مارٹِن لوتھر کنگ کے نقش قدم پر

اگر آپ تاریخ میں دلچسپی کے علاوہ مساوات میں یقین رکھتے ہیں تومارٹِن لوتھرکنگ جونیئر قومی تاریخی یادگار کو دیکھنے ضرور جائیں۔

کمبرلی گیاتسو

November 2016

مارٹِن لوتھر کنگ کے نقش قدم پر

ابل احترام ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئراپنی آفس میں دیوار پر لگے موہن داس کرم چند گاندھی کے پورٹریٹ کے سامنے۔ تصویر بہ شکریہ نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈس ایڈ منسٹریشن

امریکی تاریخ میں مثبت سماجی اثرات کی سب سے اہم شخصیات میں سے ایک عزت مآب ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر ہیں جن کی مساوات، انصاف اور امن کے لئے لگن افسانوی اہمیت کی حامل ہے ۔انسانی حقوق کی تحریک کے ایک رہنما کے طور پرانہوں نے امریکہ کوامتیاز اور تفریق کے ماضی سے باہر نکالنے میں مدد کی۔ ریاست جارجیا کے دارالحکومت اٹلانٹا میں واقع مارٹن لوتھر کنگ جونیئر قومی تاریخی یادگار کا دورہ کرکے سیّاح ان کی زندگی اور کام کا تجربہ کرسکتے ہیں جن کے خواب نے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔

ہر سال تقریباَ َدس لاکھ افراد اس تاریخی مقام پر ڈاکٹر کنگ کی میراث سے واقفیت حاصل کرکے اس سے تحریک پانے اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یہاں کا دورہ کرتے ہیں ۔چوں کہ یہاں داخلہ مفت ہے ، اس لئے سیّاح وزیٹر سینٹر جاکر وہاں کے بارے میں مختصر معلومات حاصل کرکے اپنے دورے کا آغاز کر سکتے ہیں اور ڈاکٹر کنگ کی جائے پیدائش کے لئے رجسٹریشن کرکے ویڈیو پروگرام اور بہادربچے نامی نمائش کا لطف لے سکتے ہیں۔سینٹر کی ڈریم گیلری میں خصوصی نمائش کا اہتمام بھی ہوتا ہے جو اکثر تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

اس کے بعد آپ پیس پلازہ جا سکتے ہیں جو وزیٹر سینٹر کے سامنے واقع ہے۔پیس پلازہ کے گردموجود آئی ہیو اے ڈریم ورلڈ پیس روز گارڈین گویا باڑ کا کام دیتا ہے۔پیس پلازہ میں ایک خوبصورت فوّارہ تو ہے ہی، یہاں دَ بی ہولڈ مونیو مینٹ بھی ہے۔ یہ باغیچہ ڈاکٹر کنگ کی زندگی اور عدم تشدد کے ذریعہ امن کے ان کے اصول کی فنکارانہ تشریح ہے۔ ۸۵ ۱مختلف اقسام کے گلاب اس باغیچے کی خصوصیات میں شامل ہیں اور یہ انٹرنیشنل ورلڈ پس روزگارڈین کے ذریعہ دنیا بھر میں قائم پانچ بڑے عالمی امن سے متعلق گلاب کے باغیچوں میں سے ایک ہے۔ یہاں امن کے موضوع پر مقامی، قومی اور عالمی سطح پر اسکولوں کے طلبہ کے ذریعہ نظمیں پیش کرنے کے سالانہ مقابلہ کے فاتحین کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے۔

امریکی مجسمہ ساز پیٹرک موریلی کی تخلیق دَ بی ہولڈ مونیومینٹ کو دیکھنا بھی نہیں بھولنا چاہئے جو مستقبل کے لئے امید کی ایک جرات مندانہ پیش کش ہے۔یہ مجسمہ مسز کنگ کی جانب سے اپنے مرحوم شوہر کو خراج تحسین ہے اور وقار ،سماجی انصاف اور انسانی حقوق کے لئے جد و جہد کرنے والوں کے لئے ایک مثال کے طور پر کام کرتا ہے۔ موریلی کی تخلیق کو آسمان کی جانب ایک نو زائیدہ بچے کو بلند کرنے کی افریقی رسم (جو جنت کی علامت ہے) اور صرف اپنے سے بہتر چیز کا مشاہدہ کرو نعرے سے تحریک ملی۔

پیس پلازہ سے نکلنے کے بعد مارٹن لوتھر کنگ جونیئر سینٹر فار نان وائلینٹ سوشل چینج (جو کنگ سینٹر کے نام سے معروف ہے)جائیں جو ربع صدی سے زیادہ عرصے سے ایک عالمی منزل ،وسائل کے مرکز اور کمیونٹی ادارے کے طور پر معروف ہے۔ڈاکٹر کنگ کی شریک حیات  کوریٹا اسکاٹ کنگ نے۱۹۶۸ء میں اپنے شوہر کے وژن کو تعلیمی اور کمیونٹی پروگراموں کے ذریعے آگے بڑھانے کے لئے یہ سینٹر قائم کیا۔وہ ۱۹۹۰ء کی دہائی کے وسط میں سبکدوش ہو گئیں۔کنگ سینٹر کو اب مزید نکھار کر اسے اہم تعلیمی اور سماجی تبدیلی کے ایک ادارے کے طور پر تبدیل کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔جب آپ وہاں ہوں تو ڈاکٹر کنگ کی آخر ی آرام گاہ اور ان سے، ان کی اہلیہ سے اور مہاتما گاندھی سے متعلق نمائش کوضرور دیکھیں۔

یہاں کے بعد ڈاکٹر کنگ کے روحانی مرکز یعنی  ابنیزر بیپٹسٹ چرچ جائیںجہاں انہوں نے بپتسمہ حاصل کیا ۔ یہیں انہوں نے تقریر کی جس کے بعد ۱۹ برس کی عمر میں ہی وہ اس گرجا گھر کی انتظامیہ کا حصہ بن گئے۔ ۱۹۶۰ ء میں وہ  ابنیزر بیپٹسٹ چرچ کے شریک پادری بنے اور انہوں نے تاحیات اس ذمہ داری کو نبھایا۔ملک میں انسانی حقوق تحریک کے دوران مذکورہ چرچ بہت سے اہم اجلاس اور ریلیوں کا مرکز بنا۔ خاندان کے افراد ، دوستوں اور ۶۰ ہزار سے زیادہ پیروکاروں نے ۹ اپریل ۱۹۶۸ ء کو اسی گرجا گھر میں ڈاکٹر کنگ کو حتمی خراج عقیدت پیش کیا ۔

اگر آپ رینجر کی قیادت میں ڈاکٹر کنگ کی جائے پیدائش کا دورہ کرتے ہیں تو ایسا کرکے آپ ایک عظیم ہیرو کے نقش قدم پر چل بھی سکتے ہیں ۔ڈاکٹر کنگ نے اپنی زندگی کے اوّلین ۱۲ برس یہیں گزارے۔

واپسی میں سیّاح قومی تاریخی مقام کے کتب خانہ سے ڈاکٹر کنگ اور شہری حقوق تحریک سے متعلق یادگار تحائف ،پوسٹر ، کتابیں ، ڈاک ٹکٹ اور دیگر اشیا ء حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹریول ٹِپ:- یہاں آنے سے پہلے سینٹر کی ویب سائٹ سے اس بات کی تصدیق کرلیں کہ آپ کے یہاں سفر کے دوران کہیں یہ بند تو نہیں ہے۔

کمبرلی گیاتسو سان فرانسسکو میں مقیم ایک آزاد پیشہ صحافی ہیں ۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے