عالمی قیادت تیار کرنا

امریکی وزارت خارجہ کے ’یس پروگرام‘ کی بدولت ثانوی درجات کے اسکول طلبہ کے اندر نہ صرف قائدانہ صلاحیت پیدا ہو رہی ہے بلکہ عالمی نظریہ بھی تشکیل پا رہا ہے۔

محمد شاداب

April 2024

عالمی قیادت تیار کرنا

یَس پروگرام کے دوران اپنے ساتھیوں کے ساتھ (بائیں سے دوسرا)محمد شاداب۔ (تصویر بشکریہ محمد شاداب)

تبادلہ پروگرام کے ایک طالب علم کی حیثیت سے، ایک ایسے ملک میں قیام کرنا جس کی ثقافت آپ کی ثقافت سے قدرے مختلف ہو، کافی دشوار گزار مرحلہ تھا۔ مگر میرے میزبان خاندان نے مجھے قطعاً تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیا ۔ انہوں نے بہت گرم جوشی سے میرا استقبال کیا۔ میں نے کینیڈی۔لوگر یوتھ ایکسچینج اینڈ اسٹڈی (یس) پروگرام کے تحت تعلیم سال ۲۰۲۰۔۲۰۱۹ء میں مین، واشنگٹن ڈی سی، فلوریڈا اور کیلیفورنیا کا سفر کیا۔

انسان کو اپنے تجربات کی قدر و اہمیت کا اندازہ اسی وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی پُرسکون دنیا سے باہر نکل کر عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے ۔ یس تبادلہ طالب علم کی حیثیت سے امریکہ میں اپنے قیام کے دوران جس سے بھی میری ملاقات ہوئی اس نے مجھے کچھ نیا اور منفرد سکھایا ۔

بحیثیت تبادلہ طالب علم میں نے امریکہ میں قیام کے دوران اپنے میزبان طبقات کے ساتھ مل کر کام کیا جس سے میرے اندر بہتر قائدانہ صلاحیتیں پیدا ہوئیں۔ میں نے۲۰۰ گھنٹو ں سے زیادہ بحیثیت رضاکار کام کیا جس سے میں سمجھتا ہوں کہ میں ذمہ دار شہری بن سکا ، نیز میں مختلف نظریات کو بہتر طریقے سے سمجھنے کا بھی اہل ہو گیا۔ اس سے میرے اندر یہ احسا س گھر کر گیا کہ میں اپنے ملک میں اپنے طبقے میں بھی رضاکارانہ خدمت انجام دے سکتا ہوں۔

میں سمجھتا ہوں کہ بحیثیت تبادلہ طالب علم ہمارا مقصد عالمی امن کو فروغ دینا ،نیز ثقافتی تنوع کو بھی خلوصِ نیت سے تسلیم کرنا ہے۔ سکینڈری اسکول کے طلبہ کے لیے یس یا اے ایف ایس جیسے پروگرام یقینی طور پر ان مقاصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ پروگرام اتحاد، امن اور محبت کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ پروگرام ہماری دوسرے کے ساتھ جڑنے اور ہمیں یہ احساس دلانے میں مدد کرتے ہیں کہ ہم سب ایک ہیں اور اپنے اندر کچھ نیا تلاش کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ یس یا اے ایف ایس جیسے پروگراموں کی بدولت اتنی چھوٹی سی عمر میں جب آپ دنیا میں اپنا مقام بنا نے کے لیے کوشاں ہوتے ہیں اس وقت آپ ڈھیر سارے تجربات حاصل کر لیتے ہیں اور آپ کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ ان پروگراموں میں شرکت کرنے سے آپ دیگر ثقافتوں اور طرز حیات کی قدر کرنا سیکھتے ہیں۔ آپ دنیا میں امن و اتحاد کی قدر کی تفہیم بھی کر سکتے ہیں۔

رمضان دنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے روزوں، عبادات اور خود احتسابی کے مہینے کے طور پر معروف ہے ۔ میں اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرتا ہوں اور نفسانی خواہشات پر قابو رکھنے کی جستجو کرتا ہوں۔ یہ اوقات میرے لیے اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق گہرا کرنے اور اسلام کی تفہیم کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔لیکن یہی ساعتیں رفاقت اور کمیونٹی کے لیے وقت نکالنے کی بھی ہوتی ہیں جب میں اپنے ساتھی مسلم دوستوں کے ساتھ روزہ رکھنے کے چیلنجوں کو عبور کرنے کی کوشش میں منہمک ہوتا ہوں۔

صبح صادق کے وقت سحری کے لیے اٹھنا جسمانی اور روحانی دونوں ہی اعتبار سے واقعی ایک ہمت و استقامت والا کام ہے۔ عبادت میں گزارے جانے والے خاموش لمحات پورے دن کے لیے ایک سازگار ماحول بنا دیتے ہیں۔ سحری کے وقت کھانے کے کمرےمیں اپنے احباب کے ساتھ جلدی جلدی سحری کا آخری لقمہ کھانے سے آپس میں یکجہتی اور اسلامی اخوت کا احساس پروان چڑھتا ہے۔

رمضان کے ایّام میں اشوک یونیورسٹی میں قیام کرنا میری ترقی اور ذاتی تبدیلی کا باعث بنا۔ اب جب کہ میں کیمپس میں دوسرا رمضان گزار رہا ہوں تو میں ایک ساتھ کھانا کھانے کی، شاندار بحث و مباحث میں شرکت اور روحانی ادراک کی یادوں کو اپنے ساتھ لے جانے کی توقع رکھتا ہوں جو ماہِ مبارک کے اختتام کے باوجود کافی عرصہ تک میرے دل و دماغ میں باقی رہیں گی۔

محمد شاداب تاریخ اور بین الاقوامی تعلقات کے انڈر گریجویٹ طالب علم ہیں۔ وہ یَس پروگرام سے فیض یافتہ بھی ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے