شمسی حل

کھیت ورکس قابل اعتماد اور شمسی توانائی سے چلنے والےایسے آبپاشی سسٹم بناتی ہےجس سے چھوٹے پلاٹ والے کسان بھی زیادہ کما پاتے ہیں۔

نتاشا مِلاس

October 2021

شمسی حل

ایک خاتون کھیت ورکس سولر پینل لے جاتے ہوئے۔ کھیت ورکس کے گراؤنڈ واٹر پمپ کی کارکردگی میں ان سولر پینل کا بڑا ہاتھ ہے جن سے اسے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اسی لیے کھیت ورکس کے پمپ چھوٹے ہوتے ہیں۔ تصویر بشکریہ کھیت ورکس۔

پورے بھارت میں لاکھوں کسانوں کے پاس  ایک ایکڑ یا اس سے بھی کم زمین ہوتی ہے۔ غیر معتبر مانسون اور ڈیزل یا  کراسن تیل کی زیادہ قیمت کی وجہ سے  وہ سال بھر اپنی زمین پر کاشت نہیں کر پاتے۔اسی صورت حال کے مد نظر ایک آبپاشی اختراعاتی کمپنی کیتھ ورکس نے شمسی توانائی سے چلنے والا آبپاشی سسٹم  بنایا ہے جو چھوٹے پلاٹ والے  کسانوں کو سال بھر کاشت کاری کی سہولت دیتا ہے۔ مساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں شروع کی گئی  کمپنی کھیت ورکس کا صدر دفتر ۲۰۱۶ءسے پونہ میں قائم ہے۔

کھیت ورکس کی سی ای او اور  شریک بانی کیتھرین ٹیلر کہتی ہیں ’’وہ علاقے جہاں  بجلی کی فراہمی  ناقص رہتی ہے یا جہاں دستیاب ہی نہیں ہےوہاں مانسون کی بارش پر انحصار واحد متبادل ہے  ۔ اور مانسونی بارش ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے تیزی کے ساتھ بے ربطی کا شکار ہو چکی ہے ۔ زمین سے پانی نکال کر کھیت کو سیراب کرنا ایک متبادل تو ہے مگر یہ مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بھی بنتا ہے۔‘‘        یوں غیر معتبر موسمی گردش پر انحصاراور زیر زمین موجود پانی کے استعمال سے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔

ٹیلر کہتی ہیں ’’ کسان کم زمین پر کاشت کرنے اور موسم گرما میں کاشت نہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ، اور یہ ایسا وقت ہوتا ہے جب فصلوں کو پانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ اسی کے ساتھ فصلوں سے بازار میں منافع کمانے کے مواقع  بھی اس وقت زیادہ ہوتے ہیں۔ کفایتی  آبپاشی کے بغیر  زمین خالی پڑی رہتی ہے  اور بہت سے کسان اپنے کنبوں  اور برادریوں کو پیچھے چھوڑ کر  محنت مزدوری کے لیے ہجرت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔‘‘ یہ صورت حال ایک ایسا سلسلہ بناتی ہے جس میں زمین کم کاشت کی جاتی ہے ، کاشت کاروں کی آمدنی بھی کم ہو جاتی ہے اور دستیاب زمین پر کاشت کاری کے لیے پیسے بھی کم لگائے جاتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دائرہ سکڑتا چلا جاتا ہے اور چھوٹے کسان تیزی سے غیر مستحکم ہو تے جاتے ہیں۔

ٹیلر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’ آبپاشی شمسی توانائی کے لیے ایک بہترین استعمال  ہےکیونکہ دھوپ جس قدر زیادہ ہوگی اس کا استعمال کرکے پانی اتنا ہی زیادہ نکالا جا سکتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر ، شمسی توانائی کا  استعمال کرنے سے زیر زمین موجود پانی کی نکاسی زیادہ دھوپ والی گرمی کے موسم میں جدوجہد کے بجائے عین موافق ہوتی ہے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب فصلوں کو سب سے زیادہ پانی کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ ہم نے خاص طور پر مشرقی بھارت  کے معمولی کسانوں کے لیے ایک سولر پمپ سسٹم بھی تیار کیا ہے۔ ہمارا سسٹم نہایت موثر ، چھوٹا، کھلا ہوا اور اوپن ویل سبمرسبل پمپ سسٹم ہے۔ ہماری مصنوعات سستی اور پائیدار آبپاشی کی سہولت مہیا کرتی ہے جو سال بھر کی پیداواریت ، کاشت کاری اور آمدنی کا سامان کرتی ہے۔‘‘

کھیت ورکس کا سولر پمپ اتنا  چھوٹا ہے کہ  اسے آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے۔ اس میں  پانی کے بہاؤ کی شرح ایسی ہوتی ہے جو کسانوں کی موجودہ آبپاشی کے سسٹم کو استعمال کر کے ان کی ضروریات کو پورا کر سکتی ہے۔‘‘  ٹیلر وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں ’’  کاشتکار اپنے گھروں سے  دو شمسی پینل ، پمپ اور کنٹرولر اپنے کھیتوں میں لے جاتے ہیں ۔جب اور جہاں  انہیں اس کی  ضرورت ہوتی ہے (خواہ منتشر کھیتوں میں ہو یا پانی کے بکھرے ہوئے ذرائع میں) وہ اس کا استعمال کرسکتے ہیں ۔ وہ پینلوں  اور پمپ کو کنٹرولر سے جوڑتے ہیں ، پمپ کو پانی کے منبع میں چھوڑتے  ہیں اور پانی کے جاری ہونے کے لیے ایک بٹن دباتے ہیں۔‘ اس کے استعمال سے ایندھن کا خرچ نہیں ہوتا۔ جب پمپ کا استعمال نہ ہو تو اسے آسانی کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔ یہ اتنا چھوٹا ہے کہ اسے آسانی کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔

ٹیلر اور ان کے شریک بانیوں نے اس پروڈکٹ کو ایم آئی ٹی میں ٹاٹا فیلوشپ کے حصے کے طور پر تیار کیا ۔ یہ ایک پروگرام ہے جسے  سائنسی صلاحیت کو بھارت  کو متاثر کرنے والے چیلنجوں پر کام کرنے میں اہل بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ وہ کہتی ہیں ’’ اس فیلوشپ  کے توسط سے  ہم بھارت  کا سفر کرنے اور کاشتکاروں سے براہ راست سیکھنے کے اہل ہوئے۔ ٹیم نے سال بھر سستی آبپاشی کی ضرورت کے بارے میں سیکھاجس کی وجہ سے ہمیں اس مسئلے پر کام کرنا پڑا  ۔ہم نے چھوٹے کاشتکاروں  سے ان کی رائے لے کر  ایک حل تیار کیا ۔ہمارا مقصد ڈیزائن کے پورے عمل میں اپنی خدمات پیش کرنا تھا۔ ‘‘ پیٹنٹ شدہ ٹیکنالوجی اعلیٰ کارکردگی پر زور دیتی ہے جو بجلی کی ضروریات کے تئیں  بھی حساس ہے اور چند شمسی پینلوں کا استعمال کرتی ہے ، جس سے مصنوعات سستی بھی ہوتی ہے اور چھوٹی بھی۔

کووڈ۔۱۹ وبائی مرض  کے دوران  کمپنی کی پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی ، جس کی وجہ سے فروخت سے آمدنی کم ہوگئی اور مصنوعات کی تیاری میں بھی تاخیر ہوئی۔ تاہم کھیت ورکس نے اس پیچیدہ اور دشوار گزار صورت حال سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔  ٹیلر بتاتی ہیں ’’ لاک ڈاؤن سے  ٹھیک پہلے  ہم نے مختلف اضلاع میں شراکت داروں میں سسٹم تقسیم کیے  تاکہ کاشتکار  انہیں مفت استعمال کر سکیں۔ ہم نے اپنے گاہکوں اور این جی او شراکت داروں کو باقاعدہ طور سے سے چیک اِن کرنے اور یہ  پوچھنے کے لیے کہ ہم کس طرح مدد کر سکتے ہیں،  لاک ڈاؤن میں وقت گزارا۔‘‘

کھیت ورکس کی کامیابی کی کہانیوں میں ٹیلر نے منوج اور اس کی بیوی شانتی کا ذکر کیا ہے ۔ وہ کہتی ہیں’’ یہ ہمارے پہلے گاہکوں میں سے تھے۔‘‘ کھیت ورکس پمپ استعمال کرنے سے قبل  منوج  کراسن تیل والے پمپ کا استعمال کر رہا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ ایسے پمپ کے ایندھن اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور اس کا پانی کا منبع گرمیوں کے پورے موسم میں نہیں رہتا۔ کھیت ورکس پمپ استعمال کرنے کے بعد  منوج نے اپنی زمین کا رقبہ۲ایکڑ سے بڑھا کر ۴ ایکڑ کر لیا ہے۔ کھیت ورکس سسٹم کے ساتھ منوج زیادہ پیسہ کما رہا ہے ، اپنی زمین کو بڑھایا ہے  اور کام پر کم وقت صرف کرتا ہے۔

ایک اور کامیابی کی کہانی اس بارے میں ہے  کہ کس طرح شمسی پمپ کو  کسانوں میں شیئرکیا جا سکتا ہے۔ ٹیلر کہتی ہیں ’’ اڑیسہ کی تین خواتین کسانوں ، کنچن ، سبھدرا اور سریتا نے مل کر مارچ۲۰۲۱ء میں ہمار ا پمپ خریدا۔ پچھلے سال  انہوں نے گرمی کے موسم میں صرف مرچ کی کاشت کی تھی اور ہاتھ سے آبپاشی کے لیے پانی کے کین کا استعمال کرکے ۸ہزار روپے کمائے تھے۔ گذشتہ موسم گرما میں کھیت ورکس پمپ کو مشترکہ طور پر استعمال کرتے ہوئے کنچن نے۳۸ ہزار ، سبھدرا نے ۱۵ ہزار اور سریتا نے ۶ ہزار روپے کمائے۔  ٹیلرکا کہنا ہے’’ یہ ایک ہی موسم  میں مجموعی آمدنی میں ۷گنا سے زائد اضافے کا پتا دیتا ہے  جس کے دوران پمپ سسٹم  پر کی گئی لاگت بھی نکل آئی ۔‘‘

نتاشا ملاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے