تحقیقی اشتراکات

پارٹنرشپ ۲۰۲۰تحقیقی تعاون کے ذریعہ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور بھارت کے مابین اعلیٰ تعلیمی تعاون کو فروغ دیتی ہے اور اس کا مقصد ٹھوس معاشی اثر پیدا کرنا ہے۔

انوبھوتی اروڑا

July 2020

تحقیقی اشتراکات

یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس(یو این ٹی) کے کالج آف انجینئرنگ کی ایک تجربہ گاہ۔ پارٹنرشپ ۲۰۲۰ کے تحقیقی اشتراکات کے تحت یو این ٹی اور شِو نادر یونیورسٹی کی ایک ٹیم بایو امپلانٹس کے لیے بہتر مادّے کی تلاش کر رہی ہے۔ تصویر بشکریہ یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس۔

پارٹنرشپ۲۰۲۰ کا خیال اس لیے پالا گیا کہ ایسا سمجھا گیا کہ امریکی اور بھارتی یونیورسٹیاں ایک ساتھ مل کر کام کرکے دونوں جمہوریتوں میں ٹھوس معاشی ترقی کا موجب بن سکتی ہیں۔ اس شراکت داری کا مقصد ایک ایسا پروگرام بنانا تھا جس میں ایسے ۱۰عسکری شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے مالی امداد حاصل ہو جنہیں ان کے اثرات اور باہمی فوائد کے لحاظ سے چنا گیا ہو۔ ان میں صحت عامہ، آبی انتظام ، قابل تجدید توانائی، پائیدار زراعت، مصنوعی ذہانت اور کاروبار ی پیشہ وری شامل ہیں۔

ستمبر ۲۰۱۸ء کے موسم ِ خزاں میں اس کے آغاز کے بعد سے اس پروجیکٹ کے تحت اب تک ۲۶ امریکی اور بھارتی یونیورسٹیوں کو ان اہم شعبوں میں مالی اعانت فراہم کی گئی ہے۔ برادریوں کی فلاح وبہبود میں تعاون دینے کے علاوہ، یہ پروگرام نجی شعبے کی شراکت داری کا فائدہ اٹھا کر معاشی مواقع بھی پیدا کرنا چاہتا ہے۔اس تعاون کی کئی شکلیں ہو سکتی ہیں۔مقامی کمپنیوں سے اصل نمونوں کی چھوٹی شکلوں کی جانچ کرنے اور کسی مصنوع کی صنعت میں قبولیت کی تیاری کا اندازہ کرنے اور صنعت کاری کے توسط سے خواتین کو معاشی لحاظ سے بااختیار بنانے کا راستہ ہموار کر کے تپ دق کے خطرے کو کم کرنے کے لیے  منفرد فوڈ سپلیمنٹس(غذائی تکملہ پر قادر چیزیں)تیار کرنا وغیرہ۔پارٹنرشپ ۲۰۲۰ کو امریکی محکمہ خارجہ اور نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کی جانب سے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے جب کہ اس کے نفاذ کی ذمہ داری ریاست نبراسکا کے شہر اوماہا میں واقع یونیورسٹی آف نبراسکا کی ہے۔واشنگٹن ڈی سی میں واقع مرکز برائے عسکری اور عالمی معاملات کا کردار اس میں مشاورتی ہے۔

امریکہ۔ ہندتحقیقی تعاون کی حمایت (جس کی اہمیت کلیدی ہے)کے علاوہ ، اس پروجیکٹ کا مقصد مضبوط یونیورسٹی شراکت داری کی توسیع اور ان اسباق کو وسیع پیمانے پر تعلیمی سامعین کے ساتھ مشترک کرنا ہے۔ اسی مقصد کے لیے امریکی حکومت اور اوماہا میں واقع یونیورسٹی آف نبراسکا نے متعلقہ شراکت داروں کے مابین متعدد مکالموں کا اہتمام کیا ہے تاکہ اس بات پر تبادلۂ خیال کیا جاسکے کہ پائیدار تعلیمی شراکت داری کو کس طرح فروغ دیا جائے۔

 جدید ترین تحقیق

یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اوراتر پردیش کی شیو نادر یونیورسٹی کی ایک ٹیم بایو امپلانٹس میں استعمال کے لیے نئے اور بہتر مواد تیار کررہی ہے جو طبی استعمالات والے بایوسینتھیٹک مواد ہیں۔ بایو امپلانٹس پہننے اور پھٹنے، تحلیل ہونے اور دیگر ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے انحطاط کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہدف یہ ہے کہ ایسے جدید ترین مواد تیار کیے جائیں جو انسانی جسم میں نہ صرف لچکداررہیں بلکہ فی الحال دستیاب مصنوعات کے مقابلے ان کے خستہ ہونے کا امکان بھی کم ہو۔ اس پروجیکٹ کے تحت ان مریضوں کی صحت کا دورانیہ اور عمر بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے جنہیں اسٹینٹ جیسے بایو امپلانٹس کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ مریضوں کی صحت کے بہتر نتائج اور طبی برادری کو بے حد فائدہ پہنچانے کے لئے یہ تحقیق ناگزیر ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی اورآئی آئی ٹی بومبے کے محققین کا ایک گروپ شمسی توانائی سے متعلق دو اہم امور پر توجہ دے رہا ہے۔ ماحولیاتی دباؤ جیسے مٹی کے جمع ہونے کی وجہ سے شمسی خلیات اپنی اثرانگیزی کھو دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان کو صاف کرنے کے لیے پانی کی بڑی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے، اس طرح پانی کی قلت اور شمسی آلات کی اثرانگیزی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ہندوستانی اور امریکی محققین کی ٹیم شمسی پینلوں کی از خود صفائی کے لیے الیکٹرو ڈائنمک اسکرینس تیار کررہی ہے جس سے ان کی بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور پانی کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ دونوں گروپ اپنی تکنیک کی جانچ تجربہ گاہوں کے کنٹرول شدہ ماحول میں کر رہے ہیں۔ دونوں حقیقی دنیا میں بھی یہی کام کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ دونوں حقیقی دنیا میں شرح کا موازنہ کرتے ہوئے جاری بنیادوں پر بہترین طریقوں اور نتائج کا اشتراک بھی کر رہے ہیں۔

اوہائیو کی میامی یونیورسٹی اور بینگالورو کی کرائسٹ(ڈیمڈ یونیورسٹی ) مل کر ایک منفرد پروگرام کو نافذ کر رہے ہیں جو نصاب کی جدت طرازی اورطلبہ اور اساتذہ کی صلاحیت سازی پر مرکوز ہے۔اس کا مقصد دونوں ملکو ں میں ثقافتی طور پر اہل اور ثبوت پر مبنی ذہنی صحت کی دیکھ بھال سے متعلق پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ ہے۔محققین سمجھتے ہیں کہ دماغی صحت ہمارے معاشروں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت ضروری ہے ۔ اسی کے ساتھ ثقافتی طور پر حساس اور باخبر ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد کی تربیت اور ان کی پرورش کی بھی ضرورت ہے۔

میامی۔ کرائسٹ شراکت داری اصل میں طلبہ اور اساتذہ کے دو تبادلہ پروگرام کے توسط سے چلائی جاتی ہے۔ اساتذہ ایک ایسا نصاب تیار کرنے کے لیے سال بھر کام کرتے ہیں جس میں پیشہ ور افراد اور پریکٹیشنر س کی اگلی نسل کی راہنمائی پر توجہ دی جاتی ہے۔ذاتی گفتگو اور مباحثوں کی تکمیل کے لیے ٹیمیں باقاعدگی سے بات چیت کرنے اور اس نئے اور بہتر نصاب کو مشترکہ طور پر پڑھانے کے لیے عملی طور پر کام کر رہی ہیں۔

تحقیق، باہمی تعاون اور ترسیل کے ذریعہ پارٹنرشپ ۲۰۲۰ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور بھارت کے مابین اعلیٰ تعلیم کے باہمی تعاون کو فروغ دینے اور عوام سے عوام کے تعلقات کو بڑھانے کے راستے پر گامزن ہے۔ ان اشتراکات کو مالی اعانت فراہم کرنے اور ان کا پتہ لگانے کے ذریعے یہ پروگرام پالیسی سازوں، سائنسدانوں، تعلیم کے منتظمین اور نجی زمرے کو مضبوط بصیرت فراہم کرنا چاہتا ہے۔

انوبھوتی اروڑا نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ میں اعلیٰ تعلیم پالیسی ماہرہ ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے