اسٹوڈنٹ ویزا: ماہر سے گفتگو

منسٹر کونسلر برائے قونصلر امور، ڈونلڈ ہیفلِن نے ویزا عمل اور ویزا انٹرویو کے بارے میں اپنی فہم وفراست کا اشتراک کیا۔

October 2022

اسٹوڈنٹ ویزا: ماہر سے گفتگو

منسٹر کونسلر برائے قونصلر امور ڈونالڈ ہیفلِن (دائیں) کہتے ہیں کہ امریکی سفارت خانہ ویزا انٹرویو کے لیے انتظار کا وقت گھٹانے پر توجہ دے رہا ہے۔ (بیک گراؤنڈ فوٹو: اے ایل ایف اسنیپر/آئی اسٹاک/ گیٹی امیجیز)

منسٹر کونسلر برائے قونصلر امور، ڈونلڈ ہیفلِن نے ویزا عمل اور ویزا انٹرویو کے بارے میں اپنی فہم وفراست کا اشتراک کیا۔

بھارت میں امریکی سفارت خانہ اور قونصل خانوں نے اسٹوڈنٹ ویزا کے درخواست دہندگان کو بدستورترجیح دیتے ہوئے اس موسم گرما میں ریکارڈ ۸۲۰۰۰سے زائد اسٹوڈنٹ ویزے جاری کیے ہیں۔تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہمارے مضبوط تعلقات میں تعاون کرتے ہوئے  دنیا کے کسی بھی حصے کے طلبہ کے مقابلے اب اس سال امریکہ جانے والےبھارتی طلبہ کی تعداد زیادہ ہے۔ ستمبر ۲۰۲۲ء میں نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ  کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر لائیو مباحثہ میں، منسٹر کونسلر برائے قونصلر امور ڈونلڈ ہیفلن نے ویزا کے لیے انتظار کے ایّام، موجودہ عمل کی صورتحال اوربھارت  کے امریکی قونصلرسیکشنوں(نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ کے قونصلر سیکشن کے علاوہ ممبئی ، کولکاتہ، حیدر آباد اور چنئی کے قونصل خانوں کے قونصلر سیکشن  ) میں ویزا جاری  کیے جانے  کےعمل کے  بارے میں صارفین کے سوالات کے جوابات دیے۔ گفتگو میں اسٹوڈنٹ ،بزنس ، ٹورسٹ اور ورک ویزوں سے متعلق سوالات شامل تھے۔

گفتگو کے کچھ اہم اقتباسات قارئین کے لیے یہاں پیش کیے جاتے ہیں:

امریکی سفارت خانہ بھارت میں ویزا  انٹرویو کے لیے  انتظار کے اوقات کو کیسے کم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے؟

ہم کئی طریقوں سے انتظار کے وقت کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پہلا اور سب سے اہم کام جو ہم کر رہے ہیں وہ ہے اپنے عملے کو بڑھانا۔ ہم ابھی کورونا وائرس کے زمانے سے قبل کے  عملے کی سطح کے تقریباً ۷۰ فی صد ہیں۔ اگلے چند مہینوں میں ٹیم کے متعدد ارکان پہنچیں گے اور ہمیں امید ہے کہ اگلے سال اس وقت سے پہلے ۱۰۰ فی صد عملہ ہو جائے گا۔ اس دوران واشنگٹن عملے کے خلاء کوپر کرنے میں مدد کے لیے عارضی طور پر امریکہ اور دیگر بڑے سفارت خانوں سے اضافی انٹرویو لینے والوں کو بھارت بھیج رہا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ہم توسیع شدہ انٹرویو کے چھوٹ کا فائدہ دینا جاری رکھیں گے۔ یہ اقدامات ہمیں اس مقام تک پہنچنے کے قابل بناتے ہیں جہاں انتظار کا وقت  دراز ہونا بند ہو جاتا ہے اور ہم قطار کو محدود کرنا شروع کر سکتے ہیں۔

ہم طلبہ کے لیے ویزا انٹرویوکے اگلے مرحلے کی امید کب کر سکتے ہیں؟

اسٹوڈنٹ ویزا انٹرویو ترجیحی بنیاد پر نومبر کے آخر سے اس سال دسمبر کے آخر تک کیے جائیں گے۔ ان تاریخوں کے لیے انٹرویو سے چھوٹ کی حامل ملاقات کو پہلے ہی شروع کیا جاچکاہے۔

ڈی ایس ۱۶۰، جو آن لائن نان امیگرنٹ ویزا درخواست فارم ہے،اس میں درخواست کے حصے کے طور پر مخصوص سفری منصوبے  مذکور ہیں، لیکن ویزا  انٹرویو کے ایّام ان تاریخوں سے بعد کے ہیں جن کی سفری منصوبہ بندی کی گئی ۔ ایسے میں درخواست دہندہ کو کیا کرنا چاہیے؟

ہم سمجھتے ہیں کہ آپ نے ابھی تک اپنے منصوبوں کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔ بس قیاس آرائی کریں اور جس قدر ہو سکے ایمانداری کا مظاہرہ کریں۔ آپ کوسزاوار نہیں کیا  جائے گا اگر آپ کے حتمی سفری منصوبے ان تاریخوں  سے مختلف   ہیں جن کا ذکر آپ نے  اپنے ڈی ایس ۱۶۰فارم میں کیا تھا ، بشرطیکہ وہ منصوبے اس  ویزا زمرے کے تحت قابل اجازت ہوں جس کے لیے آپ درخواست دے رہے ہیں۔

کیاایف ۲ ویزوں کے درخواست دہندگان(ایف ون ویزا رکھنے والے طلبہ کے انتہائی قریبی  لوگوں کے نان امیگرنٹ ویزا رکھنے والے)عجلت کی درخواست دے سکتے ہیں ایسے میں جب کہ ان کی ایف ون شریک حیات او پی ٹی پرہوں  لیکن انہیں اس تاریخ کا علم نہیں جب سے او پی ٹی نافذ العمل ہوگا؟

درخواستوں کے حجم کی وجہ سے (جن کا ہم سامنا کر رہے ہیں )ہنگامی طور پر ویزا انٹرویو کے امکانات بہت محدود ہیں ۔ اس لیے   اس بات کا امکان نہیں کہ آپ کو صرف اس بنیاد پر عجلت میں ویزا انٹرویو کی تاریخ مل جائے گی کیوں کہ آپ اپنے شریک حیات سے دور ہیں۔

عام طور پر،  ہنگامی ویزا انٹرویو کی تاریخ اس وقت دی جاتی ہے جب آپ یا آپ کے قریبی فیملی ممبر کے ساتھ میڈیکل ایمرجنسی ہویا انسانی بنیادپر اس کی ضرورت ہو جیسے کہ قریبی فیملی میں کسی کا وصال ہو جائے۔

درخواست دینے سے پہلے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کامعاملہ ایسے کسی زمرے میں آتا ہے یا نہیں ،براہ کرم ہماری ویب سائٹ ضرور دیکھیں۔

اگر آپ  پڑھائی اور کمائی والے ایکسچینج وزیٹر پروگراموں میں شرکت کے لیے جے ون ویزا درخواست دے رہے ہیں تو کیا آپ کو فی الفور انٹرویو کا وقت مل سکتا ہے؟

یہ پروگرام پر منحصر ہے۔جے ون  کی کچھ قسمیں ہیں ،جیسے کہ میڈیکل ریزیڈینسی(میڈیکل ریزیڈینٹس ڈاکٹروں کی کلینک یا ہسپتال میں کام کرتے ہیں تاکہ اپنی تعلیم کے ساتھ کسی مخصوص شعبے میں اپنی میڈیکل ٹریننگ بھی  مکمل کر سکیں )کی تکمیل کے لیے سفر،جسے ہم یقینی طور پر قبول کریں گے۔ دوسرے زمروں کے ویزے کے لیے مزید جائزے کی ضرورت ہوگی۔

ان طلبہ کے بارے میں کیا خیال ہے جن کی امریکی ویزا کی درخواستیں ماضی میں  مسترد کر دی گئی تھیں؟

اس موسم گرما میں ہم نے شیڈولنگ کا ایک نیا طریقہ شروع کیا جس میں ویزا سیزن کے آخری دو ہفتوں کے دوران وہ  عرضی دہندگان  ویزا انٹرویو کا وقت لینے کے مجاز تھے جن کی درخواستیں پہلے مسترد کر دی گئی تھیں۔ اگرچہ یہ طریقہ ہمارے کچھ درخواست دہندگان کے لیے مایوس کن تھا، لیکن مجموعی طور پر اس کا مثبت اثر پڑا۔ درخواست دہندگان کے لیے ان کے پہلے انٹرویو میں ویزا  جاری کیے  جانے کی شرح سب سے زیادہ تھی اور ہم اس بات کو یقینی بناسکے کہ تمام طلبہ کو ایک بار درخواست دینے کا موقع  ضرور ملے اس سے پہلے کہ کچھ درخواست دہندگان کو دو بار درخواست دینے کا موقع دیا جائے۔

ہم اسی نظام کو اس  سال سردیوں اور اگلے سال موسم ِ گرما میں دوبارہ استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ ہم ہر ایک کو درخواست جمع کرانے کا ایک موقع دے کر سیزن کا آغاز کریں گے۔ پھرسیزن کے اختتام پرہم ایسے درخواست دہندگان کو دیکھیں گے جنہیں دوسرا موقع درکار ہے۔

اگر طلبہ امریکہ میں رہتے ہوئے اپنا پاسپورٹ اور ویزا کھو دیتے ہیں، تو کیا وہ بھارت واپس جاتے وقت ڈراپ باکس کے ذریعے امریکی ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں؟ یا انہیں ذاتی طور ملاقات کی ضرورت ہو گی؟

ایسے کسی بھی قسم کے ویزا کے لیے درخواست دہندہ کی خاطر جواب یکساں ہے۔ اگر آپ انٹرویو کی چھوٹ کے اہل ہیں اور آپ کا پچھلا پاسپورٹ یا ویزا گم، چوری، یا خراب ہوگیا ہے، تو آپ کو نئے ویزا کے لیے ذاتی طور پر انٹرویودینا ہوگا۔

ہمارے کچھ ہمسایہ ممالک میں امریکی ویزوں کے لیے انتظار کا وقت کم ہے۔ کیا درخواست دہندگان کو کسی دوسرے ملک میں درخواست دینے کی اجازت ہے؟

آپ کو دوسرے ملک میں درخواست دینے کی اجازت ہے، لیکن اس متبادل پر غور کرتے وقت تین چیزوں سے آگاہ رہیں:

سب سے پہلے،سفر کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ جہاں آپ درخواست دینا چاہتے ہیں وہاں امریکی سفارت خانہ ایسے لوگوں کےمعاملات قبول کر رہا ہو جو متعلقہ ملک کے باشندےنہیں ہیں۔ یہ معلومات عام طور پر ان کی ویب سائٹ پر واضح طور پر دی جاتی ہیں۔کسی ملک میں ویزے کے لیے  انتظار کی مدت کیا ہے ؟ اس کی جانکاری آپ کو آن لائن یہاں مل سکتی ہے۔

دوسرا، آپ کواس ملک کے لیے ویزا کی ضروریات اور کسی بھی کورونا وائرس سے متعلق سفری پابندیوں جیسے جانچ، ٹیکہ کاری اور قرنطینہ کو سمجھنے اور اس کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

تیسرا، قونصلر افسران کو آپ کے رہائشی ملک سے آپ کے تعلقات کا اندازہ لگانے کے قابل ہونا چاہیے۔ اگر آپ افسر کے عام قونصلر ضلع سے باہر رہ رہے ہیں اور اگر آپ کے پاس پہلے سے امریکی ویزا نہیں ہے، تو یہ زیادہ مشکل ہو سکتا ہے۔

ایجنٹ انٹرویو کا وقت مقرر کرنے کے لیے متعدد اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہیں، جس سے انفرادی درخواست دہندگان کے لیے مشکل ہو جاتی ہے۔ امریکی سفارت خانہ اس کی روک تھام کے لیے کیا اقدام کر رہا ہے؟

ہم ایجنٹ کی بکنگ کے طریقوں اور انفرادی درخواست دہندگان پر ان کے اثرات سےبخوبی واقف ہیں۔ اگرچہ ایجنٹ کا استعمال غیر قانونی نہیں ، ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ آپ کو ویزا انٹرویو کا وقت مقرر کرنے کے لیے کسی ایجنٹ کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ ایک طریقہ جس سے ہم انفرادی درخواست دہندگان کے لیےمواقع کو یکساں  کرتے ہیں وہ ہے بڑی تعداد میں  ویزا انٹرویو کا وقت جاری کرنا۔ اس سے لوگوں کے لیے ایجنٹوں کے ساتھ ملاقات کے وقت کی بکنگ کے لیے مقابلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ہم نے سافٹ ویئر میں کچھ تبدیلیاں بھی کی ہیں جس نے ایجنٹوں کے لیے ویزا انٹرویو  کا وقت طے کرنے پر اجارہ داری کرنے کو مشکل بنا دیا ہے۔

اگر آپ انٹرویو کی چھوٹ کے لیے اہل ہیں، کیااس کے بعد بھی ذاتی طور پر انٹرویو دینا پڑسکتاہے؟

عام طور پر، انٹرویو سے مبرا ملاقات کے لیے  درخواست جمع کراناسب سے تیز ترین طریقہ ہوگا۔ تاہم کچھ درخواست دہندگان کے لیےذاتی طور پر ملاقات مناسب ہے ،جیسے کہ قریبی خاندان میں موت یا طبی ہنگامی صورت حال کے معاملات۔ ہمارا حالیہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ درخواست دہندگان کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ ملاقات کا وقت طے کرتے وقت ہنگامی کارروائی کی اپنی ضرورت کی نشاندہی کریں ۔ یہ درخواست دہندگان کو براہ راست ذاتی طور پر ملاقات کے سلاٹ پر لے جائے گا۔

کیاایف ٹو ویزوں کے لیےانٹرویو ایف ون  ویزوں کے ساتھ ہی شروع ہوں گے؟

عمدہ  سوال۔ ماضی میں، جب بھی ہم نےا سٹوڈنٹ ویزا کے بارے میں بات کی، ہم نے ایف،ایم اورجے درخواست دہندگان اور ان کے زیر کفالت افراد کوبھی  شامل کیا۔

حال ہی میں ہم نے جے ویزا کے لیے ایک تبدیلی کی ہے (بنیادی درخواست دہندگان اور ان کے زیر کفالت افراد دونوں کے لیے)، کہ اسے الگ سے وقت دیا جائے ۔اس سے ہمیں بہت سے تبادلہ پروگراموں کے لیے مختلف شروعاتی تاریخوں کی گنجائش پیدا کرنے کی سہولت مل جاتی ہے۔

 

سوال وجواب کا مکمل سیشن دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے