چھوٹے کاروبارکے لیےسولرلون پروگرام

بھارت میں چھتوں پر شمسی پینلس لگانے کے لیے یو ایس ایڈ اور ڈی ایف سی کا قرض مہیا کرانے کا پروگرام صاف وشفاف اور سستی بجلی کے قابل اعتماد ذرائع تک رسائی کو وسعت دے گا۔

جیسون چیانگ

August 2021

چھوٹے کاروبارکے لیےسولرلون پروگرام

پروجیکٹ پارٹنر سی کرس فائنینشیل اینڈ الیکٹرونیکا فائنینس لمیٹیڈ نے ۱۵ پروجیکٹوں کے لیے ۸ لاکھ ڈالر کے بقدر قرض مہیا کروائے ہیں ۔ان میں کپڑا، پیداواری، فوڈ پروسیسنگ اور ڈبہ بند صنعت کے لیے سولر پروجیکٹ شامل ہیں۔

حالیہ دنوں میں تمام بھارت میں لوگوں تک بجلی کی رسائی کو وسعت دینے کے معاملے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم صاف

ایندھن تک رسائی ہنوزکافی کم ہے اور اس میں دیہی اور شہری علاقوں میں واضح تفریق نظر آتی ہے۔

بھارت نے قابل تجدید توانائی کے وسائل میں توسیع کی خاطراہم اہداف مقرر کیے ہیں لیکن ان اہداف کے حصول کے لیے چھت

پرشمسی پینلس لگانے جیسے زمینی سطح کے تصدیق شدہ حل میں سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت ہوگی۔

امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور امریکی بین الاقوامی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن (ڈی ایف سی) نے رواں سال کے

اوائل میں چھت پر شمسی تنصیبات سمیت قابل تجدید توانائی سے متعلق حل میں بھارت کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری

اداروں (ایس ایم ایز) کے ذریعہ کی جانے والی سرمایہ کاری میں مدد کے لیے ۴۱ ملین ڈالر کے قرض کے پروگرام کا اعلان کیا تھا۔ ملک

کے صنعتی شعبے میں استعمال ہونے والی تمام توانائی کا قریب قریب نصف حصہ چونکہ ایس ایم ایزکے ذریعہ ہی صرف کیا جاتا ہے، لہذا

قرض کا یہ پروگرام صاف ستھری اور سستی بجلی کے قابل اعتماد ذرائع تک رسائی کو نمایاں طور پر وسعت دینے کی صلاحیت کا حامل ہے ۔

اس میں کاربن کے اخراج میں کمی اور ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

بھارت کے تجارتی اور صنعتی شعبوں کو اپنی بجلی کے لیے زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے جس سے چھت پرشمسی پینل لگانے کاعمل، لاگت میں

بچت کے نقطہ نظرسے سرمایہ کاری کا ایک اہم شعبہ بن جاتا ہے۔ تاہم ایس ایم ایز اور رہائشی صارفین کو شمسی چھت کے پینل نصب

کرنے کے لیے درکار مالی اعانت کے حصول میں پریشانیوں کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے یو ایس ایڈ اور ڈی ایف سی

نے نئے قرض پروگرام کےتعلق سےنیویارک میں واقع ماحولیات پر مبنی سرمایہ کاری فرم، اِنکریج کیپیٹل اوربھارت کی دوغیر بینکنگ

مالیاتی کمپنیاں، سی کرزفائنانس اورالیکٹرانیکا فائنانس لمیٹیڈ کے ساتھ بھی شراکت داری کی۔

سی کرزفائنانس کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر جینت پرساد کہتے ہیں’’بھارت کے روایتی پروجیکٹ فائنانسنگ مارکیٹ میں جن مخصوص طریقوں کا

اطلاق کیا جاتا ہے اس سےچھوٹے منصوبوں کا احاطہ نہیں ہوتا۔ یہ وہ خلا ہے جسے سی کرز نے پُر کرنے کا ارادہ کیاہے۔اس شعبے میں بہت

ساری کمپنیاں بہت کم عمرکی ہیں۔ اس زمرے کی کمپنیاں بمشکل۵ سے ۱۰ برس پرانی ہیں۔ اس زمرے کو یا ان کمپنیوں کو زیادہ اچھی

طرح نہیں سمجھا گیا ہے۔‘‘

اِنکریج کیپیٹل کے ایک آزادمطالعے کے مطابق بھارت میں چھت پر شمسی پینلس والے بازار میں ایس ایم ایز کے لیے ۱۵ گیگا واٹ کے

امکانات ہیں جبکہ مالیاتی اداروں کے لیے ۹ بلین ڈالرکے مواقع ہیں۔ اِنکریج کیپیٹل کے منیجنگ پارٹنر ایڈم وولفن سون کہتے

ہیں’’توانائی کا بڑھتا مطالبہ، بجلی کی اعلی ٰقیمت اور شمسی توانائی کی کم لاگت کی وجہ سے ایس ایم ایز اپنی بجلی کی ضرویات کی تکمیل کے لیے

چھت پر شمسی پینلس کوکم کاربن والے ایک پرکشش حل کے طورپر دیکھ سکتےہیں لیکن اس کے لیے مالی اعانت اب بھی ایک اہم رکاوٹ

ہے۔ہمارے فنڈ کا مقصد خصوصی مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری میں شمسی توانائی سے متعلق بازار میں شمسی پینلس کو فروغ دینے

کی خاطراختراعی اور تجارتی طورپر مالیاتی حل کے لیے درکارسرمایہ اور عملیاتی امداد فراہم کرکے ان تمام رکاوٹوں سےنمٹناہے۔‘‘

یو ایس ایڈ انڈیا کے ایک سینئر کلین انرجی اسپیشلسٹ انوراگ مشرا کا کہنا ہے کہ تین ماہ کے مختصر عرصے میں اس منصوبے کے شراکت

دار،سی کرز فائنانس اور الیکٹرانیکا فائنانس لمیٹیڈ نے ۱۵پروجیکٹوں کے لیے ۸لاکھ ڈالر مالیت کے قرضے فراہم کیے ہیں جس میں

ٹیکسٹائل، مینوفیکچرنگ، فوڈ پروسیسنگ اور پیکیجنگ جیسی صنعتوں کے لیے شمسی منصوبے شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں’’اگلے۶ماہ کے اہداف

میں چھتوں پراستعمال ہونے والے شمسی پینلس کے ۴۹ منصوبے، دیہات میں شمسی توانائی سے چلنے والی ۵۰مائیکرو کولڈ چینس اور دور دراز

کےدیہی علاقوں میں ۳۵۰ بینک شاخوں کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کرنے کے لیے ۴ملین ڈالر مالیت کے قرضے شامل ہیں۔‘‘

بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی ’انڈیا انرجی آؤٹ لک ۲۰۲۱‘کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ۲۰۴۰ء تک بھارت کی توانائی کی طلب دنیا

میں سب سے زیادہ ہوگی۔ توانائی کی پائیدار منتقلی پہلے سے ہی جاری ہونے کی وجہ سے ایس ایم ایز جیسے اہم شعبوں کی پہنچ والے طویل

مدتی سرمائے کی مخصوص شکلوں کی اہم ضرورت ہوگی۔ چھت پر لگائے جانے والے شمسی پینلس کے بازار میں معیارات اور حفاظت سے

متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرکے یو ایس ایڈ قابل تجدید توانائی قرض پروگرام کے شروع کیے جانے

کے دوران اپنی مدد جاری رکھے گا۔ ایک بار جب یہ قرضے چھت پر شمسی توانائی کی تنصیب کے لیے مالی پریشانیوں کو کم کر دیں گے تو

تمام بھارت کے صارفین اس پائیدار توانائی کی منتقلی کے نتیجے میں ہونے والے بے پناہ فوائد تک رسائی حاصل کر لیں گے۔

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکارہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے