جامع ترقی میں سرمایہ کاری

بنیادی ڈھانچہ، زراعت اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری اور قرضوں کے ذریعے یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن بھارت میں ترقی کو فروغ دینے اورملازمتیں پیدا کرنے میں مدد کر رہا ہے۔

جیسون چیانگ

October 2021

جامع ترقی میں سرمایہ کاری

 اڈیشہ کے مائیکرو فائنانس گاہک ڈی ایف سی کی حمایت سے فیضیاب ہوئے ہیں۔ تصویر بشکریہ ڈی ایف سی

اکتوبر۲۰۱۸ءکو ترقی کی طرف لے جانے والی سرمایہ کاری کے بہتر استعمال سے متعلق قانون بِلڈ پر دستخط کیا گیا۔ اس قانون سازی نے ایک نئی وفاقی ایجنسی یعنی امریکہ کے ترقیاتی بینک، امریکی بین الاقوامی ترقیاتی معاشی کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے قیام میں یو ایس ڈیولپمنٹ فائنانس کی صلاحیتوں کو مستحکم کیا۔ اپنی تشکیل کے بعد سے ہی ڈی ایف سی نے توانائی، صحت کی دیکھ بھال، اہم بنیادی ڈھانچہ اور ٹیکنالوجی سمیت اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ دنیا بھر میں ۳۳بلین ڈالر کے فعال عزائم کے ساتھ ڈی ایف سی ابھرتی معیشتوں میں طرز زندگی بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔ ڈی ایف سی نے ابھرتے بازاروں میں ملازمتیں پیدا کرنے کے ساتھ ہی چھوٹے کاروباروں اور خواتین کاروباری پیشہ وروں کے لیے مالی اعانت بھی فراہم کی ہے۔

 

بھارت میں اثرات

جنوبی ایشیا کے لیے ڈی ایف سی کے علاقائی انتظامی ڈائریکٹر اجے راؤ کہتے ہیں ’’ڈی ایف سی نے تاریخی طور پر قرض، سرمایہ کاری فنڈس اور سیاسی خطرہ بیمہ کی شکل میں بھارت میں ۲۰۰ منصوبوں میں ۵اعشاریہ ۸   بلین ڈالرس مہیا کرنے کا عہد کیا ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’ہم بھارت  کو ابھرتی منڈیوں کو در پیش ترقیاتی چیلنجوں کے سستے  حل تیار کرنے والے ملک کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ڈی ایف سی کی حکمت عملی کا ایک حصہ بھارتی کمپنیوں کو ان کے سرحد پار لین دین کے معاملے میں مالی امداد فراہم کرنا ہے کیونکہ ان کے کام یا ان کی برآمدات کی وسعت بر صغیر جنوب ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا تک ہے۔‘‘

چھوٹے اور ابتدائی مرحلے کے کاروبار اُن چیلنجوں کا حل تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جن سے ڈی ایف سی نمٹنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ کاروبار تخلیقی اور موثر حل پیش کرتے ہیں لیکن انہیں اکثر اپنی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے درکار مالی اعانت تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے پورٹ فولیو فار امپیکٹ اینڈ انووویشن انیشی ایٹو کے ذریعہ ڈی ایف سی ابتدائی مرحلے کے سماجی کاروباری اداروں کے لیے مالیاتی خلا کو پُرکرتا ہے۔ مثال کے طور پر جون ۲۰۲۰ء میں ڈی ایف سی نے اس پہل کے حصے کے طور پر مِلک منتر میں ۱۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ اڈیشہ میں قائم یہ اسٹارٹ اپ ۶۰ہزار سے زائد چھوٹے کسانوں سے دودھ  حاصل کرتا  ہے اور مشرقی بھارت  میں دودھ سے تیار چیزیں فروخت کرتا ہے۔ ڈی ایف سی کی حمایت مِلک منتر  کو اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنے اور خوردنی اشیا کی نئی راہیں تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ ڈی ایف سی کی تکنیکی معاونت سے مِلک منترکی زرعی توسیع اور ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے پروگراموں کے نفاذ میں مدد ملے گی۔ اس سے چھوٹے دیہی کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور خواتین کسانوں تک پہنچنے پر خاطر خواہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔

مارچ ۲۰۲۱ء میں ڈی ایف سی نے خواتین کی ملکیت والے کاروباروں سمیت بھارت میں ترجیحی شعبوں میں قرض تک رسائی میں وسعت کے لیے ۵۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ دنیا بھر میں خواتین کی ملکیت  والے کاروبار وں کو ہمیشہ کم مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔  بھارت  میں توخواتین کاروباری پیشہ وروں کو کروڑوں ڈالر کی مالیاتی خلا کا سامنا ہے۔ ڈی ایف سی کی ۵۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا مقصد ان مالیاتی فرق کو کم کرنے میں مدد کرنا اور نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور مقامی معیشتوں کو فروغ دینے کے لیے محروم لوگوں تک قرضوں کی رسائی  میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ سرمایہ کاری ڈی ایف سی کے ٹو ایکس ویمنس انیشی ایٹوکو فروغ دیتی ہے ۔ ڈی ایف سی کی اس پہل نے ترقی پذیر ممالک میں خواتین کو بااختیار بنانے والے منصوبوں میں ۴ بلین ڈالر  سے زائد کی سرمایہ کاری کا عہد کیا ہے۔ سرمایہ کاری کے کم از کم ۴۰ فی صد حصے کی تقسیم کی ذمہ داری ان اداروں کو دی گئی ہے جو خاص طور پر قرض لینے والی خواتین کے لیے کام کرتے ہیں۔

ٹیکنالوجی کا شعبہ: چیریتے ایڈوائزرز کمپنی لمیٹڈکے زیر انتظام نجی اِکویٹی فنڈ میں ۲۰ ملین ڈالر تک کا مساوات کا عزم، بھارت میں کام کرنے والی سروس کمپنیوں کے طورپر ہیلتھ ٹیک، فِنٹیک،  ایگری ٹیک، کنزیومر میڈیا اور سافٹ ویئر میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکنالوجی کے شعبے کو معاونت فراہم کرے گا۔

خواتین قرض دار: انڈیا شیلٹر فائنانس کارپوریشن لمیٹڈ کو ملنے والی  ۳۰ ملین ڈالر کی مالی امداد سے متعدد بھارتی ریاستوں میں، خاص طور سے کم آمدنی والی خواتین قرض داروں کو رہن کے لیے سرمایہ فراہمی میں مدد ملے گی۔ اس سے صنفی مساوات اور شمولیت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔

ایم ایس ایم ایز: آریہ دھن فائنانشل سولیوشنس پرائیویٹ لمیٹڈ کوملنے والا ایک کروڑ ڈالر کا قرض بھارت بھر میں بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو فصل کی کٹائی کے بعد اجناس کی حمایت یافتہ قرض فراہم کرے گا۔ اس سے زرعی شعبے کو اضافی استحکام حاصل ہوگا اور ترقی کو فروغ ملے گا۔

طویل مدتی رہن: موتی لال اوسوال ہوم فائنانس لمیٹڈ کو ملی ۵۰ ملین ڈالر کی مالی معاونت سے تمام بھارت میں کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے رہن کے عمل میں طویل مدتی بنیاد پر سرمایہ فراہمی میں مدد کی جائے گی ۔ اس سے ملک میں مالی شمولیت اور معاشی استحکام کو فروغ ملے گا۔

ستمبر ۲۰۲۱ء  میں ڈی ایف سی اور امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے مشترکہ طور پر فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز، ایگری  ٹیک کمپنیوں اور زرعی شعبے کے لیے  صاف توانائی کے حل پر کام کرنے والی کمپنیوں کو قرض دینے کی حمایت کرتے ہوئے کووِڈ-۱۹کی وبا کے معاشی اثرات سے نمٹنے کی خاطر  ۵۵ملین ڈالر کی کریڈٹ گارنٹی دینے کا اعلان کیا۔ انڈیا کووڈ ریسپانس پروگرام فور ایگریکلچر ٹرانزیشن کے نام سے معروف یہ ۸ سالہ پروگرام ملک بھر میں ۲لاکھ سے زائد چھوٹے کسانوں تک رسائی حاصل کرے گا۔

جیسون چیانگ، لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے