تکنیک کے فروغ میں شراکت

امریکی پرنسپل نائب قومی سلامتی مشیر جوناتھن فائنر نے کارنیگی انڈیا کے زیر اہتمام گلوبل ٹیکنالوجی سمٹ کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کیا۔

چاروی اروڑا

January 2024

تکنیک کے فروغ میں شراکت

پی ڈی این ایس اے جوناتھن فائنر(بائیں) قومی سلامتی اور ٹیکنالوجی کے موضوع پر کارنیگی انڈیا کے نان ریزیڈنٹ سینئر فیلو ارون کے سنگھ کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے۔ یہ مکالمہ نئی دہلی میں عالمی تکنیکی چوٹی اجلاس کے دوران ہوا۔(تصویر بشکریہ چاروی اروڑا)

کارنیگی انڈیا کے ’تکنیک کی جغرافیائی سیاست ‘ کے موضوع پر حال ہی میں منعقد ہوئے عالمی تکنیکی چوٹی اجلاس میں دنیا بھر سے چنندہ صنعتی ماہرین، پالیسی ساز، سائنسداں اور دیگر شراکت دار یکجا ہوئے۔ مندوبین نے اجلاس کے دوران تکنیک اور جغرافیائی سیاست کے بدلتے رشتوں پر غور و خوض کیا۔ جو موضوعات زیر بحث آئے ان میں مصنوعی ذہانت، ڈجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ اور اہم و نئی  ٹیکنالوجیاں شامل تھے۔ اس چوٹی اجلاس سے امریکہ۔ ہند دفاعی شراکت داری کی سمت و رفتار  کا بھی اندازہ ہوا۔

اصل میں امریکی  پرنسپل نائب قومی سلامتی مشیر جوناتھن فائنر دسمبر ۲۰۲۳ء میں ہندوستان کے دورےپر تھے۔ اس دوران انہوں نے مذکورہ چوٹی اجلاس میں بھی شرکت کی۔ فائنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کی شراکت دنیا کے بہتر مستقبل کی ضامن ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان تکنیک  اور اختراع پردازی کے رشتے اس روشن عالمی مستقبل میں اہم کردار ادا کریں گے۔

تکنیکی شراکت داری

اپنے کلیدی خطبے میں فائنر نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان نے ٹیکنالوجی اور اختراع پردازی کے میدانوں میں بعض اہم طویل مدتی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے حکومت ہند کے ذریعہ سنہ ۲۰۲۲ء میں قائم کیے گئے ’سیمی کنڈکٹر مشن‘  کا خاص طور پر ذکر کیا۔ فائنر نے انکشاف کیا کہ امریکہ اس سال کے اوائل میں  نثار (ناسا۔اسرو سنتھیٹک ایپرچر رڈار) کو خلا میں داغے  گا۔ واضح رہے کہ ایک اعشاریہ پانچ بلین امریکی ڈالرکی لاگت والا نثار سٹیلائٹ ہر ۱۲ دن میں ایک بار زمین کے سطح کی نقشہ بندی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق اہم اعداد و شمار حاصل ہو سکیں گے ۔

فائنر نے کارنیگی انڈیا کے غیر مقیم سینئر فیلو ارون کے سنگھ سے امریکہ۔ ہند تعلقات پر تفصیلی گفتگو کی۔ فائنر نے گفتگو کے دوران کہا ’’امریکہ اور ہندوستان نے بہت ساری روایتی رکاوٹوں کو ختم کیا ہے۔ دونوں ممالک جدید ترین تکنیک جیسے سیمی کنڈکٹر، مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور خلائی تحقیقات کے میدانوں میں شراکت  کر سکتے ہیں جس سے تکنیکی ایجنڈے کو فروغ ملے گا اور عوام الناس کی فلاح کے لیے نئی نئی تکنیک وضع کی جا سکے گی۔‘‘

فائنر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی شراکت کی تاریخ میں بہت اہم اقدامات کیے ہیں ، جیسے کہ  اہم اور ابھرتی تکنیک سے متعلق پہل  (آئی سی ای ٹی)۔ اُن کا کہنا تھا ’’آئی سی ای ٹی کے آغاز سے ہم نے تکنیکی شراکت کے میدان میں بہت ساری اہم ترقیاں کی ہیں اور دراصل آئی سی ای ٹی ایک قسم کا انجن ہے جو کہ ہماری شراکت کو مستقبل میں مزید بہتر  بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘

بین الاقوامی معاشی پالیسی

متبادل معاشی آزادی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فائنر نے کہا کہ متبادل معاشی فریم ورک جیسے ہند۔ بحرالکاہل معاشی نظام  برائے خوشحالی  (آئی پی ای ایف) اور امریکی اشتراک برائے معاشی خوشحالی (اے پی ای پی) نے مختلف میدانوں میں امریکی کاوشوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس طرح کے ادارے اور پالیسی فریم ورک معاشی ضروریات اور خدشات کو مثبت انداز میں حل کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت  پر امریکہ اور ہندوستان کا موقف ایک ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ اور ہندوستان دونوں ممالک ان سے فیضیاب ہو سکیں۔


اسپَین نیوز لیٹر کو اپنے میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے