ممکنہ طلبہ کی بات ہو یا تاحیات سیکھنے والوں کی،بڑے پیمانے پر دستیاب آن لائن کورس(ایم او او سی )معیاری تعلیم تک بے مثال رسائی فراہم کرتے ہیں۔
April 2023
دنیا میں لاکھوں لوگ بڑے پیمانے پر دستیاب آن لائن کورس سے استفادہ کرتے ہیں۔ ان میں کالج میں داخلہ کی تیاری کرنے والے، کریئر کو رفتار دینے والے، ملازمت تبدیل کرنے والے اور ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو سیکھنے میں مدد کے لیے ان کورسیز کا استعمال کرتے ہیں، عمر بھر سیکھنے کے لیے ان کا استعمال کرتے ہیں اور تربیتی نقطہ نظر سے ان کا استعمال کرتے ہیں۔(ما_رش/آئی اسٹاک/گیٹی امیجیز)
روایتی کلاس روم کی تعداد تو محدود ہے، لہذا یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان روایتی کلاسوں میں کتنے طلبہ داخلہ لے پاتے ہوں گے۔ مگریہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں ایسے لاکھوں سیکھنے والے ہیں جو معیاری کورس کے مواد تک رسائی اور مہارت حاصل کرنے یا نئے شعبوں کی تلاش کے مزید طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔
کورسیرا میں انڈیا اینڈ ایشیا پیسفک کے منیجنگ ڈائریکٹر راگھو گپتا کہتے ہیں ’’حالیہ رجحانات سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت میں تربیت حاصل کرنے والے تیزی سے ڈیجیٹل معیشت کی ضروریات کو تسلیم کر رہے ہیں اورمستقبل رخی مہارتوں سے خود کو متصف کر رہے ہیں۔ ‘‘
اس کے علاوہ کورسیرا نے پیشہ ورانہ سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے اشتیاق میں اضافے کا مشاہدہ بھی کیا ہے ’’جو اعلیٰ طلب والی ڈیجیٹل ملازمتوں کے ایک وسیع سلسلے کی خاطر کالج کی ڈگری یا ٹیکنالوجی کے تجربے کے بغیر سیکھنے والوں کو تیار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔‘‘
۲۰۱۲ءمیں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریو این جی اور ڈیفنی کولر کے ذریعہ شروع کیا گیا کورسیرا بڑے پیمانے پرآن لائن کورس فراہم کرنے والا امریکی پلیٹ فارم ہے۔ لاکھوں افراد مختلف وجوہات کی بنا پر ان آن لائن کورسیزچنتے ہیں جن میں کالج کی تیاری، کریئر کی ترقی، کریئر کی تبدیلی، اضافی معلومات اور زندگی بھر سیکھنے کا عمل وغیرہ شامل ہیں۔‘‘
نئی دہلی کے امریکی سفارت خانے میں پبلک انگیجمنٹ اسپیشلسٹ سُپرنا مکھرجی کہتی ہیں ’’سائنس فکشن اور جدید دنیا کے کام میں میری دلچسپی مشی گن یونیورسٹی کے ایم او او سی کے ساتھ اجاگر ہوئی۔ کورسیرا میں اس کا عنوان تھا ’تصوراتی اورسائنس فکشن: انسانی ذہن ، ہماری جدید دنیا۔‘ اس سے مجھے اپنے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے ادب کے کئی عظیم کارناموں کا تجزیہ کرنے اور دنیا کی ترقی میں ان کی اہمیت اور شراکت کا پتہ لگانے میں مدد ملی۔ اور یہ مدد ثقافتی اور جسمانی دونوں طرح سے ملی۔ اس کورس میں پڑھائی، ویڈیو اسباق اور پہلے سے ریکارڈ شدہ ریفریشرکورس، تحریری اسائنمنٹ، دیگر شرکا کی تحریروں کو پڑھنے اور ان پر تبصرہ کرنے کے لیے فورمس اور رضاکارانہ طور پر کیے جانے والے مختلف اقسام کی سرگرمیوں کا امتزاج پیش کیا گیا۔ وہ کہتی ہیں "جب میں نے کئی ہفتوں تک باقاعدگی سے ادبی تاریخ، نفسیات اور ثقافت کا مطالعہ کیا تو میں نے دنیا بھر کے ساتھی شرکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات قائم کر لیے۔ ایم او او سی نے امریکی یونیورسٹیوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے کورسیز کے ناقابل یقین انتخاب اور ان مصروف برادریوں کی ایک جھلک بھی پیش کی جن کی تشکیل میں وہ مدد کرتے ہیں۔‘‘
زیادہ تر ایسے آن لائن کورس یونیورسٹیوں کے ذریعہ تیار کیے جاتے ہیں۔ایسے کورس کو سب سے پہلے اور سب سے زیادہ فعال طریقے سے تیار کرنے والوں میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی، مسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور ہارورڈ یونیورسٹی شامل ہیں۔ تاہم یونیورسٹیاں شاذ و نادر ہی خود ایم او او سی کرواتی ہیں۔ اس کے بجائے وہ آن لائن سامعین کو کورسیز پیش کرنے کے لیے کورسیرا اور ایڈ ایکس جیسے ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارم پر انحصار کرتی ہیں۔
۲۰۱۵ء میں پہلی بارتربیت حاصل کرنے والوں نے ایڈ ایکس پر ایم او او سی کے لیے کالج کریڈٹ حاصل کیا۔ کورسیرا اور ایڈ ایکس دونوں نے شراکت دار یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے پر کام کیا ہے تاکہ ایسے کورس کی تعداد میں اضافہ ہو سکے جو کالج ڈگری پروگراموں میں قبول شدہ کریڈٹ پیش کرتے ہیں۔
آن لائن تعلیم اور ساتھی شرکا کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ایم او او سی کو نہ صرف پیشہ ورانہ ترقی بلکہ ذاتی ترقی کے لیے بھی ایک پلیٹ فارم کی شکل فراہم کرتا ہے۔ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے میں عوامی سفارت کاری ٹیم کا حصہ، سینٹیرینلا اسونگ کہتی ہیں ’’مجھے ایسے کورس اور ان کی تکیمل دونوں ہی آسان لگتی ہے۔ ایک کورس جس کی تکمیل میں مجھے مزہ آیا وہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے پیش کردہ بین الاقوامی خواتین کی صحت اور انسانی حقوق تھا۔ آن لائن کورس میں مجھے ساتھیوں کے ساتھ تحریری تبادلہ خیال کرنے کا موقع بھی ملا جو نہایت دلچسپ رہا۔ اس کورس نے میرے شعور میں اضافہ کیا اور مجھے خواتین کے حقوق اور خود کے لیے ایک بہتر وکیل بننے میں مدد کی۔‘‘
تیز رفتار ترقی
ایم او او سیز کی ترقی کا ایک اہم محرک کووِڈ ۔۱۹ وبا کے دوران آیا جس نے ڈیجیٹل تبدیلی کورفتار دی اور لوگوں کے کام کرنے اور سیکھنے کے طریقے کو یکسر تبدیل کردیا۔
گپتا کہتے ہیں’’بھارت میں جنوری ۲۰۲۰ء کے بعد سے ۱۴ ملین سے زیادہ تربیت حاصل کرنے والوں کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر نئے سیکھنے والوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ ایک حوصلہ افزا رجحان یہ بھی ہے کہ اس میں زیر تربیت خواتین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ سنہ ۲۰۲۲ء میں بھارت میں زیر تربیت خواتین کی تعداد ۴۴ فی صد ہو گئی جو ۲۰۱۹ء میں صرف ۳۷ فی صد تھی۔‘‘
بھارت اور ایشیا بحرالکاہل کے لیے ایڈ ایکس کے گروپ ہیڈ امت گوئل کہتے ہیں’’دنیا بھر سے ہزاروں تربیت حاصل کرنے والے، اساتذہ اور کمپنیاں ایڈ ایکس ڈاٹ او آر جی میں یکجا ہوئے اور ہمارا نیٹ ورک انہیں رابطے میں رہنے، آگے بڑھنے اور سیکھنا جاری رکھنے میں مدد دینے کے لیے آگے آیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’ہم نے ۱۰ گنا زیادہ نئے رجسٹرشدہ طلبہ کا خیرمقدم کیا اور کورس کے اندراج میں ۱۵ گنا اضافہ دیکھا۔‘‘
ایڈ ایکس کی بنیاد ۲۰۱۲ء میں اس وقت رکھی گئی تھی جب ایم آئی ٹی کے پروفیسر اننت اگروال اور ایم آئی ٹی اور ہارورڈ کے ان کے ساتھیوں نے ایک تجرباتی پلیٹ فارم کا تصور کیا جس کا مقصد ان کے کورسیز کو آن لائن پیش کر نا اور کسی بھی شخص کے لیے انہیں مفت مہیا کرنا تھا۔ پروفیسر اگروال نے سرکٹس اور الیکٹرانکس پر پہلے ایڈ ایکس کورس کی تدریسی خدمات انجام دیں جس نے ۱۶۲ ممالک سے قریب قریب ایک لاکھ ۵۵ ہزار طلبہ کو راغب کیا۔ ایڈ ایکس اب دنیا بھر میں طلبہ کے لیے مختلف شعبوں میں آن لائن یونیورسٹی سطح کے کورسیز کی میزبانی کرتا ہے جس میں بعض کورسیز کی کوئی فیس نہیں لی جاتی ۔ ۴۱ملین سے زیادہ سیکھنے والے اور ۱۶۰ سے زیادہ شراکت دار ادارے اعلیٰ معیار کی تعلیم تک رسائی کو وسعت دینے کے لیے ای ڈی ایکس کا استعمال کرتے ہیں۔
نومبر ۲۰۲۲ء میں ایڈ ایکس نے آن لائن کلاس فراہم کرنے والے ایک ادارے، ایمریٹس کے ساتھ اشتراک کا اعلان کیا۔ یہ شراکت داری بھارت، لاطینی امریکہ اور ایشیا بحرالکاہل خطے میں لاکھوں سیکھنے والوں کو کورسیز کی ایک خصوصی فہرست تک رسائی فراہم کرے گی۔ امریکہ کے بعد بھارت رجسٹرشدہ صارفین کے لحاظ سے ایڈ ایکس کا دوسرا سب سے بڑا بازار ہے۔
بھارت میں ۱۱۰۰ سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی اداروں نے گریجویٹ روزگار کو بہتر بنانے، صنعت اور تعلیم کے درمیان فرق کو ختم کرنے اور اساتذہ کو اپنی صلاحیت سازی میں مدد کی خاطرکیمپس فار کورسیرا کا فائدہ اٹھایا ۔
گپتا کہتے ہیں’’حکومت کی جانب سے آن لائن لرننگ کو اپنانے اور کورسیرا جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے کسی بھی زمرے میں ۴۰ فی صد کریڈٹ حاصل کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ، ہم ملک بھر تک پہنچنے کے لیے اس رفتار کے بارے میں پرجوش ہیں اور بھارت کی نوجوان اور مسابقتی افرادی قوت کی تعمیر کے لیے مزید یونیورسٹیوں اور کالجوں کی مدد کر رہے ہیں۔ مخلوط طور پراعلیٰ معیار کے سیکھنے کے اختیارات کے ذریعے، ادارے اپنے طلبہ کو ضروری مہارتوں سے لیس کرنے کے قابل ہوں گے اور انہیں اچھی تنخواہ والی ملازمتوں میں نئے راستوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔
تبصرہ