اصناف خاص سے وابستہ مقامات

اصناف خاص کے حقوق کی تحریک سے متعلق تاریخی مقامات ماضی کی صورت گری کرنے کے علاوہ زائرین کے لیے کئی اہم سیاق و سباق کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔

کینڈس یاکونو

December 2021

اصناف خاص سے وابستہ مقامات

 

اسٹون وال نیشنل مانومینٹ کے نیشنل پارک سروس رینجرس  جون ۲۰۱۹ ء میں قوس قزہ جھنڈے کو باڑ کے ساتھ لگاتے ہوئے۔یہ عمل نیو یارک میں اسٹون وال بغاوت کی پچاسویں برسی منائے جانے سے متعلق سرگرمیوں کا حصہ ہیں۔ تصویر از کریگ رٹل © اے پی امیجیز

امریکہ میں ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس حقوق کی تحریک نے شادی میں  مساوات، اسکولوں میں ڈرانے، دھمکانے  کے خلاف اقدامات اور فوج میں کھلے عام خدمات انجام دینے کی صلاحیت کا راستہ  ہموار کیا ہے۔ لیکن بہت سے لوگ ان سرخیلوں  سے ناواقف ہیں  جن کی وجہ سے مذکورہ طبقات کی سماجی ترقیات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

کئی دہائیوں سے پابند عہد  کارکنوں نے تاریخی ایل جی بی ٹی کیو آئی اےپلس مقامات کے بارے میں بیداری  میں افزائش کے لیے کام کیا ہے جو ماضی کی جدوجہد کی علامت ہیں اور زائرین کے لیے یہ سمجھنے میں  ایک اہم سیاق و سباق کے طور پر کام کرتے ہیں کہ ان کے اجتماعی ماضی میں کیا ہوا ہے۔ ہم آپ کو ایل جی بی ٹی کیو آئی اےپلس  کی ۲۰۰سے  زائد برسوں  کی تاریخ سے ریاستہائے متحدہ  امریکہ کے  تاریخی طور پر نمائندہ مقامات میں سے کچھ  کا  دورہ کرنے کےلیے مدعو کرتے  ہیں۔

اسٹون وال نیشنل مانومینٹ، نیو یارک

داخلہ سکریٹری سَیلی جویل نیویارک سٹی کے گرین وِچ ویلج میں ۲۷ جون ۲۰۱۶ء میں اسٹون وال نیشنل مانو مینٹ کو قوم کے نام وقف کیے جانے کی تقریب میں  بولتے ہوئے۔ تصویر بشکریہ امریکی وزارتِ داخلہ

امریکہ میں جدید ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس تحریک مَین ہٹن کے ویسٹ ولیج  میں واقع اسٹون وال نیشنل مانومینٹ سے شروع ہوئی۔ دی اسٹون وال اِن  ہم جنس پرستوں کا ایک شراب خانہ تھا جہاں اس وقت بغیر لائسنس  کے شراب بیچتا تھا جب کھلے عام ہم جنس پرستی قانون کی خلاف ورزی تھی۔ پولیس کے چھاپے ہم جنس پرستوں کو نشانہ بنانے کے  عام طریقے تھے۔ چنانچہ شراب خانے کے سرپرستوں کو گرفتار کیا گیا، ان کی تصویریں کھینچی گئیں اور مقامی اخبارات میں شائع کی گئیں جس سے ان کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔

پولیس نے ۲۷جون ۱۹۶۹ء کو اسٹون  وال اِن پر چھاپہ مارا۔ مقامی کمیونٹی نے  غیرمنصفانہ طور پر ہدف بنانے،  پولیس کو بار کے اندر پھنسانے  اور دہائیوں سے جاری وکالت کی تحریک کو  چنگاری کے طور پر دیکھا جس کے خلاف انہوں نے برجستہ  بغاوت کر دی ، جس کا اختتام شہری حقوق کی لاتعداد پیش رفتوں  پر ہوا۔آج اسٹون وال اِن ایک بار پھر ہم جنس پرستوں کے ایک  میخانےکے طور پر پروان چڑھ رہا ہے۔

یہ سنہ۲۰۰۰ء میں ایک قومی تاریخی مقام  بن گیا اور صدر بارک اوبامہ نے۲۰۱۶ء میں اسے ایک قومی یادگار کے طور پر نامزد کیا۔

ہاروے ملک پلازہ، سان فرانسسکو، کیلیفورنیا

 

سان فرانسسکو کے کیسٹرو اینڈ مارکیٹ اسٹریٹس میں ہاروی ملک پلازہ۔ تصویر بشکریہ @ ہاروے ملک پلازہ(انسٹا گرام)

ہاروے  ملک ۱۹۷۰ء کے عشرے  میں سان فرانسسکو کے کاسترو ضلع میں منتقل ہو  گیا اور اپنی ملنسار شخصیت اور شمولیت کے لیےوکالت کی بدولت اسے  جلد ہی  غیر رسمی میئر کے طور پر جانا جانے لگا۔  وہ اور اس کے ساتھی ۵۷۵ کاسترو اسٹریٹ میں  کاسترو کیمرہ کی دکان چلاتے تھے۔ دکان کے باہرمِلک  ایک باصلاحیت کارکن تھا جو ان سبھی  کو آواز دینے کے لیے وقف تھا جن  کے پاس کوئی نہیں تھا۔ وہ ۱۹۷۸ء میں سٹی سپروائزر بن گیاجو سان فرانسسکو کی حکومت میں اعلیٰ قائدانہ رول  میں سے ایک تھا۔ اس سال کے آخر میں ملک  اور ساتھی ترقی پسند میئر جارج ماسکون دونوں کو سٹی ہال کی عمارت کے اندر ایک ناراض سابق سٹی سپروائزر نے قتل کر دیا۔ قاتل کی ہلکی جیل کی سزا کے نتیجے میں وائٹ نائٹ فسادات ہوئے، جہاں سان فرانسسکو کی کمیونٹی نے کاسترو سے سٹی ہال تک مارچ کیا۔ آج، سان فرانسسکو کی ایل جی بی ٹی کیوکمیونٹی کے مرکز کاسترو اور مارکیٹ اسٹریٹس کے گوشے  میں واقع  ہاروے ملک پلازہ ، ملک کی وراثت  کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ پلازہ پر قوس قزح کا ایک جھنڈا لہرا رہا ہے جس میں ایک نیین نشان بھی ہے جس میں لکھا ہوا ہے’’ امید کبھی خاموش نہیں ہوگی ۔‘‘

دی پیلیس، میامی، فلوریڈا

 

دی پیلس بار میامی کے معروف اوشن ڈرائیو پر واقع ہے۔ تصویر بشکریہ @ اسٹائل بلو پرنٹ(انسٹا گرام)

میامی میں ۱۹۸۸ء میں اپنے افتتاح کے بعد سے دی پیلس امریکہ کے مشہور ترین ’ڈریگ بار‘ میں سے ایک بن گیا ہے۔ یہ شہر برسوں سے خوشحال ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس  کمیونٹی کا  مرکز رہا ہے لیکن ۱۹۷۰ء کے عشرے  میں یہ  ایک ہاٹ اسپاٹ بن گیا۔ میامی اپنی نائٹ لائف اور شاندار  ’پرائڈ  پریڈ‘ کے لیے مشہور ہے۔ لیکن قبل ازیں ، ایل جی بی ٹی کیو آئی اےپلس طبقات کے خلاف تشدد اور ہم جنس پرستوں کے بار پر پولیس کے چھاپے عام تھے۔ مثال کے طور پر، سیاست دانوں نے ہم جنس پرست لوگوں کے بارے میں  ناجائز خدشات کو بڑھانے کے لیے  بدنام زمانہ ’’ پرپل پمفلٹ‘‘ جیسی حقوق  انسانی کے خلاف غلط اطلاعات  تقسیم کیں۔  تاہم، ۱۹۸۰ء کے عشرے تک میامی میں گلیمرس ورساچے دور شروع ہو چکا تھا۔ گیانی ورساچے  جیسی شاندار ہستیاں میامی کے ساحلوں پر اتریں اور میامی کی جدید ترین ہستیوں  کے درمیان غیر معمولی  پارٹیاں اور ’ڈریگ برنچز‘ عام ہو گئے۔ میامی ڈیزائن پریزرویشن لیگ کے شریک بانیان  لیونارڈ ہورووٹز اور باربرا بیئر کیپٹ مین سمیت مقامی ہم جنس پرستوں کی کمیونٹی نے ساؤتھ بیچ کے آرٹ ڈیکو فن تعمیر اور مشہور رنگ پیلیٹ کو محفوظ رکھنے کے لیے جدوجہد کی۔ میامی میں ہم جنس پرستوں کی برادری مساوی حقوق کے لیے سیاسی سرگرمی میں بھی شامل تھی جس کی وجہ سے ۱۹۷۷ء میں ڈیڈ کنٹری میں امتیازی سلوک کے خلاف آرڈیننس کی منظوری جیسی یادگار کوششیں ہوئیں۔

بَٹ ملیٹ میموریل فاؤنٹین، واشنگٹن ڈی سی

 

واشنگٹن ڈی سی میں وہائٹ ہاؤس کے قریب واقع بَٹ ملیٹ میموریل فاؤنٹین۔ تصویر بشکریہ ٹِم ایوانسن/ فلیکر

بٹ ملیٹ میموریل فاؤنٹین، جو وہائٹ ہاؤس کے قریب ہے، میجر آرچیبلڈ بٹ اور ان کے گھر یلو  ساتھی، فنکار فرانسس ملیٹ کی عزت افزائی کرتا  ہے۔ بٹ اور ملیٹ  کو کچھ لوگ پیار کرنے والے  مانتے تھے۔ ایک تصدیق شدہ بیچلربٹ  امریکی صدور ولیم ہاورڈ ٹافٹ اور تھیوڈور روزویلٹ کے فوجی معاون تھے۔ فنکار بننے سے پہلےملیٹ  خانہ جنگی میں ایک طبل نوازی کرتے تھے ۔ انہوں نے ہسپانوی ۔امریکی جنگ کے دوران نامہ نگاری کی تھی۔ ان کی ایک بیوی اور بچے تھے مگر وہ واشنگٹن میں بٹ کے ساتھ رہتے تھے۔

یہ جوڑا لازم و ملزوم بن گیا اور جب انہوں نے یوروپ کا سفر کیا  تو انہوں نے ٹائٹینک کےاولین  سفر پر فرسٹ کلاس  کا گزرگاہ ہوم  بک کیا۔ ۱۹۱۲ء میں ٹائٹینک کے ڈوبنے سے وہ سمندر میں ہلاک ہو گئے۔ ہولناک واقعے کے بعدصدر ٹافٹ نے ڈانیال چیسٹر فرنچ کے ڈیزائن کردہ ایک یادگاری فاؤنٹین کو منظوری دی، جس نے لنکن میموریل بنایا۔ ٹافٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے  بٹ پر اس طرح ماتم کیا  جیسے وہ ان کے  خاندان کا  کوئی قریبی فرد تھا۔

ڈاکٹر فرینکلن کمینی، واشنگٹن ڈی سی

ڈاکٹر فرینکلن کمینی کی واشنگٹن ڈی سی میں واقع رہائش گاہ۔ تصویر بشکریہ فراگُٹ فُل/ وکی میڈیا کامنس

ہم جنس پرستوں کے حقوق کی تحریک کی ایک اہم شخصیت ماہر فلکیات اور فوجی تجربہ کار ڈاکٹر فرینکلن ای کامنی کو ۱۹۵۷ء میں ان کی سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا جب انہوں نے اپنا جنسی رجحان بتانے سے انکار کر دیا تھا۔ کامنی نے استدلال کیا کہ ان کے جنسی رجحان سے  وفاقی سروس کے لیے ان کی موزونیت متاثر نہیں ہوئی اور انہوں نےہم جنس پرستی کو ذہنی عارضے کے طور پر پیش کرنے والے اس بدنما داغ کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ وہ کانگریس کے لیے انتخاب لڑنے والے پہلے کھلے عام ہم جنس پرست  مرد بنے۔ ۲۰۱۱ء میں واشنگٹن، ڈی سی میں واقع  ان کی رہائش گاہ کو ایک قومی پارک نامزد کیا گیا تھا جو ان کی کوششوں کا اصل  مرکز تھا، ساتھ ہی ساتھ میٹاچین سوسائٹی وکالت گروپ، جس کی انہوں نے بنیاد رکھی تھی۔

ہینری گربر ہاؤس، شکاگو، ایلی نوائے

شکاگو میں واقع ہینری گربر ہاؤس۔ تصویر بشکریہ شرلی اینڈ نورمین بوگر/ نیشنل پارک سروس

ہنری گربر ہاؤس امریکی تاریخ میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی پہلی تنظیم تھی جس نے وکالت کا پہلا نیوز لیٹر شائع کیا۔ یہ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کا گھر بھی تھا، جس کی بنیاد ۱۹۲۴ء میں ہنری گربر نے اس وقت  رکھی تھی  جب وہ گھر میں کرایہ دار تھے۔ گربر نے اپنی تنظیم کو ہم جنس پرستوں کے بڑھتے ہوئے ذیلی کلچر پر  بنایا جسے انہوں  نے پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمنی میں فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے دریافت کیا  تھا۔ سوسائٹی شروع کرنے کے ایک سال بعد  انہیں گرفتار کیا گیا، جب پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کا  ٹائپ رائٹر، ڈائریاں اور تحریریں اپنے  قبضے میں لے لیں۔ صرف ان  کا ٹائپ رائٹر واپس کیا گیا۔ شکاگو میں ان  کا گھر ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس کی تاریخ میں تسلیم شدہ  دوسرا قومی تاریخی مقام  ہے۔

وائیومنگ کے لارامی اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع میتھو شیفرڈ میموریلس۔

 

واشنگٹن ڈی سی کے قومی گرجا گھر کے باہر میتھیو شیفرڈ کی خاک کو دفن کرنے سے متعلق ایک یادگاری تقریب کے موقع پر کلیسہ کے باہر قوس قزہ پرچم لہراتے ہوئے۔

میتھیو شیپرڈ کو ۱۹۹۸ء میں ریاست وائیومنگ  کے لارامی میں ہم جنس پرست ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور قتل کر دیا گیا،  اس وقت ان کی عمر۲۱ سال تھی اور وہ  کالج کے طالب علم  تھے۔ ان  کے دو حملہ آوروں نے  ان سے ایک بار میں ملاقات کی  اور انہیں  لوٹنے کی امید میں ہم جنس پرست ہونے کا بہانہ کیا۔ حملہ آوروں نے انہیں  اغوا کیا، مارا پیٹا، ان کےپرس اور جوتے چرا لیےاور منجمد  موسم میں  انہیں باڑ سے باندھ دیا۔ اگلے دن پتہ چلا کہ ان کی موت ہو چکی ہے ۔ شیپرڈ نے موت  سے پہلے تقریباً ایک ہفتہ کوما میں گزارا۔

اس کے بعد کا مقدمہ ایک تاریخی معاملہ  تھا۔ ان کے حملہ آوروں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مسٹر شیپارڈ پر تشدد، عارضی پاگل پن کی حالت میں حملہ کیا لیکن جج اور جیوری نے اس دلیل کو مسترد کر دیا۔ قوم نے پہلی بار ہم جنس پرستوں کی حالت زار کو انتہائی  سمجھ کے ساتھ اجتماعی غم واندوہ  کا تجربہ کیا۔ کارکنوں کی ایک نئی نسل کو لڑنے کے لیے متحرک کیا گیا۔ ۲۰۰۹ء میں ایک وفاقی نفرت انگیز جرائم سے متعلق  بل نے نفرت انگیزی پر مبنی جرائم کی تعریف میں توسیع کی  جس میں  ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس لوگوں پر  حملوں کو شامل کیا گیا۔

یونیورسٹی آف وائیومنگ کے کیمپس میں ایک یادگار بینچ ان کے اعزاز میں قائم  کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی نے شیپرڈ کی موت کے ایک عشرے کے  بعد ایک ایسے وقت میں بینچ قائم کیا  جب ہم جنس پرستوں کی قبولیت عام ہو گئی تھی۔ شیپرڈ کی دوسری یادگار اب واشنگٹن ، ڈی سی میں واشنگٹن نیشنل کیتھیڈرل میں مل سکتی ہے، جہاں شیپرڈ کی باقیات اس کی موت کی ۲۰ویں برسی پر منتقل کی گئی تھیں ۔ اسی کلیسہ میں بہت سے امریکی صدور کی آخری رسومات بھی ادا کی گئیں۔

۲۰۱۰ء میں یونیورسٹی آف وائیو منگ میں واقع میتھیو شیفرڈ میموریل بینچ اور کتبہ کی قریب سے لی گئی تصویر۔ تصویر بشکریہ وائیومنگ_جیک ریبٹ/ فلکر

ایک امید افزا مستقبل

ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس کے تاریخی مقامات اہم کہانیاں بیان کرتے ہیں  اور نئی نسلوں کو ان سے پہلے آنے والوں کی جدوجہد اور فتوحات سے متعارف کراتے  ہیں۔ وہ ایل جی بی ٹی کیو آئی اے پلس حقوق کی تحریک کے چیلنجوں اور کامیابیوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان لوگوں کی زندگیوں کو معمول پر لاتے اور ان پر جشن  مناتے ہیں جن کے بارے میں  امریکہ میں کبھی  غلط فہمی ہوا کرتی تھی۔

 کینڈس یاکونو  جنوبی کیلیفورنیا میں مقیم قلمکار ہیں جو جرائد اور روزناموں کے  لیے لکھتی ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے