دائرہ نما معیشت کی تشکیل

کارخانوں میں موجودہ مصنوعات کی از سر نو تیاری نہ صرف قدرتی وسائل پر انحصار کو کم کر سکتی ہے بلکہ وسائل سے بھرپور معیشت بھی تشکیل دے سکتی ہے۔

راجیو رام چندر

July 2023

دائرہ نما  معیشت کی تشکیل

راجیو رام چندر(مرکز میں) کمنس انڈیا کے پونے میں واقع کارخانے کا دورہ کرتے ہوئے۔ دورے کا مقصد کمنس انڈیا کے ری مینوفیکچرنگ آپریشنس کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا تھا۔(تصویر بشکریہ راجیو رام چندر)

میں نے کووِڈ ۔ ۱۹ لاک ڈاؤن سے تقریباً چھ ماہ قبل  ۲۰۱۹ءمیں ’ری کری ایٹ ‘کی بنیاد رکھی۔  اس کمپنی کے قیام کے پس پشت  ترغیب   مجھے  ایک پالیسی ریسرچ پروجیکٹ سےملی  جس پر میں نے ای یو۔ آر ای آئی (یوروپین یونین۔ ریسورس ایفیشی  اینسی انیشی اٹیو) پروگرام اور حکومت ہند کے ساتھ کام کیا تھا جس نےدائرہ نما اور وسائل سے بھرپور معیشت  کی جانب  بھارت کی منتقلی میں اہم توجہ مرکوز کیے  جانے  والے  چار شعبوں میں گردش، خدشات اور مواقع کی صورت حال  سے آگاہ کیا ۔  میری توجہ اسٹیل اور ایلومینیم پر تھی۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ملکی معیشت کے ارتقائی سفر میں از سر نو پیداوار (ری مینو فیکچرنگ)پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا جا رہا تھا ۔ رپورٹ کی ایک سفارش یہ تھی کہ ’’ ری مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی ترقی کو متحرک کرنے کےلیے  ری مینوفیکچرنگ کونسل یا ایسوسی ایشن قائم کی جائےتاکہ دوبارہ  پیداواری صنعت کی ترقی کو متحرک کیا جا سکے۔ ‘‘  اسی چیز نے میری زندگی کی سمت و رفتار کا تعین کیا  اور میں نے اسے انجام دینے کا ارادہ کر لیا۔

  ری مینوفیکچرنگ کیا ہے؟

ری مینوفیکچرنگ ایک صنعتی عمل ہے جس میں گھسی پٹی  یا غیر فعال مصنوعات کو  نئی جیسی  یا نئی سے بہتر حالت اور کارکردگی میں لوٹایا  جاتا ہے۔ اس طرح مصنوعات کے وجود کے آخری مرحلے  اور اجزاء کو معیشت میں واپس لایا جاتا ہےجس سے تازہ قدرتی وسائل کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔ ری مینوفیکچرنگ کے جواز  کے طور پر اہل ہونے کے لیے یہ عمل انجینئرنگ، معیار اور جانچ کے معیارات سمیت مخصوص تکنیکی خصوصیات کے مطابق ہونا چاہیے اور مکمل وارنٹی کے ساتھ مصنوعات حاصل کی جانی چاہیے۔

بیداری پیدا کرنا

’ری  کری ایٹ ‘  بھارت کے اندر اور باہر نجی شعبے کی کمپنیوں اور صنعتی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے صنعت کے اندر بیداری اور اتحاد پیدا کر رہا ہے۔

ری  کری ایٹ نے اپریل ۲۰۲۲ء میں ’’ری مینوفیکچرنگ: پائیدار کاروبار کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر ایک ہائبرڈ تقریب کی میزبانی کے لیے  ممبئی میں واقع امریکی قونصل خانہ اور اِنڈو ۔ امیریکن چیمبر آف کامرس کے ساتھ شراکت داری کی۔ مقررین میں ایم ای ایم اے، دی وہیکل سپلائرس ایسوسی ایشن، جس کا صدر دفتر واشنگٹن ڈی سی میں ہے،   میں پائیداریت کے اعلیٰ آفیسر  جان چلیفوکس  اور ٹاٹا موٹرس میں حکومت اور عوامی امور کے عالمی سربراہ سشانت نائک شامل تھے ۔ مزید برآں، میں نے مئی ۲۰۲۲ء میں کمنس انڈیا کی پنے میں  واقع سہولتوں  کا دورہ کیا تاکہ ان کےری  مینوفیکچرنگ آپریشنس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں اور بھارت  میں ری مینوفیکچرنگ کی ترقی کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ کمنس ایک امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن ہے  جسے  ایندھن کے انجنوں اور جنریٹرس میں مہارت حاصل  ہے۔

ری مینوفیکچرنگ کے فوائد

ری مینوفیکچرنگ:

۔موزوں شعبوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو ۷۹ سے ۹۹ فی صد تک کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے ۔

۔نئے مواد کی ضرورت کو ۸۰سے ۹۸فی صد تک کم  کر سکتی ہے ۔

۔ہنر مندمزدوروں  کے اوقات میں ۱۲۰ فی صد تک اضافہ کر سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ  ری مینوفیکچرنگ  اور بعض اوقات تزئین وآرائش ہنرمند مزدوروں کی بڑی ضروریات ہوتی  ہیں۔

۔کم پیداواری لاگت،کیوں کہ  دوبارہ تیارکردہ مصنوعات عام طور پرمواد اور توانائی کے مواد کی وصولی سے ہونے والی بچت کے سبب  نئی مصنوعات کی لاگت کا ۶۰ سے ۸۰ فی صد ہوتی ہیں ۔

آئیے  چند مثالوں پر نظر ڈالتے ہیں ۔ جیسے جیسے الیکٹرک گاڑیوں اور بیٹری سے چلنے والے دیگر آلات کی مانگ تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے، استعمال شدہ بیٹریوں کو دوبارہ تیار کرنا ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی طور پر ایک  زبردست  موقع فراہم کررہاہے۔ بیٹریوں میں  خطرناک مادّے ہوتے ہیں جنہیں اگر مناسب طریقے سے ضائع نہ کیا جائے  تو وہ  مٹی اور زیر زمین پانی کو آلودہ کر سکتے ہیں۔  مزید برآں، لیتھیم جیسے مواد کی کان کنی  ،  جو الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں میں استعمال ہوتی ہے ، ان کے   منفی ماحولیاتی اثرات بھی مرتب  ہو سکتے ہیں۔ بیٹریاں دوبارہ تیار کرکے اور انہیں متعدد مکمل استعمال کی لائف سائیکل دے کر ان مواد کو بھراؤ میں ختم ہونے یا ماحولیات  میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے، جہاں وہ انسانی صحت اور ماحولیات  کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، نیز قدرتی وسائل کو نکالنے اور استعمال کرنے کی ضرورت کو کم کر سکتی ہیں۔

ری مینوفیکچرنگ سے طبّی  امیجنگ آلات جیسے ایکس رے، سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی مشینوں تک رسائی بڑھانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ کم آمدنی والے ڈھانچوں میں اسپتال یا تجربہ گاہیں مشینوں کو بہتر بنانے کی کوشش میں ممکنہ طور پر دوبارہ تیار کردہ امیجنگ  آلات  کا انتخاب کر سکتی ہیں کیونکہ وہ نئے آلات کے مقابلے میں  کم مہنگے ہوں گے لیکن بالکل نئے کی طرح کام کریں گے۔ یہ دنیا بھر میں پائیدار، سستی اور قابل رسائی حفظان صحت  فراہم کرنے کی وسیع تر تحریک کا حصہ ہے۔

تاہم، یہ بہت اہم ہے کہ ری مینوفیکچرنگ کے عمل  کو مضبوط معیارات اور معتبر تصدیقات کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے تاکہ اعلیٰ ترین مصنوعات کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے، ساتھ ہی ساتھ ویلیو چین میں موجود سبھی کےلیے   حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔ بلاشبہ، مصنوعات کو غیر معینہ مدت تک دوبارہ تیار نہیں کیا جا سکتا۔ ری سائیکلنگ کے ذریعے مواد  بحالی  کے نظام بھی مجموعی صنعتی ماحولیاتی نظام میں اپنی جگہ رکھتے ہیں۔ تاہم، ری سائیکلنگ کو دائرہ نما  معیشت  کے فن تعمیر کے مقدس برتن  کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

  پائیدارپیداوار

ری مینوفیکچرنگ  آٹوموٹیو، ایرو اسپیس، صارفین کے آلات، مشینری مینوفیکچرنگ، الیکٹرانکس اور طبّی آلات کی صنعتوں سمیت مختلف صنعتوں میں ہوتی ہے۔  میک اِن انڈیا جیسے سرکاری پروگراموں کے ساتھ ساتھ پائیدارپیداوار کی سمت میں  پیداوار سے مربوط  مراعات کا فائدہ اٹھا کر ری  مینوفیکچرنگ کو ممکنہ طور پر بڑھایا جا سکتا ہے۔صارفین کی بیداری سے متعلق مہمات کو  دوبارہ تیار کردہ مصنوعات کے سماجی، ماحولیاتی اور اقتصادی فوائد کو اجاگر کرنے اور ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے  ایک اہم رول ادا کرنا ہے  جو دوبارہ تیار کردہ مصنوعات کو  دوسرے درجے کی مصنوعات گردانتے  ہیں۔

راجیو رام چندر ایک پائیدار پیشہ ور اور کاروباری ناظم ہیں  ۔ وہ ’ری کری ایٹ‘ کے بانی  بھی ہیں۔


اسپَین نیوز لیٹر کو ای میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے