تاکہ ماضی کی یاد نہ بن جائیں نغمات

بھارت اور امریکہ مل کر اہمیت کی حامل بنگال کی لوک موسیقی کی طرزوں کو بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس طور پر مختلف طبقات کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

مائیکل گیلنٹ

May 2017

تاکہ ماضی کی یاد نہ بن جائیں نغمات

ایمبسڈرس فنڈ برائے ثقافتی تحفظ نے بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام کے ساتھ شراکت داری میں مغربی بنگال کی تین دیہی لوک موسیقی کو دستاویزی شکل دینے کا کام کیا۔(تصویر بشکریہ بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام)

عالم گیر مواصلاتی نظام کاآسانی کے ساتھ حصول ،آڈیو اور ویڈیو مواد کی بلا روک ٹوک دستیابی،عالمی تجارت تک ایک کِلِک کی بدولت رسائی اور کئی کتب خانوں کے بقدر معلومات تک دست رس ….. یہ تمام باتیں ۲۱ ویں صدی کی تکنیکی ترقی سے حاصل شدہ بعض اہم فوائد میں سے چند ایک ہیں ۔

لیکن ان حیرت انگیز فوائد کے ساتھ دنیا بھر کے اقوام کےلیے مشکلات بھی ابھر کر سامنے آئی ہیں ۔ اگر بھارت کی بات کریں تو یہاں کئی دیہی طبقات ملک کے تیزی کے ساتھ شہری پن ، عالم گیریت اور تکنیک سے معانقہ کرتی دنیا کی جانب پیش قدمی کے نتیجے میں خود کو تیزی کے ساتھ بے گانہ اور غیر اہم محسوس کر رہے ہیں ۔ اور ان کے صدیوں پرانے لوک فنون کے معدوم ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

خاص کر اگر بنگال کی روایتی لوک موسیقی کی بات کی جائے تواس رحجان کو تبدیل کرنے کے لیے بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام کے بانی ڈائرکٹر امیتابھ بھٹاچاریہ نے خود کو وقف کر دیا ہے۔ کولکاتہ کے رہنے والے بھٹاچاریہ کے ۱۷ سالہ سماجی خدمات انجام دینے والاادارہ نہ صرف دیہی سماج کے روایتی فنون کے تحفظ کے اقدام کرتا ہے بلکہ ان کو اقتصادی طاقت اور انسانی ہمدردی کے فروغ کے انجن کے طور پر استعمال کرنے میں مدد بھی کرتا ہے۔

ادارے کے وضع کئے گئے طریقہ کار زندگی فن کے لیے کے ذریعہ بھٹاچاریہ اور ان کے ساتھی دیہی طبقات میں روایتی لوک فنون کی قدر کو منظر عام پر لانے اور ان سے وابستہ مقامی فنکاروں کو مزید سیکھنے اور ان کی صلاحیت کی تعمیر میں مدد کرتے ہیں تاکہ وہ ایسی تخلیقات تیار کرسکیں جو نہ صر ف دلچسپ ہوں بلکہ بازار کی ضرورت کے عین مطابق بھی ہوں ۔ اس کے علاوہ ادارہ دیہی فنکاروں کوایسے حلیفوں اور شراکت داروں کے رابطہ میں لاتا ہے جو فن کی مشق میں اعانت،ان کی روایتی ثقافت کے تحفظ اور اقتصادی طور پر ترقی کے منازل طے کرنے میں مدد کر سکیں ۔اور یہ سب کچھ ایک ہی وقت میں ہوتا ہے۔

اس کوشش کے نتائج بہت ہی شاندار رہے ہیں۔ اس کو صرف اس بات سے سمجھیں کہ ۲۰۱۴ ءسے اب تک اس ادارے نے مغربی بنگال اور بہار کے ۱۵ ہزار سے زیادہ لوگوں کو غربت کے حصار سے باہر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام کی کوششوں کو اقوام متحدہ جیسی تنظیموں کے ذریعہ عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا گیا ہے۔ یہ کامیابی کا وہ قاعدہ ہے جس پر بھٹاچاریہ اور ان کی ٹیم پُرجوش طریقے پر عمل پیرا ہے۔ بھٹاچاریہ بتاتے ہیں ”ہم نے پایا ہے کہ جب لوگ آگے آتے ہیں تو وہ ترقی کے عمل میں حصہ لینا شروع کردیتے ہیں اور اپنے طرز فن کی حفاظت بھی خود ہی کرتے ہیں ۔ اس لیے ہمارا مقصد لوک فنون کا استعمال کرکے لوگوں کو متحرک کرنا ہے ۔ باقی تو بس جادو ہے۔‘‘

یو ایس ایمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن(اے ایف سی پی) سے رابطہ کرنے کے بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام کے فیصلے کا محر ّک جادو بھی ہوسکتا ہے اور نہیں بھی ، لیکن اس سے قطع نظر ادارہ نے پہلے سے ہی بنگال بھر میں سماجی تبدیلی لانے میں مدد کرنا شروع کر دیا تھا۔ اے ایف سی پی امریکی محکمہ  خارجہ کے تعاون سے دنیا بھر میں سو سے زائد ملکوں میں زرخیز اور روایتی ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے کی جارہی کوششوں کی حمایت کرتا ہے ۔ اسی وجہ سے یہ بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام کا قدرتی شراکت دار ہے۔ بھٹا چاریہ اور ان کے ساتھیوں نے ۲۰۱۴ ءمیں اس امداد کو حاصل کرنے کی خاطر درخواست دی ۔ انہیں ان کی کاوشوں کو مزید بلندی عطا کرنے کے لیے اے ایف سی پی کی گرانٹ حاصل ہوئی۔ بھٹا چاریہ کا کہنا ہے ” ہم نے بنگال میں فنون کی تین صورتوں کو دستاویزی شکل دینے کے لیے پیسے کا استعمال کیا۔ یہ شمالی بنگال میں بھوئیا، سندر بن میں بھٹیالی اور صوبہ کے درمیانی حصے میں بنگلہ قوالی ہے ۔ اے ایف سی پی کی مالی مدد ہمارے لیے بہت اہم تھی ۔ اس سے ہم طبقات کے ساتھ تفاعل کرنے اور فن کے تئیں ان میں فخر کا احساس پیدا کرنے کے قابل ہوئے۔ ہم نے موسیقی کے تین طرز کو ریکارڈ کر ان کے البم جاری کیے اور بنگلہ قوالی پر ایک کتاب بھی شائع کی۔‘‘

بھٹاچاریہ مزید کہتے ہیں” بنگال کی لوک ثقافت بہت ذرخیز ہے اور لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہاں لوگ اپنی روایات سے محبت کرتے ہیں اور دنیا کے اس حصے کی زندگی میں صرف پیسہ ہی زندگی کا پیمانہ نہیں ہے۔ اس جذبے کا استعمال کرکے ہم نے پسماندہ دیہی علاقوں کوثقافتی سیاحت کے مقامات کے طور پر تیار کرنے میں بھی مددکی ہے۔‘‘

بھٹاچاریہ اور ان کی ٹیم کے لیے، بنگال اور اس سے باہر لوک روایات صرف ماضی کی نشانیاں نہیں بلکہ یہ عصری عہد کے متحرک مظاہر ہیں ۔ اس کا مطلب ان روایات کے ارد گرد متحرک سماج کے تانے بانے کی تشکیل کئی سطح پر اہم ہے۔ لوک سنگیت کی روایات کو برقرار رکھنا اہم ہے مگر سب سے اہم وہ لوگ ہیں جو ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ اگر اس کام سے طبقات کا بھلا نہیں ہوتا تو انہیں صرف دستاویزی شکل دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ بھارت جیسے ملک میں روایات تنوع کی علم بردار ہیں اور اسی وجہ سے یہ بھارت کو متحد کرنے میں اہم ہیں ۔ اور یہی سبب ہے کہ عالمی امن کے مقصد کے حصول کے لیے یہ دنیا کے سامنے ایک ممکنہ ماڈل ہو سکتا ہے۔

بنگلہ ناٹک ڈاٹ کام قائم کرنے کے بعد سے بھٹاچاریہ کی اپنے ادارے کی دیہی سماج کی ان کی اپنی ثقافتوں کے ساتھ روابط پیدا کرنے اور اپنے فن کی بنیاد پر خود کو برقرار رکھنے اور اس عمل میں دیہات سے نقل مکانی میں کمی اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کرنے میں مدد کر پانے کی صلاحیت میں اعتماد بڑھ گیا ہے۔ وہ بتاتے ہیں ” اس چیز کو اس مثال سے سمجھیں کہ گذشتہ ۱۲ برس میں ہم نے جن گاوؤں کے ساتھ کام کیا ہے وہاں سے کسی نے بھی نقل ِ مکانی نہیں کی ہے۔‘‘

۸۲اراکین پر مشتمل بھٹاچاریہ کی ٹیم کولکاتہ، گوا اور نئی دہلی میں سر گرم ِ عمل ہے اور ۱۵ ہزار سے زیادہ لوک فنکاروں کے ساتھ کام کاج کی بنیاد پر بھٹا چاریہ کا ادارہ آنے والے برسوں میں مزید با اثر نتائج مرتب کرنے کو لے کر پُر امید ہے۔

مائیکل گیلنٹ، گیلنٹ میوزک کے بانی اور چیف ایکزیکٹو افسر ہیں۔ وہ نیویارک سٹی میں رہتے ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے