فضلہ کے انصرام میں بدلاؤ لانا

نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ ’آکری‘ گھروں سے فضلہ جمع کرنے اور اس کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لیے ’ٹیک ٹولس ‘ کا استعمال کر رہا ہے۔

ظہور حسین بٹ

April 2024

فضلہ کے  انصرام میں بدلاؤ لانا

’آکری‘ گھریلو بایو میڈیکل فضلہ یکجا کرنے کی سہولت بہم پہنچاتی ہے جس کے لیے سبز ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے کمپنی نے کیرل انوائرو انفرااسٹرکچر لمیٹیڈ کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ (تصویر بشکریہ آکری)

کیرل کے کوچی میں مقیم سی چندرشیکھر کے ساتھ ایک بار ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کی پیشہ ورانہ زندگی کی راہ تبدیل کردی۔ ہوا یوں کہ ان کے گھر پر آنے والے ایک کباڑی والے نے جوتے اور تھرموکول جیسی اشیاء کو لینے سے انکار کر دیا اور عذر یہ پیش کیا کہ ان کی بازار میں کوئی وقعت نہیں بلکہ ان کو فضلہ سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’میں نے ایک برس تک ایک کباڑ خانے میں جز وقتی کام کیا اور کوڑے کو کارآمد بنانے کے عمل کو غور سے سمجھا۔ میرے علم میں یہ بھی آیا کہ اس صنعت میں قیمتوں میں کوئی یکسانیت نہیں ہے، نیز پیمائش میں بھی خوب ہیرا پھیری ہوتی ہے۔ لہٰذا میں نے اس صنعت میں مثبت تبدیلی لانے کاعزم کیا۔‘‘

چندرشیکھر نے’آکری ‘ کے نام سے خود اپنی اسٹارٹ اپ کمپنی شروع کی اور ایک اَیپ بھی تیار کیا۔ ملیالم زبان میں’ آکری‘ کے معنی کباڑ ہوتے ہیں۔دو لوگوں پر مشتمل عملہ اور ایک گاڑی کے ساتھ چندرشیکھر نے ۲۰۱۹ ءمیں کباڑ یکجا کرنے کا کام شروع کیا۔ ایک برس کے اندر انہوں نے کیرل کی سرکاری کمپنی ’ کلین کیرل کمپنی لمیٹیڈ ‘ اور سیمنٹ صنعت کے ساتھ اشتراک کیا۔ وہ بتاتے ہیں ’’پھر ہم نے اپنے کاروبار کو بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اور بزنس ٹو کنزیومر (بی ٹو سی) شعبوں میں بھی وسعت دی۔ اور ان سب کواَیپ سے مربوط کر دیا۔‘‘

’آکری ‘نے کیرل میں فضلہ انصرام خدمات کے شعبہ میں بہت جلد اپنا ایک خاص مقام بنا لیا ہے۔ اس اسٹارٹ اپ نے نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ کے زیر اہتمام نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کے ۱۹ ویں کوہورٹ میں شرکت کی۔ اس وقت کیرل میں’ آکری ‘ کے صارفین کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے جن میں بلدیاتی ادارے، تجارتی مراکز اور رہائشی کالونیاں بھی شامل ہیں۔’ آکری‘ کا ارادہ اب ملک کے دیگر صوبوں میں بھی اپنی خدمات فراہم کرنے کا ہے۔

اسپَین نے چندرشیکھر سے گفتگو کی۔ پیش خدمت ہیں چند اقتباسات۔

اسٹارٹ اپ کے آغاز سے لے کر اب تک کا سفر کیسا رہا؟

آکری نےقابل ذکر ترقی کی ہے۔ شروع کے ایک برس کے اندر ہی ہمارے صارفین کی تعداد ۱۰۰ سے ۵۰۰۰ تک پہنچ گئی ۔ ۲۰۲۱ ءمیں ہم نے اپنے اَیپ کو مزید بہتر بنایا۔ ہم نے اس میں علاقائی خطوں کا اضافہ کیا، ’اِن ہاؤس ٹیکنالوجی‘ گوشہ اور کال سینٹر قائم کیا۔ ایک برس کے بعد ہم نے آئی او ایس اَیپ بھی لانچ کیا، تین اہم اضلاع میں اپنے کام کو وسعت دی اور حیاتیاتی طبّی فضلہ کے انصرام کے لیے ’کیرل اِنوائرو انفرااسٹرکچر لمٹیڈ ‘(کے ای آئی ایل ) کے ساتھ اشتراک کیا۔ ہم نے صارفین کی آسانی کے لیے اپنے اَیپ میں بعض نئی خصوصیات مثلاً سبسکرپشن، آن لائن ادائیگی اور کثیر لسانی مواد کا اضافہ کیا۔ ۲۰۲۳ء میں ہماری ٹیم کے اراکین کی تعداد بڑھ کر ۴۷ ہوگئی۔ پائیداری کو فروغ دینے کی خاطر ہم سی این جی اور برقی گاڑیوں کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔

فضلہ انصرام کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا خیال ذہن میں کیسے آیا؟

فضلہ انصرام میں ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی کئی وجوہات ہیں جیسے ماحولیاتی تشویش، ٹیکنالوجی ترقی، بازاری مواقع، ذاتی تجربات اور کچھ خاص اور الگ کرنے کی خواہش۔ ہمارا خیال ہے کہ موبائل اَیپ کے ذریعہ فضلہ انصرام سے حقیقی زندگی کے مسائل کو بہتر اور آسان طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔

حیاتیاتی طبّی فضلہ سے محفوظ اور ماحول دوست طریقے سے نمٹنے کے’ آکری‘ کے طریقہ کار کے بارے میں بتائیں۔

ہم گھروں سے مختلف قسم کے حیاتیاتی طبّی فضلہ جیسے پیشاب کے تھیلے، ڈائپرس، سنیٹری نَیپکِنس، میعاد ختم شدہ دوائیں اور لیباریٹری فضلہ جمع کرتے ہیں۔ ہم نے اس فضلہ کی سائنسی طریقے سے پروسیسنگ کے لیے ’کے ای آئی ایل‘ کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ ہم پیلے رنگ کے بار کوڈ والے تھیلے ہی استعمال کرتے ہیں جو حیاتیاتی طبّی فضلہ انصرام ضوابط ۲۰۱۶ ءکی پاسداری کرتے ہیں۔ مزید برآں،وسائل کے انتظام میں مصروف ایک کمپنی ’ ری سسٹین ابیلیٹی ‘ کے اشتراک سے اپنا فضلہ انصرام پلانٹ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ کم خرچ میں حیاتیاتی طبّی فضلہ کا انصرام ممکن ہوسکے۔

فضلہ انصرام کے شعبہ میں’ آکری‘ کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور اسے کون کون سے مواقع میسر ہوئے؟

سب سے بڑا مسئلہ تو پلاسٹک فضلہ کی پیچیدہ نوعیت ہے۔ مختلف اقسام کے فضلہ کو الگ الگ کرنے کا مرحلہ بھی کافی دشوار گزار ہے اور فضلہ کا حجم بھی بہت زیادہ ہے۔ ہم ان تمام مسائل کو ’آکری اَیپ‘ کی مدد سے حل کرنے کی سعی کرتے ہیں جس میں فضلہ جمع کرنا اور اس کو دوبارہ کارآمد بنانا شامل ہے۔ ہمیں ای پی آر(اکسٹینڈیڈ پروڈیوسر ریسپونسبی لیٹی)سے بھی کافی فائدہ ہوا جو فضلہ کو دوبارہ کارآمد بنانے اور پلاسٹک اور ای۔فضلہ کو دوبارہ استعمال کرنے کو فروغ دینے کا ایک موثر نظام ہے۔

نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کی تربیت سے آپ نے کیا سیکھا؟

نیکسس کی تربیت سے ہمیں رابطہ کاری میں مدد ملی، ہم نے ماہرین تک رسائی پائی اور ہمیں اپنے کام کے لیے مزید ترغیب ملی۔ دیگر کاروباریوں اور اتالیق سے ملاقاتوں نے اشتراک کی راہیں ہموار کیں۔ نیکسس تربیت کے دوران تربیتی اجلاس میں ماہرین نے کاروبار کے مختلف پہلؤوں مثلاً تجارتی ترقی، بازار کاری اور مالی لائحہ عمل پر مفید معلومات فراہم کیں۔

آپ صارفین کو کیسے برقرار رکھتے ہیں؟

صارفین ہم سے مفت میں بات کرنے کی سہولت والے فون، ای میل اور آن لائن پورٹل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں جس کا ہم فوری طور پر جواب دیتے ہیں۔ ہم صارفین کی رائے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنا لائحہ عمل تیار کرتے ہیں۔ ہمارا عمل کافی مضبوط اور خدمات لچک دار ہیں جس کی وجہ سے صارفین ہم پر اعتبار کرتے ہیں۔ تکنیک کے لحاظ سے ہم ’روٹ آپٹمائزیشن ‘ کا استعمال کرتے ہیں ، نیز انٹرنیٹ آف تھنگ (آئی اوٹی )والے فضلہ ڈبے اور صارفین انصرام پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہیں تاکہ کام بہتر طریقے پر انجام دیا جاسکے۔

آپ کے مستقبل کے منصوبے کیا ہیں اور فضلہ انصرام میں آپ کس قسم کا کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

کوچی میں بہت جلد چاق و چوبند کوڑے دان کی سہولت کی شروعات ہونے والی ہے جس کی بدولت فضلہ سے بہتر طریقے پر نمٹا جا سکے گا۔مستقبل قریب میں ’آکری‘ حیاتیاتی طبّی فضلہ یکجا کرنے کی خدمات کو نہ صرف پورے کیرل میں بلکہ صوبے کے باہر بھی توسیع دینے کا ادارہ رکھتی ہے۔


اسپَین نیوزلیٹر کو میل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے