امریکی محکمہ خارجہ سے مالی اعانت یافتہ ایک پروگرام کے تحت ایک فلمساز اور ایک سماجی کارکن نے امریکی سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کیے۔
آئی وی ایل پی میں اپنے تجربے کی بدولت سمپت رامانوجم لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک نیٹ ورک قائم کر رہے ہیں۔
صحافی مریم صدیقی تبادلہ پروگرام کی بدولت اپنے دورہ امریکہ کے دوران امریکی انتخابی عمل کی باریکیوں سے واقف ہوئیں۔
پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور فلبرائٹ ۔نہرو ممتاز اسکالر جان پورٹز اس مضمون میں امریکی انتخابی عمل کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
اے ایف سی پی کی مالی امداد کی بدولت مغربی راجستھان کے دو طبقات کے فنون لطیفہ اور زبانی روایت کا تحفظ عمل میں آرہا ہے۔
اس مضمون میں خلائی مشنوں میں قرنطینہ کی روایت نیز یہ بھی جانیں کہ کیسے اپولو الیون کے خلابازوں نے زمین پر اترنے کے بعد ۱۴ دنوں کی قرنطینہ کی مدت ایلومینیم ٹریول ٹریلر میں گزاری۔
یو ایس ایڈ سے امداد یافتہ صحت پلیٹ فارم ’ای کیور‘ عارضی اور کم آمدنی والے کارکنوں کو کفایتی حفظان صحت تک رسائی فراہم کرتا ہے۔
یو ایس ایڈ حمایت یافتہ ایپ ’ایوالو د‘ ماغی صحت اور روزمرہ کے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے ایک محفوظ جگہ فراہم کرتا ہے۔
یو ایس ایڈ سے مالی امداد یافتہ وائسا، جو کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ذہنی صحت کی ایک ایپ ہے، نوعمر افراد اور پسماندہ طبقات کو مضبوطی پانے میں مدد کرتی ہے۔
آئی وی ایل پی کی سابق طالبہ مالینی ناگولاپلّی امریکی محکمہ خارجہ کی پہل پر چلائے جارہے باوقار پروگرام کے ذریعہ خواتین کو اسٹیم شعبہ جات میں کریئر سازی کے علاوہ کاربار میں بااختیار بنا رہی ہیں۔
فلبرائٹ۔کلام فیلو جوشوا روزینتھال نے ایک ہندوستانی تعلیمی ادارہ کو صحت عامّہ کا نصاب تیار کرنے میں مدد کی، جس کا مطمح نظر ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے متعلق بیداری پیدا کرنا ہے۔
ممبئی کے امریکی قونصل خانہ کا نیٹ ورکنگ پروگرام ’ڈیجیٹل ورلڈ‘ بن چکی کرہ ارض کی صنفی تقسیم سے نمٹنے کا کام انجام دے رہا ہے۔
اس مضمون کو پڑھیں اور نیکسَس کی سابق طالبہ جنیفر پانڈین کے بارے میں جانیں جو ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کی بانی ہیں جو کاربن اخراج کے بغیر فضا سے پینے کا پانی نکالتا ہے۔
آئی وی ایل پی فیض یافتہ مونیکا یادو کی اسٹارٹ اپ کمپنی طلبہ کو برسر موقع دستیاب سیکھنے کے آلات کا استعمال کرکے ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد کر رہا ہے۔
نیکسس سے تربیت یافتہ ’چارزر‘ چارجنگ اسٹیشنوں تک رسائی مہیا کرواکر ہندوستان میں نقل و حمل کے برقیاتی ذرائع کی طرف عوامی منتقلی کو رفتار دینے کا کام کررہا ہے۔
کولکاتہ میں واقع امریکی قونصل خانہ کے ’سائبر سیف ایسٹ پروگرام‘ سے کاروباری پیشہ وروں کو ’ڈیجیٹل ورلڈ‘ کے لیے درکار سلامتی سے متعلق قیمتی مہارتیں حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
مِہِر دکشت کی اسٹارٹ اپ کمپنی کوڑے کو ٹھکانے لگانے کی موثر اور سستی مشینیں تیار کرتی ہے جن کی بدولت دوبارہ استعمال نہیں کیے جاسکنے والے فضلہ کو ڈلاؤ کی نذر ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔
اس مضمون میں آئی وی ایل پی فیض یافتہ کویتا سرینواسولو کاروباروں کو سائبر خطرات سے بچانے اور سائبر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بہترین لائحہ عمل اور تجاویز پیش کر رہی ہیں۔
ہندوستان کی پہلی خاتون ایم بی اے سرپنچ اور آئی وی ایل پی کی سابق طالبہ چھوی راجاوت راجستھان میں اپنے آبائی گاؤں کو تبدیل کرنے کا تجربہ مشترک کرتی ہیں۔
یہ مضمون گودریج انڈسٹریز میں فعال ہم جنس پرستوں کو شامل کیے جانے کی ثقافت سے متعلق اقدامات پر ایک نظرڈالتا ہے۔
فلبرائٹ۔نہرو فیلو شیو دت شرما صنف اور جنسیت پر ہونے والی گفتگو سے وابستہ شرم کو دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں ،نیز ہندوستان میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کی وکالت میں پیش پیش ہیں۔
ٹرانس اور نان بائنری فلمساز ورشا پانیکر بتاتے ہیں کہ ہم جنس پرست فنکار بننا کیسا ہوتا ہے اور فنون لطیفہ کے اصل دھارے میں ہم جنس پرستوں کی نمائندگی کیوں اہمیت کی حامل ہے۔
سمرن شیخ بھروچا آئی وی ایل پی فیض یافتہ صنف خاص کے حقوق کی ایک علم بردار ہیں۔ اس مضمون میں وہ اپنے کام ، اپنے طبقات کی صحت کی اہمیت ،نیز ہم جنس پرستی کے متعلق اظہار خیال کر رہی ہیں۔
ہندوستانی خلائی صنعت کے پیشہ ور وں نے امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام منعقدہ انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام کے ذریعے امریکہ کے سرکاری اور نجی ہم منصبوں کے ساتھ گفت وشنید کی ۔
نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ اومسیٹ ٹیکنالوجیز پائپ لائن میں پانی ٹپکنے کا پتہ لگانے اور زیر زمین پانی کے ذرائع کی تلاش کے لیے سٹیلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے۔
اس مضمون میں فلکیاتی طبیعیات داں پریہ حسن شاہ اپنے آئی وی ایل پی تجربے کا اشتراک کر رہی ہیں، نیز یہ بھی بتا رہی ہیں کہ بچوں میں فلکیات اور اسٹیم مضامین کی رغبت کیسے پیدا کی جائے۔
چنئی میں واقع امریکی قونصل خانہ اور ریلو کے ایک اہم پروگرام نے آئی آئی ایس ٹی کے مستقبل کے خلائی سائنس دانوں اور انجینئروں کو سائنسی تحریر اور بات چیت کے لیے انگریزی زبان کی اپنی مہارت کو بہتر بنانے میں مدد کی۔
نئی دہلی کے امیریکن سینٹر کی ایک ورکشاپ طلبہ کے لیے تیار کردہ ورکشاپس کی ایک سیریز کے ذریعے خلائی ٹیکنالوجی کے بارے میں تجسس پیدا کرتی ہے ۔
ہندوستان کی ان دو ٹیموں سے ملیں جن کی دلکش تصویریں ناسا، یو این وی آئی ای اور یو این او او ایس اے کے زیر اہتمام منعقد پیل بلیو ڈاٹ: ویژولائزیشن چیلنج میں توجہ کا مرکز بنیں۔
اس مضمون میں ایک پوسٹ ڈاکٹورل محقق امریکی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے موجود حفاظتی انتظامات کے بار ے میں بتا رہے ہیں جو لکھنے پڑھنے اور سیکھنے کے لیے ایک محفوظ اور موافق ماحول تشکیل دیتا ہے۔
مشی گن کی وائنے اسٹیٹ یونیورسیٹی میں ڈاکٹریٹ کے ایک ہندوستانی طالب علم کیمپس میں طلبہ کی سلامتی اور ذہنی صحت سے متعلق وسائل کے بارے میں بتا رہے ہیں ۔
طلبہ کو ان کی سلامتی اور ذہنی صحت کا خیال رکھنے میں مدد کرنے کے لیے امریکی یونیورسٹیوں میں وسائل، راہنماؤں اور طبقات کی کمی نہیں ہے۔
امریکی یونیورسٹیاں تعلیمی فضیلت، لچک اور تنوع کی فراہمی کے ذریعہ طلبہ کو کامیاب کریئر کے لیے تیار کرتی ہیں۔
اس مضمون میں طلبہ اور ماہرین امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے بہتر صحت بیمہ کے انتخاب کے بارے میں اپنے مفید مشوروں سے نواز رہے ہیں۔
امریکی یونیورسٹیاں تفاعلی ، دلچسپ اور چیلنج بھرے کلاس روم لرننگ کے تجربے کے ذریعہ طلبہ کو تعلیم کے میدان میں کامیابی کے طریقوں سے آراستہ کرتی ہیں۔
اس مضمون میں یونیورسٹی آف ورجینیا کی ایک ہندوستانی محقق اسٹیم شعبہ جات میں تحقیق کے دوران ادارے کے مشمولی طبقات اور اتالیقوں کی راہنمائی سے بہرہ مند ہونے کی خبر دے رہی ہیں۔
اس مضمون میں ایجوکیشن یو ایس اے کی ایک مشیر بتارہی ہیں کہ امریکی ڈگری حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرتے وقت کس طرح درست چیزوں کا انتخاب کیا جائے۔
اس مضمون میں کسی امریکی یونیورسٹی کے ماحول سے خود کو مانوس کرنے، وہاں دوست بنانے اور تعلیمی ترقی کی منازل طے کرنے کے بارے میں بعض اہم تجاویز سے بہرہ مند ہوں۔
بین مضامینی ڈگریاں علمی جستجو کی راہ ہموار کرنے کے علاوہ روایتی حدود سے ماوریٰ ہوکر اپنا فیض عام کرتی ہیں ۔
امریکی یونیورسٹیاں بین الاقوامی طلبہ کو کریئر سے متعلق اہم مہارتوں کو نکھارنے اور اعتماد کے ساتھ ملازمت کی دنیا میں قدم رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔
کولکاتہ کے امریکی قونصل خانہ کا ایک پروجیکٹ دریائے اِچھامتی میں پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کی خاطر اختراعی دریائی تحقیقی اقدامات کی حمایت کرنے کے ساتھ ماحولیاتی پہل کی خاطر مختلف طبقات کو بااختیار بناتا ہے۔
امریکی حکومت یو ایس ایڈ کے معرفت ہندوستان میں صحت کے شعبے کی مدد اور آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور عوامی صحت کو بہتر بنانے میں تعاون کرتی ہے ۔
’’بلیک پینتھر: وکانڈا فارایور‘‘ میں اپنے فن کا جلوہ دکھانے کے لیے بھی معروف افریقی۔ امریکی فنکار نکولس اسمتھ کے ساتھ ان کے فن اور ماورائے فن سرگرمی پر تبادلہ خیال۔
کولکاتہ میں واقع امریکی قونصل خانہ کی جانب سے شروع کیا گیا ’ یَنگ اَن ہرڈ وائسیز فار ایکشن‘ (یووا )منصوبہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متفکر اور فعال نوجوان نسل کی تربیت کر رہا ہے۔
ہندوستان میں ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’’پوچر‘‘ کی نمائش نئی دہلی میں واقع امیریکن سینٹر میں فروری میں ہوئی۔ اس موقع پر فلم کے ہدایت کار ریچی مہتا بھی موجود تھے۔
اس مضمون میں جے پور ادبی میلہ کی ایک نشست کے پینلسٹ مصنف جیف گوڈیل نے کرہ ارض کی روز افزوں ہدت ، موسمیاتی تبدیلی اور گرمی کی شدت کے خطرات کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔
اس مضمون میں ڈیوڈ سینڈالو مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی کے سنگم کو دریافت کر رہے ہیں ۔وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے اے آئی پر مبنی ممکنہ اقدامات پر بات کر رہے ہیں۔
’مصنوعی ذہانت پر مبنی حل سے لے کر طبقات کے اقدامات تک ‘ چنئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے ’ ٹیک کیمپ کوچی‘ کی اختراعات سے ٹیکنالوجی کے ذریعہ پائیداری کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
فلبرائٹ ۔نہرو فیلو مانسی بال بھارگو نے خود کو پانی کے تحفظ اور ماحولیاتی نظام کی بحالی کے لیے وقف کر رکھا ہے۔
نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ ’آکری‘ گھروں سے فضلہ جمع کرنے اور اس کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لیے ’ٹیک ٹولس ‘ کا استعمال کر رہا ہے۔
ہوا کے معیار کے ماہر رچرڈ پیلٹیئر اس مضمون میں امریکی دفتر خارجہ کے کفالت یافتہ ہندوستان کے اپنے حالیہ دورے کے علاوہ فضائی آلودگی کی کشش ثقل اور موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ اپنے ربط کے بارے بتا رہے ہیں۔
جے پور ادبی میلہ میں امریکی سفارت خانے کے زیر اہتمام منعقدہ ایک پروگرام میں بایوجیو کیمسٹ اور مصنف گاربیئل فلیپیلی نے پائیدار اور موسمی لحاظ سے لچکدار معیشتوں کو رفتار دینے کے بارے میں اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔
عصمت فریدی نے نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں منعقد لیڈ بائی فاؤنڈیشن کی ایک تقریب میں شرکت کے بعد کاروباری پیشہ وری کی راہ کا انتخاب کرکے ذائقوں کی بھیڑ بھاڑ والی تجارتی دنیا میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ۔
اجتماعی عبادات سے لے کر بین مذاہب افطار و عشائیہ تک سینٹرل ورجینیا کی اسلامک سوسائٹی رمضان کے مقدس مہینے کے دوران اتحاد، تنوع اور ہمدردی کا مظاہرہ کرنے میں پیش پیش رہتی ہے۔
اس مضمون میں جانیے کمیونٹی کالج انی شی ایٹو پروگرام کے فیض یافتہ نوجوان سے اس کے ہیوسٹن کمیونٹی کالج میں قیام کے دوران اپنی فلمسازی کے ہنر کو نکھارنے ، امریکہ کے سفر کی بدولت نقطہ نظر میں وسعت پیدا ہونے اور ثقافتی تبادلے کی باریکیوں کو سمجھنے کا حال۔
رمضان کے مقدس مہینے میں جنوبی ہند کے شہر حیدرآباد سے امریکی ریاست اوہائیو وتک کاتبادلہ پروگرام کے ایک طالب علم کا سفر شمولیت اور عرفانِ خودی کی خوبصورت عکاسی کرتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ’یس پروگرام‘ کی بدولت ثانوی درجات کے اسکول طلبہ کے اندر نہ صرف قائدانہ صلاحیت پیدا ہو رہی ہے بلکہ عالمی نظریہ بھی تشکیل پا رہا ہے۔
یو ایس ایڈ کا حمایت یافتہ نیٹ ورکنگ اور راہنمائی پروگرام خاتون کاروباری پیشہ وروں کو اپنے کاروبار کے لیے اتحادی، امداد اور سرمایہ تلاش کرنے میں مدد کر رہا ہے۔
یو ایس ایڈ اور سیوا بھارت نے ہندوستان بھر میں اقتصادی لچک کو فروغ دیتے ہوئے خواتین کاروباریوں کو بااختیار بنانے کے لیے اشتراک کیا ہے ۔
امریکی معاشرے میں مسلمانوں کی تعداد کا تخمینہ ۳۵ لاکھ ہے جس میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ امریکی معاشرے میں مسلمان ترقی کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں اور ملک کے دیگر شہریوں کے مقابلے میں اُن کے اپنا کاروبار کھولنے یا کُل وقتی کام کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
عبدی ابراہیم کالج ایتھلیٹکس کے دوڑ کے سب سے اعلیٰ مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ وہ مشق اور اسکول کے ساتھ بحیثیت مسلمان اپنے مذہبی فرائض بھی انجام دیتے ہیں۔
امریکہ میں آپ کو نیو میکسیکو کے صحراؤں سے لے کر اوہائیو کے مکئی کے کھیتوں اور نیویارک شہر کی گلیوں تک یعنی ملک کے طول و عرض میں مساجد نظر آئیں گی۔
آئی وی ایل پی کے سابق طالب علم پرکاشل مہتا کے پائیداری اور فضلہ کے دوبارہ استعمال کی پہل کے اقدامات ماحولیاتی طور پر باشعور طبقات کی تشکیل کررہے ہیں۔
امریکی حکومت کے تبادلہ پروگرام کے سابق طلبہ کے اختراعی پروجیکٹ سے کیرل کے ساحلی علاقوں کے مکینوں کو مدو جزر کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے مقابلہ کرنے کے قابل بنانے میں مدد مل رہی ہے۔
آئی وی ایل پی فیض یافتہ انیکیت بھٹکھنڈے ماحولیاتی نظاموں کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔ وہ اختراع پردازی اور قیادت کی بدولت پائیداری کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔
نیکسَس کی سابق طالبہ ویدہی نائک نندولا کی اسٹارٹ اپ کمپنی ’ایکوبرن‘ فضلہ سے نمٹنے کے طریقے میں تبدیلی لا کر ماحولیات کے تحفظ میں مدد کر رہی ہے۔
سنگھ متر دتہ نثار پروجیکٹ میں اپنے رول، کولکاتہ سے ناسا تک کے اپنے سفر اور اسٹیم شعبہ جات میں خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں بتا رہی ہیں۔
بچوں کے متنوع ادب کی وکالت کرنے والی ہند۔ امریکی مصنفہ ڈاکٹر سیانتانی داس گپتا نے کولکاتہ کے امیریکن سینٹر میں ایک ورکشاپ میں نوجوان قلمکاروں کو متاثر کیا۔
پالیسی تجزیہ کار سُچاریتا بھٹاچارجی نے امریکی محکمہ خارجہ کے کفالت یافتہ ’کواڈ لیڈرس لیڈ آن ڈیمانڈ پروگرام‘ کے ذریعہ اپنی وکالت کی مہارتوں کو جلا بخشنے کے علاوہ ہند۔ بحرالکاہل خطے کے بارے میں اپنی سمجھ کو بالیدگی عطا کی۔
’ایسپائر فار ہر‘ ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے اشتراک سے خواتین کو اپنے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں مدد کر رہی ہے تاکہ وہ افرادی قوت کا حصہ بن سکیں۔
منجووارا مُلّاآسام میں دریا کے ساحل پر بسی خواتین کو کولکاتہ میں واقع امریکی قونصل خانہ کی مدد سے معاشی آزادی حاصل کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔
اس مضمون میں ہندوستانی ۔امریکی ہوابازی انجینئر سواتی موہن امریکی محکمہ خارجہ کے کفالت یافتہ دورہ ہند کے دوران مریخ پر زندگی اور ’ پرسیورینس رووَر‘ کے بارے میں بتا رہی ہیں۔
کولکاتہ میں واقع امریکی قونصل خانے کے تعاون یافتہ’ گلوبل لِنکس انی شی ایٹو انٹر پرینر شپ پروگرام‘کی مدد سے کولکاتہ میں واقع ایک اسٹارٹ اپ کمپنی پائیدار مستقبل کے لیے راستہ ہموار کر رہی ہے۔
اسپیس ایکس کے ’انسپریشن فور‘ کو چلانے سے لے کر ہندوستان میں طلبہ کی حوصلہ افزائی کرنے تک شان پروکٹر تخلیقی صلاحیتوں، لچک اور جستجو کے جذبے کو ابھارتی ہیں۔
ڈاکٹر روحا شاداب ’لیڈ بائی فاؤنڈیشن ‘ کے ذریعہ مسلم خواتین کو بااختیار بنا کر انہیں روزگار کے مواقع دستیاب کروا رہی ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔
جاز کی علامت بن چکے ہربی ہَینکوک اور ڈیان ریوس نے حال ہی میں ہندوستان کا دورہ کیا اور اپنی دلکش پرفارمنس ، ماسٹ کلاس اور موسیقی کے بڑے اجتماعات کے ذریعہ امن کے پیغام کی ترسیل کی کوشش کی۔
امریکی وزارتِ خارجہ سے مالی امداد یافتہ’ گاندھی۔کنگ اسکالرلی ایکسچینج انی شی ایٹو ‘سے فیض یافتہ ہندوستانی اور امریکی نوجوان اسکالر شہری حقوق، سماجی انصاف اور شمولیت کی وکالت کرتے ہیں۔
ہندوستان میں واقع امریکی مشن دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اور دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے تنوع ، شمولیت اور رسائی کو فعال طور پر فروغ دیتا ہے۔
امریکی حکومت کا ایک پروجیکٹ امریکہ ۔ہند دفاعی رشتوں پر ورکشاپوں کے ذریعہ ماہرین، معلّمین اور ذرائع ابلاغ کو مربوط کرتا ہے۔
جاگریتی ڈباس کی اسٹارٹ اپ کمپنی’ آرمس فار اے آئی‘ عسکری فیصلہ سازی میں مدد کرنے اور قومی سلامتی کو تقویت دینے سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے تکنیک پر مبنی سہولیات کا استعمال کرتی ہے۔
اس مضمون میں امریکی دفتر خارجہ سے مالی امداد یافتہ ’کواڈ لیڈرس لیڈ آن ڈیمانڈ پروگرام ‘میں شرکت کرچکے گَوروسینی خطہ میں سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے میں کواڈ کے کردار پر پر بات کر رہے ہیں۔
مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے ۱۹۵۹ میں ہندوستان کے دورے کی تصویری جھلکیاں۔
ہند نژاد امریکی ماہر تعلیم اور اسکالر اکھلیش لکھٹکیا امریکہ اور ہندوستان کی یونیورسٹیوں کے مابین شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں ۔ وہ امریکی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
امریکی فوٹوگرافر اور معذوری کارکن نولان ریان ٹرو اس مضمون میں اپنے کام اور حیدرآباد کے حالیہ دورے کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔
امریکی پرنسپل نائب قومی سلامتی مشیر جوناتھن فائنر نے کارنیگی انڈیا کے زیر اہتمام گلوبل ٹیکنالوجی سمٹ کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کیا۔
نیکسَس اور یو ایس ایڈ کی مدد سے دو اسٹارٹ اپ کمپنیاں ہندوستان میں ماہواری کے دوران برتی جانے والی صفائی ، نیز حفظانِ صحت کے انتظام کو ایک نئی شکل دے رہی ہیں۔
امریکی فلبرائٹ۔نہرو فیلو اور فنکارہ ریچل برین نے ہندوستان میں اپنے پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے یہاں قیام کے دوران دست کاری کی روایت، ملبوسات اور پائیداری کے باہمی تعلق پر تحقیق کی۔
ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے اشتراک سے طبقہ مخصوص کے مسلم پروجیکٹ کے تخلیقی تحریری پروگرام نے نوجوان مصنفین کو ایک شمولیتی ماحول میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد کی ہے۔
یو ایس ایڈ/ ہندوستان کے یش فیلوشپ پروگرام کا مقصد نوجوانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نوجوان قیادت کو فروغ دینا ہے۔
فلبرائٹ۔نہرو فیلو شپ یافتہ جیمی باربر نے ہندوستان میں اپنے قیام کے دوران سائنس اور تخلیقی تحریر کے درمیان باہمی رشتوں کا مطالعہ کیا ۔
فلبرائٹ۔ نہرو فیلو شپ سے فیضیاب ہو چکی ایک خاتون اس مضمون میں بتاتی ہیں کہ تبادلہ پروگرام کس طرح نئی ادبی کاوشوں اور اقدام کی تحریک کا سبب بنتے ہیں۔
انٹرویو پر مبنی اس مضمون میں امریکی مقرر جیکسن کَیتھس نے خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے میں مردوں کے ممکنہ کردار کےبارے میں بات کی ہے۔
اس مضمون میں یو ایس فلبرائٹ یافتہ خاتون مورخ سارہ وحید دکن کی مجاہد ملکہ چاند بی بی سے متعلق اپنی تحقیق کے بارے میں بتارہی ہیں۔
سی ایل ایس کی سابق طالبہ تارا گیانگرانڈے نے ہندوستان اور امریکہ میں ہندی مطالعہ کے ذریعے جنوبی ایشیا کے موضوع میں اپنی مہارت پیدا کی ہے۔
ثقافتی تحفظ کے لیے یو ایس ایمبسڈرس فنڈ سے ملنے والا عطیہ اروناچل پردیش میں مقامی برادریوں کی روایات کو دستاویزی شکل دینے اور انہیں محفوظ رکھنے میں مدد کر رہا ہے۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والے ایک آکپیلا گروپ ’’پین مسالہ‘‘ کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وہائٹ ہاؤس میں عالمی رہنماؤں کے سامنے بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کے فیوژن میوزک کو پیش کرنے کا شرف حاصل ہوا۔
سیاسی کارٹون ساز، مصنف اور خاکہ نگار ستوِک گاڈے نے فلبرائٹ ۔نہرو فیلو کے طور پر امریکہ کا دورہ کیا تاکہ یہ سیکھ سکیں کہ فن پاروں سے سماجی انصاف کو کس طرح فروغ دیا جاسکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا ایک اسکالرشپ پروگرام کم آمدنی والے کنبوں سے تعلق رکھنے والے ایسے موسیقاروں کو ایک ساتھ لانے کا کام انجام دیتا ہے جو سماجی تبدیلی اور جامع تعلیم کو فروغ دیتے ہیں۔
امریکی فلبرائٹ اسکالر اور ملٹی میڈیا صحافی جیسن اسٹرودر اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی معذور افراد کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔
اس مضمون میں شیف ملیکا آنند ’کلنری انسٹی ٹیوٹ آف امریکہ ‘میں اپنی تعلیم اور تجربات کا اشتراک کر رہی ہیں۔
کلیمسَن یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے اس مضمون میں رابطہ سازی کے گُر بتائے ہیں تاکہ کسی امریکی یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبہ یونیورسٹی کے دورانِ قیام پُرسکون ماحول میں علمی مدارج طے کرسکیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے تبادلہ پروگرام کی کفالت یافتہ پروگرام کی فیض یافتہ اس مضمون میں امریکہ میں اپنے تدریسی اور ثقافتی تجربات کو بیان کررہی ہیں۔
امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے روانہ ہونے سے قبل ان پانچ باتوں کا جاننا ضروری ہے جن کے بارے میں بوسٹن یونیورسٹی کی ایک سابق طالبہ اس مضمون میں کہتی ہیں کہ کاش ان باتوں کا انہیں پہلے سے علم ہوتا ۔
بھارتی خارجہ پالیسی کی ماہر ہ اور ایک ماہر تعلیم امریکی محکمہ خارجہ کے کفالت یافتہ تبادلہ پروگرام کی جھلکیاں مشترک کر رہی ہیں۔
اسٹوڈنٹس آف انڈیا ایسوسی ایشن یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا میں کالج فیسٹیول کے ذریعے ثقافتی طور پر متنوع بھارتی طلبہ برادری کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا کام کرتا ہے۔
اس مضمون میں طلبہ اور ماہرین کے درست انٹرن شپ سے متعلق مشورے شامل ہیں جو ملازمت کے لیے درخواست دیتے وقت عملی تجربے کو بہتر انداز میں پیش کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس مضمون میں امریکی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے موضوع کے انتخاب، ایک اچھے مشیر کی تلاش اور محقق کی حیثیت سے اپنا پروفائل بنانے کے بارے میں جانیں۔
اے آئی آئی ایس کی سابق طالبہ جے شیلبی ہاؤس اردو سیکھنے سے متعلق اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ بھی بتا رہیں کہ کس طرح اردو زبان نے ان کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ کریئر کی راہ متعین کی۔
انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام میں شرکت کرچکے تین صحافی اس مضمون میں تبادلہ پروگرام سے متعلق اپنے تجربات بیان کرتے ہیں۔
اے آئی آئی ایس فیض یافتہ اسکالر اور مورخ اینڈریو ہاورڈ اپنے اردو زبان سیکھنے کے سفر کا اشتراک کر تے ہوئے بتا رہے ہیں کہ اردو ان کی تحقیق میں کس طرح مددگار ثابت ہورہی ہے۔
آئی وی ایل پی فیض یافتہ سیّد مبین زہرا اس مضمون میں اپنی تدریسی مشغولیات اور معاشرتی فعالیت کے متعلق اظہار خیال کرتی ہیں۔
اردو کی آموزش نے نقاش ہرپن ہلی کو ایک منفرد آواز اوراختیار کے ساتھ اظہارِ ذات کی قوت بخشی۔
علم ِ نفسیات کی ایک ہند۔ امریکی طالبہ کی ذو لسانی معالج بننے کے لیے لکھنؤ میں اردو سیکھنے کی حکایت۔
ایک امریکی سفیر لندن انٹرنیشنل میڈیا ہب میں امریکی وزارتِ خارجہ کی اردو۔ہندی ترجمان کی حیثیت سے اپنے کام اور ترجیحات کے بارے میں بات کررہی ہیں۔
نیکسَس سے فیض یافتہ درسٹی میدھی کی اسٹارٹ اپ کمپنی اپنے آن لائن پلیٹ فارم ’ کوئک گھی‘ کے توسط سے مزدوروں کو متعلقہ ہنرمندیوں ، نیز بازار تک رسائی کے ذریعہ بااختیار بنانے کا کام کررہی ہے۔
چنئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے’ ویمن اِن انڈین سوشل انٹرپرینرشپ نیٹ ورک‘ کی سابق طالبہ ریما سیوارام پائیدار اور اخلاقی مصنوعات پیش کرنے والے ادارے ’فیئر کنیکٹ ‘کی مالکہ ہیں۔
اسٹارٹ اپ کمپنی ’سَپت کِرشی‘ کا جدید اسٹوریج چیمبر کسانوں اور دکانداروں کو ۳۰ دن تک پیداوار کو تازہ رکھ کر نقصان سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔ جدید اسٹوریج چیمبر کے معماروں کو نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب سے راہنمائی حاصل ہوئی ۔
ایک بھارتی اور ایک امریکی طالب علم نے مل کر ایک ایسا اسٹارٹ اپ قائم کیا ہے جس نے سماعت سے محروم افراد کے لیے ایک سستا حل ممکن بنایا ہے۔
’ورٹوایکس لیبس‘ اپنے سستے اور وقت بچانے والے روبوٹک نگرانی آلہ کے ذریعے تالابوں، جھیلوں اور حوضوں میں پانی کے معیار کی نگرانی کا کام کر رہا ہے۔
چنئی میں واقع امریکی قونصل خانے سے مالی امداد یافتہ ویمن اِن انڈیا سوشل انٹر پرینر شپ نیٹ ورک کی فیض یافتہ جِگّیاسا لبرو کا ادارہ ’سلَیم آؤٹ لاؤڈ ‘ فنون لطیفہ کی تعلیم کے ذریعہ پسماندہ بچوں کو بااختیار بنا رہا ہے۔
بھارت کا دورہ کرنے والی امریکی مقرر نینسی وانگ مصنوعی ذہانت، جدّت طرازی اور خواتین کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں ان کا جی چاہا کردار ادا کرنے میں مدد سے متعلق اپنے کام کے بارے میں بات کررہی ہیں۔
اس مضمون میں گجرات اور مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی چار خواتین کاروباری پیشہ وروں کو متعارف کروایا گیا ہے جنہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کی کفالت یافتہ تربیت کے بعد معاشی آزادی حاصل کی۔
’کرافٹیزن ‘ دیہی علاقوں کے دستکاروں کو ہنر اور مواقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنی مصنوعات کو شہری خریداروں تک پہنچا سکیں۔
بھاوینی پاریکھ کی نو وارد کمپنی’ بنکو جنکو ‘فیشن صنعت کے فضلہ اور بچے ہوئے کپڑوں کے ٹکڑوں سے فیشن کے نئے نئے ملبوسات تیار کرتی ہے۔
سیئٹل میں واقع یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایشیا ئی زبان و ادب کے شعبے کے طلبہ اردو سیکھنے کے ساتھ جنوبی ایشیائی خطے کی مالامال ثقافت کے مختلف پہلوؤں کا بھی تجربہ کرتے ہیں۔
فلبرائٹ۔نہرو فیلو کاویری کول اس مضمون میں اپنی دستاویزی فلم ’ دی بنگالی‘ کے علاوہ امریکہ میں مقیم جنوب ایشیائی نژاد افراد اور افریقی امریکیوں کے درمیان روابط کے بارے میں بتا رہی ہیں۔
اس مضمون میں ستار نواز رِشبھ رِکھی رام شرما نے ستار سے اپنے تعلق اور امریکہ میں اپنی ستار نوازی کے بارے میں بات کی ہے۔
اس مضمون میں مقامی انگریزی زبان دفتر (ریلو )کے ایکسسس پروگرام کے فیض یافتگان اپنے اپنے پراجیکٹس کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
یہ مضمون پڑھیں اور جانیں کہ ایک ہندوستانی رقاصہ اور ایک امریکی موسیقار کے درمیان فنکارانہ تعاون کی بدولت تخلیقی صلاحیت کیو ں کر پروان چڑھی اور کس طرح ایک اختراعی رشتہ تشکیل پایا۔
ایک امریکی فلبرائٹ۔نہرو انگلش ٹیچنگ اسسٹنٹ نے زبان اور ثقافت کے توسط سے بھارت کی دریافت کا اپنا تجربہ شیئر کیا۔
فلبرائٹ۔ نہرو فیلو کرسچن جیمس کانگڑا وادی میں لوک گیتوں کی روایت کا مطالعہ کر رہے ہیں ۔ ان کی دلچسپی یہ جاننے میں بھی ہے کہ کس طرح ایک غیر سرکاری تنظیم ان گیتوں کے ذریعے جنسی مساوات کو فروغ دے رہی ہے۔
ریلو کی تربیت یافتہ ایک مربّی استانی دہلی کے سرکاری اسکولوں میں اپنی ساتھیوں کو تفریحی، دلچسپ اور مؤثر طریقے سے انگریزی پڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔
کرن مُدگل ہندی سیکھنے کے بعد پورے بھارت میں اعتماد کے ساتھ گھومنے پھرنے کے لائق ہوگئے۔
فلپ لٹجینڈورف بتاتے ہیں کہ امریکہ میں ہندوستانی زبانوں کو سیکھنے کے لیے اے آئی آئی ایس کے زبان دانی کے پروگرام ’طلائی معیار‘ کے پروگرام سمجھے جاتے ہیں۔
ہندی بولنے والوں کے ساتھ بہتر گفتگو کی خواہش نے صوفیہ انگلینڈ اور وشال رامولا کو بوسٹن یونیورسٹی میں چار سمسٹرتک زبان سیکھنے کی تحریک دی۔
امریکی طلبہ جے پور میں کمیونٹی ماحول میں ہندی سیکھ رہے ہیں۔
امریکن انسٹی ٹیوٹ آف انڈین اسٹڈیز میں ہندی پروگرام امریکی طلبہ کو زبان کے استعمال کی چار مہارتوں بولنے، سننے، پڑھنے اور لکھنے کی استعداد پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔
برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ہندی پروگرام کا ایک جائزہ ۔
تبادلہ پروگرام کی بدولت شپلا پرنامی نے ہندی تدریس میں اپنا کریئر بنانا پسند کیا۔
ہندی کو ایک اہم زبان کے طور پر تسلیم کرنے سے امریکی یونیورسٹیوں میں ہندی پروگراموں کو ادارہ جاتی مدد ملی ہے۔
روما پٹیل امریکی حکومت کے زبانوں پر مرکوز پروگراموں کے توسط سے بھارت میں ہندی کی تعلیم حاصل کرکے اپنے فن کی تحقیقی صلاحیتوں کی تعمیر کر رہی ہیں۔
۱۹۶۲ ءمیں لائبریری آف کانگریس اوورسیز آپریشنس فیلڈ آفس کے نام سے نئی دہلی میں قائم ہونے والے ایل او سی دفتر نے حال ہی میں اپنا ۶۰ واں یومِ تاسیس منایا۔
یو ایس ایڈ کا امداد یافتہ آن لائن پورٹل ’سیف زندگی‘ ایچ آئی وی کے خطرے سے دوچار طبقات کو ادویات، مشاورت اور ڈاکٹروں یا طبّی مراکز سے وابستگی جیسی خدمات فراہم کرتا ہے۔
یو ایس ایڈ امداد یافتہ پروگراموں کے مدد سے ایچ آئی وی کے سبب یتیم ہوئے اور غیر محفوظ بچوں کے لیے جامع دیکھ بھال ممکن ہو رہی ہے۔
نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ سے امداد یافتہ’ لَنگ کیئر فاؤنڈیشن ‘کی مہم کے نتیجے میں طبقات خود کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
تال پلس یو ایس ایڈ امداد یافتہ صحت کی دیکھ بھال کا ایک متحدہ مرکز ہے جہاں ایچ آئی وی کے شکار مریضوں کی مجموعی طور پر نگہداشت کی جاتی ہے۔
یو ایس ایڈ اور ناکو طبقات کی قیادت والے نگرانی پروگرام کے ذریعہ ایچ آئی وی دیکھ بھال کو محروم طبقات کے لیے ممکن بنا رہے ہیں۔
یو ایس ایڈ امداد یافتہ بچوں کے موزوں صحت مراکز ایچ آئی وی کے شکار بچوں کو صحت سے متعلق خدمات فراہم کر رہے ہیں ۔ ان مراکز سے بچوں کو ایّامِ طفلی میں ایک موافق کمیونٹی کی تلاش میں ثلاثی امداد بھی مل جاتی ہے۔
یو ایس ایڈ کاحمایت یافتہ پروگرام نوجوانوں کو مانع حمل کے بارے میں آزادانہ بات چیت کرنے اور ان لوگوں تک مانع حمل اشیا ء کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے بااختیارکر رہا ہے جن کو اس کی ضرورت ہے۔
امریکی حکومت کی حمایت یافتہ وبائیات کی تربیت عوامی صحت کے شعبے میں کام کرنے والے حکام کو ایسے ہنر سے متصف کرتی ہے کہ وہ بیماریوں کا حقیقی وقت میں پتہ لگا سکیں اور اس سے ہونے والے خطرات کا تدارک کرسکیں۔
نیکسَس تربیت یافتہ اسٹارٹ اَپ ’زینیکا ‘ چلنے پھرنے سے معذور افراد کے لیے مخصوص لباس تیار کرتی ہے۔
یہ مضمون اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والے چار ماہرینِ ماحولیات کی کہانیوں پر مبنی ہے جنہوں نے آئی وی ایل پی کے تحت موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کو سست کرنے کی امریکی کوششوں کا جائزہ لیا۔
آئی وی ایل پی کی سابق طالبہ پرتبھا بھارتی نے ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ماحول دوست متبادل تیار کرنے کے لیے اپنی ملازمت کو خیر باد کہا۔ نیچرس بایو پلاسٹک نامی کمپنی شروع کرنے سے پہلے وہ ایک تکنیکی ماہرہ کی حیثیت سے کام کر رہی تھیں۔
ڈی ایف سی کی مدد سے یولو، کاربن کے اخراج اور ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے میں مدد کر رہا ہے۔
کارخانوں میں موجودہ مصنوعات کی از سر نو تیاری نہ صرف قدرتی وسائل پر انحصار کو کم کر سکتی ہے بلکہ وسائل سے بھرپور معیشت بھی تشکیل دے سکتی ہے۔
نیکسس کے ایک سابق طالب علم اور کاروباری پیشہ ور اس مضمون میں بتا رہے ہیں کہ ہم کس طرح صاف ہوا کے حصول میں تعاون کر سکتے ہیں۔
مصنف مارٹن پُخنر اس مضمون میں موسمیاتی تبدیلی کے تئیں انسانی رویے پر کہانیوں اور ادب کے اثرات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔
سونل شُکلا کی اسٹارٹ اپ کمپنی ’ای کانشَس‘ ایک اختراعی ری سائیکلنگ ماڈل کے ذریعے پلاسٹک کے فضلے سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کا کام کر رہی ہے۔
بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی کی امریکہ۔ بھارت تعلقات کے اہم نکات پر گفتگو۔
خواہ آپ ڈزنی کرداروں کے درمیان وقت گزارنا چاہیں،نئے اَیپ دیکھنا چاہیں یا باہر کے نظاروں سے لطف اندوز ہونا چاہیں، آپ یہ تمام چیزیں کیلیفورنیا میں کر سکتے ہیں۔
’دی ٹریز آؤٹ سائڈ فاریسٹس ان انڈیا‘ پروگرام سے کھیتوں، شہروں اور پارکوں میں پیڑوں کے پھلنے پھولنے کے لیے سازگار ماحول سازی کے ذریعے ملک کے قدرتی ماحول اور معیشت کو فروغ دینے میں مدد مل رہی ہے۔
’بائیسکل میئرس ‘ شہر کے رہنے والوں کو کاربن کا اخراج کم کرنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر میں مدد کرتے ہیں۔
آن لائن کاروباری پورٹل ’براؤن لیونگ ‘پائیدار کھپت کو ایک نیا معمول بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔
ماہرِ ماحولیات سومیہ رنجن بسوال اڈیشہ میں مدارینی اور دلدلی علاقے کے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ پر کام کرتے ہیں۔
امریکی بینڈ ’ ٹو بی ون‘بےکار سمجھ کر پھینک دی گئی چیزوں کو پھر سے استعمال کرکے موسیقی کے آلات تیار کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بیداربھی کرتا ہے۔
یو ایس اے آئی ڈی (یو ایس ایڈ) کے تعاون سے چلنے والےمِتر کلینکس میں خواجہ سرا برادری کو محفوظ، سستی اور رسوائی سے پاک حفظان صحت خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
اس مضمون میں صنفِ مخصوص سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر تری نیتر ہلدر گُمّا راجو بطور فنکار ہ اور مواد تخلیق کار اپنے سفر کے بارے میں بتا رہی ہیں۔
سماجی کارکن اور آئی وی ایل پی میں شرکت کر چکیں جیہ صنفِ خاص کے حقوق، دیکھ بھال اور ایچ آئی وی ایڈس سے حفاظت کی وکالت کر تی ہیں۔
آئی وی ایل پی میں شرکت کر چکیں سوروچی سنگھ دستکاروں اور خاتون کاروباری پیشہ وروں کے لیے تعاون پر مبنی نظام کی توسیع میں مدد کر رہی ہیں ۔
آئی وی ایل پی یافتہ سابق طالب علم اور کارکن رودرانی چھیتری بھارت میں خواجہ سرا برادری کے لیے ایک محفوظ اور شمولیت سے مزین ماحول تیار کرنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔
آئی ای ایل پی سے سرفراز مانک مٹیانی شمولیت اور نوجوانوں کی قیادت کی تعمیر کے سلسلے میں سرگرمِ عمل ہیں۔
حیدر آباد میں واقع امریکی قونصل خانے اور عثمانیہ یونیورسٹی نے تلگو زبان کے ٹی وی کے صحافیوں کو فرضی خبروں کا پردہ فاش کرنے کی تربیت دی۔ پردیپ کمار بوڈاپاتلا کا کہنا ہے کہ تربیت سے انہیں معیاری خبریں فراہم کرنے میں مدد ملی۔
اس مضمون میں آئی وی ایل پی فیض یافتہ شروتی پنڈلائی فرضی خبروں اور گمراہ کن معلومات سے نمٹنے کے چیلنجوں کے بارے میں بتا رہی ہیں۔
آئی وی ایل پی یافتہ طالب علم پرتیک واگھرے اس مضمون میں بدلتے ہوئے اطلاعاتی ماحولیاتی نظام اور خبروں کو حقیقی بنائے رکھنے میں ذرائع ابلاغ اورتعلیمی اداروں کے کردار کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔
گمراہ کن معلومات آن لائن کئی طرح سے پھیلتی ہیں اور اکثر ان کی شناخت مشکل ہوتی ہے۔ ان کی تاریخ، ان کے اثرات اور ان کے بارے میں مزید معلومات اور اپنی نیوز فیڈ میں ان کی پہچان سے متعلق کئی گُر یہاں دیے جا رہے ہیں۔
امریکہ آزاد ذرائع ابلاغ کو اس قدر اہمیت دیتا ہے کہ امریکی قانون میں اس کہ آزادی کا التزام کیا گیا ہے۔ ایسا کیوں ہے، اس مضمون میں جانیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی مالی اعانت سے چلنے والے ایک پروگرام نے پانچ جنوبی ایشیائی ممالک کے ذہین ترین افراد کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیےیکجا کرنے کا کام کیا ہے۔
امریکہ مختلف اقسام کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کا مسکن ہے جہاں تعلیم اور کریئر سے متعلق تمام اہداف کی تکمیل کا کام انجام دیا جاتا ہے۔
طلبہ درست منصوبہ بندی اور تحقیق سے امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مختلف طرح کی مالی امداد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ممکنہ طلبہ کی بات ہو یا تاحیات سیکھنے والوں کی،بڑے پیمانے پر دستیاب آن لائن کورس(ایم او او سی )معیاری تعلیم تک بے مثال رسائی فراہم کرتے ہیں۔
بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیجتے وقت والدین کو بہت سے خدشات لاحق ہوتے ہیں۔ یہاں کچھ ایسے وسائل کے بارے میں جانیں جن کا تعلق ان خدشات کے ازالے سے ہے۔
امریکی یونیورسٹیاں اشیا ڈیزائن کرنے اور کھیلوں کے انتظام جیسے خصوصی میجر مضامین کے ذریعہ طلبہ کو مختلف شعبوں کی بین موضوعاتی مہارتیں حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
کسی طالب علم کے لیے بیرون ملک اپنی علمی سرگرمی کو انجام دینا ایک چیلنج بھرا تجربہ ہوسکتا ہے مگر چیلنج کے ساتھ ساتھ اس میں لطف اور راحت کا پہلو بھی پوشیدہ ہے۔ اس مضمون میں امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے ایک طالب علم کی زبانی جانیں وہاں کی علمی جدوجہد اور وہاں رمضان گزارنے کے تجربے کا احوال ۔
امریکہ میں موسم گرما کے کورس ہائی اسکول کے طلبہ کو تعلیمی دباؤ کے بغیر یونیورسٹیوں کی زندگی کا تجربہ کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
امریکی یونیورسٹیاں معذور بین الاقوامی طلبہ کے لیے متعدد امدادی خدمات فراہم کرتی ہیں۔
امریکی کمیونٹی کالج مسابقتی معیار، اعانتی خدمات اور یونیورسٹیوں میں آسان منتقلی جیسی خوبیوں کی وجہ سے بین الاقوامی طلبہ کو راغب کرتے ہیں۔
زینب راشد بی اے اور ایم اے دہلی سے مکمل کرنے کے بعد امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ اسلام بطور مذہب ان کے مطالعہ کا خاص موضوع ہے۔
ریاست اترپردیش کے شہر بریلی سے تعلق رکھنے والے محمد خضر حیات امریکہ کی ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی میں پیٹرولیم انجینئرنگ اور ڈیٹا سائنس کے طالب علم ہیں۔ یہ امریکہ میں ان کا آخری تعلیمی سال ہے ۔ اس مضمون میں انہوں نے امریکہ میں رمضان سے متعلق اپنے تجربات کا اشتراک کیا ہے۔
رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔ اس مضمون میں جانتے ہیں کہ امریکی مسلمان کس طرح ماہِ مبارک کا اہتمام کرتے ہیں۔
امریکی یونیورسٹیوں کی ’ کریئر سروسیز‘ بین الاقوامی طلبہ کی راہنمائی کرتی ہیں کہ کس طرح وہ ممکنہ آجروں کے سامنے اپنی شخصیت کو بہترین انداز میں پیش کر سکتے ہیں۔
اس مضمون میں ایجوکیشن یو ایس اے کی خاتون صلاح کارنے طلبہ کی طرف سے اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے جواب دیےہیں۔
امریکی یونیورسٹیوں کے لچکدار نصاب طلبہ کو اپنے مضامین اور کریئر کی راہ کے بارے میں باخبر انتخاب کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
امریکہ میں حلال ریستورانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس سے حلال غذا کے متلاشی مطمئن بھی ہیں اور مسرور بھی۔
تین بھارتی کواڈ وظیفہ یافتگان اپنی اسٹیم تعلیم کو معاشرےمیں مثبت بدلاؤ لانے کے لیےاستعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
۲۰۳۰ء تک ’نیٹ زیرو انرجی‘ کی طرف منتقلی میں یوایس ایڈ بھارتی ریل کی مدد کر رہا ہے۔
ایک امریکی ڈگری بھارتی خواتین کے لیے دلچسپ کریئر کے دروازے کھولتی ہے۔
امریکی سفارت خانے کا ایک پروگرام خواتین کاروباری پیشہ وروں کو اپنے کاروبارکو فروغ اور وسعت دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
امریکہ کی بڑی سیاسی پارٹیوں کے درمیان کانگریس پر کنڑول کرنے میں شراکت داری انوکھی چیز نہیں ہے۔ اصل میں امریکی رائے دہندگان اسے پسند بھی کرتے ہیں۔
برصغیر پاک و ہند کی طرح امریکہ میں بھی عید الفطر کا تہوار روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
روزہ کُشائی کے لیے عام طور سے استعمال کیا جانے والا کھجور امریکہ میں بھی کاشت کیا جاتا ہے۔ اس سے امریکی مسلمان فیضیاب ہوتے ہیں ۔
امریکی مسلمانوں کو ملک میں حلال کھانے دستیاب ہیں جس کی ضرورت خاص کر رمضان میں عام دنوں سے زیادہ محسوس کی جاتی ہے۔
امریکی تعلیمی اداروں میں مسلم مشیر رمضان کے دوران طلبہ کی ہر طرح راہنمائی کرکےماہِ صیام کےان کے تجربے کو ایک نئی جہت عطا کرتے ہیں۔
اس مضمون میں جانتے ہیں کہ امریکی مسلمان کس طرح ماہ صیام کا استقبال کرتے ہیں اور اس ماہ مبارک کو گزارتے ہیں۔
یو ایس ایڈ اور ’میتری ایکواٹیک‘ کی جانب سے شروع کیا گیا ہوا سے پانی پیدا کرنے کا کوشک صاف پانی کے حصول کو ایک ایسا وسیلہ بناتا ہے جسے دوسروں کے ساتھ ساجھا کیا جا سکے۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری امریکی سفارت خانے کے زیر اہتمام منعقد پروگراموں کے ذریعے مؤثر کاروباری بات چیت سیکھتے ہیں۔
سماجی کارکن مانویندر سنگھ گوہِل صنف خاص کے متعلق اپنے تجربات اور ایچ آئی وی و ایڈس کے سلسلہ میں اپنے کام کے بارے میں رو شناس کرارہے ہیں۔
نیکسَس سے تربیت یافتہ ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت رکھنے والوں اور ان سہولیات سے عاری طبقات کے درمیان موجود کھائی (ڈیجیٹل ڈیوائڈ) کو پاٹنے کے لیے متن پر مبنی پیغام اور وہاٹس اَیپ کا استعمال کرتی ہے۔
گاندھی ۔کنگ فیلوشپ بھارت اور امریکہ کے ۲۰ نوجوان شہری رہنماؤں کو مثالی قیادت کا نمونہ بننے کی خاطر یکجا کرتا ہے۔
امریکی ریاست ورمونٹ میں منعقد ایک ہاکی کیمپ میں جھارکھنڈ کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی پانچ لڑکیوں نے نہ صرف اپنی قائدانہ صلاحیتوں کونکھارا بلکہ کبھی نہ بھولنے والی یادیں بھی اپنے حافظے میں محفوظ کر لیں۔
کورنیل یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے بنایا گیا مارس رووَر’اپارچونیٹی‘ کا مکمل ماڈل چنئی کے امیریکن سینٹر میں نمائش کے لیے رکھا گیا۔
این آئی ایچ کی مالی اعانت سے کیے جارہے ایک مطالعہ سے دماغی خلل کو سمجھنے اور بھارت میں عمر رسیدہ آبادی کے لیے پالیسی پیش رفت پر عملدرآمد میں مدد مل رہی ہے ۔
ساحلی اور زمینوں سے گھرے آبی خطے امریکہ میں ۵ اعشاریہ ۵ فی صد کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس مضمون میں جانیں کہ امریکی ریاستی اور وفاقی حکومتیں کس طرح ان کا تحفظ کرتی ہیں۔
بھارتی نژاد امریکی ناسا سائنسداں مدھولیکا گوہاٹھاکرتا اس مضمون میں سورج کے متعلق مطالعہ، زمین پر اس کے اثرات اور خلائی موسم کی تشکیل کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ۔
کیلیفورنیا کی ایک کمپنی کے ایک ہی جگہ اگائے گئے خوشبو دار مسالے پائیداری کے ساتھ ساتھ بھارتی طرز طبّاخی اور ثقافت کی تفہیم کو بھی فروغ دینے کا کام کر رہی ہے۔
ایک باپ بیٹے کی جوڑی بتاتی ہے کہ کس طرح یو ایس ایڈ کا کام ارتقائی مراحل سے گزرا ہے اور اس نے امریکہ۔بھارت شراکت داری کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔
امریکی بحریہ کے سکریٹری کارلوس ڈیل ٹورو کی طلبہ اور کاروباری پیشہ وروں کے ساتھ اسٹارٹ اپ، موسمیاتی تبدیلی کو روکنے پر کارروائی اور دفاع کے بارے میں بات چیت۔
چانسلر پردیپ کھوسلا کی قیادت میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کا سان ڈیاگو کیمپس( یو سی سان ڈیاگو )ایک تعلیمی اور تحقیقی مرکز کے طور پر ابھرا ہے اور اس نے یونیورسٹی اور معاشرے کی شراکت داری کو مضبوطی فراہم کی ہے۔
یو ایس ایڈ چھوٹے اور درمیانے درجے کا کاروبار کرنے والوں کو ڈیجیٹل ہنر سکھاکر بااختیار بنا رہا ہے تاکہ وہ اپنی تجارت کو بہترین طریقے سے چلا سکیں۔
امریکی سفارت کار سندھیا گپتا بھارت میں اپنی فلبرائٹ فیلو شپ کی تکمیل کی دو دہائی کے بعد بھارت واپس آنے کے بارے میں بات کر رہی ہیں۔
متعدد ہند نژاد امریکی باشندے بطور طالب علم امریکہ گئے۔ بعد ازاں ان میں سے کئی عظیم امریکی تکنیکی فرموں کے سربراہ بنے۔
’وِژن اسپرنگ‘ سستے مگر معیاری نظر کے چشموں کی فراہمی کے ذریعے لوگوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔
سالانہ ون بیٹ ایکسچینج پروگرام دنیا بھر سے موسیقاروں کو یکجا کرتا ہے تاکہ منفرد پروجیکٹ اور دیر پا رفاقت دونوں قائم کی جاسکے۔
یو ایس ایڈ پائیدار اور توانائی کی بچت کرنے والے مکانات کی تعمیر کی خاطر لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
امریکی اور بھارتی محققین جنگلات کی زندگی سے متعلق راہداریوں کی حفاظت کے طریقوں کا مطالعہ کررہے ہیں تاکہ شیروں کو زندہ رہنے اور پھلنے پھولنے کے لیے نقل و حرکت کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
تین فلبرائٹ۔ نہرو وظیفہ یافتگان اس مضمون میں بھارت میں اپنی تحقیق اورتبادلہ پروگرام کےاپنے بے مثال تجربے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
دہلی میں اسکول کے اساتذہ بچوں کے لیے اسکول میں غیرامتیازی ماحول بنانے کی تگ و دو کررہے ہیں۔
دہلی میں منعقد ہوئے کامِک کَون پروگرام کے مدّاحوں کو یاد ہے کہ کس طرح بچپن میں انہیں امریکی سُپر ہیروز نے اپنی انسانی جدوجہد کے ذریعے متاثر کیا۔
انسانی سوداگری کی گرفت سے نجات پانے والے افراد انگریزی سیکھ کر اپنے تجربے میں دوسروں کو شریک کرتے ہیں اور اس خباثت کے خلاف سینہ سپر ہونے کے لیے انہیں بنیادی سطح پر بیدار کرتے ہیں۔
درست راہنمائی سے درخواست دہندگان اپنے اعلیٰ تعلیمی سفر کو آسان بنا سکتے ہیں جو ان کے روشن کرئیر میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
وِہٹمَین کالج سے فارغ التحصیل گوری میراشی کا مقصدطبقات کو بااختیار بنا کرایسے پائیدار شہر بسانا ہے جن میں برادریاں اپنے آس پاس کے ماحول کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر زندگی بسر کرسکیں۔
اس مضمون میں ڈیجیٹل سیفٹی ماہر بروک اسٹوک نے انٹرنیٹ پر بچوں کے جنسی استحصال اور اس کی روک تھام کے بارے میں بات کی ہے۔ اس میں انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ متاثرہ خاندان بچوں کی اس صورت حال میں کیسے مدد کر سکتے ہیں۔
اس مضمون میں گیپ اِنک کے بارے میں پڑھیں جو امریکی محکمہ خارجہ کے سالانہ اعزاز یافتہ ایوارڈ فار کارپوریٹ ایکسیلینس(اے سی ای) یافتگان میں سے ایک ہے۔
بھارت میں اَیکسِس پروگرام کے چار فارغین تبادلہ پروگرام کے تحت یونیورسٹی آف الاباما میں خلا کے اسرار و رموز سے آشنا ہوئے۔
تیزاب حملوں کے متاثرین کے لیے کام کرنے والی لکشمی اگروال نے ان حملوں کے متعلق بیانیے کو یکسر بدل دیا ہے۔ اب وہ ایسے افراد کو اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔
ثقافتی تحفظ کے لیے امریکی سفیروں کے فنڈ ( اے ایف سی پی )نے ۲۰۲۲ ء میں بھارت میں اپنے وجود کے ۲۰ سال مکمل کر لیے ہیں۔ بھارت میں امریکی مشن نے اے ایف سی پی کے ذریعے تاریخی مقامات اور غیر مرئی ثقافتی ورثے کی حفاظت اور بحالی ،نیز اس اہم ایشیائی ملک کی متنوع ثقافتوں اور روایات کو زندہ رکھنے کے لیے کئی تحفظاتی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داری کی ۔
نئی دہلی میں واقع اسٹارٹ اپ کمپنی’ ونڈر ویگن ‘تجارتی گاڑیوں کے مالکان کو اہم فیصلے کرنے اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی کے ذریعے گاڑی کے رکھ رکھاؤ پر آنے والے اخراجات کو بچانے میں مدد کرتی ہے۔
بھارت اور امریکہ مل کر اہمیت کی حامل بنگال کی لوک موسیقی کی طرزوں کو بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس طور پر مختلف طبقات کی مدد بھی کر رہے ہیں۔
یو ایس ایمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن کے سرمایہ کی بدولت آثارِ قدیمہ کی ایما پر کی جانے والی کھدائی حیدر آباد میں واقع قطب شاہی ہیریٹیج پارک کی نئے سرے سے تفہیم میں مدد کرتی ہے۔
ممبئی میں یَنگ مین کرسٹییَن ایسو سی ایشن (وائی ایم سی اے)کی اسٹوڈ نٹ شاخ والی سو برس پرانی عمارت کو یو ایس اَیمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن کی جانب سے ملے ایک عطیہ نے نئی زندگی عطا کر دی ہے۔
بینگالورو میں واقع یونائیٹیڈ تھیو لوجیکل کالج بھارت کے ماضی کی ہزاروں قابل قدر یادگاروں کو محفوظ کرنے میں مصروف ہے۔
یو ایس ایمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن کے تعاون سے آغا خان ٹرسٹ فار کلچر نے بتاشے والے مغل مقبرہ کے احاطہ کو بحال کرکے اس کی عظمت رفتہ کو لوٹایا ہے۔
منسٹر کونسلر برائے قونصلر امور، ڈونلڈ ہیفلِن نے ویزا عمل اور ویزا انٹرویو کے بارے میں اپنی فہم وفراست کا اشتراک کیا۔
بین الاقوامی طلبہ کے لیےامریکی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اختیاری عملی تربیت کام کا عملی تجربہ حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔
امریکی یونیورسٹیاں اسٹیم شعبہ جات کے طلبہ کو ہمہ جہت تعلیم کے ساتھ دوسرے شعبوں میں بھی حصول ِ علم کا موقع فراہم کرتی ہیں جوپُرکشش عملی زندگی کے آغازکا باعث ہو سکتی ہیں۔
امریکی یونیورسٹیوں میں مختلف قسم کی دلچسپیوں کے لیے کلب دستیاب ہیں ۔ ان میں شامل ہونا دنیا بھر سے آئے طلبہ سے دوستی کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
امریکی یونیورسٹیاں ایمرجنسی فون بوتھ، سیفٹی اَیپس اور ’واک اسکارٹس‘ جیسے اقدامات کے ذریعہ اپنے طلبہ کی سلامتی کو یقینی بنانے کا خاص خیال رکھتی ہیں۔
این ایس ایف ڈائریکٹر سیتو رمن پنچناتھن نے امریکی اور بھارتی اداروں کے درمیان ۳۰ سے زائد نئی شراکت داریوں کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد دو طرفہ تحقیق کے ذریعہ آپسی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
کسی امریکی یونیورسٹی سے لی گئی کوئی غیر اسٹیم ڈگری مختلف شعبوں میں کریئر کی بہت سی متبادل راہیں کھولتی ہے۔
امریکہ میں سب سے پہلے میڈیکل ڈگری حاصل کرنے والی بھارتی خواتین کے بارے میں جانیں۔
بھارتی طلبہ اندازِ گفتگو، رابطہ سازی اور دیگر ہنر مندیوں کو فروغ دے کر امریکی یونیورسٹیوں میں ترقی کی منزلیں طے کرتے ہیں۔
رینو کھٹور نے امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک متاثر کن عملی زندگی شروع کی ۔ ایسا کرنا آپ کے لیے بھی ممکن ہے ۔
امریکہ میں خواتین کالج ایک محفوظ اور معاون ماحول فراہم کرکے رہنماؤں اور جدت طرازوں کی اگلی نسل کو تیار کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
اعلیٰ معیار کی تعلیم، کم بھیڑ بھاڑ والی کلاسوں اور متنوع پروگراموں کے ساتھ کم معروف امریکی کالج زیادہ معروف اداروں سے بھی کہیں زیادہ مواقع فراہم کرتے ہیں۔
تین امریکی سفارت کار دہلی میں سفر کے لیے اپنے ذاتی آٹو رکشہ کا استعمال کرتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کون ہیں یہ سفارت کار اور یہ کیوں تھری وہیلر چلاتے ہیں۔
مصنفہ اور پروفیسر جِگنا دیسائی امریکہ میں جنوب ایشیا ئی خطے سے ہجرت کرکے آنے والی مہجری آبادی میں معاشرتی تبدیلی سے متعلق لوگوں کے خیال و فکر کو تبدیل کرنے کا کام کرتی ہیں۔
اختراع ساز اورایم آئی ٹی کے پروفیسر رمیش راسکر بتاتے ہیں کہ ان کی ایجادات اوران کے اقدامات کس طرح تکنیک کا استعمال کرکے حقیقی دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
فلبرائٹ۔ نہرو فیلو اروپ ورما کہتے ہیں کہ بیرون ملک ملازمت کرنے والوںکی کارکردگی کے جائزے کے دوران تنظیموں کو متعلقہ معاملات سے نمٹنے کی بھی ضرورت ہے۔
ہند نژاد امریکی سمیر پٹیل نے عملی زندگی میں میوزیکل کنڈکٹر بننے کا فیصلہ کرنے کے بعد کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
صحافی اور ماہر تعلیم سِمرن سیٹھی کھانوں کی ثقافتی اور جذباتی اہمیت کی تحقیق کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس کے تنوع کو درپیش خطرات کو نمایاں کرتی ہیں۔
ہندنژاد امریکی سائنسداں ساکیت نو لکھا کی دلچسپی کا میدان علم الحیات اور کمپیوٹر سائنس کے درمیان منفرد متوازی عمل کا مطالعہ ہے۔
آکاش شاہ کی نوخیز کمپنی کیئر آف ماہانہ بنیاد پر پیشگی خرید کے ذریعے ذاتی ضرورت کے مطابق حیاتین پارسل فراہم کرتی ہے۔
موبائل ایپلی کیشنس کے ذریعے موسیقی کے ساتھ ہمارے تعلق میں انقلاب لانے کے بعدپراگ چھوردیا اور پریرنا گپتا کی ہند۔امریکی جوڑی کا ہدف پڑھنے کے عمل کو ’ہوکڈ ایپلی کیشن‘ کے ذریعے ایک لت کی شکل دینا ہے۔
جنگلات کے بہتر انتظام سے جنگلات کی پائیداری میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی مواقع اور طبقات کے لیے روزگار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
فلبرائٹ ۔ نہرو اسکالرامت ٹنڈن جنوبی ایشیا کے لیے مانسون کی پیش گوئی میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔
انڈیانا یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر شاہ زین زیڈ عطّاری اپنی تحقیق میں اس چیز پر بات کرتی ہیں کہ و ہ کون سے تعصبات اور اثرات ہیں جو وسائل اور نظام خاص طور سے توانائی اور پانی کے استعمال کے بارے میں لوگوں کی رائے اوران کے فیصلے کو ایک شکل فراہم کرتے ہیں؟
آئندہ چند برسوں میں ڈیلاس، سان فرانسسکو اور لاس اینجیلس میں میجر لیگ کرکٹ کی منصوبہ بندی کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ امریکہ میں کرکٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
اُتکِرسٹ ڈیولپمنٹ امپیکٹ بانڈ راجستھان میں نجی چھوٹے صحت مراکز کو زچہ اور نوزائیدہ بچوں کی طبّی دیکھ بھال کی سہولیات کا معیار بلند کرنے میں مدد کرتا ہے۔
یوایس ایڈ امداد یافتہ ایک پروجیکٹ کی مدد سے دور دراز علاقوں میں ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص میں ڈرون کی وجہ سے سہولت ہو رہی ہے۔ اس پروجیکٹ کے سبب تھوک کے نمونوں کو تجربہ گاہ میں جانچ کے لیے جلد از جلد پہچانا ممکن ہو سکا ہے۔
دیبورا تیاگ راجن کے ذریعے چنئی میں قائم کیا گیا دکشن چترعصری تاریخ کو منسوب ایک عجائب گھر ہے ۔ یہ جنوبی ہند کی مالامال ثقافتی وراثت کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ اسے فروغ بھی دیتا ہے۔
ورثے کے موضوع پر مبنی ایک منفرد تبادلہ پروگرام مغربی بنگال سے لے کر واشنگٹن ڈی سی تک نوجوان فنکاروں اور پیشہ ورافراد کو اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے سیکھیں۔
نیکسَس انکیو بیٹر سے تربیت یافتہ کمپنی رامجا جینوسینسرنے انفیکشن کا پتہ لگانے کا ایک ایسا آلہ دریافت کیا ہے جس سے محض دو ہی گھنٹوں میں نتائج برآمد ہو جاتے ہیں۔
امریکی فلبرائٹ ۔ نہرو وظیفہ یافتہ اسکالرڈاکٹر گیتا مہتا کو یقین ہے کہ اگر ڈاکٹروں کو رابطے اور با ت چیت کی موثر مہارت سے سرفراز کیا جائے تو اس سے مریضوں کی دیکھ ریکھ میں تو بہتری آئے گی ہی ، اس کا ثمرہ بھی نتیجہ خیز ہوگا۔
ہند نژاد امریکی ماہر تعلیم مادَھو وی راجن ریاست ایلی نوائے کے شہر شکاگو میں واقع یونیورسٹی آ ف شکاگو بوتھ اسکول آف بزنس میں ڈین کے عہدے پر فائز ہیں۔
یونیورسٹی آف آئیووا کا دی انٹرنیشنل رائٹنگ پروگرام فال ریزیڈینسی دراصل ہر برس خزاں کے مہینے میں شروع ہونے والا ایک ایسا رہائشی پروگرام ہے جوتخلیقی کاموں اور اشتراک کی غرض سے بھارت اور دیگر ممالک کے مصنفین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کا کام کرتا ہے۔
فلبرائٹ وظیفہ یافتہ کنچن وَلی رچرڈسن نے اپنے تجربے کا استعمال بنارس میں ریور ساری سیریز کی خاکہ کشی کرنے میں کیا ہے جسے وہ دریائے گنگا کو خراجِ عقیدت تصور کرتی ہیں۔
اگر آپ کلاسیکی موسیقی اور منفرد آرائش کے ساتھ اصل امریکی کھانوں کا لطف اٹھانا چاہتے ہیں تونئی دہلی کے انڈیا ہَیبیٹیٹ سینٹر میں واقع ’دی آل امیریکن ڈائنر ‘کا رخ کریں۔
یو ایس اَیمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن نے حیدر آباد میں۱۸ ویں صدی کی شاعرہ اورطوائف ماہ لقا بائی چندا کے مقبرہ کو بحال کرنے میں مدد کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی کفالت کی بدولت مختلف ملکوں کے دوروں کے ذریعہ موسیقاروں کے طائفے کی قیادت کرتے ہوئے اری رولینڈ موسیقی کا استعمال بین الاقوامی سطح پر افہام و تفہیم کے لیے کررہے ہیں۔
یو ایس ایمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن سے ملنے والے عطیہ سے ریاست گجرات کے چمپانیر ۔پاوا گڑھ میں واقع میدھی تلاؤ کومحفوظ رکھنے کی کوشش پر مبنی مضمون۔
یو ایس ایمبسڈرس فنڈ فار کلچرل پریزرویشن کی مالی اعانت نے بنارس کے تاریخی بالا جی گھاٹ کو ایک دستاویزی شکل دینے اور اسے تحفظ فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔
امریکی ہائی اسکول کے طلبہ ہندی زبان سیکھتے ہیں اور وسیع تبادلہ پروگرام کے ذریعہ بھارتی ثقافت کا تجربہ بھی کرتے ہیں۔
’ڈیولپمنٹ انووویشن وینچرس ‘ ان خیالات کی مالی اعانت اورحمایت کرتا ہے جو اعلیٰ سماجی اثرات کے حامل ہوتے ہیں اور بڑے پیمانے پر،کم لاگت والے موثر عالمی منصوبوں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔
’ایکوویا‘ اور ’دھرکشا ایکو سالوشنز‘ای کامرس صنعت کے لیے پلاسٹک کی پیکیجنگ کے پائیدار متبادل پیش کرتے ہیں۔
سرمایہ کاری کی مخلوط شکل خطرات کے قلع قمع اور کثیر شراکت داری پر مبنی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ساتھ دور رس نتائج کے حصول کے لیے جدت میں افزائش کا سبب بن سکتی ہے۔
ای ای سی ایل کا انتہائی موثر ایئر کنڈیشننگ پروگرام موسم گرما میں درجہ حرارت میں اضافے کے موقع پر توانائی کی کم کھپت کرکے مکانات کو ٹھنڈا رکھنے پر مرکوز ہے۔
’ پاور پروجیکٹ ‘کے توسط سے خواتین ماحول دوست طریقے پر مستقبل کی کمان سنبھال رہی ہیں۔
خوراک کی پیداوار کےسلسلے میں دہائیوں پہلے ہوئے عالمی اشتراک سے زرعی پیداوار کے شعبے میں بھارت نئے سرے سے متعارف ہوا۔ آج زراعت کے شعبے میں ملک میں بپا ہوئے انقلاب نےخوراک کی عالمی پیداوار پر اثرا نداز ہونا جاری رکھا ہے۔
کانفیم نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب سے تربیت یافتہ ایک سماجی کاروباری مہم ہے جو سینے کے کینسر سے بچنے والی خواتین کو ان کی ضرورت کے حساب سے مصنوعات اور خدمات فراہم کر رہا ہے ۔
منیسوٹایونیورسٹی کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے انڈیا پرگرام کے طلبہ نے مغربی بنگال اور کرناٹک کا دورہ کیا ۔ اس دورہ کا مقصد عالمی صحت عامہ کے متعلق تحقیق کرنا اور اس بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے ۔
ہند ۔ امریکی ٹیموں کی جانب سے تیارشدہ ’آئی بریسٹ اکزام‘ ایک ایسا آلہ ہے جوپستان کے سرطان کا وقت سے پہلے پتا لگانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ یہ سستا تو ہے ہی، اس سے مریض کو درد بھی نہیں ہوتا ۔
نیکسس انکیوبیٹر سے تربیت یافتہ بوم این بَزہند کے دیہی علاقوں میں رہنے والوں کی بنیادی دیکھ ریکھ اور پرانے امراض کی صورت حال کا پتہ لگانے کے لیے آسانی سے کہیں بھی لانے لے جا سکنے والے اور شمسی توانائی سے کام کرنے والے صحت سے متعلق پلیٹ فارم کی طرح تکنیک سے مزین دیگر حل مہیا کراتا ہے ۔
نیکسَس تربیت یافتہ جِنومِکس ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپا جیسی طرز زندگی سے متعلق خرابیوں کی روک تھام اور ان کے بندوبست کے لیے لعاب( تھوک) پر مبنی جینیاتی جانچ اور مشاورت فراہم کرتی ہے ۔
فلبرائٹ ۔ نہرو طالب علم محقق کیلا ہیومر کا پروجیکٹ ڈائبٹِک فُٹ السر کے خطرے سے بہت زیادہ دوچار مریضوں کی شناخت کم خرچ میں کرنے کے طریقہ کار پر توجہ دیتا ہے ۔
بھارت اور امریکہ میں محققین تپ دِق کے علاج میں مدد کے لیے ایک ا ختراعی آلہ تیار کرنے میں تعاون کر رہے ہیں ۔
بھارت میں امریکی صحت اتاشی ڈاکٹر پریتا راجا رمن صحت سے متعلق اختراعات کے شعبے میں ہند ۔ امریکی شراکت داری کے بارے میں بات کرتی ہیں تاکہ آج دنیا بھر کو صحت سے متعلق درپیش بعض بڑے چیلنجوں سے نمٹا جا سکے ۔
البوکیرکی میں مقیم ڈاکٹر سنجیو اروڑا کا شروع کردہ پروجیکٹ ایکو(ای سی ایچ او)اصل میں بھارت میں غیر مستحق طبقات کی حفظان صحت تک رسائی میں توسیع کے لیے ٹیکنالوجی، راہنمائی اور طبی مہارت کا امتزاج ہے ۔
فلبرائٹ وظیفہ یافتہ اُما راما کرشنن آبادیاتی جینیات کا استعمال کرتے ہوئے شیر کی آبادی کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری نبھانے کا کام کر رہی ہیں۔
ہند۔ امریکی خلاباز راجہ چاری نے عالمی خلائی اسٹیشن پر ۱۷۷ دن بسر کیے ۔وہاں انہوں نے خلا میں پہلی بار گردش کا تجربہ کرنے کے علاوہ زمینی فضا کا سرسری طور پر نظارہ بھی کیا۔
معروف خانساماں امریکی اجزا سے روایتی بھارتی پکوان تیار کرنے کا تجربہ کر رہے ہیں۔
’ورلڈ فوڈ پرائز ‘ دنیا میں غذا کے معیار، مقدار یا دستیابی میں اضافے کی خاطر اختراعات کو تسلیم کرتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ انگیرس کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کا کم اخراج والا اورمٹی سے تیار روایتی اینٹوں کا ایک ماحول دوست متبادل تیار کرنے میں کوڑے کا استعمال کرتا ہے ۔
’ گڈ فوڈ انسٹی ٹیوٹ انڈیا ‘ طعام کے پائیدار عادات و اطوار کو فروغ دینے کی خاطر پودوں پر مبنی گوشت کے متبادل تیار کرنے کی خاطر جدت پسندوں اور’ مارکیٹ لیڈرس ‘کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ’ گڈ فوڈ انسٹی ٹیوٹ انڈیا ‘ طعام کے پائیدار عادات و اطوار کو فروغ دینے کی خاطر پودوں پر مبنی گوشت کے متبادل تیار کرنے کی خاطر جدت پسندوں اور’ مارکیٹ لیڈرس ‘کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
یونیورسٹی آف یوٹا سے گریجویشن کرنے والے آکاش اگروال کی نیو لیف ڈائنا مِک ٹیکنالوجیز انڈیا کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں مقیم کسانوں کے لیے گرین چِل نامی سسٹم پیش کرتی ہے جو بجلی کی روایتی فراہمی پر انحصار کیے بغیر کام کرنے والا ایک ریفریجریشن سسٹم ہے۔
’لیونائِٹ لیبس‘ کی اعلیٰ کارکردگی والی لیتھیم بیٹریاں ایک ایسے بازار میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کوتوانائی بخشتی ہیں جہاں موثر متبادل کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے سرعت کے ساتھ وسعت آ رہی ہے۔
’ایموٹ الیکٹرک‘ پٹرول سے چلنے والی بائک کے لیے ایک موثر اور ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ متبادل پیش کرتا ہے۔
بنگالورو میں واقع سِمپا نیٹ ورک انڈیا کے دیہی علاقوں میں توانائی سے محروم گھروں اورچھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والوں کو شمسی توانائی کے حصول کے آلات فروخت کرتا ہے ۔
امریکہ کی پانی کی تکنیک والی کمپنی زائیلیم پانی کے پائیدار استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے کے علاوہ آبی آلودگی کو کم کرنے پر بھی توجہ دیتی ہے تاکہ تمام لوگوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب کروایا جا سکے ۔
پوجا راناڈےجو کہ ایک معلمہ اور ثقافتی سفیر ہیں، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں اپنی فلبرائٹ فیلوشپ کے دوران تعلق قائم کرنے اور دیرپا رشتے استوار کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
شرے یا دوے کی کمپنی وایا سیپیریشنس خوراک اور مشروبات کی صنعت میں کیمیاوی مادّوں کو الگ کرنے کے عمل کے دوران صرف ہونے والی نوّے فی صد بجلی بچانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ۔
ہیلپ اَس گرین ایک ایسی نووارد کمپنی ہے جوتھرموکول کے ماحول مخالف متبادل سمیت پھر سے استعمال کے لائق بنائے گئے پھولوں اور زرعی فضلے سے تیار بہت ساری مصنوعات فراہم کرتی ہے ۔
امریکی اسٹارٹ اپ کمپنی پرومیتھین پاور سِسٹمس انڈیا میں دودھ کا کاروبار کرنے والوں کے لیے دودھ کو سر درکھنے کا حراری توانائی پر مبنی نیا، تیز رفتار اور دلچسپ حل فراہم کرتی ہے ۔
سحر منصور کی اسٹارٹ اپ کمپنی ذاتی اور گھریلو استعمال والی ایسی مصنوعات پیش کرتی ہے جو نہ صرف ماحول دوست ہوتے ہیں بلکہ ان کی پیکنگ بھی ایسی اشیاء سے کی جاتی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ خود بہ خود تلف ہوجاتی ہیں ۔
براؤن یونیورسٹی کے انجینئر وں کی بنائی ہوئی آبی وِنگ ٹیکنالوجی قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں نئی راہ کی نمائندگی کر رہی ہے ۔
یوایس ایڈاور حکومت ہند نے’ فاریسٹ ۔ پلس ‘ نامی ایک پروگرام شروع کیا ہے ۔ اس کا مقصد جنگلات کا بہتر انتظام کرنا ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلی سے موثر طریقہ پر لڑا جا سکے ۔ علاوہ ازیں حیاتاتی تنوع کی حفاظت اور روزگار کے فوائد میں بھی اضافہ کیا جاسکے ۔
محققین گرمی سے پیدا شدہ کشیدگی اور کاربن کے اخراج کے درمیان تعلق کے ادراک میں مصروف ہیں۔ وہ اس بات کی تحقیق بھی کر رہے ہیں کہ گرمی کی لہر شہری علاقوں میں اتنی شدت کے ساتھ کیوں محسوس کی جاتی ہے۔
بواِنگ ایف/اے۔۱۸ سوپرہارنیٹ ایک اختراعی جنگی اثاثہ ہے۔یہ ایک عالمی پاپ کلچر آئیکون بھی ہے جس کا تعلق امریکہ اور بھارت دونوں سے ہے۔
ورچوئل انگلش لینگویج فیلوز موسمیاتی تبدیلی کے کارکنوں اورطلبہ کو اور زیادہ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنا سکھاتے ہیں۔
کاربن کی گرفت اور کاربن کو ہٹانے میں فرق کیا ہے؟ اس سلسلے میں نئی ٹیکنالوجیوں کے بارے میں یہاں جانیں۔
امریکہ اوربھارت میں قانونی اور کاروباری ماہر وجیت چاہراس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ نوخیز کمپنیاں کس طرح امریکی بازاروں میں راہ تلاش کرسکتی ہیں۔
سلیکٹ یو ایس اے امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش مند بھارتی کمپنیوں کے لیے حلیف کی حیثیت رکھتاہے۔
امریکہ سے درآمد شدہ لوازمات بھارتی خانساماؤں کو تحریک دیتے ہیں کہ وہ روایتی پکوانوں کے نئے اقسام بنا ئیں۔
ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس افراد کے انسانی حقوق کی وکالت کرنے والی خصوصی امریکی سفیر کے بارے میں مزید جانیں۔
امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران مشرقی ہمالیائی سلسلوں میں ’’ہمپ‘‘ روٹ پر سینکڑوں طیارے کھو دیے ۔ امریکہ اوربھارت نے لاپتہ فوجیوں کو گھر واپس لانے کی خاطر بازیابی مشن چلانے کے لیے مل جل کر کام کیا ہے اور ان اہم مہمات کے لیے اپنی عہدبستگی کا اعادہ کیا ہے۔
نیکسَس سے تربیت یافتہ فیشن بَرینڈ ایل آئی ایف اے ایف ایف اے(لفافّا) پلاسٹک کوڑے کو چمڑے سے مشابہ ایک چیز میں تبدیل کرنے اور کوڑے کا استعمال کرکے بہترین مصنوعات بنانے میں کوڑا چننے والوں کے ساتھ شراکت دار بن گیا ہے۔
تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور اڈیشہ کے طلبہ وائی۔ ایکسس فاؤنڈیشن کے تحت بھارت میں واقع جدید ترین ایجوکیشن یو ایس اے سینٹر کے ذریعے امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع کے بارے میں درست ، جامع اور تازہ معلومات تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
جسمیت کور کی نیکسَس کی مدد سے فروغ پانے والی نوخیز کمپنی کباڑ کے انتظام کا نہ صرف خاکہ تیار کرتی ہے بلکہ کوڑے کے مسئلے کا مؤثر حل بھی پیش کرتی ہے۔
گَریویکی لَیبس آلودگی پھیلانے والے نقصاندہ ذرّات کو فنکاروں کے لیے طاقتور وسائل میں تبدیل کرنے کا کام کر رہی ہے۔
آسٹِن کی دی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں فلبرائٹ ۔ نہرو فیلو جو شوا آپٹے کا تحقیقی گروپ شہروں میں ہوائی آلودگی پھیلانے والے مادّوں کے اخراج، لوگوں کے اس سے متاثر ہونے کے عمل اور انسانی صحت کے درمیان تعلقات کی افہام و تفہیم کے لیے کام کرتا ہے ۔
آدرش شکلاکی فوٹو لائٹ سطح کو افزودہ کرنے والی قلعی سے دستیاب روشنی کا استعمال کرکے فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مدد دیتی ہے۔
سوسائٹی فار انڈور انوائرونمنٹ اور انڈیا میں امریکی سفارت خانے کے مابین ایک اشتراک آلودگی میں کمی اور صاف و شفاف ہوا کی امید جگاتا ہے۔
اختیاری عملی تربیت امریکہ میں بین الاقوامی طلبہ کو ان کے مطالعے کے شعبے میں کام کرنے کے لیے عارضی ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
امریکی اور بھارتی بحریہ، بری افواج اور فضائیہ نے دفاعی مشقوں اور مشترکہ ٹریننگ کی بدولت اپنی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری لائی ہے۔
امریکہ میں رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے الگ الگ جگہوں پر خرچ کی نوعیت الگ الگ ہوتی ہے۔ صحیح منصوبہ بندی اور تحقیق کے ساتھ طلبہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کوآسان اورسستا بنانے کے لیے مالی امداد کے متعدد متبادل تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا بھارت۔امریکہ اتحاد کووِڈ۔۱۹ سے متاثرہ خاتون ملازمین کو معاشی بحران سے ابھرنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔
نیکسَس تربیت یافتہ کمپنی شیلِنگزس انجینئرنگ فضائی آلودگی کے خاتمے، آلودگی کی پیمائش کی لاگت کو کم کرنے اور صاف ستھری ہوا کی نگرانی میں مدد کے لیے مصنوعات اور خدمات پیش کرتی ہے۔
بین الاقوامی طلبہ کو ایک ایسی نئی دنیا میں تلاش وجستجو انجام دینی ہو گی جس کا تعین صحت عامہ کے تشویشات، سماجی طور پر فاصلہ برقرار رکھنے اور رکاوٹوں کے زیر سایہ کیا جائے گا۔
کورونا وبا کے دوران صحت سے متعلق مشوروں سے لے کر دلجوئی اور دوسری خانگی ضرورتوں و کھانوں کے منصوبوں میں اپنے بین الاقوامی طلبہ کی مدد کے لیے امریکی یونیورسٹیوں نے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔
اسٹینفورڈ کنگ سینٹر آن گلوبل ڈویلپمنٹ کے ڈیوڈ لوبیل اور سولیڈیڈ آرٹیز پریلامن کی تحقیق ہندوستان میں غذائی تحفظ میں بہتری لانے اور ہندوستانی خواتین کی سیاسی شراکت داری کے تئیں عدم مساوات کو سمجھنے پر مرکوز ہے۔
شکاگو، لاس اینجیلس،پٹس برگ اور نیو یارک نے گذشتہ دہائیوں میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی پہل اور نئی تکنیک کا استعمال کرکے فضائی آلودگی پر قابو پایا ہے۔
آج کے اس غیر معمولی دور میں امریکی یونیورسٹیوں میں عالمی قائدین کی اگلی نسل کو تعلیم دینے کی گہری اور پائیدار وابستگی برقرار رہے گی۔
طبی محققین متعدی امراض کی روک تھام اور علاج پرکام کرتے ہیں اورجدیدسائنسی پیش رفت کو تجربہ گاہ سے باہر نکال کر حقیقی دنیا سے متعارف کراتے ہیں۔
امریکی یونیورسٹیوں میں صحت عامہ کی ڈگری میں بڑھتی دلچسپی دیکھنے کو مل رہی ہے جو طلبہ کو متنوع پیشہ اور تحقیقی کریئر کے لیے تیار کرتی ہیں۔
وبائی امراض کے علم (وبائیات) سے متعلق ڈگری پروگرام سے طلبہ کوصحت عامہ سے لے کے مصنوعی ذہانت تک کے شعبے میں اہم تحقیقی کام انجام دینے والے کریئر کے انتخاب میں مدد ملتی ہے۔
صحت مواصلات میں ڈگری مختلف شعبوں میں کریئر کے لیے طلبہ کو تیار کرتی ہے، مثبت معاشرتی تبدیلی لانے اور غلط معلومات سے نمٹنے میں ان کی مدد کرتی ہے۔
اگر آپ کو طب اور سائنس میں دلچسپی ہے اور تجزیہ کرنے کا شوق اور رجحان آپ کے اندر پایا جاتا ہے تو طبی لیباریٹری سائنس میں ایک ڈگری آپ کے لیے اچھا متبادل ہو سکتی ہے۔
پارٹنرشپ ۲۰۲۰تحقیقی تعاون کے ذریعہ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور بھارت کے مابین اعلیٰ تعلیمی تعاون کو فروغ دیتی ہے اور اس کا مقصد ٹھوس معاشی اثر پیدا کرنا ہے۔
ویمن کنیکٹ چیلنج انڈیا خواتین کے واسطے تجارت کے مواقع میں وسعت پیدا کررہی ہے اور انہیں با اختیار بنا رہی ہےتاکہ وہ اپنی اور اپنی برادریوں کی ترقی کا باعث بن سکیں۔
چھٹی کے وقفوں کے دوران طلبہ کو اپنی پسند کی امریکی یونیورسٹی میں داخلہ پانے کی غرض سے خود کو مضبوط امیدوار کے طور پر پیش کرنے کے لیےاپنی پروفائل بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
ان اہم عوامل پرایک نظر جن پر ہر ماں باپ کوکالج میں اپنے بچوں کے داخلے سے متعلق فیصلوں میں مدد کے لیے غوروفکر کرنا چاہیے۔
گرمیوں میں برپا ہونے والی امریکی محفلوں میں گھر سے باہر کھلی جگہ گرلنگ اور باربی کیو کرنے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور چار جولائی کو ایسا کرنا امریکیوں میں بہت مقبول ہے۔
۴جولائی ۱۷۷۶کو امریکہ کے بانیوں نے آزادی کی قرارداد پر دستخط کیے۔ کیا آپ اس دن امریکی تاریخ میں رونما ہونے والے دیگر واقعات کے بارے میں جانتے ہیں ؟
امریکی عوام 4 جولائی کو قوم کا یومِ آزادی مناتے ہیں۔ اس موقع پر ہونے والی آتش بازی اور موسیقی کے پروگراموں کے انعقاد کی روایت کے بارے میں مزید اس مضمون میں جانیں۔
امریکی باشندے ان فوجیوں کی یاد میں میموریل ڈے مناتے ہیں جنہوں نے فوجی خدمات کے دوران اپنی جان، جانِ آفریں کے سپرد کردی۔
ٹینیسی میں واقع نیشنل سول رائٹس میوزیم امریکہ کی شہری حقوق تحریک کی کلیدی قسطوں کو پیش کرنے کے ساتھ عصری عالمی انسانی حقوق سے متعلق معاملات کا جائزہ بھی لیتا ہے۔
خوراک کی بربادی کا ماحولیات اور بھوک پر برا اثر پڑتا ہے۔ مگر اب کارکن اور تنظیمیں ترک شدہ خوراک کو ری سائیکل کرکے بھوکی برادریوں کو کھلانے کا کام کر رہی ہیں۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہے طلبہ کو اختصاص کی غرض سے کوئی مضمون چنتے وقت بعض کلیدی چیزوں کو ضرور ذہن میں رکھنا چاہیے۔
انٹرنیٹ آف تھنگس کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ شماریاتی سائنس گریجویٹس کی مانگ بتدریج بڑھ رہی ہے۔
سابق طلبہ کے انٹرویو امریکی یونیورسٹی کے داخلہ جاتی عمل کا ایک اہم حصہ ہیں ۔ ان سے کسی ادارے کے لیے صحیح امیدوار کی تلاش میں بھی مدد ملتی ہے ۔
اپنے حجم کے باوجود ایک چھوٹے لبرل آرٹس کالج کا تجربہ طلبہ کے لیے اکثر وبیشتر دائمی ہو سکتا ہے۔
خلائی تحقیق اور اس کی بڑھتے استعمال پر بین الاقوامی حکومتوں اور نجی کمپنیوں کی توجہ نے ایرو اسپیس انجینئر نگ میں ڈگری حاصل کرنے کو کافی اہمیت کا حامل بنا دیا ہے۔
آرکی ٹیکچرل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کریں اور دہائیوں تک سر اٹھائے کھڑی رہنے والی عمارتوں کی تعمیر کا حصہ بنیں۔
نفسیات کا شعبہ کافی وسیع اورمتنوع ہے،لہٰذا اس میں روزگار کے مواقع بھی بہت زیادہ ہیں۔
اس مضمون میں جانیں ایک طالبہ کی حکمت عملی کے ساتھ منصوبہ بندی، غیر متوقع مسائل اور بالآخر، امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کی راہ کے انمول تجربات کا احوال۔
وہ کون سی ایسی چھٹی ہے جو سب ایک ساتھ منا سکتے ہیں؟ امریکہ میں یومِ آزادی ایسی ہی ایک تعطیل ہے جس کا جشن ہر سال ۴ جولائی کو منایا جا تا ہے۔ اس موقع پر انواع و اقسام کے کھانے پروسے جاتے ہیں اور آتش بازی کی جاتی ہے۔
نئی دہلی میں واقع اسٹارٹ اپ کمپنی کِریا لیبس زرعی فضلہ کو ایسے قیمتی وسیلے میں تبدیل کردیتی ہے جس سے کاغذ اور تحلیل ہو سکنے والی مصنوعات بنائی جا سکتی ہیں ۔
۱۹۷۳ء میں خطرات سے دوچار انواع کا قانون بن جانے کے بعد امریکہ نے قریب قریب معدوم ہو چکے انواع کو بچانے میں مدد کی ہے۔ ان میں سے چھ سے یہاں ملاقات کریں۔
پیورٹو ریکو سے الاسکا تک امریکہ میں لا تعداد برساتی جنگل موجود ہیں۔ ان کے بارے میں مزید اس مضمون میں جانیں۔
۲۲ اپریل کو یومِ ارض ہے۔ یہ دن اس بات پر غور و خوض کرنے کا ہے کہ ہم کس طرح کاربن کے اخراج میں کمی لا سکتے ہیں اور کرہ ارض کی اعانت کر سکتے ہیں۔
جامعات اور طلبہ دونوں مشکل حالات سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں جب کہ حفاظتی تدابیر ، سماجی فاصلوں اور سفری پابندیوں نے یونیورسٹیوں کے روایتی داخلہ نظام کو متاثر کیا ہے۔
طلبہ تنظیمیں رنگارنگ کیمپس کی تشکیل کا سبب بنتی ہیں ۔ بھارتی طلبہ تنظیمیں ایک طرح سے بھارتی اور امریکی تہذیبوں کا سنگم ہیں جس کی جھلک کیمپس کی زندگی میں صاف طور پر نظر آتی ہے۔
موزوں یونیورسٹی کی تلاش چیلنج سے بھر پور ہو سکتی ہے۔ امریکی یونیورسٹی کے عہدیداروں اورسابق بھارتی طلبہ سے جانیں کہ کس طرح آرزو مند طلبہ درست تعلیمی ادارے کی تلاش کر سکتے ہیں۔
امریکہ ہر سال دنیا بھر سے بین الاقوامی طلبہ کے لیے اپنے دروازے کھولتا ہے۔ مگرطلبہ کے لیےبھی لازمی ہے کہ وہ حصول تعلیم کے دوران اپنی قانونی حیثیت کو برقرار رکھنے کے تقاضوں کا خیال رکھیں۔
کسی امریکی یونیورسٹی میں گریجویٹ سطح کے مطالعے کا تعلق صرف کورس ورک اور تحقیق سے نہیں ہوتا ، بلکہ نئے تجربات اورخود کو دریافت کرنے سے بھی ہوتا ہے ۔
اپنی درخواست کچھ اس طرح تحریر کریں جس سے آپ کی دلچسپیاں ظاہر ہوں، آپ کی صلاحیتوں کا اظہار ہواور آپ کی پوری شخصیت نکھر کرسامنے آئے۔
جب آپ اپنے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دینے کی تیاری کر رہے ہوں تواکثر پوچھے جانے والے ایسے سوالات کےجوابات کے لیے اس گائڈ سے رجوع کریں ۔
امریکہ ہی کی طرح بائیڈن انتظامیہ کا نظر آنا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے۔ اعداد وشمار بھی بتاتے ہیں کہ بائیڈن حکومت امریکی تاریخ کی سب سے متنوع حکومت ہے۔
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے طلبہ اس مضمون میں دی گئی امریکی قونصل خانوں کے افسران کی براہ راست راہنمائی سے استفادہ کریں۔
امریکی یونیورسٹیوں میں جدید ترین پروگرام، مختلف ثقافتوں کی نمائش اور نیٹ ورکنگ کے مواقع طلبہ کو عالمی کریئرکے منازل طے کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
طلبہ کے لیے میجرکے مضمون کا انتخاب چیزوں کا مطالعہ کرنے، غور و فکر کرنے اور بالآخر ایک اہم عمل کے آغاز سے لطف اندوز ہونے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔
تعلیم کے اعلیٰ معیار، نصاب میں لچیلا پن اور تعلقات سازی کے مواقع کی دستیابی کی خصوصیات کی بنا پر امریکی اعلیٰ تعلیم اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔
پریرنانامی تنظیم خواتین اور بچوں کے حقوق کا دفاع ، ان کی تعلیم اور صحت کی حمایت اور وکالت کی کوششوں کی قیادت کرکے انہیں انسانی اسمگلنگ کے خطرات سے محفوظ کرتی ہے۔
عقل مندی کے ساتھ کی گئی تیاریوں سے بھارتی طلبہ امریکی ہوائی اڈوں پر اترنے کے بعد بآسانی امریکہ میں داخل ہونے کی کاروائی مکمل کرسکتے ہیں۔
دی امیریکن رائٹرس میوزیم مصنفین کی عزت افزائی کرتا ہے ، انہیں یاد رکھتا ہے اور جدید اور تفاعلی نمائشوں کے ذریعے لوگوں کو پڑھنے اور لکھنے میں مصروف رہنے کی تحریک بھی دیتا ہے۔
ثقافتی اور تاریخی اعتبار سے اہم مقامات کو وفاقی طور پر سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے کیوں کہ حکومت انہیں قومی تاریخی امتیازات تسلیم کرتی ہے۔
درست امریکی ڈگری بھارتی طلبہ کے لیے حیرت انگیز مواقع پیدا کرسکتی ہے۔ اس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح معیاری تعلیم کا انتخاب آپ کے لیے بہتر ہے۔
شمالی بھارت میں خواتین کاروباری پیشہ ور نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کی امداد یافتہ پہل سے فیضیاب ہو رہی ہیں۔
اصناف خاص کے حقوق کی تحریک سے متعلق تاریخی مقامات ماضی کی صورت گری کرنے کے علاوہ زائرین کے لیے کئی اہم سیاق و سباق کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
درست منصوبہ بندی اور تحقیق کے ساتھ امریکی ڈگری حاصل کرنے کا سفر ایک سود مند تجربہ ثابت ہوسکتا ہے۔
کولکاتہ کے امریکی قونصل جنرل کی قیادت میں دو نسلی طرز کے خواتین کے ایک بوٹ کیمپ نے خواتین کاروباری پیشہ وروں کو ان کے کاروبار کو وسعت دینے میں مدد کی ہے۔
ممبئی میں واقع نووارد کمپنی آکار سستے اور ماحول دوست حل پیش کرتی ہے تاکہ حیض کے دوران خواتین کو حفظان صحت کی مصنوعات تک آسان رسائی حاصل ہو۔
سرمایہ کاری سے متعلق سلیکٹ یو ایس اے کے سربراہ اجلاس کے ذریعے بھارتی تجارتی اختراع پرداز بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور بیش بہا مواقع سے رو برو ہوتے ہیں۔
متعددی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بنائی گئ ویکسین سے لاکھوں جانیں بچتی ہیں۔ اس مضمون میں پڑھیں کہ امریکی اختراع کاروں کی کاوشوں کے نتیجے میں کووِڈ۔۱۹ اور دیگر بیمایوں کی روک تھام میں مدد ملی ہے۔
دہلی،چنئی، کراچی ، مَیڈرڈ اور استنبول جیسے بڑے بڑے شہر قحط سالی کے خطرے کا تجربہ کررہے ہیں ۔ آئندہ برسوں میں دنیا کے کئی دوسرے خطے بھی اسی صورت حال سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
آپ کون ہیں اور کس سے پیار کرتے ہیں، یہ امتیازی سلوک، اذیت رسانی اور مواقع اور وسائل تک غیر مساوی رسائی کا جواز نہیں ہوسکتا ہے۔
تھیٹر الائنس، اسٹوری سینٹر اور شکتی واہنی کے درمیان ایک عالمی شراکت داری انسانی اسمگلنگ سے بچ جانے والے لوگوں کی طاقتور کہانیوں کو تبدیلی کے آلات میں تبدیل کرتی ہے۔
آپ کو اور کیا چاہیے؟ اکثر ایک آسان سے سوال سے بڑے بڑے خیالات پیدا ہوتےہیں جن سے صنفی بااختیاریت، خود مختاری اور مواقع میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا ہے۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارم سیف سٹی افراد اور برادریوں کی جنسی استحصال کی اطلاع دینے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ دنیا کو سب کے لیے ایک محفوظ مقام بنایا جاسکے۔
ذرائع ابلاغ ، فنونِ لطیفہ اور تکنیک کے ہنر مندانہ استعمال کے ذریعہ ’بریک تھرو‘ نامی تنظیم مروجہ ثقافت کو تبدیل کرنے اور خواتین اور لڑکیوں کی قدر و قیمت کے برملا اظہار کی سمت میں کام کر رہی ہے۔
فلبرائٹ-نہرو اسکالر منجولا بھارتی کا کام شناخت میں الجھی ہوئی جذبات کی پیچیدگی اور مساوی مواقع کے حصول کی جانب سفر کو سمیٹے ہوئے ہے۔
سوہیرا، ایک قدرتی طریقہ علاج کی سماجی کمپنی ہے جوسیکس ٹریفکنگ کی شکارخواتین کو ملازمت فراہم کررہی ہے۔
نوجوان قائدین تبدیلی کے ضامن ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو کمزور طبقات کو اوپر اٹھارہے ہیں اور ایک ایسے مستقبل کی تعمیر میں مصروف ہیں جس میں ہر طرح کی بات کی اہمیت ہو۔
امریکہ ایک کھلے اور آزاد ہند۔بحرالکاہل خطے کی حمایت کرتا ہے تاکہ خطے میں خوشحالی کا فروغ ہو، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹا جا سکے اور جمہوریت پھل پھول سکے۔
نئی دہلی میں واقع ایک غیر منافع بخش تنظیم شکتی واہنی نے ہزاروں بچوں کو استحصال اور انسانی اسمگلنگ کے خطرات سے بچانے میں مدد کی ہے۔
انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق ملکوں کی سالانہ رپورٹ میں عالم گیر شہرت کےحامل افراد، شہری، سیاسی اور کامگاروں کے حقوق کا ذکر ہوتا ہے۔
امریکی جامعات تعلیم، تائیداورحمایت کے ذریعہ سے صنف مخصوص سے متعلق طلبہ کے لیے مشمولی کیمپس بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
بین الاقوامی طلبہ کو امریکہ میں کس قسم کی آزادی حاصل ہے؟ اظہارِ رائے کی آزادی طلبہ کو کلاس میں اور اس کے باہر بڑے بڑے سوالات کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
انگریزی زبان کی صلاحیت کو وسعت دینے والی ایک متحرک بین الاقوامی شراکت داری بھارت میں ملک گیر پیمانے پر خواتین، خواجہ سرا ؤں اور معذور افراد کے حقوق کی حمایت کرتی ہے۔
مغربی بنگال میں خواتین گو کہ زراعت میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں مگر اس کے باوجود وہ حاشیے پر ہیں۔ تکنیکی تربیت اوراراضی تک زیادہ رسائی نے ان کی پیداوار میں اضافہ بھی کیا ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ تفاعلی کھیل طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے اور انہیں توجہ دینے اور موثر انداز میں سیکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کی جانب سے جے پور میں اس سال منعقد ہوئی ایک تقریب میں مصنف جوناتھن سفران فوئر اور جیفری گیٹل مین نے گفتگو کی۔
ٹی وائی ٹی ڈبلیو عالمی طور پر تصویر کشی کا استعمال کم سنی کی شادی کے نوجوان لڑکیوں پر اثر کی نشاندہی کے لیے کرتی ہے۔
سویچھا فاؤنڈیشن تکنیک کی پرداخت کرنے کے ساتھ ساتھ افراد اور ماحول موافق تکنیک کی وکالت کرنے والوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے تئیں تحریک دے رہا ہے۔
بھارت کے بٹرفلائی مین کے نام سے معروف آئزک کیہیمکر اس مضمون میں فلبرائٹ فیلوشپ کے دوران امریکہ میں اپنی تعلیم کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی پر ایک بین حکومتی پینل کی رپورٹ بتاتی ہے کہ کیسے انتہائی آتش زدگی، ہدت اور سیلاب ہمارا مقدر ہوں گے اگر ہم نے ابھی عملی اقدامات نہیں کیے۔
شہروں کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ حسب حال حکمت عملی اپنائیں جو مقامی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہوں تاکہ موسمیاتی بحران سے نمٹا جا سکے۔
خوراک کی بربادی کو کم کرنے سے وسائل اور ماحولیات کے تحفظ میں مدد مل سکتی ہے۔
اپنی فلبرائٹ فیلوشپ کا استعمال کرکے جیف رائے ممبئی کے ایل جی بی ٹی کیو طبقات کے فنی اظہار کی جستجو کرتے ہیں۔
پے ٹَن میک ڈونالڈ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی اور مغربی موسیقی کی روایات کے درمیان رابطے کا کام انجام دیتے ہیں۔
فلمساز آنندانہ کپورکا انٹرایکٹو موبائل ڈوکومینٹری اَیپ خواتین کے حقوق کے بارے میں بات چیت کا راستہ ہموار کرنے میں معاون ہے۔
اس مضمون میں فل برائٹ۔ نہرو فیلو اَیلن جَونسن ہند سے اپنے تعلق، یہاں کے ادب کی دلکشی اور فل برائٹ پروگرام جیسے تبادلہ پرو گراموں کی اہمیت پر بات کرتے ہیں۔
فلبرائٹ ۔ نہرو ریسرچ اسکالر الیکزینڈر او نیل نےبھارت میں ماحولیاتی تحفظ کی کاوشوں کی مدد کرنے کا کام کیا ہے۔
سائنس مصنف نندتا جیراج امریکی وزارت خارجہ کے آئی وی ایل پی میں شرکت کرنے کا تجربہ شیئر کرتی ہیں۔
بنیادی ڈھانچہ، زراعت اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری اور قرضوں کے ذریعے یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن بھارت میں ترقی کو فروغ دینے اورملازمتیں پیدا کرنے میں مدد کر رہا ہے۔
بہت کم غیر ملکی رہنما کو اس قدر عوامی توجہ نصیب ہوئی جس قدر وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو ملی جب انہوں نے نومبر ۱۹۶۱ء میں اپنی بیٹی مسز اندرا گاندھی کے ساتھ امریکہ کا دورہ کیا۔
وی ہَب تکنیکی معاونت، راہنمائی، نیٹ ورکنگ اورتصور کے ثبوت یا کم از کم قابل عمل مصنوعات کو فروغ دے کر اختراعی خیالات کے ذریعے کاروباری پیشہ وروں کی رہنمائی کرتا ہے۔
بھارتیوں کی تحریک عدم تشدد، عدم تعاون اور مقاطعہ کے ذریعہ حاصل کی گئی آزادی کے ٹھیک ۱۲ سال بعد افریقی ۔امریکی عوام، غیر منصفانہ قوانین کو بدلنے کے لیے انہیں طریقوں کا استعمال کر رہے تھے۔
ریوائو الائنس چھوٹے کاروباری مالکان اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والوں کی معاشی بحالی میں سہولت فراہم کر رہا ہے جن کا ذریعہ معاش کووِڈ۔ ۱۹ وبا سے متاثر ہوا تھا۔
مستقبل کا ہارڈویئراور آسانی سے استعمال ہونے والا سافٹ ویئر نوجوان طلبہ کو روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت میں طبع آزمائی کے لیے آمادہ کر رہے ہیں۔
ہند۔امریکی خلانورد کلپنا چاؤلا خلائی گاڑی کولمبیا فلائٹ ایس ٹی ایس ۔۸۷ کےعالمی عملہ کا حصہ تھیں جس نے گذشتہ دسمبر میں کامیابی کے ساتھ خلائی مشن مکمل کیا۔
آئی آئی ٹی کانپور میں ۲۰۰ طلبہ ٹریننگ، کورس پروجیکٹس اور تحقیق کے لیے ہر روز کمپیوٹر سینٹر کا استعمال کرتے ہیں۔
نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اَپ بایوکرافٹ اننوویشنس کے ذریعہ بنائی گئی بانس کی پائدار مصنوعات سے محض ایک ہی بار ہی استعما ل ہونے والی پلاسٹک کے استعمال میں کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی یونیورسٹیوں میں گریجویٹ پروگرام ایسی افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے تدارک پر توجہ دیتا ہے۔
کہانی سنانے کا تعاملی طرز آب و ہوا کے بحران کے تئیں بیداری پیدا کرکے اس کے تدارک کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو رفتار دے سکتا ہے۔
صدر بش اور وزیر اعظم سنگھ نے ۲ مارچ ۲۰۰۶ء کو ایک دور آفریں معاہدے کی تکمیل کی جو بھارت کے شہری جوہری پروگرام کو عالمی تحفظ کے زیر نگرانی کردے گا۔
اوشا ہیلویگ گذشتہ صدی کی چھٹی دہائی کے ابتدائی برسوں میں امریکی کیمپس کی نئی دنیا کو پرجوش اور اکثر چونکا دینے والے انداز میں یاد کرتی ہیں جیسا کہ انہوں نے اور دیگر بھارتی طلبہ نے تب پایا تھا ۔ دو دہائیوں بعد سمرن سنگھ اور ان کے نوجوان ہم عصرامریکہ کے علمی اور سماجی مواقع کے بارے میں یکساں طور پر پرجوش نظر آتے ہیں۔
صدر بش اور وزیر اعظم منموہن سنگھ کے مابین کئی معاہدے ہوئے اور کئی اقدامات کے خد وخال وضع کیے گئے جنھیں دونوں قائدین نے ’’ تاریخی‘‘ نوعیت کا حامل قرار دیا۔
بھارت میں فلبرائٹ پروگرام کی ۴۰ ویں سالگرہ کی تقریبات میں ایک یادگاری اشاعت کا اجراء بھی شامل ہے جس میں متعدد بھارتی شرکاء کی یادیں شامل ہیں۔ اسپَین پیش کرتا ہے بعض اقتباسات ۔
ایک بھارتی اسکالر ۱۹۶۱ءمیں امریکہ میں ٹیگورکے یوم پیدائش کی صد سالہ تقریبات کے پرجوش جشن اوران کی یادگاروں کے حصول کی خاطر کی گئی تحقیق کو یاد کررہے ہیں۔
۱۲مارچ ۱۹۶۲ء سے ۱۹مارچ ۱۹۶۲ءکےدرمیان اپنے نو روزہ دورےکے دوران امریکی صدر کی اہلیہ محترمہ جان ایف۔کنیڈی نے شمالی بھارت کے نو شہروں کا دورہ کیا۔
چھما فرنانڈیس کی سربراہی میں ناردرن آرک کیپٹل بھارت کے طول و ارض میں پسماندہ گھربار اور کاروباروں کو مالی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
امریکہ اور بھارت کے مابین تجارت نے نئی فرموں اور مصنوعات کی حوصلہ افزائی کی ہے،ہند۔بحرالکاہل خطے میں جاری وساری خدمات اور معلومات کے ساتھ دونوں ممالک میں کام کرنے والی کمپنیوں کو تقویت دی ہے اور۲۱ویں صدی میں ہمارے دونوں ممالک کوٹیکنالوجی میں قائدبننے کی راہ پر گامزن کیا ہے
یہ بھارت میں کامیاب خاتون سی ای اوز کے کارناموں پر مبنی چار مضامین کے سلسلے کا چوتھا مضمون ہے۔
ملینیم الائنس انعام یافتہ کو ایو لیبس انڈیا کے کم آمدنی والے علاقوں میں بچوں میں سانس کی دشواری کے مرض کی وجہ سے ہونے والے نمونیا سے ہونے والی اموات کو روکنے کا حل پیش کرتی ہے۔
ایک موثر اور مکمل درخواست تیار کرنے کے سلسلے میں داخلہ عہدیداروں کے کچھ مشورے یہاں طلبہ کی سہولت کے لیے دیے جاتے ہیں۔
امریکی فنکارہ آگسٹینا ڈروز نے اپنے فل برائٹ - نہرو فیلوشپ کے توسط سے ہند میں نہ صرف معاشرتی طور پراہمیت کے حامل معنی خیزفن پارے بنائے ہیں۔
اس مضمون کو پڑھیں اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مناسب ادارہ یا پروگرام تلاش کرنے کی لیے مفید مشوروں سے باخبر ہوں۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کا گلوبل ہیومن ڈیولپمنٹ پروگرام مختلف پس منظر، تجربات، شناخت اور نقطہ نظرکو اختیار کرتا ہے۔
پُلِٹزر ایوارڈ یافتہ مصنف وجے شیشادری کہتے ہیں’’ کوئی مصنف لکھنے کے بارے میں خواب نہیں دیکھتا ، وہ تو بس لکھتا چلا جاتا ہے۔‘‘
اعلیٰ تعلیم میں شمولیت کو فروغ دینے سے خوش آئند اور حوصلہ افزا ماحول کی تشکیل ہوتی ہے۔
ہ بھارت میں خاتون سی ای اوزکی کامیابی سے متعلق چار قسطوں پر مبنی مضامین کے مجموعے کادوسرا مضمون ہے۔
یو ایس ایڈ کا اینجینڈرنگ یوٹیلٹیز پروگرام مردوں کی اکثریت والی صنعتوں میں موجود تنظیموں کے ساتھ کام کرتا ہے تاکہ خواتین کے لیے روزگارکے مواقع میں اضافہ ہونے کے ساتھ کام کرنے کی جگہ پر جنسی مساوات میں بہتری آئے۔
ونیتا سود بیلانی کی تھیٹر کمپنی اِن اَیکٹ آرٹس، تھیٹر میں جنوب ایشیائی برادری کی نمائندگی کی وسعت پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
اکشما ہستک کی تنظیم سارتھَک فاؤنڈیشن سماج میں اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے بچوں کو مفت تعلیم مہیا کراتی ہے۔
امریکہ میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے تحفظ کی تحریک اس وسیع امریکی روایت کا حصہ ہے جس کے تحت اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔
پوری دنیا سے حاصل شدہ سامان ،اپنی ڈرائنگ اور پینٹنگس کی مدد سے رینا بنرجی عالمی ثقافت کے مختلف عناصر کو یکجا کرتی ہیں تاکہ ان پر گفتگو کی جا سکے۔
کاروباری قیادت میں صنفی تنوع کمپنیوں کے لیے بڑے فوائد کا باعث ہے جو نئے نقطہ نظر اور تنقیدی خیال و فکر سے پیدا ہوتا ہے۔
فلبرائٹ۔نہرو اکیڈمک اینڈ پروفیشنل ایکسیلنس فیلو ہرجنت گِل کا مقصد اپنی فلموں کے ذریعہ بھارت میں مردانگی کے تصور پر ضرب پہنچانا ہے۔
معاشرتی اختراعات کے اس نظام سے آگاہ ہوں جو مختلف طبقات کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے اس نظام کا حصّہ بن چکے عناصر کے درمیان رابطہ آسان کرتا ہے۔
پریتی واسودیون نے ئ۲۰۱۸ میں ہند کے ۶ شہروں میں اپنے سولو فن ’’اسٹوریز بائی ہینڈ‘‘ کا مظاہرہ کیا۔
اس مضمون کو پڑھ کر آبپاشی کے اس نظام سے آگاہ ہوں جو ماحولیاتی تبدیلی کے اس دَور میں کسانوں کو خوشحال بناتا ہے۔
فلبرائٹ۔نہرو فیلو مینا پلئی دریافت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ ڈیجیٹل ترسیل کیسے حقوق نسواں کے کارکنوں کو با اختیار بنا رہی ہے۔
کھیت ورکس قابل اعتماد اور شمسی توانائی سے چلنے والےایسے آبپاشی سسٹم بناتی ہےجس سے چھوٹے پلاٹ والے کسان بھی زیادہ کما پاتے ہیں۔
سَم پریتی بھٹا چاریہ نے گہرے پانی میں کام کر سکنے والے ڈرون تیار کیے ہیں جو راحت اور بچا ؤ کی کاروائی میں ، تفتیش میں اور سمندر کے اندر تابکاری کے رساؤ کو روکنے میں مد د کر سکتے ہیں۔
نیسار ،ناسا اور اسرو کے مابین مشاہدۂ ارض پر مبنی ایک مشترکہ مشن ہے جس کا مقصد زمین کی سطح میں ہونے والی تبدیلیوں کی پیمائش،قدرتی خطرات اور عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ کرنا ہے۔
اس مضمون میں ہند نژاد خلائی طبیعات کی ماہر مدھو لیکاگُوہا ٹھاکرتا خلائی طبیعات میں اپنی دلچسپی اور ناسا میں اپنے کام سے متلعق جانکاری دیتی ہیں۔
یو ایس ایڈ انڈیا کے گریننگ دی گرڈ پروگرام کا مقصد بڑے پیمانے پر متغیر قابل تجدید توانائی کو ہند کے موجودہ پاورگرڈ میں ضم کرنا ہے۔
فلبرائٹ- نہرو فیلو لارین ویک نے سرپرستی کے مختلف پہلوؤں اور بھارت کے کاروباری ماحولیاتی نظام پر اس کے ممکنہ اثر ات پر تحقیق کی ہے۔
بھارت میں چھتوں پر شمسی پینلس لگانے کے لیے یو ایس ایڈ اور ڈی ایف سی کا قرض مہیا کرانے کا پروگرام صاف وشفاف اور سستی بجلی کے قابل اعتماد ذرائع تک رسائی کو وسعت دے گا۔
اسمارٹ پاور فار ایڈوانسنگ ریلائیبلٹی اینڈ کنیکٹیویٹی (ایس پی اے آر سی یعنی اسپارک ) بھارت کے پاور گرڈ کی کارکردگی اور معتبریت کو بڑھانے، صاف ستھری توانائی کے استعمال کو فروغ دینے اور ماحولیاتی بحران سے نمٹنے میں مدد کر رہا ہے۔
لانزا ٹیک کی ٹیکنالوجی فضلہ کاربن کو کار آمد مصنوعات میں تبدیل کرتی ہے جس سے ماحولیات کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور توانائی کے تحفظ کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔
یو ایس ایڈ انڈیا اور اسکائی میٹ ویدر سروسیز کے مابین شراکت کے ذریعہ تشکیل دیے گئے خودکار موسمی اسٹیشنوں سے ابتدائی انتباہ حاصل کرکے ہندوستانی کسان موسم سےوابستہ خطرات سےباخبر ہو سکتے ہیں۔
غذائی پیداوار کے ایک پائیدار نظام کی تشکیل کے لیے یو ایس ایڈ انڈیا کے مالی تعاون سے جاری ایک منصوبہ ہر قسم کی آب و ہوا میں کام کرنے والے زرعی طریقوں اور تکنیک کو فروغ دیتا ہے۔
گن جیتا مُکھو پادھیائے کو ان کی نظموں کے لیے بہت سے اعزازات ملے ہیں۔ تصویر بہ شکریہ لگن جیتا مکھوپادھیائے
ایک اسٹارٹ اپ نے سورج کی روشنی کو ری ڈائریکٹ کرنے اور شمسی پینلز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے موشن فری آپٹیکل ٹریکنگ نامی ایک غیر فعال میکانزم تیار کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گوگل کے سی ای او سُندر پچائی سے۲۰۱۵ٗء میں کیلفورنیا کے اپنے دورے کے دوران ملاقات کی۔
ڈاکٹر سونجا کلنسکی (بائیں) نے پروفیسر امبوج ساگر (دائیں) کے ساتھ مل کر ایک ایسے تعلیمی جریدے کا ایک اکیڈمک جنرل شروع کیا جس میں آب و ہوا اور ترقیاتی پالیسی کے لیے صلاحیت کی تشکیل پر توجہ دی گئی ہے۔
آفرین حسین ہوائی میں اپنی فلبرائٹ۔کلام فیلو شپ کے دوران مونگے کی چٹانوں کی نرسری سے نمونے یکجا کرتے ہوئے۔ تصویر بشکریہ آفرین حسین
صدر جو بائیڈن اپریل ۲۰۲۱ء میں ماحولیات سے متعلق ورچوئل چوٹی کانفرنس میں لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر از ایوان وُکّی © اے پی امیجیز
انا لائیڈر نے ایک ویب پر مبنی پلیٹ فارم سواستھ سکھی اور ڈیٹا یکجا کرنے والے ہاتھ کے ایک کڑے پر کام کیا جو کہ ہر ایک مریض کی شناخت اور اس کے طبی ریکارڈوں کا طبعی لنک فراہم کرنے والےکیو آر کوڈ سے لیس ہے۔
درش نٹراجن اَیندرا سسٹم کے سَرو اَیسٹرا کی تین قسم کی مصنوعات اَیندرا آئی ایس، آیندرا ویزن ایکساور اَیندرا ایسٹرامجموعوں کے ساتھ۔
عالمی یومِ تپ دق کے موقع پر ٹریس۔ٹی بی اسٹال۔ اس تقریب کا انعقاد مارچ ۲۰۲۱ میں نئی دہلی میں بھارتی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے کیا ۔ تصویر بشکریہ یوایس ایڈ
صحت کارکنان کو ویڈیو دکھانے کے لیے پروجیکٹر استعمال کرنے کی تربیت دی جاتی هے۔ تصویر بہ شکریہ ڈیجیٹل گرین
جنوری ۲۰۲١ء میں بھارت کا پہلا ٹرانسجینڈر کلینک یوایس ایڈ انڈیا کے تعاون سے حیدرآباد میں شروع کیا گیا۔
مریکہ اور بھارت کے درمیان عوام سے عوام کے مابین مضبوط رابطے کی تاریخ۲۰۰ برس سے زیادہ عرصہ قبل یعنی امریکہ کے ابتدائی دنوں اور بھارت کی آزادی سے بہت پہلے کے زمانے سے شروع ہوتی ہے۔
اسمتھ سونین کے نیشنل میوزیم آف امیریکن ہسٹری کا دورہ کرکے سیاح دنیا کے چوٹی کے ایک ملک کی کہانی کی تخلیق کا تجربہ کرسکتے ہیں۔
اگر آپ تاریخ میں دلچسپی کے علاوہ مساوات میں یقین رکھتے ہیں تومارٹِن لوتھرکنگ جونیئر قومی تاریخی یادگار کو دیکھنے ضرور جائیں۔
امریکی کھانے امریکی بو قلمونی اور تارکینِ وطن کے اثرات کے عکّاس ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی اکیڈمی فار ویمن انٹرپرینز پروگرام نے شمال مشرقی بھارت میں خواتین کاروباری پیشہ وروں کواپنے کاروبار کو فروغ دینے، سرمائے میں اضافہ کرنے اور ساتھی کاروباریوں کے ساتھ نیٹ ورک قائم کرنے کی تربیت فراہم کی ہے۔
امریکہ میں زیرتعلیم بین اقوامی طلبہ میں بھارتی طلبہ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ان سے اداروں میں بہت اہم اور متنوع نقطہ نظر میں اضافہ ہوتا ہے۔