شراکت داری برائے ترقی

ایک باپ بیٹے کی جوڑی بتاتی ہے کہ کس طرح یو ایس ایڈ کا کام ارتقائی مراحل سے گزرا ہے اور اس نے امریکہ۔بھارت شراکت داری کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔

پارومیتا پین

January 2023

شراکت داری برائے ترقی

ڈاکٹر امت چندرا تریپورہ میں ایک ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے۔ وہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع یوایس ایڈ بیورو فار ایشیا کے لیے صحت سے متعلق ابھرتے ہوئے چیلینج کے سینئر مشیر ہیں۔ (تصویر بشکریہ ڈاکٹر امت چندرا)

ڈاکٹر امیت چندرا  ایک پیشہ ور  ایمرجنسی  معالج  اور عالمی صحت پالیسی کے ماہر کے طور پرفضائی آلودگی اور ڈیجیٹل اختراع سے متعلق صحت کے خدشات پر کام کرتے ہیں۔ ان کے طبّی مشق کے مقامات مختلف رہے ہیں  اوریہ  بوٹسوانا کے ایک ریفرل اسپتال اور نئی دہلی کے ایک مصروف ٹراما سینٹر سے لے کر نیو یارک سٹی کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور مقامی امریکی ریزرویشن پر ایک فرنٹیئراسپتال  تک پر محیط  ہیں۔

ڈاکٹر چندرا فی الحال  واشنگٹن ڈی سی میں ایشیا کے لیے امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی )  بیورو کے ساتھ صحت کے ابھرتے ہوئے چیلنج سے متعلق صلاح کار ہیں، جہاں وہ  بھارت  میں یو ایس ایڈ کی صحت ٹیم  کی مدد کرتے ہیں۔ ۲۰۱۹ء میں یو ایس ایڈمیں شمولیت کے بعد سے انہوں نے مدھیہ پردیش اور تریپورہ میں ایجنسی کے تعاون سے بھارت میں  دیہی صحت اور تندرستی  کے مراکز کا بڑے پیمانے پر سفر کیا ہے۔ صحت اور تندرستی کے مراکز صحت  خدمات کو مقامی طبقات کے قریب لانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

شناسا روابط

ڈاکٹر چندرا کا یو ایس ایڈ کے ساتھ تعلق بہت پرانا ہے۔ ان کے والدسبھاش چندرا بھی  ایجنسی کے ساتھ کام کرتے تھے۔ وہ بتاتے ہیں’’ یو ایس ایڈ /انڈیا کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا اور انہی عمارتوں میں جانا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے جہاں میرے والد نے ۱۹۶۰ء کی دہائی میں کام کیا تھا۔ جب میں یو ایس ایڈ  ترقیاتی شراکت داریوں کی حمایت کرنے والے بھارتی باشندوں کے ساتھ کام کرتا ہوں تو یہ مجھے اپنے والد سے وابستگی کا احساس  کراتا ہے‘‘۔

ڈاکٹر چندرا کے والد نے ۱۹۶۲ءمیں نئی دہلی  میں واقع امریکی سفارت خانہ کے ٹیکنیکل کوآپریشن مشن میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر یو ایس ایڈ  کے ساتھ اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا  جو بعد ازاں بھارت میں ایجنسی شروع ہونے پر یو ایس ایڈ  مشن بن گیا۔ یو ایس ایڈ کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے وہ افغانستان کی راجدھانی  کابل گئے ، جہاں وہ اکاؤنٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں ڈالر سیکشن کے سربراہ  تھے۔ جناب چندرا کہتے ہیں’’ میرےکریئر کے آغاز میں یو ایس ایڈکے ساتھ میرے کام نے مجھے بین الاقوامی امور، سفارت کاری اور بین الاقوامی ترقی سے روشناس کرایا۔ یو ایس ایڈ  کے بعدمیں نے اپنے کریئر کا بقیہ حصہ عالمی بینک کے ساتھ بطور سفارت کار اور مالیاتی ماہر کے طور پر دنیا بھر میں ان مسائل کے تئیں وقف کر دیا‘‘۔  جناب  چندرا نے ۱۹۷۲ء میں واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک  جوائن کیااور ۱۹۹۹ء میں ایک سینئر ڈسبرسمنٹ آفیسر کے طور پر سبکدوش ہوئے۔

یو ایس ایڈ   میں مختلف اوقات میں باپ اور بیٹے کا کریئر عالمی سطح پر اوربھارت  میں ایجنسی کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ ۱۹۶۰ء کی دہائی سے یو ایس ایڈ نے حکومت ہند اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ متعدد مسائل پر کام کیا ہے۔ جیسا کہ جناب  چندرا بتاتے ہیں’’۱۹۶۰ء کے عشرے میں یو ایس ایڈ نے بھارت  کو ضروری ترقیاتی امداد فراہم کی۔ مثال کے طور پر، گندم کے عطیات کے ذریعے جسے پی ایل۔ ۴۸۰ پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یو ایس ایڈ نے بھارت کی مدد کرنے اور صحت، غذائی تحفظ ، زراعت اور بنیادی ڈھانچے جیسے متعدد ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دیگر گرانٹس اور مالی اور تکنیکی مدد بھی فراہم کی۔

آج، جیسا کہ دیہی صحت اور تندرستی  کے مراکز کے ساتھ ڈاکٹر چندرا  کے کام سے پتہ چلتا ہے  ، رشتہ شراکت داری پر مبنی پروگراموں کی طرف بڑھ گیا ہے۔ یو ایس ایڈ  صاف توانائی، ماحولیات، موسمیاتی بحران، صحت، کھلے اور جامع ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام اور جامع اقتصادی ترقی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے پورے بھارت میں شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔

سبھاش چندرا(بائیں) اپنے یوایس ایڈ ہم پیشہ افراد کے ساتھ۔ (تصویر بشکریہ ڈاکٹر امت چندرا)

نئے چیلنجوں کی نشاندہی کرنا

مثال کے طور پر  ڈاکٹر چندرا کہتے ہیں ’’ حکومت ہندنے فضائی آلودگی کی ایک بڑے چیلنج کے طور پر نشاندہی کی  ہے اور یو ایس ایڈ صاف ستھری  توانائی اور صحت کے شعبے میں ان کے ساتھ  شراکت داری  کر رہا ہے۔صحت عامّہ کے بہت سے دوسرے چیلنجوں کے برعکس، فضائی آلودگی صرف صحت   کے شعبے کی تشویش نہیں ہے۔ اس کا تعلق اقتصادی ترقی، پیداوار، نقل و حمل اور عوامی تعلیم سے بھی ہے جہاں لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ  فضائی آلودگی میں تعاون نہ کرنے والے  روزمرہ کے طریقوں کو کیسے اپنایا جائے‘‘۔مختلف اکائیوں میں بہت زیادہ ہم آہنگی درکار ہوتی ہے۔ صحت کے بہتر نتائج کو یقینی بنانے کی کوشش میں حکومت ہند آیوشمان بھارت پروگرام کے ذریعے اور یو ایس ایڈ کی طرف سے فراہم کردہ تکنیکی مدد کے ساتھ پورے ملک میں اپنے جامع بنیادی حفظان صحت  کے پروگراموں کو مضبوط بنانے کی سمت میں  کام کر رہی ہے۔

صحت اور تندرستی کے مراکز میں ڈاکٹر چندرا کا کام دیہی علاقوں میں تعینات صحت عامہ کے سرشار طبی افسران سے  ملاقات کرنے  کے وافر  مواقع فراہم کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’یہ جاننا متاثر کن ہے کہ یو ایس ایڈ  کے شراکت دار کس طرح صحت خدمات کی فراہمی کو بہتر بنا رہے ہیں۔تسلیم شدہ سماجی صحت کارکن (آشا) کارکنان کی طرح، مقامی رہنما اور حفظان صحت کے مقامی ایجنٹ بننے کے لیے قدم بڑھانے والی برادری کے ارکان سے ملاقات کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان صحت مراکز  اور ان افراد کے درمیان روابط استوار کرنا  کتنا اہم ہے جنہیں وہ معتمد مقامی لوگوں کے توسط سے خدمات فراہم کرتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر چندرا  اپنی بین شعبہ جاتی اور بین الاقوامی صحت  پالیسی کے نقطہ نظر کو اپنے والد کے بین الاقوامی کام سے تعارف  اور بڑے ہونے کے دوران بھارت کے لیے  اپنے  بکثرت  سفر سے منسوب کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’ہمارے کنبے  کے  بھارت کے دو سالہ دوروں نے مجھے یہ دیکھنے کا موقع فراہم کیا کہ ملک کیسے بدل رہا ہے۔‘‘

اسی طرح کے کام میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ان کا مشورہ آسان ہے۔ وہ کہتے ہیں’’میدان میں کام کرنے کے لیے کسی بھی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘صدر دفاتر کی  عمارتوں یا دفاتر سے باہر تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے براہ راست  تجربہ حاصل کریں۔ نیو یارک سٹی اور بوٹسوانا کے اسپتالوں میں مریضوں کا علاج کرنے کا  میرا کام اور بھارت  میں دیہی مطب میں جانے کے  میرے تجربات میرے ہر دن کے کام کی جانکاری دیتے ہیں۔‘‘

پارومیتا پین رینو میں واقع  یونیورسٹی آف نیواڈا میں گلوبل میڈیا اسٹڈیز کی معاون  پروفیسر ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے