آبی آلودگی کی نگرانی

’ورٹوایکس لیبس‘ اپنے سستے اور وقت بچانے والے روبوٹک نگرانی آلہ کے ذریعے تالابوں، جھیلوں اور حوضوں میں پانی کے معیار کی نگرانی کا کام کر رہا ہے۔

برٹن بولاگ

October 2023

آبی آلودگی کی نگرانی

’ویرٹو ایکس لیبس‘ کا نگرانی آلہ آبی ذخائر سے پانی کے نمونوں کو یکجا کرتا ہے، ان کا تجزیہ کرتا ہے اور نتائج کا اجرا کرتا ہے۔ اس کا مقصد آبی ذخائر کی صفائی کی کوششوں کو مہمیز کرنا اور آبی آلودگی کو مزید خراب ہونے سے روکنا ہے۔(تصویر بہ شکریہ کٹلیون انٹراشوٹ/شٹراسٹاک ڈاٹ کام)

ہند میں ملک گیر پیمانے پر اس وقت دو اعشاریہ چار ملین آبی ذخائر موجود ہیں جن میں تالاب، جھیل اور حوض وغیرہ شامل ہیں۔ آلودہ آبی ذخائر سے ان کے آس پاس بسنے والے انسانوں کی صحت اور ان کے ذریعہ معاش پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ اشد ضروری ہے کہ ان آبی ذخائر کے پانی کے معیار کی مسلسل جانچ کی جائے تاکہ صفائی ستھرائی کی کوششوں کو تقویت ملے اور ان (آبی ذخائر) کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔

’ورٹوایکس لیبس‘  اُڈیشہ کی راجدھانی بھوونیشور میں واقع ایک اسٹارٹ اپ  کمپنی ہے جس کی بنیاد سالومی ڈبرال نے رکھی ہے۔ اس نے کھلے آبی ذخائر میں پانی کا نمونہ لینے کے لیے ایک روبوٹک آلہ تیار کیا ہے۔ ’ورٹوایکس لیبس ‘ نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ کے نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب  کے ۱۷ ویں گروپ کا حصہ تھا۔

اس خود کار روبوٹک آلہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ مختلف مقامات سے پانی کے نمونے جمع کرتا ہے اور پھر ان کا تجزیہ کر کے نتائج کو موبائل فون نیٹ ورک کے ذریعے بھیج دیتا ہے۔ ڈبرال کا کہنا ہے کہ دستی طور پر آبی نمونوں کو جمع کرنے کے مقابلے یہ زیادہ تیز رفتار اور سستا ہے۔

عوام، کرہ ارض اور فوائد

ڈبرال نے اندرا گاندھی دہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی برائے خواتین سے میکانیکل انجینئرنگ میں بی ٹیک کیا۔ بعد ازاں تین سال تک اطلاعاتی ٹیکنالوجی صنعت میں کام کیا۔ جب ۲۰۰۸ء میں عالمی مالیاتی بحران آیا تو انہوں نے ملازمت کو خیرآباد کہا اور پائیدار ترقی کے شعبے میں  اپنی سماجی تنظیم کی ابتدا ء کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنی توجہ ’’عوام، کرہ ارض اور فوائد‘‘ پر مرکوز کی۔

ڈبرال کہتی ہیں کہ گذشتہ نو برسوں میں چھوٹے، بازار اور ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹ اپس کے لیے مزید مدد فراہم کرنے کی حکومت کی پالیسی نے انہیں ایک کاروباری  پیشہ ور بننے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ’ورٹوایکس لیبس ‘کی بنیاد ۲۰۲۱ء میں ڈالی۔

ڈبرال انکشاف کرتی ہیں کہ انہوں نے یہ کمپنی بغیر کسی نجی سرمایہ کاری کے بنائی۔ ایک سال تک تو انہوں نے اپنے پیسوں اور اپنے گھر کی مدد سے یہ کمپنی چلائی۔ بعد میں انہیں تمل ناڈو میں واقع ویلّور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے گرانٹ اور بعض مرکزی اور ریاستی حکومتی ایجنسیوں سےروبوٹ کے ذریعہ نگرانی  کرنے والا آلہ تیار کرنے کے لیے سرمایہ حاصل ہوا۔ ابھی اس آلہ کا نفاذ محدود پیمانے پر کیا گیا ہے۔

نیکسَس کا اثر

۲۰۲۳ءمیں ڈبرال نے نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ کے نو ہفتوں پر محیط  نیکسَس انکیوبیٹر پروگرام میں شرکت کی۔

اس دوران انہیں تجارتی انصرام کی تربیت دی گئی  تاکہ وہ تجارتی ماڈل کو ڈیزائن کرنا اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے سامنے پیش کرنا سیکھ جائیں۔

ڈبرال کہتی ہیں کہ اس پروگرام کی ورکشاپ، ’کیس اسٹڈی‘ اور عملی مشقوں سے بازار کی تفہیم میں بہت آسانی ہوئی۔ ’’ہمیں اطالیقوں اور تربیت کاروں سے کافی مفید مشورہ ملے۔’’ نیکسس انکیوبیٹر پروگرام سے ڈبرال کو تبادلہ خیالات کا موقع ملا اور چھوٹی کمپنیوں کے بانیوں  کے تجربات سے فیضیاب ہونے کا موقع بھی ملا۔

تربیت کاروں سے ملنے والے تعاون سے ڈبرال نے اپنی کمپنی کو آن لائن فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا بازارکاری کا ایک منصوبہ بنایا۔ انہیں امید ہے کہ ۲۰۲۴ء تک وہ تالاب اور کھارے پانی کے ماہی گیروں، بلدیہ اداروں (جو کہ عوام کو پانی کی فراہمی کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں)اور ایسی کمپنیوں کو پانی کی جانچ کرنے والا روبوٹک آلہ فروخت کرنا شروع کردیں گی جن کو آبی انصرام کی ضرورت ہے۔

مستقبل کے امکانات

ڈبرال کی اسٹارٹ اپ  کمپنی نے مزید ایک روبوٹک آلے  کا نمونہ تیار کیا ہے جس سے آبی پھولوں کی بیلوں کو پکڑ میں لایا جا سکتا ہے۔ یہ آبی پھولوں کی بیل پانی کا راستہ روکتی ہے جس سے پانی میں گندگی جمع ہوتی ہے اور پانی کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ’ورٹوایکس لیب‘ اس وقت اپنی تمام تر توجہ اس آبی بیل کی جانب مرکوز کر رہی ہے تاکہ اسے کارآمد بنایا جا سکے اور دستکاری، کپڑا، کاغذ، حیاتیاتی ایندھن یا قدرتی کھاد میں تبدیل کیا جا سکے۔

ٹیکنالوجی تیار کرنے کے ساتھ ساتھ ’ورٹوایکس لیبس ‘ حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر صاف پانی مہیا کرانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔ ڈبرال کہتی ’’ہم ایک ایسے مستقبل کے منتظر ہیں جہاں پانی کے معیار کے اشاریہ جات ہوا کے معیار کے اشاریہ جات کے مساوی ہوں۔‘‘

برٹن بولاگ واشنگٹن ڈی سی میں مقیم آزاد صحافی ہیں۔


اسپَین نیوز لیٹر کو اپنے میل پر مفت پانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے