جہاں ہوتا ہے ہنر اور جذبے کا ملن

امریکی یونیورسٹیاں اشیا ڈیزائن کرنے اور کھیلوں کے انتظام جیسے خصوصی میجر مضامین کے ذریعہ طلبہ کو مختلف شعبوں کی بین موضوعاتی مہارتیں حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

جیسون چیانگ

April 2023

جہاں ہوتا ہے ہنر اور جذبے کا ملن

گوپی پٹیل(دائیں سے چوتھی) اور یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا(یو ایس ایف) کے ان کے ہم جماعت ٹمپا بے کے ایک بکانیرس گیم کے دوران۔ پٹیل یوایس ایف سے دو سالہ دوہری ڈگری والا کورس کر رہی ہیں جس سے طلبہ کھیلوں کے کاروبار سے متعلق ایم بی اے کی ڈگری اور کھیل اور تفریح انتظام کے شعبے میں ایم ایس ڈگری دونوں بیک وقت حاصل کرتے ہیں۔(تصویر بشکریہ گوپی پٹیل)

ایس ٹی ای ایم شعبہ جات اور کاروبار میں میجرایسے عام پروگرام ہیں جن کا انتخاب  امریکہ میں بھارتی طلبہ خوب کرتے ہیں۔ تاہم امریکی یونیورسٹیوں میں بہت سے خصوصی کورسیز بھی دستیاب ہیں جو ان بین الاقوامی طلبہ کے لیے بہترین ہوتے ہیں جو ایک خاص صنعت میں اپنا مستقبل تابناک بنانا چاہتے ہیں اور جو ان کی منفرد دلچسپیوں اور بین شعبہ جاتی مہارت دونوں  کے ہی نقطہ نظر سے موزوں ہوتے ہیں۔

مختلف ڈیزائن

۱۵۵ سال سے زائد عرصے سے اسکول آف دی آرٹ انسٹی ٹیوٹ آف شکاگو (ایس اے آئی سی) نے بااثر فنکاروں اور ڈیزائنروں کی اگلی نسل کو فروغ دینے میں مدد کی ہے۔ یہ انسٹی ٹیوٹ شکاگو کے عالمی معیار کے وسائل، عجائب گھروں اور فن تعمیر کے ساتھ آرٹ اور ڈیزائن کے لیے بین شعبہ  جاتی نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ  یہاں طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ   اپنی جدت اور ہنر کو نکھارنے کی خاطرجرات مندانہ خیالات کی تجسیم کریں۔

ممبئی سے تعلق رکھنے والی اَنوی نُگیال جب اپنی دلچسپی کے مطابق مختلف قسم کے تعلیمی نظاموں  پر تحقیق کر رہی تھیں تب مضامین کو تلاش کرنے کی آزادی نے ان کا اشتیاق جگایا۔ ایس اے آئی سی سے ڈیزائنڈ آبجیکٹس میں بیچلر آف فائن آرٹس کی ڈگری کے ساتھ گریجویشن کرنے والی نُگیال کہتی ہیں ’’میں ایک بین موضوعاتی کورس کی تلاش میں تھی جو مجھے تخلیقی دنیا میں اپنی مبہم دلچسپی کو فروغ دینے اور اس کے امکانات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع فراہم کرتا۔اسکول آف دی آرٹ انسٹی ٹیوٹ آف شکاگو ایک

انوکھا بین موضوعاتی پروگرام پیش کرتا ہے جس میں کوئی میجر نہیں ہوتا لیکن  تخلیقی دنیا کے مختلف شعبوں تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس نے مجھے درخواست دینے اور پر عزم ہونے کا جذبہ فراہم کیا۔‘‘

ڈیزائنڈ آبجیکٹس جو آرکیٹیکچر، انٹیریئر آرکیٹیکچر اور ڈیزائنڈ آبجیکٹس ڈیپارٹمنٹ کے تحت آتا ہے، ایک بین موضوعاتی شعبہ ہے جہاں پروڈکٹ ڈیزائن، خلائی ڈیزائن، یو آئی/ یو ایکس (صارف انٹرفیس / صارف کا تجربہ) اور سماجی ڈیزائن سب کا امتزاج ہوتا ہے۔ طلبہ ایک منظم نصاب کے ذریعہ بامعنی چیزوں، نظاموں اور تجربوں کا تصور کرنے اور تخلیق کرنے کے لیے اہم مہارتوں کو فروغ دیتے ہیں۔ نُگیال بتاتی  ہیں ’’میرے تعارفی کلاس میں مجھے بہت ساری چیزوں کی معلوما ت حاصل ہوئیں اور اس سے مجھے اپنے شعبے کے اندر توجہ مرکوز کرنے اور مزید کورسیز کرنے میں مدد ملی۔اس دوران میں فائبر اینڈ میٹریل اسٹڈیز، آرٹ اینڈ ٹیکنالوجی، فیشن اور مختلف لبرل آرٹس کورسیزکی  کلاسیں بھی کر رہی تھی جس سے مجھے بہتر طور پر مشق کرنے اور بہتر پروجیکٹ تیار کرنے میں مدد ملی۔‘‘

نُگیال جب ۱۱ ویں جماعت میں تھیں، تب ہی سے انہوں نے ایس اے آئی سی کی داخلہ ٹیم کی میزبانی میں ورچوئل سیشنوںمیں شرکت شروع کر دی تھی۔ انہوں نے کلاسوں کے بارے میں مزید معلومات کے لیے ایک استاد سے بھی رابطہ کیا اور انسٹی ٹیوٹ کے سوشل میڈیا کو بھی دیکھتی رہی۔ اس کے بعد  انہوں نے اسکول کی ابتدائی کارروائی کی مقررہ تاریخ کے تحت درخواست دی۔ اور جب ان کی درخواست قبول کرلی گئی تو انہیں بے حد خوشی ہوئی۔

اسکول آف دی آرٹ انسٹی ٹیوٹ آف شکاگو کی سوللیون گیلریز۔(تصویر بشکریہ انوی نگیال)

نگیال نے کئی وظائف اورعطیات بھی حاصل کیے جس سے ان کے رہنے سہنے اور ٹیوشن کے اخراجات میں مدد ملی۔ انہوں نے اپنی رہائش، خوراک اور رسد کے اخراجات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے کیمپس میں رہائشی مشیر کے طور پر بھی کام کیا۔ وہ کہتی ہیں ’’میں واقعی تمام وسائل استعمال کرنے اور اپنی ضرورت کے حساب سے آگے بڑھنے کا مشورہ دیتی ہوں۔‘‘

ایس اے آئی سی کے گریجویٹس متعدد شعبوں میں کام کرتے ہیں۔ فلم، تھیٹر، یو آئی/ یو ایکس اور سوشل امپیکٹ ڈیزائن میں آزاد پیشہ ڈیزائنر کے طور پر کام کرنے والی نگیال کہتی ہیں ’’میرے خیال میں یہ منفرد تعلیم گریجویٹس کو بہت سی مختلف صنعتوں میں اپنی صلاحیتوں کے استعمال کے لیے تیار کرتی ہے۔ ایسے بہت سارے سابق طلبہ ہیں جنہیں میں جانتی ہوں، وہ سیدھے طور پر یو آئی/ یو ایکس کے شعبے میں کام کر رہے ہیں جبکہ بہت سارے ٹیکنالوجی کے شعبے اور اہلیانِ دانش کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔‘‘

وہ بتاتی ہیں ’’ذاتی طور پر میری بہت سارے شعبوں میں دلچسپی ہے اور مجھے شوز کے لیے خود کی مشق کو فروغ دینے میں مزہ آتا ہے۔ میں اپنی دلچسپی کے مختلف پروجیکٹس پر آزاد ڈیزائنر کے طور پر کام کرتی ہوں۔میرے خوابوں کی عملی زندگی اپنی اس آزادی کو برقرار رکھنے، سماجی شعبے میں ڈیزائن اور تنقیدی سوچ پر عمل کرنے اور اپنی مہارتوں کو شہر کی منصوبہ بندی اور مسائل کو حل کرنے میں استعمال کرنےکی ہے۔ اس کے علاوہ میری خواہش تھیٹر میں آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں ایک پروجیکٹ تیار کرنے کی بھی ہے۔‘‘

کھیلوں کا کاروبار

یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا (یو ایس ایف) کے کھیل اور تفریح کے انتظام و انصرام سے متعلق گریجویٹ پروگرام میں کھیلوں کی دنیا میں کام کرنے کے لیے ضروری کاروباری بنیادی اصولوں پر زور دیا جاتا ہے۔ وینِک اسپورٹس اینڈ انٹرٹینمنٹ مینجمنٹ (وی ایس ای ایم) پروگرام دو سال کا دوہری ڈگری والا  ایک پروگرام ہے جہاں طلبہ کھیلوں کے کاروبار میں ایم بی اے اور کھیل اور تفریح کے انتظام میں ایم ایس ڈگری ایک ساتھ حاصل کرتے ہیں۔

وڈودرا میں پرورش پانے والی اور قومی سطح پر تمغہ جیتنے والی جمناسٹ گوپی پٹیل کہتی ہیں  ’’پروگرام کے دو برسوں کے دوران ہم امریکہ میں کھیلوں کی صنعت کے کاروباری انتظام کے بارے میں سیکھتے ہیں اور بعض اوقات، یورپ کے کسی فٹ بال کلب یا پھر تفریحی دنیا سے متعلق ایم جی ایم ریزورٹس جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بھی شراکت کرتے ہیں۔اس کے علاوہ طلبہ کھیلوں اور تفریحی صنعت سے متعلق پریزنٹیشنس اور نیٹ ورکنگ کے لیے قومی اور بین الاقوامی مقامات کا دورہ بھی کرتے ہیں۔ ہمارا کورس لیگ یا لیگ کے اندر کسی ٹیم کے لیے مارکیٹنگ، سیلز، پارٹنرشپ اور تجزیات پر مرکوز ہے۔‘‘

وی ایس ای ایم پروگرام آن لائن درخواستیں قبول کرتا ہے جہاں طلبہ کواپنے تجربے پر مبنی فہرست، مقصد کا بیان، سفارشی خطوط، ٹرانسکرپٹ اور  اپنے بارے میں ایک ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اوراس کا بھی ذکر کرنا ہوتا ہے کہ وہ اس پروگرام میں دلچسپی کیوں رکھتے ہیں۔ پٹیل جیسی دیگر بین الاقوامی طالب علم کو ٹی او ای ایف ایل اسکور یا انگریزی کی مہارت کا کوئی اور ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے۔ اس پروگرام کے لیے مالی امداد بھی دستیاب ہے۔ پٹیل کو اپنے آخری دو سمسٹروں کے لیے ٹیوشن فیس میں چھوٹ کے ساتھ یو ایس ایف کے ذریعے فیلوشپ بھی حاصل ہوئی۔

اس پروگرام کے گریجویٹس پرواسپورٹس (پروفیشنل اسپورٹس) یا کالجیٹ ایتھلیٹکس میں کریئر کی متعدد راہوں کا انتخاب کر سکتے ہیں جس میں کھیلوں کا معاشرے پر ہونے والا اثر اور مختلف شہروں کے تفریحی کمیشن  شامل ہیں۔ پہلے تین سمسٹر کے بعد ایم بی اے کے ساتھ گریجویٹ ہونے کے لیے ہر طالب علم کے پاس کم از کم ایک سمسٹر کی فیلوشپ کا تجربہ ہونا ضروری ہے۔ ایم بی اے اور ایم ایس دونوں ڈگریوں کے ساتھ گریجویٹ ہونے کے لیے طلبہ کو مجموعی طور پر تین سمسٹروں کی فیلو شپ کی ضرورت ہوتی ہے جس میں ایک موسم گرما کی چھٹی بھی شامل ہے۔

فوٹوگرافی اور بصری آرٹس میں انڈر گریجویٹ تعلیم کی وجہ سے پٹیل کھیلوں میں سوشل میڈیا کی طرف راغب ہوئیں۔ وہ کہتی ہیں ’’مجھے میری تمام فیلو شپ سوشل میڈیا کے شعبے میں یا تو تجزیہ کار یا مواد تخلیق کرنے والے کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے ملی۔‘‘

وی ایس ای ایم پروگرام طلبہ کو براہ راست پیشہ ورانہ کھیلوں کے ایک نظام میں داخل ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے جہاں وہ اس بات کا تجربہ کرسکتے ہیں کہ کلاس روم میں پڑھائے جانے والے اسباق کا اصل صنعت میں کس طرح استعمال ہوتا ہے۔ طلبہ یہاں دو دن کلاسوں میں حصہ لیتے ہیں جبکہ ہفتے میں تین دن ٹامپا بے ایریا میں پرو ٹیموں، این سی اے اے ٹیموں یا اسپورٹس کمیشنوں سمیت مختلف پروگرام شراکت داروں کے ساتھ فیلو یا انٹرن کے طور پر ہفتے میں تین دن کام کرتے ہیں۔ پٹیل کہتی ہیں’’ پہلے سال میں نے ٹامپا بے لائٹننگ میں سوشل میڈیا اسٹریٹجسٹ، آرکائیوسٹ اور تجزیہ کار کے طور پر کام کیا۔میں اس وقت دوسرے سال میں ہوں اورفی الحال میں یو ایس ایف ایتھلیٹکس کے سوشل میڈیا شعبے میں ڈیجیٹل مواد تخلیق کار کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہوں۔‘‘

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے