سائنس اور تخلیقی تحریر کے رشتے

فلبرائٹ۔نہرو فیلو شپ یافتہ جیمی باربر نے ہندوستان میں اپنے قیام کے دوران سائنس اور تخلیقی تحریر کے درمیان باہمی رشتوں کا مطالعہ کیا ۔

جیمی باربر

January 2024

سائنس اور تخلیقی تحریر کے رشتے

جیمی باربر بینگالورو میں اپنے طلبہ کو متعارف کرواتی ہوئیں۔ (تصویر بشکریہ جیمی باربر)

ہندوستان میں فلبرائٹ۔نہرو فیلو شپ کے حصول کے اسباب میرے لیے پیشہ ورانہ ہونے کے ساتھ ساتھ ذاتی بھی تھے۔ میں بفیلو میں واقع یونیورسٹی میں پیشہ ور و تدریسی تحریری پروگرام میں ایک اہم عہدے پر فائز ہوں۔ یہاں پیشہ ورانہ مصروفیات بہت زیادہ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں تدریسی خدمات انجام دینے کے علاوہ تحریری نصاب بھی تیار کرتی ہوں۔ میں اپنے کام سے مطمئن ہوں ۔ اس میں میر ا جی بھی بہت لگتا ہے لیکن مجھے دیگر تدریسی اور تخلیقی دلچسپیوں کے لیے وقت نہیں مل پاتا۔

مجھے عرصے سے تخلیقی تحریر اور سائنس کے باہمی رشتوں کے مطالعہ کا شوق ہے۔ فلبرائٹ۔نہرو فیلو شپ کے ایّام ہندوستان میں گزارنے کا ایک اہم سبب یہ بھی ہے کہ میں نے بینگالورو میں سائنس گیلری دریافت کی جس کا مطمح نظر آرٹ اور سائنس کا باہمی رشتہ ہے۔ مجھے محسوس ہوا کہ میں اس گیلری کے اشتراک سے ایک ایسی خاص پروگرامنگ تیار کرپاؤں گی جس میں میری دلچسپیاں بھی شامل ہوں گی۔

فیلو شپ کے ایّام کی تکمیل ہندوستان میں کرنے کی ذاتی وجہ یہ ہے کہ یہاں میرا گھر بھی ہے۔ اصل میں میرے شوہر کا تعلق مہاراشٹر سے ہے ۔ ہمارے دونوں بچے ہندوستان کبھی نہیں آسکے۔ فلبرائٹ۔ نہرو فیلو شپ نے مجھے پیشہ ورانہ مواقع دیے ، ساتھ میں اس بات کو میرے لیے آسان کیا کہ میں اپنے بچوں کو چھ مہینے کے لیے ہندوستان لانے میں کامیاب ہو سکی۔

سائنس کو آرٹ میں تبدیل کرنا

اپنی فیلو شپ کے تحت میں نے بینگالورو کی سائنس گیلری کے عملہ کے چند اراکین کی مدد سے سائنس پر مرکوز تخلیقی تحریر کی ورکشاپ منعقد کی۔ اس میں شرکاء، جن کی عمر ۱۵سے۲۸ برس کے درمیان تھی، نے کاربن کے متعلق چند بنیادی تصورات کے بارے میں جانا۔ اس کے بعد انہوں نے اس پر نظمیں کہیں۔ بیانیہ غیر افسانوی اور افسانوی دونوں تھا۔

اس ورکشاپ کا تجربہ نہایت ہی شاندار تھا کیوں کہ اس میں شرکاء نےبہت کچھ سیکھا اور جو سیکھا اسے رو بہ عمل لائے ۔ انہوں نے ہر سنیچر کلاس میں بہت انہماک سے شرکت کی۔ یہ سلسلہ مسلسل ۱۲ ہفتوں تک جاری رہا۔ اس سے ان شرکاء کے اعلیٰ عزم کا پتہ چلتاہے۔ بعض شرکاء تو گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طالب علم تھے جنہوں نے کاربن کے متعلق اپنی معلومات کا اشتراک کیا۔ اکثر شرکاء نے زمینی تپش میں اضافے یا کاربن اخراج کے بارے میں بتایا۔ ورکشاپ کرنے والوں میں سے ایک نینوٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق کررہا تھا جب کہ دوسرے کا تخصص کاربن کی گرفت تھا۔ لہذا کلاس ایک روایتی کلاس کے بجائے مشترکہ کاوش زیادہ معلوم ہورہی تھی۔ میں نے اپنی تحریری صلاحیتوں کا اشتراک ورکشاپ کے شرکاء کے ساتھ کیا۔ بعد ازاں ہم سب نے مل کر سائنسی موضوعات پر سلیس اور آسان زبان میں لکھنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

ادبی ورکشاپ

فیلو شپ تحت ہونے والی ورکشاپ کے علاوہ مجھے مختلف تعلیمی اداروں نے بھی مختصر ورکشاپ کرنے کےلیے مدعو کیا۔ مثلاً میں نے کرائسٹ (ڈیمڈ ٹو بی یونیورسٹی) میں’’ڈیکولونائزنگ دی پرسنل اَیسّے‘‘کے موضوع پر، عظیم پریم جی یونیورسٹی میں سائنسی بیانیوں پر جب کہ الائنس یونیورسٹی میں انشائیہ کی ہیئت پر ورکشاپ منعقد کی۔

چنئی میں واقع امیریکن سینٹر نے بھی مجھے دو ورکشاپ منعقد کرنے کے لیے مدعو کیا۔ ایک ورکشاپ سائنسی داستان گوئی پر مرکوز تھی تاہم دوسری تحریر میں صنفی انصاف پر مرکوز تھی۔ صنفی انصاف ورکشاپ خاص طور پر بہت اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ یہ مارچ ۲۰۲۳بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر منعقد ہوئی تھی۔ مقامی یونیورسٹیوں کے طلبہ نے اپنےتحریر اور تقریر میں خواتین کی ترقی یا تذلیل میں زبان کے کردار پر اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ہم نے مردوں کے زریعہ جنسیت پر بحث اور خواتین کے زریعہ جنسیت پر بحث کا تقابلی مطالعہ کیا۔ بعد ازاں طلبہ نے زبان و تحریر میں صنفی عدم انصاف کے مسئلہ پر اپنے اپنے خیالات پیش کیے ۔

ہندوستان میں اپنے تجربے کو بیان کرنا میرےلیے بہت مشکل امر ہے۔ میں نے بہت سارے مقامات دیکھے تاہم لوگوں سے ملاقات اوران سے گفتگو نے یہاں میرے قیام میں چار چاند لگا دیے۔میں نے دانش وروں، محققین اور طلبہ سے ملاقاتیں کیں اور ان سے تبادلہ خیال کیا۔ ہر روز مجھے کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے کو ملتا تھا جس سے مجھے اپنی تحقیق کے لیے حوصلہ ملتا تھا۔ حالانکہ میں چھ ماہ کےلیے امریکہ واپس آگئی ہوں تاہم نئے سرے سے ہندوستان میں پڑھانے یا تحقیقی کام جاری رکھنے کے خواب دیکھ رہی ہوں۔

جیمی باربر نیویارک میں واقع یونیورسٹی آف بفیلو کے جرنلزم پروگرام کی ڈائریکٹر،نیز کلینکل اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر کو مفت اپنے میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے