کباڑ سے آلاتِ موسیقی بنانا

امریکی بینڈ ’ ٹو بی ون‘بےکار سمجھ کر پھینک دی گئی چیزوں کو پھر سے استعمال کرکے موسیقی کے آلات تیار کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بیداربھی کرتا ہے۔

چاروی اروڑا

July 2023

کباڑ سے آلاتِ موسیقی بنانا

امریکی بینڈ ’ٹو بی ون‘ کباڑ سے نکالی گئی چیزوں کا استعمال کرکے موسیقی کے آلات بناتا ہے اور اپنے فنکارانہ مظاہروں میں ان کا استعمال کرتا ہے۔ کیلسی رے اس بینڈ کی سب سے معروف گلوکارہ ہیں۔ (تصویر بشکریہ ڈریولیو فوٹوگرافی)

کیلسی رے اور’ٹوبی ون ‘آپ کو اپنے کوڑے دان سے نکلے سُر پر تھرکنے پر  مجبور کرسکتے ہیں۔ یہ پانچ رکنی  امریکی بینڈ بیکار سمجھ کر پھینک دی جانے والی اشیا ءکو آلاتِ موسیقی کے طور پر نئی زندگی بخشتا ہے اور پھرتمام دنیا میں اپنی موسیقی کے پروگراموں میں ان کا استعمال کرتا ہے۔

کیلسی رے، ایوان کروز، پابلو باراگن، ریان داہر اور انتھونی گرانٹ پر مبنی  یہ گروپ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے گذشتہ ایک دہائی سے دنیا بھر کے مختلف علاقوں کا دورہ کر رہا ہے۔ یہ گروپ سوٹ کیسوں، ٹول بکسوں، دھات سے تیار کوڑے دان، ربڑبیرلوں، برتنوں اورکوڑا جمع کرنے والی جگہوں پر پھینک دی جانی والی دیگر اشیاء کا پھر سے استعمال کرتا ہے اور کرہ ارض کو بچانے کا پیغام دیتا ہے۔

بینڈ نے ۲۰۲۳ء میں نئی دہلی، ممبئی اور پونے میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔ اسپَین نے نئی دہلی میں واقع امیریکن سینٹر میں کلائمیٹ ایکشن فیسٹیول کے موقع پر’ ٹو بی ون‘  کی سب سے معروف گلوکارہ کیلسی رائے سے بات چیت کی۔

پیش ہیں انٹرویو کے بعض اقتباسات۔

ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں موسیقی کے کردار کو آپ کس طرح دیکھتی ہیں؟

میرا خیال ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر کارروائی کے معاملے میں نوجوانوں اور تمام عمر کے لوگوں میں موسیقی کا کردار عالمی سطح پر کسی بیج کو بونے کی طرح ہے ۔ موسیقی ایک آفاقی زبان ہے اور جب پوری دنیا آب و ہوا کی تبدیلی کے نتائج کو محسوس کر رہی ہے تو ہماری موسیقی اس سیّارے کے لیے ایک آواز بن جاتی ہے ۔

ہمیں ان آلاتِ موسیقی کے بارے میں بتائیں جنہیں آپ استعمال کرتی ہیں۔ کیا ان میں آپ کا کوئی پسندیدہ آلہ بھی ہے؟

ہمارے پاس منفرد آلات کی ایک وسیع قسم ہے ۔ایک ٹول باکس اور واش بورڈ گٹار، کچرے کے ڈبے، ربڑ بیرل، برتن، کڑاہی اور بہت کچھ ۔ میں کہوں گی  کہ میرا پسندیدہ آلہ گٹار ہے کیونکہ گٹار ہمیشہ کسی نہ کسی طرح  تخلیقی گفتگو کا ذریعہ بنتے ہیں۔

 آپ کوکباڑ سے تیار کیے گئے اپنے موسیقی کے آلات کے تعلق سے کیا ردعمل دیکھنے کو ملا؟

ہم نے سنا ہے کہ ہمارے شو کو دیکھنے کے بعد بہت سارے نوجوانوں نے کباڑکا پھر سے استعمال کرتے ہوئے مختلف قسم کے آلات، آرٹ پروجیکٹس، حتیٰ کہ کپڑوں کے ڈیزائن تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔  ہماری کارکردگی کا ایک بڑا حصہ سامعین کو شامل کرنا اور انہیں ان خیالات اور طریقوں کا اشتراک کرنے کی اجازت دینا ہے جن سے وہ  اثر انداز ہونے میں مدد کرسکتے ہیں۔ ہم نے جو ردعمل اور تخلیقی صلاحیت دیکھی ہے وہ حیرت انگیز ہے۔

نوجوانوں کو  کباڑ کے دوبارہ استعمال کی ترغیب دینے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

ہمارا واحد مقصد اس وقت تک نوجوانوں کی مسلسل حوصلہ افزائی ہےجب تک یہ ممکن ہو پائے۔ میرا خیال ہے کہ تبدیلی لانے میں کباڑ کا از سر نو استعمال اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ تاہم، فضلے کو کم کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ لہٰذا میں نغموں کے ذریعے بات چیت کو برقرار رکھنے کے لیے وقف ہوں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ شاید اسی وجہ سے مجھے خوبصورت آواز کا  تحفہ ملا ہے جس کا مقصد محض اپنی ذات کے لیے کچھ کرنے سے سوا ہے۔

آپ بات چیت کے آغاز کے لیے نوجوانوں سے (ماحولیات پر ان کے اثرات کے تعلق سے )،ان نغموں کے حوالے سے جنہیں وہ پسند کرتے ہیں ،کیسے رابطہ کرتی ہیں ؟

کسی بھی شو کا تنوع اور توانائی ہی  اسے ممتاز بناتی ہے۔ ہمارے نوجوان سامعین  بعض نغمات کو پسند بھی کرتے ہیں۔  ہم باب مارلے سے لے کر مائیکل جیکسن تک سب کے گانے گاتے ہیں ۔ کچھ نغمے ہمارے اپنے بنائے ہوئے بھی ہوتے ہیں جیسے ’بی ون ورلڈ‘ اور ’کالنگ آؤٹ‘ (دونوں نغمات افریقہ میں ریکارڈ کیے گئے)۔ان نغمات کا مقصد آپ کو اچھے احساس سے روشناس کرانا ، امید جگانا اور آپ کو متحرک کرنا ہوتا ہے۔

اپنے بینڈ ’بی ٹو ون‘  کے ذریعہ آپ کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟

ہمارا مقصد دنیا بھر میں ہر نسل، ثقافت اور ہر عمر کے گروپ کے ساتھ رابطہ جاری رکھنا ہے۔مذکورہ مقاصد بینڈ کے مشترکہ مقاصد ہیں جس کے حوالے سے ہم کرہ ارض کی ہر ذی روح سے منسلک ہیں۔ ہمارا پیغام کرہ ارض سے  اتحاد اور آپسی اتحاد ہے۔

ہمیں بھارت میں فن کا مظاہرہ کرنے سے متعلق اپنے تجربات کے بارے میں بتائیں۔

بھارت ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔  یہاں کے نوجوانوں اور دیگر عمر کے لوگوں نے ہماری سوچ سے کہیں زیادہ  ہماری حوصلہ افزائی کی ۔ ہم لوگ خوش قسمت تھے کہ ہمیں کٹھ پتلی کے حیرت انگیز فنکار رام لال بھٹ اور باصلاحیت ڈرم  گروپ، دھاراوی راکس کے ساتھ  متعدد اسکولوں میں پروگرام پیش کرنے کا موقع ملا۔ ہم نے بہت سارے دوست بنائے۔ بھارت کے بارے میں، یہاں کے ذائقہ دار کھانوں اور مالامال ثقافت کے بارے میں ہم نے بہت کچھ سیکھا اور سمجھا۔

——————————————————————————————————-

اسپَین نیوزلیٹر کی کاپی مفت حاصل کرنے کے لیے دیے گئےلنک میں مختصر فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے