تعمیرات کو وقف ایک علمی سند

آرکی ٹیکچرل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کریں اور دہائیوں تک سر اٹھائے کھڑی رہنے والی عمارتوں کی تعمیر کا حصہ بنیں۔

مائیکل گیلنٹ

July 2019

تعمیرات کو وقف ایک علمی سند

ایلی نوائے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے آرکیٹیکچرل انجینئرنگ کے طلبہ پتھر کے معیاری سلینڈر کا استعمال کرتے ہیں تاکہ لیباریٹری کورس کرنے کے دوران پتھر کی طاقت کا اندازہ لگا سکیں۔ تصویر بشکریہ ایلی نوائے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی۔

کسی نئی عمارت کی تعمیر کسی ماہر تعمیرات کے خواب کے ساتھ شروع ہو کر کسی معمار کے ہتھوڑے کی ضرب پر مکمل ہو سکتی ہے مگر ایسے بہت سے اہم اور بڑی حد تک پوشیدہ اقدامات ہوتے ہیں جو کسی فنی خاکہ کشی کو لکڑی ، دھات یا پتھر کے مستقل شاہکار میں تبدیل کیے جانے میں کار فرما ہوتے ہیں۔

عمارتوں کے فرش اور ان کی دیواریں زیادہ سے زیادہ وزن برداشت کرسکنے کی غرض سے تیار کی جاتی ہیں جب کہ چھتوں کو اس طور پر بنایا جاتا ہے کہ وہ موسم کی حشر سامانیوں کا مقابلہ کر سکیں۔ برقی اور آبی دستیابی سے متعلق نظام ،جو کسی بھی عمارت کے اہم شعبے ہوتے ہیں ،کا لحاظ بھی لازمی طور پر رکھا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ عمارت میں آگ بجھانے سے متعلق انتظامات کو بھی مؤثر طریقے سے مربوط کرنا پڑتا ہے۔ عمارت میں استعمال ہونے والے تعمیری مادّے کے معیار پر بھی نظر رکھی جاتی ہے اور استحکا م و پائیداری ، حفاظت ، کارکردگی اور عمل کے لحاظ سے ا ن کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اوریہ تو بس آغاز ہے۔

کسی بھی جدید عمارت کے بالکل مختلف نوعیت کے مگر اہم اعدادو شمار کی دیکھ ریکھ کون کرتا ہے؟کنساس اسٹیٹ یونیورسٹی (کے اسٹیٹ )کے ایسو سی ایٹ پروفیسر رے بوائل کہتے ہیں ’’بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ ماہرین تعمیرات کسی عمارت کی شکل و ساخت کا تعین کرتے ہیں مگر اصل میں آرکی ٹیکچرل انجینئرس ہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی عمارت کو کام کرنے کے لائق بناتے ہیں ۔‘‘

بوائل یونیورسٹی کے جی ای جانسن ڈپارٹمنٹ آف آرکی ٹیکچرل انجینئر نگ اینڈ کنسٹرکشن سائنس کے صدرِ شعبہ ہیں۔اے آر ای کے نام سے بھی مقبول آرکی ٹیکچرل انجینئرنگ ایک کم معروف لیکن کافی اہم شعبہ ہے جو عمارتوں کو کھڑا رکھنے ، ان کی حفاظت کرنے اور درست طریقے سے کام کرنے میں ہر لحاظ سے ان کی مدد کرتا ہے۔ ایلی نوائے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ڈپارٹمنٹ آف سول ، آرکی ٹیکچرل اینڈ انوائرونمینٹل انجینئر نگ کے چیئر مین برینٹ اسٹیفینس کہتے ہیں

’’آرکی ٹیکچرل انجینئر نگ کو آپ سول انجینئر نگ ، میکا نیکل انجینئر نگ اور انوائرونمینٹل انجینئر نگ کی ایک مخلوط نسل خیال کر سکتے ہیں جس میں تعمیرات کے فن کا غازہ لگا ہوتا ہے۔سول انجینئر نگ کے بنیادی شعبوں میں کلاس کرنے اور ساختیاتی انجینئرنگ کے اہم پہلوؤں کو سیکھنے کے علاوہ تعمیراتی انجینئر خود کو توانائی ، بجلی اور پانی کی دستیابی سے متعلق شعبوں اور عمارتوں کو گرم رکھنے اور انہیں ہوادار بنانے سے تعلق رکھنے والے شعبوں سے متعلق کورس سے بھی روشناس کراتے ہیں ۔‘‘

تعمیراتی انجینئر س کی کثیر جہتی تعلیم یہیں پر ختم نہیں ہوتی ۔اسٹیفینس کے مطابق یہ لوگ ڈِفرینشیل اکویشن ، طبیعیات اور حرحرکیات جیسے موضوعات کی بھی پڑھائی سے بھی فیض اٹھا سکتے ہیں ۔ اس شعبے میں دلچسپی رکھنے والے تعمیراتی بند وبست ، آگ سے بچاؤ کے نظام ، توانائی کی نمونہ سازی اور اس سے بھی آگے کے موضوعات سمیت تعمیراتی سائنس سے متعلق مطالعات سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

نیویارک کے رین سیلیر پالی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ سے بیچلر آف آرکی ٹیکچر کی ڈگری حاصل کرنے والے نیو یارک میں مقیم ڈیزائنرمائیکل رِچ کہتے ہیں کہ یہ تمام باتیں کسی بھی ماہر تعمیرات کے ذریعے فراہم کیے گئے تصوراتی خاکے کو دائمی عمارتوں میں بدل ڈالنے کو یقینی بنانے کے بارے میں ہیں ۔

رِچ کہتے ہیں کہ تعمیراتی انجینئرنگ چوں کہ تکنیکی طور پر ایک مشکل شعبہ ہے ، لہٰذا ایس ٹی ای ایم مضامین میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لیے یہاں مواقع بہت پُر کشش ہیں۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کو عرف عام میں ایس ٹی ای ایم یا اسٹیم سرنامیہ سے جانا جاتا ہے۔

بوائل کے خیال میں ’’آرکی ٹیکچرل انجینئرنگ ان طلبہ کے لیے ایک اہم شعبہ ہے جو نظم و ضبط کا خیال رکھتے ہوں ، تجزیاتی فکر و خیال کے مالک ہوں اور مسائل کے حل کی تخلیقی صلاحیت رکھتے ہوں ۔‘‘

جب کہ اسٹیفینس کے خیال میں مثالی اے آر ای طلبہ وہ ہیں جو ’’عمارتیں تعمیر کرنا اور ایک بہتر دنیا تشکیل دینا چاہتے ہوں خواہ ایسا توانائی اور ماحولیات پر اثرات کم کرکے ہو یا پھر اندرونِ خانہ ماحولیات کو بہتر بنا کر ہو یا پھر ان کاموں کو فروغ دے کر ہو جو اب تک نہیں کیے گئے۔‘‘

رِچ کے مطابق مواصلاتی صلاحیت اور تعاون کا جذبہ آرکی ٹیکچرل انجینئر س کی ترقی میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔وہ کہتے ہیں ’’ماہر تعمیرات بنیادی ڈیزائن یا ظاہری طور پر مشکل ڈیزائن کے لیے پیش قدمی کر سکتے ہیں جب کہ انجینئر کسی بھی مسئلے کا اکثر سب سے آسان اور سب سے زیادہ منطقی حل چاہتے ہیں ۔انجینئرہی خاکہ ساز کے تصور کو حقیقی شکل دینے کا کا م کرسکتے ہیں۔‘‘

عملی طور پر تعمیراتی انجینئر فنکارانہ خیالات اور ظاہری حقائق کے درمیان موجود کھائی کو کم کرسکتے ہیں۔ اسٹیفینس کہتے ہیں’’ تعمیراتی انجینئر جانتے ہیں کہ حقیقی طور پر پائیدار اور اعلیٰ کارکردگی والی عمارتوں کی تعمیر کے لیے خاکہ کشی کے وقت سب کو ساتھ ہونا چاہئے اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مشترکہ مقصد کی خاطر ایک ساتھ مربوط شکل میں کام کرنا چاہیے۔میں سمجھتا ہوں کہ تعمیراتی انجینئر نگ کا تعلق ان تمام چیزوں سے ہے ، لہٰذا میرا خیال ہے کہ اس کا مستقبل تابناک ہے۔‘‘

کے ۔اسٹیٹ اور آئی آئی ٹی دونوں ہی کے اپنے اپنے آرکی ٹیکچرل انجینئر نگ پروگرام ہیں۔دونوں ادارے اپنی تجربہ گاہوں اور کلاس روم میں بین الاقوامی طلبہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اگر آپ دونوں میں سے کسی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں تو ان کی خصوصیات پر توجہ دیں ، خاص کر آئی آئی ٹی کے کثیر جہتی عالمی مرکز اور کے ۔ اسٹیٹ کے تربیت حاصل کر رہے انجینئر کو ملنے والے وظائف اور انٹرن شپ کے مواقع سمیت خصوصی پیش کش کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کو یقینی بنائیں۔

آرکی ٹیکچرل انجینئرنگ میں گریجویشن کرنے والے طلبہ کے لیے ملازمت کے مواقع بہت زیادہ ہو سکتے ہیں جو ان کے لیے سود مند بھی ہو سکتے ہیں۔ لیکن مستقبل میں ملازمت کا خوا ب دیکھنے سے پہلے بوائل کا مشورہ ہے کہ آپ اپنے تعلیمی ادارے کا انتخاب عقل مندی سے کریں۔ وہ کہتے ہیں ’’آپ اَیکریڈیشن بورڈ فار انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تسلیم شدہ پروگرام کے انتخاب کو یقینی بنائیں جس میں تحقیق سے زیادہ توجہ طریقۂ تدریس پر دی جاتی ہے۔ آرکی ٹیکچرل انجینئرنگ کے کورس کو ان اساتذہ کو پڑھانا چاہیے جن کے پاس ڈیزائن کے پیشے میں صنعت کا تجربہ ہو ، نہ کہ ایسے استاد یا گریجویٹ معاون استاد سے جن کا صنعت میں ڈیزائن کا تجربہ یا تو کم ہو یا ہو ہی نہیں ۔آپ اے آر ای صنعت سے متعلق ان مشاورتی فرموں سے اس پروگرام کی شمولیت کی سطح کے بارے میں معلوم کریں جو باقاعدہ طور پر اس پروگرام کے گریجویٹ کی تقرری کرتے ہیں۔آپ یہ بھی پوچھیں کہ گریجویشن مکمل ہو جانے کے بعد اس پرگرام کے تحت ملازمت ملنے کی کیا شرح ہے۔‘‘

ادارے کے انتخاب یا گریجویشن کے بعد آپ کی پہلی ملازمت سے قطع نظر آرکی ٹیکچرل انجینئر نگ بطور کریئر چیلنج سے پُر اورنہایت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ بوائل کہتے ہیں ’’اس شعبے کی سب سے اچھی چیز کسی تکمیل شدہ عمارت سے ہوکر گزرنا ہے جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہو کہ آپ اس عمارت کے ڈیزائن کا ایک اٹوٹ حصہ رہ چکے ہیں اورجو عمارت آئندہ ۵۰ برس یا اس سے بھی زیادہ مدت تک کسی معاشرے کی خدمت کرتی رہے گی۔‘‘

رِچ اس بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’دنیا میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا، اپنے پروجیکٹ کو حقیقی شکل میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھنا اور ایسی جگہ سے گزرنا جس کا وجود صرف کاغذ پر ہی تھا، آپ کو ایک ناقابل یقین احساس دیتا ہے اور یہ آپ کے لیے بڑے پیمانے پر ایک فائدہ مند تجربہ ہوتا ہے۔‘‘

مائیکل گیلنٹ، گیلنٹ میوزک کے بانی اور سی ای او ہیں۔ وہ نیو یارک شہر میں رہتے ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے