آزاد ذرائع ابلاغ کی اہمیت

امریکہ آزاد ذرائع ابلاغ کو اس قدر اہمیت دیتا ہے کہ امریکی قانون میں اس کہ آزادی کا التزام کیا گیا ہے۔ ایسا کیوں ہے، اس مضمون میں جانیں۔

شیئر امیریکہ

May 2023

آزاد ذرائع ابلاغ کی اہمیت

(امریکی محکمہ خارجہ/ڈی تھومپسن)

امریکہ میں صحافی صحت عامہ کے سوالات پر خبریں دے سکتے ہیں، منتخب کردہ عہدیداروں سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔ اور ہاں بعض اوقات یہ سوالات بڑے جارحانہ انداز سے پوچھے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ انتقامی خوف سے آزاد ہو کر متنازعہ مسائل پر بھی بات کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ۲مئی۲۰۲۱ء کو کہا’’معلومات اور علم طاقتور وسائل ہیں۔ ایک آزاد اور خود مختار پریس وہ بنیادی ادارہ ہوتا ہے جو عوام کو اُن معلومات سے جوڑتا ہے جن کی انہیں اپنے مسائل کی حمایت حاصل کرنے، باخبر فیصلے کرنے اور حکومتی عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘

امریکی آئین کا مسودہ تیار کرنے والوں نے پریس کی آزادی کو اتنا ضروری سمجھا کہ انہوں نے اسے آئین کی پہلی ترمیم میں حقوق کے منشور (۱۷۹۱ء) کے ایک حصے کے طور پر شامل کیا۔ اس منشور میں حکومت کے حد سے تجاوز کرنے کی صورت میں انفرادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

Politicians, such as then-Senate Majority Leader Chuck Schumer of New York (center), shown in 2021, are accustomed to fielding pointed questions from reporters. (© Andrew Harnik/AP Images)جیسا کہ سنہ۲۰۲۱ء ميں اس تصویر میں درمیان میں کھڑے سینیٹ کےسابق اکثریتی لیڈر، چک شُومر نیویارک میں دکھائی دے رہے ہیں، سیاست دان نامہ نگاروں کی جانب سے چبھتے ہوئے سوالات پوچھے جانے کے عادی ہوتے ہیں۔(اینڈریو ہارنک © اے پی امیجیز)

امریکہ میں میڈیا کو بعض اوقات ’’چوتھا ستون‘‘یا حکومت کی چوتھی شاخ بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آئین کے تحت انتظامیہ، مقننہ اور عدالتیں قائم کیں گئیں ہیں مگر ”چوتھے ستون‘‘کے الفاظ غیرسرکاری مگر وسیع پیمانے پر ادا کیے جانے والے اُس کردار کی عکاسی کرتا ہے جو نیوز میڈیا شہریوں کو معلومات کی فراہمی میں ادا کرتا ہے۔ شہری اِن معلومات کو حکومتی اقتدار پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

صحافیوں کی فراہم کردہ معلومات شہریوں کی مختلف امور کے ایک وسیع سلسلے میں باخبر فیصلے کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس سلسلے کا تعلق مقامی سکولوں کی فنڈنگ سے لے کر خوراک اور ادویات کے محفوظ ہونے تک اور ہاں امیدواروں کو ووٹ دینے تک سے ہوتا ہے۔

کووِڈ۔۱۹ ہی کو لے لیں۔ امریکی نامہ نگاروں نے وضاحت سے بتایا ہے کہ یہ وائرس کیا ہے، اس پر قابو پانے پر کی جانے والی کوششوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا ہے، اس سے بچنے کے بہتریں طریقے عوام تک پہنچائے ہیں اور غلط معلومات کو رد کیا ہے۔ اس کے برعکس ایران اور چین میں نامہ نگاروں کو گرفتار کیا گیا اور محض کووِڈ۔۱۹ کے بارے میں سچ بتانے پر اُن کے لیپ ٹاپ ضبط کر لیے گئے۔ بلکہ بعض کو تو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملیں۔

Health care professionals, such as these nurses in California in 2020, are important sources of information for reporters covering COVID-19-related events. (© Marcio Jose Sanchez/AP Images)

۲۰۲۰ءکی اس تصویر میں دکھائی دینے والے کیلیفورنیا کے نرسنگ کے عملے کے اراکین کی طرح لوگ کووِڈ۔۱۹ کے بارے میں نامہ نگاروں کو معلومات فراہم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔(مارسیو جوز سانچیز©اے پی امیجیز)

آزاد پریس میں متنوع آوازیں اور آرائیں شامل ہوتی ہیں نہ کہ وہ چیزیں شامل ہوتی ہیں جنہیں سیاست دان سننا چاہتے ہیں۔ امریکہ میں تحقیقاتی صحافی اہم موضوعات پر گہری تحقیق کرتے ہیں تاکہ اُن حقائق سے پردہ اٹھایا جا سکے جن کے بارے میں شہریوں کو جاننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکی رپورٹر یہ جانتے ہوئے ہر قسم کے احتجاج اور ریلیوں کا احاطہ کرتے ہیں کہ اُنہیں آئین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ اس کے برعکس بیلا روس اور روس جیسے ممالک میں صحافیوں کو اکثر ہراساں کیا جاتا ہے، انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے اور بعض اوقات اُنہیں ایسی ریلیوں کی کوریج کرنے پر مارا پیٹا جاتا ہے جن پر حکومتی رہنما کو اعتراض ہوتا ہے۔

U.S. media cover protests around the world, such as this one in Washington in 2021. The First Amendment protects reporters in the U.S. (© Al Drago/Getty Images)

امریکی میڈیا واشنگٹن میں ۲۰۲۱ء میں ہونے والے اس احتجاج جیسے احتجاجوں کے بارے میں خبریں دیتا ہے۔ امریکی آئین کی پہلی ترمیم نامہ نگاروں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔(© ال ڈریگو/گیٹی امیجیز)

امریکہ میں میڈیا آزاد ہے۔ صحافی حکومت سے فنڈ نہیں لیتے۔ میڈیا کے زیادہ تر اداروں کی آمدنی کا ذریعہ اپنے مواد کی سبسکرپشن کے ذریعے فروخت یا اشتہاری مواد کی فروخت ہوتا ہے۔ کاروبار کرنے کا یہ طریقہ آزادی کا موجب بنتا ہے۔

جن ممالک میں پریس کی آزادی محدود یا بالکل نہیں ہوتی اُن میں میڈیا عام طور پر یا توحکومت کی مالکیت ہوتا ہے یا پھر اُس کے صحافتی فیصلے حکومتیں بذات خود کرتی ہیں۔ یہ حکومتیں خبروں کو سنسر کرتی ہیں اور اختلافی آوازوں کو دبا دیتی ہیں۔

اسی لیے امریکی حکومت اُن ممالک میں عوامی میڈیا کے اداروں کو مالی مدد فراہم کرتی ہے جو ممالک پریس پر پابندیاں لگاتے ہیں۔ ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا اور وائس آف امریکہ جیسے ادارے اُن ممالک کی زبانوں میں نشریات پیش کرتے ہیں جہاں یا تو میڈیا کی آزادی بالکل نہیں یا یہ آزادی محدود ہے۔ اِن کے زیادہ تر ملازمین مقامی لوگ ہوتے ہیں۔ امریکی حکومت اُن پر ایسا کوئی حکم نہیں چلاتی کہ میڈیا کے یہ ادارے کس چیز کے بارے میں بات کریں یا وہ کیسے بات کریں۔

صحافیوں کا تحفظ کرنے والی کمیٹی اور فریڈم ہاؤس اور سرحدوں سے ماوراء رپورٹروں جیسی کئی ایک بین الاقوامی تنظیمیں پوری دنیا میں پریس کی آزادی کی نگرانی کرتی ہیں۔

سرحدوں سے ماوراء صحافیوں کی تنظیم کہتی ہے’’کسی بھی جمہوریت میں معلومات کی آزادی کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ مگر دنیا کی تقریبا نصف آبادی کو آزادانہ طور پر رپورٹ کی جانے والی خبروں اور معلومات تک رسائی حاصل نہیں۔ اظہار رائے اور آزادیوں کا اولین اور اہم ترین حصہ معلومات کی آزادی ہے۔‘‘

ابتدا میں یہ مضمون۱۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء کو شائع کیا گیا۔

تشکر برائے متن شیئر امیریکہ


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے