئی سال پہلے پرانی ہے ۔ وہ اس وقت تک ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں جب تک انہوں نے کالج کے اپنے پہلے سال کے اختتام پر انجینئرنگ کا کورس نہیں کرلیا ۔ کورس کرنے کے بعد انہیں احساس ہوگیا کہ اصل میں یہ دواؤں کی اختراع ہے جس میں انہیں کسی اور چیز کے مقابلے زیادہ دلچسپی ہے ۔ اس بارے میں وہ خود بتاتی ہیں ’’ میں نے بایو میڈیکل انجینئرنگ میں داخلہ لیا ۔ اس کورس میں داخلہ لینے کے بعد میں ان منصوبوں میں بہت سرگرم ہو گئی جن میں ڈاکٹروں کے ساتھ اشتراک کی گنجائش تھی ۔ میں ڈاکٹروں سے باتیں کیا کرتی جس میں کبھی کبھی گھنٹوں بیت جایا کرتے ۔ ان مکالموں کا مقصد نادرطبی آلات کی ایجاد کا سبب بننے والے خیالات کی تفہیم ہوا کرتا ۔ اس کے بعد میں انجینئرنگ کی اپنی مہارت کا استعمال کرکے سرکٹ کا ڈیزائن بناتی ، ان میں سینسر پیوست کرتی اور فون کے ابتدائی ایپلی کیشن لکھا کرتی ۔ ان ڈاکٹروں کے ساتھ کام کرنے کو میں خود کو حاصل رعایت خیال کرتی کیوں کہ اس سے مجھے بہتر میڈیسن سے متعلق ان کے خیالات کو زندگی عطا کرنے میں مدد ملا کرتی ۔‘‘

۲۰۱۶ء میں ہیومر نے ایس این بوس اسکالرس پروگرام کے تحت بینگالورو کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس میں انٹرن شپ کرنے کے لیے انڈیا کا دورہ کیا ۔ ہند اور امریکہ میں اداروں کے مابین طلبہ کا تبادلہ پروگرام ہند ۔ امریکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فورم ،حکومتِ ہند کے شعبہَ سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر کے درمیان ایک شراکت داری ہے ۔

ہیومر نے بینگالورو میں ذیابیطس کے فٹ السر کے علاج میں بہتری لانے کے لیے پہنی جا سکنے والی ٹیکنالوجی پر کام کیا ۔ اس برس موسمِ سرما میں آلہ تیار کرنے کے بعد انہوں نے فلبرائٹ ریسرچ اسکالر شپ کے لیے درخواست دی ۔ درخواست میں انہوں نے انڈیا میں ذیابیطس کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کے تناظر میں اس طرح کے آلے کی ضرورت کی نشاندہی کی ۔ وہ بتاتی ہیں ’’گریجویشن کرنے کے بعد حفظان صحت سے متعلق امور پر کم آمدنی والے ڈھانچے میں کام کرنے کے علاوہ میری اور کوئی خواہش نہیں تھی ۔ ایک نوجوان بایو میڈیکل انجینئر کی حیثیت سے فیلو شپ کا حاصل کرنا آج کی تاریخ تک میرے کریئر کا سب سے زیادہ پُر عزام اور خوشگوار لمحہ تھا ۔‘‘

اگست ۲۰۱۸ ء سے لے کر ۹ ماہ تک ہیومر ویلور کے کرسچن میڈیکل کالج کی ایک ٹیم کے ساتھ کام کرتی رہیں تاکہ پہنی جا سکنے والی ایک تکنیک کو فروغ دے سکیں جس سے ڈائبٹِک فُٹ السر کے علاج میں مدد مل سکے ۔ یہ آلہ السر کے مریضوں کے پاؤں میں دباؤکا پتہ لگاتا جس سے ڈاکٹر یہ سمجھتے کہ انہیں مریضوں میں دباؤکو کس طرح کم کرنا ہے تاکہ ان کا زخم مندمل ہو سکے ۔ مگر شفاخانہ آنے والے مریضوں کا مشاہدہ کرنے سے ہیومر نے یہ جان لیا کہ وہاں آنے والے بہت سے مریض اس حالت کو پہنچ چکے ہیں کہ ان کی بیماری لا علاج ہے ۔ ان مریضوں کا انفیکشن اس درجہ بڑھا ہوا ہوتا کہ معالجین کے پاس ان کا پیر کاٹنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا ۔ ہیومر نے یہ بھی محسوس کیا کہ مریضوں کا زخم ٹھیک کرنے سے متعلق کوئی آلہ بنانے سے بہتر ہے کہ وہ اس بات پر توجہ دیں کہ مریضوں میں السر سرے سے ہو ہی نہیں ، خاص کر ایسے مریضوں میں جو وسائل کی کمی کا شکار ہیں ۔

اس مسئلے کا ایک مختلف حل تلاش کرنے کے ضمن میں ہیو مر نے شفاخانے میں وقت دینے کے دوران جان لیا کہ مریضوں میں السر پیدا ہونے سے ٹھیک پہلے ان کے پاؤں میں ہلکی سی سوزش ہوتی ہے اور وہ حصہ ذرا گرم ہوتا ہے جہاں السر پیدا ہونے والا ہے ۔ اس سے ایک نیا خیال پیدا ہواکہ درجہ حرارت پر توجہ دی جائے ۔ اس کے بعد ہیومر نے مریضوں کے پاؤں کی سینکڑوں تھرمل امیج لیں ۔ ہیومر بتاتی ہیں ’’ اس اعداد وشمار کو میں امریکہ لے آئی ہوں جہاں میں میڈیسن میں واقع یونیورسٹی آف وِسکونسِن میں معاون محقق کے طور پر کام کر رہی ہوں ۔ یہاں میرا مقصد تھرمل اسکین کی بدولت السر سے پیشتر موجود وارننگ کی دریافت ہے ۔ میں نے اس پروجیکٹ میں ۶ نئے طلبہ کو شامل کیا ہے ۔ ان میں سے ۴ طلبہ آئندہ موسمِ گرما میں انڈیا جانے والے ہیں تاکہ اس سے متعلق تحقیق کو جاری رکھ سکیں ۔‘‘

طلبہ کو امید ہے کہ عالمی تحقیق کے لیے دستیاب اسکالرشپ جیسےریسرچ انٹرن شپس اِن سائنس اینڈ انجینئرنگ (رائز)،ایس این بوس اور دیگر مواقع کا استعمال کرکے وہ اپنی تحقیق کو جاری رکھ سکیں گے ۔

انڈیا میں بسر کیے گئے اپنے وقت کو یاد کرتے ہوئے ہیومر کہتی ہیں ’’ میں بھارت سے بہت پیار کرتی ہوں ۔ یہ بالکل میرے وطن جیسا ہے ۔ جب میں یہاں سے دور ہوتی ہوں تو مجھے یہاں کے لوگوں کی یاد ستاتی ہے ۔ یہاں کی تہذیب کے رنگ،زبان ، کھانوں اور رواج کا تنوع اس ملک کوپُرکشش بناتا ہے ۔ یہاں کے لائق حفظان صحت کی ضروریات کی تکمیل کے لیے کوشاں ہونا میرے لیے ایک عاجزانہ معنی رکھتا ہے ۔ یہ ملک میرے دل میں بستا ہے ۔ مجھے اندازہ ہے کہ آنے والی دہائیوں میں ملک حفظانِ صحت کے شعبے میں بہت ترقی کرے گا ،اور میری خواہش ہے کہ میں ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اپنی عملی زندگی وقف کروں ۔‘‘

کیلیفورنیا کے شہر مَونٹی رے میں مقیم میگن میک ڈریو سانتا کروز میں واقع یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے علاوہ مرسڈ میں واقع یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں بھی عمرانیات کی پروفیسر ہیں ۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے