امریکی تعلیم کے لیے درست معلومات تک رسائی

تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور اڈیشہ کے طلبہ وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کے تحت بھارت میں واقع جدید ترین ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر کے ذریعے امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع کے بارے میں درست ، جامع اور تازہ معلومات تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

نتاشا مِلاس

July 2021

امریکی تعلیم کے لیے درست معلومات تک رسائی

مشاورتی مرکز کا مقصد طلبہ کو درست معلومات اور راہنمائی فراہم کرنا ہے تاکہ وہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کی راہ میں آنے والی دشواریوں سے نبردآزما ہو سکیں۔ تصویر بشکریہ وائی۔اَیکسِس فاؤنڈیشن۔

حیدرآباد میں واقع امریکی قونصل جنرل نے مارچ ۲۰۲۱ءمیں وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کے تحت بھارت میں  واقع جدید ترین ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر کا افتتاح کیا۔ یہ بھارت میں آٹھواں  ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر ہے  جو تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور اڈیشہ جیسی  ریاستوں کے لیے اپنی خدمات انجام دیتا ہے۔ ایجوکیشن یو ایس اے امریکی محکمہ خارجہ کا ایک  نیٹ ورک ہے جو امریکہ میں تسلیم شدہ پوسٹ سیکنڈری اداروں میں تعلیم  کے مواقع کے بارے میں درست ، جامع اور تازہ معلومات فراہم کر کے دنیا بھر کے طلبہ میں امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کو فروغ دیتا ہے ۔

حیدرآباد میں امریکی قونصل جنرل کے ثقافتی امور کے صلاح کار سلیل قادر کا کہنا ہے ’’ یہ  ایک منفرد اور جدید اشتراک ہے جس میں  ایجوکیشن یو ایس اے نے اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے  کے لیے ایک نجی تعلیمی مشاورتی فاؤنڈیشن کے ساتھ رشتے  قائم کیے ہیں۔ یہ وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کے اعلیٰ معیاری مشورے دینے والے معیارات اور بڑی تعداد میں نوجوان خواتین اور مردوں تک پہنچنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔

در حقیقت ، اس طرح کی مدد کی دستیابی بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طلبہ کے لیے نایاب ہے۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان اس طرح کے رشتے  طویل عرصے سے فروغ پا رہے ہیں ، کیونکہ امریکہ میں تعلیمی مواقع تلاش کرنے والوں کی تعداد مسلسل  بڑھتی جا رہی ہے۔ پچھلے سال تقریباً ۲لاکھ بھارتی طلبہ  نے ریاستہائے متحدہ امریکہ  میں تعلیم حاصل کی اور ان میں سے بیشتر کا تعلق تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے ہے۔ چار تیلگوکنبوں  میں سے ایک کا امریکی رابطہ ہے  اور اس کی  زیادہ تروجہ  امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کا حصول ہے۔ قادر وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’ بھارت کے اس خطے  اور امریکہ کے درمیان مضبوط رشتے  نے تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور اڈیشہ کے طلبہ سے تعلیم کے سلسلے میں مشورے  کی طلب میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکی محکمہ خارجہ نے ایک ایسے شراکت دار  کی تلاش کی جس نے امریکی حکومت کے اخلاقیات اور معیار کے لیے  اعلیٰ معیارات کو شیئر کیا ہو۔‘‘

اس رول  کو نبھانے کے لیےوائی ۔ ایکسس فاؤنڈیشن نے قونصل خانہ ، نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ اور محکمہ خارجہ کے تعلیمی اور ثقافتی امور کے بیورو کے ساتھ مل کر ایک تصدیقی  عمل کیا۔ اس عمل کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ سینٹر ،  ایجوکیشن یو ایس اے نیٹ ورک کے حصے کے طور پر فراہم کی جانے والی خدمات کے  معیارات  اور توقعات پرکھرا  اترے۔ اس تصدیقی  اور تربیتی عمل کے مکمل ہونے کے بعد وائی۔ ایکسس  فاؤنڈیشن کو سرکاری طور پر ایجوکیشن یو ایس اے ایڈوائزنگ سینٹر کے طور پر تسلیم کیا گیا ۔

وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کے سی ای او زیویر اگسٹین کا ​​کہنا ہے ’’ ہمیں ایجوکیشن یو ایس کے ساتھ اپنی شراکت داری پر فخر ہے، بالخصوص اس لیےکیوں کہ میں امریکی تعلیمی نظام پر بہت زیادہ یقین رکھتا ہوں، اس لیے بھی  کیوں کہ میں خود اسی کی پیداوار ہوں۔میں نے خود براہ راست  تجربہ کیا  ہے کہ یہ کتنی شاندار بنیاد رکھ سکتا ہے ۔یہ بین الاقوامی شناخت کو جوڑتے ہوئے  اور کسی کے پروفائل کا احترام کرتے ہوئے انتخاب کے مواقع کے کئی دروازے کھول سکتا ہے۔‘‘ اگسٹین مزیدکہتے ہیں ’’  امریکہ میں تعلیم حاصل کرنا محض جغرافیائی محل وقوع کو تبدیل کرنا نہیں ہے۔ ایک امریکی کلاس روم میں رہنا اور کیمپس میں رہنا بھارتی طلبہ کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے کہ وہ باصلاحیت افراد کے زمرے میں خود کو شامل کر سکیں۔‘‘

ایجوکیشن یو ایس اے جو پیش کش  کرتا ہے اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ بیرون ملک حصول تعلیم  پر غور کرنے کا پورا عمل آرزومند  طالب علم کے لیےخود کو پیش کرنے کا موقع ہو سکتا ہے۔ اگسٹین کہتے ہیں ’’ ایجوکیشن یو ایس اے کا طریق کار ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح درخواست کا عمل خود کو دریافت کرنے کا عمل ہوسکتا ہے ، ایک زندگی بدلنے والا تجربہ  ہو سکتا ہے جو طالب علم کو اس عمل کا محرک بننے  اور اپنی تقدیر سنبھالنے کی حوصلہ افزائی کرتا  ہے۔‘‘

بھارت میں ، ایجوکیشن یو ایس اے پروگرام تاریخی طور پر تین میزبان اداروں میں سات مراکز کے زیر انتظام  ہے ۔ ایجوکیشن یو ایس اے میں سینئر پروگرام آفیسر بھاونا جَولی نے وضاحت کی’’ان میں سب سے بڑا یونائٹیڈ اسٹیٹس ۔ انڈیا ایجوکیشنل فاؤنڈیشن (یو ایس آئی ای ایف) ہے ، جو دو قومی تنظیم ہے جس کے زیر انتظام مشہور فلبرائٹ پروگرام ہے اور  یہ نئی دہلی ، ممبئی ، کولکاتہ ، حیدرآباد اور چنئی شہروں میں پانچ ایجوکیشن یو ایس اے  سینٹرز  کی میزبانی کرتا ہے۔ علاوہ ازیں انڈو ۔امیریکن ایجوکیشن سوسائٹی ہے جو کہ  ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے  ، وہ  احمد آباد میں ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر کی میزبانی کرتی ہے اور ریاست گجرات کا احاطہ کرتی ہے ، جبکہ یشنا ٹرسٹ  بینگالورو میں ایجوکیشن یو ایس اے پروگرام کی میزبانی کرتا ہے اور کرناٹک کے طلبہ کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔  وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کے تحت  ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر بھارت میں امریکی مشن کے اس اقدام کو آگے  بڑھاتا ہے جس کے ذریعے ایجوکیشن یو ایس اے نے ایک نجی تعلیمی مشاورتی  فاؤنڈیشن کے ساتھ رشتے  قائم کیے تاکہ وہ  اپنی خدمات کا دائرہ  بڑھا سکے اور حیدرآباد شہر اور اس کے مضافات میں  زیادہ سے زیادہ  طلبہ تک اس کی رسائی ہو سکے۔‘‘

ایک اہم لیکن اکثر نظر انداز کر دیا جانے والا چیلنج جو  ان طلبہ کو درپیش ہے جو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ محض ایک انتخاب کا معاملہ ہے۔ امریکہ میں بہت سارے ادارے ہیں جن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا مشکل ہوتا ہے  جو اکثر حد سے زیادہ تنگ نظری کا باعث بنتا ہے۔ ’’عام طور پر ، طلبہ کی طرف سے یونیورسٹیوں کا انتخاب چند معروف یونیورسٹیوں تک محدود ہوتا ہے جو ان کے سماجی یا خاندانی حلقوں یا اسکول اور کالج کے سینئرز کی طرف سے  ہوتا ہے۔ یو ایس آئی ای ایف حیدرآباد میں علاقائی افسر مونیکا سیتیا کا کہنا ہے ’’امریکی اعلیٰ تعلیمی نظام طلبہ کو ۴۵۰۰سے زائد کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سے انتخاب کرنے کی اجازت دیتا ہے جو بہت سے خصوصی پروگرام پیش کرتے ہیں۔طلبہ کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنی درخواستیں بھیجنے پر غور کرنے سے پہلے ادارے کی منظوری کی حیثیت کی جانچ کر لیں۔ ادارے کی منظوری کی حیثیت  اور تعلیمی  پروگرام کی جانچ نہ کرنا ایک اضافی عمومی غلطی ہے جو طلبہ میں دیکھی جاتی ہے۔‘‘

تعلیمی اخراجات  کی عدم تفہیم ایک اور مشکل رکاوٹ ہوسکتی ہے۔ سیتیا زور دیتے ہوئے کہتی ہیں ’’ مالی پہلوؤں کو سمجھنا اور درخواست کا ہر مرحلہ امریکہ کے  اعلیٰ تعلیمی ادارے میں کامیاب داخلے کے لیے ضروری ہے۔ اس میں تعلیم  کے اخراجات  ،  اخراجات کی تکمیل کے صحیح ذرائع  کی تلاش کرنا ، مالی مدد کے لیے متبادل ذرائع  تلاش کرنا اور مضبوط درخواست تیار کرنے کا طریقہ سیکھنا شامل ہے۔ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ طلبہ عام طور پر داخلہ  جاتی عمل کے ان اہم پہلوؤں میں سے کچھ سے واقف نہیں ہوتے۔‘‘ اس طرح اس سے اس افادیت کا  پتہ چلتا ہے کہ ایجوکیشن یو ایس اے کیا فراہم کر سکتا ہے اور ایک ماہر گائڈ کی مدد کیسے اہم ہو سکتی ہے۔

یہ تمام پیچیدگیاں یقینا  کووِڈ۔ ۱۹وبا کے دوران بڑھ گئیں ہیں۔ تاہم ، مشورہ دینے والے پروگرام پہلے کی طرح جاری رہے۔  اگسٹین کا کہنا ہے ’’ انٹرنیٹ کے ذریعہ دستیاب کیا جانے والا وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کا ٹیکنالوجی پلیٹ فارم  جو ایجوکیشن یو ایس اے کے صلاح کاروں کو  اپنے گھروں میں  حفاظت سے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس کی بدولت کووِڈ کے باوجود پروگرام کے کام جاری رہے ہیں۔ہم نے تمام چیلنجوں پر قابو پایا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سینٹر کے کاموں میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔‘‘

اب جبکہ دنیا ایک نئے معمول کی طرف بڑھ رہی ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی طلبہ جو امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ،  ان کی جانب سے دلچسپی میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ خوش قسمتی سے ،  اب جبکہ مدد کے بہت سارے راستے دستیاب ہیں ، وہ کامیاب طور پر کامیابی کے لیے اپنے راستوں کا انتخاب کر  سکتے ہیں۔

نتاشا مِلاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے