اختیاری عملی تربیت کے محاسن

بین الاقوامی طلبہ کے لیےامریکی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اختیاری عملی تربیت کام کا عملی تجربہ حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔

نتاشا مِلاس

October 2022

اختیاری عملی تربیت کے محاسن

برکلے میں واقع یونیورسٹی آف کیلیفورنیا(یو سی) جیسے تعلیمی ادارے اپنی ویب سائٹ، سوشل میڈیا اور ہفتہ واری بلیٹن کے ذریعہ بین الاقوامی طلبہ کو اختیاری عملی تربیت(او پی ٹی) سے متعلق مواقع سے باقاعدگی کے ساتھ آگاہ کرتے ہیں۔

عشرین حسین نے اختیاری عملی تربیت (او پی ٹی ) سے پہلے یونیورسٹی آف  ساؤتھ فلوریڈا سے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں ماسٹر آف سائنس کے ساتھ گریجویشن ڈگری حاصل کی۔ ملازمت  کی  تربیت کے ۱۲ مہینوں کے اندر ان کے آجر نے انہیں  ملازمت دینے کا فیصلہ کیا۔ وہ فی الحال فلوریڈامیں  واقع سینٹ پیٹرس برگ میں بزنس یونٹ مینیجر کے طور پر جبیل سافٹ ویئر سروسز کے لیے کام کرتی ہیں۔

حسین  کے بقول  ان کے میجر میں او پی ٹی     کی موجودگی سے ان کے موجودہ کام کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔اس کی وجہ سے  گریجویشن سے  پہلے ہی انہیں ملازمت ملنے میں بھی  مدد ملی ۔ وہ بتاتی  ہیں  ’’ڈیٹا سائنس اور پروجیکٹ مینجمنٹ میرے کریئر میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے۔میں نے یونیورسٹی میں نظریاتی اور عملی طور پر جو کچھ بھی سیکھا، اس نے میری ملازمت  میں اہم کردار ادا کیا۔‘‘

امریکہ میں انڈرگریجویٹ، گریجویٹ یا ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کرنے والے  ان تمام بین الاقوامی طلبہ کے لیے او ٹی پی  دستیاب ہے جن کا تعلیمی ریکارڈ اچھا ہے اور جن کے پاس ایف ون ویزا ہے۔ حالانکہ حسین کا اوپی ٹی ۱۲ ماہ کا تھا، تاہم اسٹیم او پی ٹی  کے لیے منظور شدہ طلبہ اپنی تعلیم اور او پی ٹی مکمل کرنے کے بعد اضافی طور پر ۲۴ مہینے تک تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔ طلبہ دو الگ الگ اسٹیم  او پی ٹی  کےتوسیعی مرحلوں  میں حصہ لے سکتے ہیں بشرطیکہ وہ اعلیٰ تعلیمی سطح پر دوسری اہلیتی ایس ٹی ای ایم ڈگری حاصل کر لیں ۔ مزید برآں، او پی ٹی  کا  مستحق  ہونے کے لیے ایک طالب علم کو اپنے ایف ون  ریکارڈ پر کم از کم ایک تعلیمی سمسٹر مکمل کرنے کے امیگریشن کے معیار کو بھی پورا کرنا چاہیے ۔

ایک طالب علم  کے ذریعہ مکمل کی جانے والی ہر ڈگری کے لیے او پی ٹی کی پیشکش کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک طالب علم کسی بھی مضمون میں انڈرگریجویٹ ڈگری حاصل کر سکتا ہے اور اس مضمون میں ۱۲ مہینوں کے لیے او پی ٹی  لے سکتا ہے۔ اگر وہی طالب علم ماسٹر کی  ڈگری مکمل کرتا ہے تو  وہ  امریکہ  میں مزید ۱۲ ماہ کے لیے  اختیاری عملی تربیت حاصل کر سکتا ہے۔

نقطہ آغاز

ماہرین کی صلاح ہے  کہ طلبہ او پی ٹی کے لیے درخواست دینے کے لیے اپنی یونیورسٹی کے دفتر برائے بین الاقوامی مطالعات میں تعلیمی  مشیر   اور نامزد اسکول اہلکار سے بات کریں۔ جلد ی درخواست دینا  بھی ضروری ہے۔ برکلے میں واقع یونیورسیٹی آف کیلیفورنیا  (یو سی) میں  برکلے انٹرنیشنل آفس کے  ڈائریکٹرآئیور ایمینوئل   طلبہ کو مشورہ دیتے ہیں کہ اختیاری عملی تربیت کا وقت شروع ہوتے ہی درخواست دیں تاکہ وہ اپنی ملازمت کی اجازت کے دستاویز کو بروقت حاصل کر سکیں۔ وہ کہتے ہیں  ’’پہلے درخواست دینے سے طلبہ کو یو ایس سی آئی ایس (یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز) کو جواب دینے کا موقع بھی ملے گا  اگر وہ اپنی مطلوبہ ملازمت کے حصول کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کو خطرے میں  ڈالے بغیر اپنی  درخواست کےبارے میں  کسی مسئلے کا سامنا کرتے ہیں۔‘‘

ایمینوئل کا کہنا ہے کہ حالانکہ کسی  طالب علم کو او پی ٹی کے لیے درخواست دینے سے قبل ملازمت  نامہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے تاہم آگے کی منصوبہ بندی کرنا اور ملازمت پر توجہ مرکوز کرنا بہت ضروری ہے۔ وہ بتاتےہیں ’’ ایک بار جب ان کی او پی ٹی منظور ہو جاتی ہے تو طلبہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملازمت شروع کر دیں گے۔ بصورت دیگر ان کی بے روز گاری کے ایّام میں اضافہ ہی ہوگا۔ ‘‘  امریکی وفاقی قانون اس سلسلے  میں حد متعین کرتا ہے کہ اوپی ٹی یا اسٹیم  او پی ٹی کی  تکمیل کے بعد   ایف ون والے طلبہ کتنے عرصے تک بے روزگار رہ سکتے ہیں۔ او پی ٹی کی  تکمیل کے بعد یہ مدت ۹۰ دن ہے جب کہ اسٹیم او پی ٹی کی صورت میں ۱۵۰ دن کی جس میں اوپی ٹی کی تکمیل کے بعد ملازمت سے پیشتر کے ایّام شامل ہیں۔

او پی ٹی  کا اہل ہونے کے لیے ایک ممکنہ ملازمت کا طالب علم کے شعبہ تعلیم سے براہ راست تعلق ہونا ضروری ہے۔ ایمینوئل مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں ’’ہم اکثر طلبہ کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے تعلیمی  مشیروں سے رابطہ کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ملازمت مو زوں  ہے اور براہ راست ان کے میجر سے منسلک ہے‘‘۔

حسین کہتی ہیں’’یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کی ملازمت کی تفصیل آپ کے تعلیمی پس منظر سے ہم آہنگ ہو جس کے ذریعے آپ  کواو پی ٹی ملتی ہے‘‘۔

ایمینوئل کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کو یو سی برکلے میں باقاعدہ طور سے یونیورسٹی کی ویب سائٹ، سوشل میڈیا، ہفتہ واری بلیٹن اور تعلیمی صلاح کاروں کو کیمپس بھر میں ای میلز کے ذریعے  اوپی ٹی کے بارے میں مطلع کیا جاتا ہے۔

عمل کی سادگی

او پی ٹی کے لیے درخواست دینا ایک آسان اور سیدھا سا عمل ہے۔ تاہم طلبہ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ حتمی تاریخ کا لحاظ رکھیں۔  ایمینوئل خبردار کرتے ہیں’’ ڈیڈ لائن پر عمل کرنے میں ناکامی کا نتیجہ  او پی ٹی  سے انکار کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ اس لیے جب شک ہو تو مسائل سے بچنے کے لیےہمیشہ بین الاقوامی طلبہ مشیر سے  رابطہ کریں‘‘۔

اوپی ٹی کے لیے درخواست دینے اور روزگار تلاش کرنے سے متعلق حسین کا تجربہ بھی سادہ تھا، خاص طور پر یو ایس ایف  انٹرنیشنل سروسز کی مدد سے۔ وہ کہتی ہیں ’’گریجویٹ ہونے سے پہلے میرے پاس کل وقتی  ملازمت تھی ۔ اوپی ٹی کا عمل بھی بحسن و خوبی  انجام پایا۔‘‘

اوپی ٹی کے بعد کیا؟

جو طلبہ امریکہ میں کام جاری رکھنا چاہتے ہیں انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ورک ویزا کے لیے اسپانسر تلاش کریں۔ایمینوئل اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’عموماً آپ جس آجر کے لیے کام کرتے ہیں وہ آپ کی او پی ٹی ختم ہونے سے پہلے آپ کے ورک ویزا کے لیے درخواست دے گا۔یہ  ضروری ہے کہ آپ  قبل از وقت آجر سے رابطہ کریں کیونکہ کچھ کمپنیاں ایسی ہیں جو اسپانسر نہیں کرسکتی ہیں‘‘۔

جہاں تک حسین کا معاملہ ہے، اوپی ٹی سے آجر کے زیر کفالت ایچ ون بی  ویزا  میں جانا ایک آسان عمل تھا۔  وہ کہتی ہیں ’’ میرے آجر نے کمپنی جوائن کرنے کے فوراً بعد میرے ایچ ون بی ویزا کے لیے درخواست دی اور مجھے مینجمنٹ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے کے لیے مختلف مواقع فراہم کیے ۔ میں صرف ایک پروگرامر ، ڈیٹا سائنسداں یا پروجیکٹ مینیجر ہونے تک محدود نہیں ہوں۔‘‘

او پی ٹی کے بعد خواہ کوئی طالب علم امریکہ میں کام جاری رکھنے کا  متبادل منتخب کرے یا اپنے آبائی ملک واپس جائے، وہ امریکہ سے بیش قیمت تعلیم اور عملی تربیت حاصل کر سکتا ہے۔ دونوں صورتوں میں، او پی ٹی  شوق کی دریافت میں مدد کر سکتا ہے، جیسا کہ  حسین کے معاملے میں ہوا۔ وہ بتاتی ہیں’’ حالانکہ میں نے اپنی کمپنی میں پچھلے چھ برسوں میں پروگرامر، ڈیٹا سائنٹسٹ اور پروجیکٹ مینیجر وغیرہ کے عہدوں پر کام کیا ہے  مگرسر دست میں اس حکمت عملی پر کام کر رہی ہوں جس کو میں نے سیکھا ہے اور جو میرے لیے جنون کی حیثیت رکھتی ہے‘‘۔

نتاشا مِلاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ مصنفہ ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے