مارس رووَر’اپارچونیٹی‘ کی نمائش

کورنیل یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے بنایا گیا مارس رووَر’اپارچونیٹی‘ کا مکمل ماڈل چنئی کے امیریکن سینٹر میں نمائش کے لیے رکھا گیا۔

January 2023

مارس رووَر’اپارچونیٹی‘ کی نمائش

چنئی میں متعین امریکی قونصل جنرل جوڈِتھ ریوین(بائیں سے) اور بھارت میں امریکی فلبرائٹ۔نہرو اسکالر وینکٹیشورن نارائن سوامی(دائیں سے)چنئی میں مارس رووَر ماڈل نمائش کے افتتاح کے وقت۔(تصویر بشکریہ امریکی قونصل جنرل، چنئی)

چنئی میں متعین امریکی  قونصل جنرل جوڈِتھ ریوین نے  دسمبر ۲۰۲۲ءمیں امریکن سینٹر میں ناسا (نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن)  کے مارس رووَر ’’اپارچونیٹی‘‘  (مریخ پر پانی کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے وہاں اتارا گیا روبوٹ )کے ایک مکمل ماڈل کی نمائش کا آغاز کیا۔

کورنیل یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے بنایا گیا یہ مکمل ماڈل  اس سے پیشتر واشنگٹن ڈی سی میں اسمتھ سونیَن کے ایئر اینڈ اسپیس میوزیم اور دبئی میں ۲۰۲۰ء میں منعقد ورلڈ ایکسپو کے دوران امریکی پویلیَن میں نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔

عارضی طور پر تفاعلی یہ نمائش عوام کے لیے جنوری ۲۰۲۳ء تک کھلی رہی ۔ اس میں مارس رووَر اور خلائی تحقیق کے ارد گرد تعمیر شدہ سرگرمیوں کو دکھایا گیا ۔

۲۰۰۳ء میں  ناسا  نے اسے مریخ پر بھیجا تھا ۔ یہ ۲۰۰۴ء میں وہاں اترا ۔ اسے وہاں بھیجنے کا مقصد اس بات کے شواہد جمع کرنا تھا کہ کیا مریخ پر کبھی پانی موجود تھا۔اس روبوٹ نے اپنے مشن کے دوران کئی اہم چیزیں دریافت کیں۔ ان میں مریخ پر پانی کے شواہد  کے علاوہ اس بات کا بھی پتہ لگایا گیا کہ جب پانی سیّارے پر موجود رہا ہوگا تو کیا وہاں کے حالات جرثومی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے موزوں رہے ہوں گے۔ روبورٹ نے اپنے متعینہ ۹۰ دن کے منصوبہ بند مشن کے برخلاف قریب قریب ۱۵ برس تک مریخ کا طول و عرض ناپا اور سرگرمیاں انجام دیں۔

چنئی کی قونصل جنرل جوڈِتھ ریوین نے کہا کہ ۱۹۷۰ء میں یعنی ۵۲ برس قبل یہاں چنئی میں لوگ چاند کی چٹانوں اور چاند کی تلاش کے بارے میں بات کر رہے تھے اور امید کر رہے تھے کہ بھارتی باشندوں کی نوجوان نسلوں کو چاند اور زمین کے نظام کے بارے میں مزید سمجھنے کی ترغیب ملے گی۔انہوں نے کہا’’ آج آپ یہاں مارس رووَر دیکھنے آئے ہیں جو سیّاروں پر  تلاش  و جستجو کی مہمات کے لیے مشہور ہے۔ خلائی تحقیق کی حمایت میں تیار کردہ ٹیکنالوجیوں میں مواصلات اور سٹیلائٹ نیویگیشن میں ترقی سے لے کر زرعی نگرانی اور موسم کی پیشن گوئی تک حقیقی دنیا کی اپیلی کیشنس ہیں جو ہم سب کو متاثر کرتی ہیں۔ ‘‘

قونصل جنرل نے مزید کہا ’’ ہمارے امریکی  اوربھارتی سائنس دانوں اور انجینئروں کے پاس دنیا کو بدلنے کے لیے مل کر کام کرنے کا موقع ہے… ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان خلائی شعبے بشمول ناسا اور اسرو   کے درمیان تعلقات، مریخ اور اس سے آگے کے مستقبل کے مشنوں کے ساتھ فروغ پاتے رہیں گے۔‘‘



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے