توانائی بچاتی بھارتی ریل

۲۰۳۰ء تک ’نیٹ زیرو انرجی‘ کی طرف منتقلی میں یوایس ایڈ بھارتی ریل کی مدد کر رہا ہے۔

نتاشا ملاس

March 2023

توانائی بچاتی بھارتی ریل

یوایس ایڈ اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر مائیکل شفر نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کا جائزہ لے کر یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہ بھارت کس طرح قابل تجدید توانائی پیدا کررہا ہے اور کس طرح توانائی کی کھپت میں کمی لا رہا ہے تاکہ وہ ۲۰۳۰ کا اپنا ماحولیاتی ہدف پورا کر سکے۔ بھارتی ریل نے ملک گیر پیمانے پر پھیلے اپنے ۹۰۰ اسٹیشنوں پر شمسی پینل نصب کیے ہیں ۔ (تصویر بشکریہ یو ایس ایڈ)

بھارت کے ریل نظام کا شمار دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکوں میں کیا جاتا ہے۔ یہ  ۱۷۰ سال  سے بھی زیادہ قدیم ہے اور اس کی پٹریاں کم و بیش ایک لاکھ ۱۵ ہزار کلو میٹر تک پھیلی ہیں۔ بھارت کے ریل نظام کا بڑا حصہ روایتی ایندھن پر انحصار کرتا ہے ۔ اگر اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو ملک کے ریل نظام پر ملک کی مجموعی توانائی کا تقریباً دو فی صد خرچ ہوتا ہے۔

امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی (یو ایس ایڈ) اپنے صاف توانائی کے پروگراموں کے ذریعےبھارتی ریل کی ۲۰۳۰ ءتک صاف توانائی کی طرف منتقلی اور اس کے موجودہ بنیادی ڈھانچے کے لیے کاربن کے اخراج اور جذب کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں کی فعال طور پر مدد کر رہی ہے۔اس کام کے لیے توانائی  بچانے والی اور قابل تجدید ٹیکنالوجیوں کا  ریلوے اسٹیشنوں، دفاتر ، رہائشی مقامات ، ریلوے یارڈ اور پانی فراہمی جیسی چیزوں میں مربوط کیا جانا  ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارتی ریل کی  ملک گیر پیمانے کی مختلف ضرورتوں  کی تکیمل کے لیے قابل تجدید توانائی کو بڑے پیمانے پر اختیار بھی کرنا ہے۔

میتری پہل

یو ایس ایڈ نے میتری (مارکیٹ انٹیگریشن اینڈ ٹرانسفارمیشن فار انرجی افیشی اینسی) پہل کے تحت نیٹ زیرو انرجی بلڈنگس رپورٹ (کسی عمارت یا نظام کا اپنی بجلی کی کھپت کے برابر توانائی کا قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنا)کے لیے بھارتی ریل کے وژن اور رہنما خطوط کے مطابق اس کو تکنیکی تعاون فراہم کیا ہے۔ میتری پہل کے تحت ’انوائرنمنٹ ڈیزائن سالو شنس‘جو کہ پائیداری سے متعلق ایک مشاورتی فرم ہے اورتعمیر شدہ ڈھانچوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے، نے بھارتی ریل کو مذکورہ ہدف کو پانے میں مدد کی ہے۔بھارتی  ریل قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور گرڈ سے اس کے حصول میں بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ’انوائرنمنٹ ڈیزائن سالوشنز ‘ کے تنمے تتھاگت کہتے ہیں ’’یہ ۲۰۳۰ء تک اپنی توانائی کی ضرورت کا ۵۰ فی صد غیر روایتی ذرائع سے حاصل کرنے کے بھارت کے عزم سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔‘‘

بھارتی ریل عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کی طرف مائل ہے اور موجودہ اور مستقبل کی توانائی کی ضرورت کو کم کرنے پر کام کر رہا ہے۔ تتھاگت کے مطابق ’’بھارتی ریل نے اپنے تمام نئے اسٹیشنوں اور عمارتوں کے لیے انتہائی سخت توانائی کی کارکردگی کے معیارات پر عمل کرنے کا عزم کیا ہے، جو ’سوپر ای سی بی سی اسٹینڈرڈ ‘کہلاتے ہیں۔ ’ریلویز بیورو آف انرجی افیشی اینسی‘ کی فروغ یافتہ نیٹ زیرو سرٹیفیکیشن، جو ’شونیہ‘ کہلاتی  ہے، کے حصول کے مقصد سے اپنی موجودہ عمارتوں کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

یہ خاص طور پر نیٹ زیرو توانائی(توانائی کا استعمال کرتے ہوئے کاربن کے اخراج کو صفر کرنے کا طریقہ) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اہم ہے کیونکہ ریل کے  بنیادی ڈھانچے کی ضرورتوں  پر بجلی کا ایک بڑا حصہ صرف ہوتا ہے۔ تتھاگت کہتے ہیں ’’بھارتی ریل کی توانائی کا ۱۰ فی صد سے زیادہ استعمال اس کی عمارتوں کے بنیادی ڈھانچے اور دیگر غیر آپریشنل مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔ ریل گاڑیوں کی نقل و حرکت کے لیے ٹریکشن توانائی استعمال کی جاتی ہے جبکہ دفاتر، ریلوے اسٹیشنوں، یارڈوں، ورکشاپس، پانی کی فراہمی اور ایئر کنڈیشننگ کے لیے غیر ٹریکشن توانائی استعمال کی جاتی ہے۔

تتھاگت کا کہنا ہے کہ توانائی کی کارکردگی نہ صرف اضافی قابل تجدید توانائی کی ضرورت کو کم کرنے بلکہ قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کو مؤثر بنانے کے لیے بھی اہم ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی ریل نے اپنی زیادہ تر موجودہ عمارتوں میں روشنی، ان کو ٹھنڈا رکھنے کا نظام اور دیگر آلات کو اعلیٰ توانائی کی کارکردگی کے مد نظر اپ گریڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ عمل ’ڈیپ انرجی ریٹروفٹس‘ کہلاتا ہے۔ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے ۔اس کے برعکس کئی طریقوں سے نئی عمارتوں میں توانائی کے استعمال کو کم کرنا آسان کام ہے۔ تتھاگت وضاحت کرتے ہیں ’’نئی عمارتوں کو بہتر ڈیزائن اور مواد کے استعمال سے کم کاربن فُٹ پرنٹ(کاربن کے ماحولیات میں اخراج میں کمی) والی اور کم توانائی خرچ کرنے والی بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیوں، ڈیزائن کی اصلاح اور موثر آپریشنز میں سرمایہ کاری کی قیمت جلد وصول ہوجاتی ہے۔‘‘

تتھاگت پُر امید ہیں کہ بھارتی ریل ۲۰۳۰ء تک توانائی کی کارکردگی کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ اس سے توقع کی جا سکتی ہے کہ نظام کی کارکردگی بڑھے گی اور عمارتوں کو توانائی سے مؤثر بنانے کے چیلنج سے متعلق کثیر الجہتی نقطہ نظر بھی وقت کے ساتھ ساتھ قومی اہداف کے حصول میں اپنی شراکت داری نبھائے گا۔

جنوبی ایشیا علاقائی توانائی شراکت داری (ایس اے آر ای پی)

۲۷ دسمبر ۲۰۲۲ ءکو بھارتی ریل نے یو ایس ایڈ کے علاقائی توانائی پروگرامنگ کے تحت تیار کردہ نئی توانائی کی کارکردگی کی پالیسی اور ایکشن پلان پر دستخط کیے۔ اس سے بھارت کے نیٹ زیرو کاربن اخراج کے ہدف کی حمایت ہو گی۔ یہ نئی پالیسی ملک بھر میں نافذ کی جائے گی اور یہ پہلی بار ہے کہ بھارتی ریل نے توانائی کی کارکردگی کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پیش کی ہے۔ نیز یہ بھارتی ریل کے ساتھ یو ایس ایڈ کی شراکت میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ اقدام پورے ملک میں توانائی کی صلاحیت اور قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

’ایس اے آر ای پی‘ یو ایس ایڈ کا ایک پرچم بردار علاقائی توانائی پروگرام ہے۔ اس پانچ سالہ مہم (۲۶۔۲۰۲۱)  کا ہدف بھارت میں سستی، محفوظ، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔ یہ بھارتی ریل کو اپنی ضرورتوں  میں قابل تجدید توانائی کے استعمال اور توانائی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے وسیع تعاون فراہم کر رہا ہے۔ یہ چار جہتی حکمت عملی پر مبنی ہے۔ اس میں کاربن نیوٹرل (کاربن کے اخراج کو صفر پر محدود کردینا)یا کم کاربن ذرائع کو اپنانا اور قابل تجدید توانائی کی کھپت میں اضافہ کرنا، ۱۰۰ فی صدبرقی کاری کے ساتھ ڈیزل سے الیکٹرک ٹریکشن، توانائی کی کھپت کو کم کرنا اور توانائی کی کارکردگی اور کاربن کی گرفت اور آفسیٹ(فضا میں کاربن کے اخراج کے نقصان کو دوسرے اقدامات سے فائدے میں بدل دینا ) کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

پروگرام کے ایک حصے کے طور پر بھارتی ریل نے قابل تجدید توانائی کے حصول کی خاطر شمسی پینل  کے استعمال کو اختیار کیا ہے جو ملک بھر کے ۹۰۰ سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں پر نصب کیے گئے ہیں۔ یو ایس ایڈ کے ایشیا بیورو کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر مائیکل شیفر نے جنوری ۲۰۲۲ ءمیں بھارت کا دورہ کیا تاکہ امریکہ اور بھارت کے درمیان شراکت داری کو فروغ دیا جا سکے۔ اس شراکت داری کے تحت صاف توانائی کی منتقلی اور توانائی کی بچت کے دیگر مشترکہ اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر شیفر کہتے ہیں ’’توانائی کی بڑھتی ہوئی کھپت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کے تناظر میں یو ایس ایڈ کو بھارتی ریل کے ساتھ شراکت پر فخر ہے جو قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کے راستے کی راہنمائی کر رہا ہے۔‘‘

نتاشا ملاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے