نئے خیالات کا فروغ

فلبرائٹ۔ نہرو   فیلو شپ سے فیضیاب ہو چکی  ایک خاتون  اس مضمون میں بتاتی ہیں کہ تبادلہ پروگرام کس طرح نئی ادبی کاوشوں اور اقدام کی تحریک کا سبب بنتے ہیں۔

پی میری وِدّیا پورسیلوی

January 2024

نئے خیالات کا فروغ

پی میری وِدّیا پورسیلوی(مرکز میں دائیں)آسٹِن میں واقع یونیورسٹی آف ٹیکساس میں اپنی فلبرائٹ۔نہرو فیلوشپ کے دوران ’’ غذائی حکایتیں بطور ماحولیاتی اظہارِ خیال‘‘ کے عنوان سے حاظرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ (تصویر بشکریہ میری وِدّیا پورسیلوی)

آسٹِن کی ٹیکساس یونیورسیٹی  میں ۲۰۱۹ء فلبرائٹ۔ نہرو اکیڈمِک اینڈ پروفیشنل ایکسی لینس (ایف این اے پی ای ) فیلو شپ میرے لیے  پوری طرح سے مالامال کرنے والا   اور  اطمینان بخش تجربہ تھا۔ میرے پروجیکٹ کا عنوان تھا  ’’ہندوستانی کلاسیکی ماحولیاتی تنقید: ایک ماحولیاتی نسائی علاماتی مطالعہ‘‘ اور میں ادب اور لوک داستانوں میں خواتین کی فطرت والی قربت  کی نشانیوں اور علامتوں کا مطالعہ کرنے کے لیے  ایک اختراعی تصور۔  چمڑے کا سفری بیگ یعنی ’’ ایکو فیمیو ٹِکس‘‘ پیش کی ۔

فیلوشپ کے دوران مجھے ریاست منیا پولس کے شہر مڈیسَن میں واقع یونیورسٹی آف  وِسکونسِن  میں پائیداری کے موضوع پر منعقدہ فلبرائٹ سیمینار میں شرکت کرنے کا ناقابلِ یقین موقع میسر آیا۔ اس سے  مجھے معاصر  تحقیق کے مخصوص شعبوں کو سمجھنے میں مدد ملی ۔ٹیکساس کے  ہیوسٹن  میں ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کے دورے سے  جیمس لَو لاک ’’ گائیا ہائپوتھیسس‘‘ پر میرا یقین مزید گہرا ہو گیا جس کی رو سے کرہ ارض پر موجود مادّہ اجتماعی طور پر زندگی کے تسلسل کے لیے لازمی حالات کی وضاحت اور اس کی ضابطہ بندی کرتا ہے۔بعد میں اس سے مجھے فروری ۲۰۲۳ء میں شائع ہونے والے میرے شعری مجموعے ’’ گائنجلی ‘‘ اور مئی ۲۰۲۳ء میں شائع ہونے والی میری تازہ ترین کتاب ’’لوک ادب میں غیر سائنسی علوم کی ماحولیات: نظریات اور عمل ‘‘کے مرکزی استعارے کے طور پر گئیا کو   استعمال کرنے کی ترغیب  ملی ۔

ایف این اے پی ای  فیلوشپ  سے  میرا نقطہ نظر   بھی وسیع  ہوا  اور   اہم سماجی، ثقافتی اور ماحولیاتی  تشویشات  کے اظہار کے حوالے سے  میرے اندر مزید خوداعتمادی پیدا ہوئی ۔میں نے  ۲۰۲۱ءمیں  چنئی میں واقع امیریکن سینٹر کے زیر اہتمام ’’ماحول دوست کرہ ارض کے لیے ماحول موافق حکایات:ہندوستانی اور امریکی ماحولیاتی تنقیدی زاویہ نامی ایک آن لائن خطاب کیا جس میں رنگارنگی کے بارے میں ہندوستانی عقیدے اور کثیر ثقافتی امور کے بارے میں امریکی عقیدےپر روشنی ڈالی۔

مارچ۲۰۲۳ء میں ’’ امریکہ کا سفر اور واپسی۔ قلمکار سرکل سیریز‘‘ کے افتتاحی اجلاس میں ،جو چنئی کے امیریکن سینٹر میں ہوا، مجھے ان خاتون قلمکاروں کے بارے میں بات کرنے کا موقع ملا جنہوں نے مجھے ماحولیاتی ادب میں مجھے متاثر کیا۔ میرے شعور کی جن امریکی مصنفین نے شکل سازی کی  ان میں ریچل کارسن، ایلس واکر ، مایا اینجلو اور جوائے ہارجو شامل ہیں۔ ان ناموں میں حالیہ اضافہ امانڈا گورمن ہے۔ شہر کے مختلف کالجوں کے طلبہ نے پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے مشاہدات اور بصیرت  کا اشتراک کیا ۔ اس  سے  مجھے خواتین، بچوں اور  ماحولیات کی ضروریات اور حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی ترغیب ملی۔

ایک اور اہم شعبہ جسے میں نے  دورانِ ایّامِ وظیفہ دریافت کیا وہ امریکی یونیورسٹیوں میں تحریری مراکز کی اہمیت تھی۔ اپنے مشاہدات اور تحقیق کی بنیاد پر  میں اپنے ادارے اور چنئی اور اس کےمضافات   کے تمام ایسے اداروں میں تحریری مراکز متعارف کرانا چاہتی ہوں جو مالی ، تاریخی اور سماجی اعتبار سے ایک دوسرے سے منسلک ہوں۔ اس خیال کی ترویج و اشاعت کے لیے میں نے پانچ فلبرائٹ۔ نہرو اسکالرس سے ملاقات کی جن سے ۲۰۲۳ء میں اس سلسلے میں مدد لی جاسکتی تھی۔

امریکی یونیورسٹیوں میں بین  مضامینی تفاعل کی بنیاد پر میں نے جولائی ۲۰۲۳ء میں اپنے ادارےمیں تحقیق اور بین مضامینی رابطہ سازی کے نام سے ایک محکمہ جاتی سطح کا فورم شروع کیا۔ہم نے شعبہ عمرانیات کے ساتھ ’’ صنف اور خواتین مطالعات میں بین طبقاتی عناصر ‘‘ اور فلکیات کلب کے ساتھ ’’خلا ایک امید افزاسرحد‘‘ کے موضوع پر باہمی تعاون کے ساتھ اجلاس کا انعقاد کیا۔ بعد ازاں ہونے والے خطابی سلسلوں میں  پودا حیاتیات کے شعبہ کے ساتھ ’’ پودے اور ادب‘‘ ، شعبہ بصری مواصلات کے ساتھ ’’ فلم اور ادب‘‘  اور شعبہ سوشل ورک کے ساتھ ’’ انسانی حقوق اور ماتحت ادب‘‘  کا نظم کیا گیا۔

میرے آئندہ پروجیکٹوں  میں ایک شعری مجموعہ،’’ قصہ گوئی کے ذریعہ انسانیت کا اشتراک: ثقافتی شمولیت کے لیے ایک تعلیمی نقطہ ‘‘ کے عنوان سے ایک تحقیقی مقالہ ،’’ لوک داستانوں میں طبّی علومِ انسانی‘‘ پر ایک تحقیقی مونو گراف اور علمی تحریر ، تخلیقی تحریر اور ترجمہ کو فروغ دینے کے لیے ،بالخصوص اعلیٰ تعلیم میں پہلی نسل کے طلبہ کے لیے ، ایک تحریری مرکز کا قیام شامل ہے۔

پی میری وِدّیا پورسیلوی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چنئی کے لویولا کالج کے  شعبہ انگریزی  کی سربراہ ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر مفت میں حاصل کرنے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے