ہوا اور خلا کی سائنس

خلائی تحقیق اور اس کی بڑھتے استعمال پر بین الاقوامی حکومتوں اور نجی کمپنیوں کی توجہ نے ایرو اسپیس انجینئر نگ میں ڈگری حاصل کرنے کو کافی اہمیت کا حامل بنا دیا ہے۔

جیسون چیانگ

July 2019

ہوا اور خلا کی سائنس

جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈینئل گگنہیم اسکول آف ایرواسپیس انجینئرنگ میں ایک ہیلی کاپٹر سائمولیٹر۔ تصویر از جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی

ایرو اسپیس انجینئرنگ کا شعبہ طیارے ، خلائی جہاز ، سیارچے ، میزائل اور اسلحوں کے سسٹم ڈیزائن ، ان کی تیاری اور رکھ رکھاؤ پر توجہ دیتا ہے۔جو لوگ اس شعبے میں کریئر بناتے ہیں وہ ناگزیر طور پر دنیا کی بعض پیچیدہ ترین تکنیک پر کام کرتے ہیں اور مستقبل کی پیش رفت کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ایسے افراد کو بنیادی طور پر انہیں تیار کرنے سے متعلق شعبوں ، تجزیہ اور ڈیزائن ، تحقیق و فروغ سے متعلق اداروں سمیت سرکاری اداروں میں ملازمت کا موقع ملتا ہے۔ امریکہ کے مزدوروں سے متعلق اعداد وشمار رکھنے والے بیورو کے مطابق مئی ۲۰۱۸ ء میں ایرو اسپیس انجینئرس کی سالانہ اوسط تنخواہ ایک لاکھ۵ ۱ ہزار ۲۲۰ ڈالر (تقریباً ۸۱لاکھ روپے )تھی جس میں ۲۰۱۶ ء سے ۲۰۲۶ء کی دہائی کے دوران ۶ فی صد اضافے کا امکان ہے۔بازار میں اس شعبے کے ماہرین کی ضرورت اس لیے بھی برقرار ہے کیوں کہ صوتی آلودگی میں کمی لانے اور ایندھن کی کھپت کو کم کرنے کے لیے بھی طیاروں کو پھر سے ڈیزائن کرنے کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے۔ بین الاقوامی حکومتیں جہاں خلائی تحقیق کی کوششوں پر پھر سے توجہ دے رہی ہیں وہیں ایلَون مَسک کی اسپیس ایکس

جیسی نئی کمپنیاں بھی روایتی طور پر معیاری سرکاری خلائی اداروں سے بھی کہیں آگے بڑھ کرخلا کے لیے کام کرنے کے معاملے میں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔

ایراؤ

فلوریڈا اور ایریزونا ریاستوں میں اپنے کیمپس کے ساتھ ایمبری رِڈل ایرونوٹیکل یونیورسٹی (ایراؤ)امریکہ میں ہوابازی اور خلابازی سے متعلق سر فہرست تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے۔یونیورسٹی کا بیچلر آف سائنس اِن ایرو اسپیس انجینئر نگ (بی ایس اے ای )پروگرام ایئر کرافٹ اورسُپر کرافٹ کے ڈیزائن،دھکا دینے کے عمل (پروپلشن)، اور سسٹم سے متعلق سب سے زیادہ پیچیدہ چیلنجوں کے حل کے لیے طلبہ کو تیار کرتا ہے۔ یہ کورس طلبہ کو تمام دنیا میں مختلف کمپنیوں اور سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے استعمال کیے جارہے حقیقی اور کام میں مستعمل انجینئر نگ کے اصولوں کو سیکھنے کا منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔

بی ایس اے ای ڈگری طیارہ سازی ، طیارے اور خلائی گاڑیوں کے ڈیزائن ، ساخت اور طیارے کو دھکا دینے کے عمل کے شعبے میں کورس کے اہتمام کے ساتھ بنیادی طور پرمشن پر بھیجی جانے والی گاڑیوں کی انجینئرنگ پر توجہ دیتی ہے۔اس پروگرام کے گریجویٹ طلبہ کی ملازمت حاصل کرنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ یونیورسٹی کے مطابق اس پروگرام میں کامیاب ہونے کے ایک سال کے اند ر ۹۶ فی صد طلبہ کو یا تو ملازمت مل جاتی ہے یا پھر وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کر لیتے ہیں ۔ناسا ، بوئنگ ، لوک ہیڈ مارٹِن اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں سمیت خلائی گاڑیوں کو تیار کرنے اور ہوا نوردی سے متعلق شعبوں میں ان طلبہ کا مطالبہ بہت زیادہ ہے۔

ریاست فلوریڈا کے ڈیٹونا بیچ نامی ساحلی شہر میں واقع ایراؤکیمپس میں ایرو اسپیس انجینئر نگ کے اسسٹنٹ پروفیسر مندر کُلکرنی کہتے ہیں کہ یونیورسٹی کا اہم مقصد ’’ خلانوردی ، ایرو اسپیس انجینئرنگ اور اس سے متعلقہ شعبوں کی ضروریات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے طلبہ کو بہتر کریئر اور ایک ذمہ دار شہری بننے کی خاطر تیارہونے کے لیے جامع تعلیم فراہم کرنا ہے۔تمام غیر ملکی شہری اور بیرون ملک رہنے والے تمام امریکی جو داخلے کے لیے درخواست دیتے ہیں،ان کے بارے میں یونیورسٹی کے ہم نام وظیفہ کے سلسلے میں خود بخود غور کیا جاتا ہے۔ایرو اسپیس انجینئر نگ کو پیشے کے طور پر چننے کا ارادہ رکھنے والے طلبہ کے لیے یہ ایراؤ کو ایک اہم متبادل بنا دیتا ہے۔‘‘

اس یونیورسٹی میں ۱۴۱ ملکوں کے طلبہ تعلیم حاصل کر تے ہیں ۔ ادارے کے شعبۂ داخلہ کے اہلکار بین الاقوامی داخلے کے عمل کی پیچیدگیوں سے بخوبی واقف ہیں ۔ لہٰذا یونیورسٹی نقل مکانی کے قواعد و ضوابط ، رہائش اور صحت کے بیمہ جیسے امور میں طلبہ کی مدد کرتی ہے۔ یونیورسٹی کے شعبۂ داخلہ کے نمائندے سال بھر پوری دنیا میں مختلف مقامات پر اطلاعاتی سیشن کا اہتمام کرتے ہیں ۔

جارجیا ٹیک

ہر سال پوری دنیا سے ۱۲۰۰سے بھی زیادہ طلبہ ریاست جارجیا کی راجدھانی اٹلانٹا میں واقع جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (جارجیا ٹیک )کے ڈَینیَل گگن ہیم اسکول آف ایرو اسپیس انجینئرنگ میں ایرو اسپیس انجینئرنگ کی پڑھائی کے لیے آتے ہیں ۔۴۰ سے زائد اساتذہ اور متعدد بین موضوعاتی تحقیقی اشتراک کی بدولت اس ادارے کو امریکہ میں ایرو اسپیس کی پڑھائی کے سلسلے میں سر فہرست اداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

جارجیا ٹیک کے علم میں ہے کہ کالج کی پڑھائی ایک اہم سرمایہ کاری ہے ۔ اس لیے ممکنہ طلبہ کو مستقبل میں آمدنی کے امکان کے پیش نظر ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجات برداشت کرنے ہوتے ہیں ۔ اور ایسے طلبہ جو ضرورت ، علمی کارکردگی یا مطالعے کے شعبے کی بنیا د پر کامیاب ہوتے ہیں ،یونیورسٹی ان کو مالی اخراجات میں مدد کے تمام متبادل کی پیشکش کرتی ہے۔ان میں مقابلہ جاتی وظیفے، مالی امداد، پڑھائی کے دوران آمدنی کی سہولت اور انٹرن شپ پروگرام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وظیفے یا کلاس کریڈٹ کے لیے تحقیق کے مواقع کی بھی سہولت دی جاتی ہے۔

اس ادارے میں ریجینٹس پروفیسر اور سِکورسکی پروفیسر لکشمی شنکر کہتے ہیں ’’ہمارے طلبہ کو پہلے ہی سمسٹر سے ڈیزائن ، تیاری اور پرواز سے متعلق مقابلوں ،انڈر گریجویٹ ریسرچ ، مائنرس یا سرٹیفکٹ اور پروجیکٹ پر مبنی اختراعی اور عمودی طور پر مربوط پروجیکٹ میں شامل ہونے کے مواقع ملتے ہیں۔ہم لوگ دنیا بھر میں الگ الگ مقامات پر طلبہ کو پڑھائی کے مواقع فراہم کرتے ہیں ۔ طلبہ یہاں انڈرگریجویٹ مقالہ یعنی تحقیق پر توجہ دینے والے ایک مربوط بی ایس/ایم ایس (بیچلر آف سائنس/ماسٹر آف سائنس)پروگرام یا بین الاقوامی تجربات پر توجہ دینے والے پروگرام کے لیے بھی پیش قدمی کر سکتے ہیں ۔‘‘

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے