مصنوعی ذہانت پر مبنی تکنیکی حل

جاگریتی ڈباس کی اسٹارٹ اپ کمپنی’ آرمس فار اے آئی‘ عسکری فیصلہ سازی میں مدد کرنے اور قومی سلامتی کو تقویت دینے سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے تکنیک پر مبنی سہولیات کا استعمال کرتی ہے۔

ظہور حسین بٹ

Februrary 2024

مصنوعی ذہانت پر مبنی تکنیکی حل

نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب سے تربیت یافتہ اور اسٹارٹ اپ کمپنی آرمس فار اے آئی کی بانی جاگریتی ڈباس آذربائیجان کے شہر باکو میں منعقدہ بین الاقوامی فضائی کانگریس میں۔ ان کا اسٹارٹ اپ قومی سلامتی کی تقویت کے لیے درکار معلومات فراہم کرنے کے لیے موزوں اے آئی  پر مبنی جیو اسپیشیل حل تیار کرتا ہے۔ (تصویر بشکریہ جاگریتی ڈباس)

نئی دہلی کے ’ٹی ای آر آئی اسکول آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز‘ سے جیوانفارمیٹکس میں ماسٹر ڈگری کے حصول کے دوران جاگریتی ڈباس کو جیو اسپیشیل (مخصوص جغرافیائی مقامات سے متعلق ڈیٹا) اور خلائی تکنیک میں دلچسپی پیدا ہوئی۔  وہ بتاتی ہیں ’’ماسٹر ڈگری کے حصول کے فوراً بعد میں اور میرے دو ساتھیوں نے  جیو اسپیشیل خدمات کے شعبے میں ایک مشاورتی فرم شروع کی، جہاں میں نے تین سال سے زیادہ عرصے تک کام کیا۔‘‘

ڈباس نے  بہت جلد محسوس کیا کہ اس شعبے میں نئی تکنیک فوری طور پر درکار ہے۔  وہ کہتی ہیں ’’میں نے بھانپ لیا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی ) اہم تکنیک  میں سے ایک ثابت ہو گی۔ میں نے مشاورتی کام کاج سے کنارہ کش ہو کر بعض ایسے کورس میں داخلہ لے لیا جہاں میں نے مشین لرننگ اور ڈیپ لرننگ کے بارے میں سیکھا اور کچھ الگورِ دم پر عمل درآمد کیا۔ ‘‘ ڈباس کی  اسٹارٹ اپ  کمپنی ’ آرمس فار اے آئی ‘ عسکری فیصلہ سازی میں مدد کرنے اور قومی سلامتی کی تقویت کے لیے درکار معلومات فراہم کرنے کے لیے موزوں اے آئی  پر مبنی جیو اسپیشیل حل تیار کرتی ہے۔ آرمس فار اے آئی نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کے تحت چلنے والے نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب کے ۱۵ ویں گروپ کا حصہ تھا۔

پیش ہیں ڈباس  سے اسپَین کے انٹرویو کے بعض اہم اقتباسات۔

مصنوعی ذہانت  کے شعبے میں کام کرنے کی ترغیب  آپ کو کہاں سے ملی؟

میری رائے میں  اے آئی  کا استعمال وقت کا تقاضا ہے۔ میں ۲۰۱۵ءسے اس صنعت میں ہوں اور  میں نے چھوٹی اور  بڑی دونوں  طرح کی کمپنیوں کے ساتھ تفاعل کیا  ہے۔ بازار کے متعدد رجحانات کا تجزیہ کرنے کے بعد  مجھے محسوس ہوا کہ مصنوعی ذہانت ، خاص کر خودکاری کیو ں اہم ہے۔ ہم ابھی بھی اپنا ۷۰ فی صد وقت اور کوششیں روایتی طور پر کاموں کی تکمیل اور اعداد و شمار کو منظم کرنے میں ضائع کررہے ہیں۔ خودکاری اعداد وشمار کی تنظیم کی بجائے تجزیات یا فیصلہ سازی پر زیادہ اوقات گزارنے میں مدد کرےگی ۔ یہی وہ چیز اور یہی وہ سوچ ہے جس نے مجھے اے آئی کے شعبے میں کام کرنے کی ترغیب دی۔

آپ نے’ آرمس فار اے آئی‘ کیوں اور کیسے شروع کیا؟

میں نے ’آرمس فار اے آئی ‘ اس لیے شروع کیا کیوں کہ میں نے مصنوعی ذہانت کے اس صنعت پر پڑنے والے اثرات کا ادراک کرلیا تھا۔ خاص طور پر یہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہ سیٹلائٹ ڈیٹا  سے استفادہ کس قدر پیچیدہ ہے۔ اس لیے روایتی طور  پر کی جانے والی کوششیں کافی نہیں ہوں گی۔ صرف حکومتی اداروں کی بات کریں تو ہمیں روزانہ ٹیرا بائٹس اور پیٹا بائٹس سیٹلائٹ ڈیٹا مل رہا ہے۔ تاہم اس کا مکمل استعمال نہیں کیا جا رہا ہے ۔ پیسہ، محنت اور وقت صرف کرنے کے باوجود ہم  اس ذخیرے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ ہم یومیہ بنیادوں پر موصول ہونے والی تصاویر کا دو فی صد حصہ بھی نکال نہیں پاتے۔ اس احساس نے کاروبار میں ترقی کے لیے تکنیکی جدت طرازی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ۲۰۱۹ء میں’آرمس فار اے آئی‘ وجود میں آیا۔ اس کو شروع کرنے سے پہلے میں نے جیو اسپیشیل ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ ڈیٹا، اے آئی اور مشین لرننگ الگورِدم کو مربوط کرنے میں اپنی استعداد  میں افزائش پر توجہ دی ۔ میں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان  تکنیکوں کے انضمام سے کس قسم کا حل یا مصنوعات تیار کی جا سکتی ہیں۔

 میری کمپنی کا نام’آرمس فار اے آئی ‘ ہونے کی وجہ سےاسے اکثر گولہ بارود کی کمپنی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ہم دراصل اے آئی ٹیکنالوجی کے پس پشت معاون ہاتھ ہیں۔ ہم صرف کسی مخصوص شعبے تک محدود نہیں ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ابھی تک  ہماری توجہ چار شعبوں زراعت، بنیادی ڈھانچہ، دفاع اور ماحولیات پر ہے۔

دفاع اور سلامتی کے شعبے میں’ آرمس فار اے آئی‘  کا کردار  کیا ہے؟

دفاعی اور سلامتی  اداروں کے لیے ہم تفصیلی جغرافیائی مطالعے، سڑکوں، ریلوےلائنوں  اور گاڑیوں کی نقل و حرکت جیسی اہم معلومات کے حصول کے لیے ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ معلومات سرگرمیوں  پر نظر رکھنے اور سروے کے لیے مفید ہیں کیونکہ ڈیٹا مسلسل جمع کیا جاتا ہے۔ دفاعی اور سلامتی  اداروں کے لیے ایسی معلومات اس وقت بہت کارآمد ہوتی ہیں جب فوری یا قابل عمل فیصلہ سازی کی ضرورت ہو۔

مصنوعی ذہانت   پر مبنی آپ کون  سے حل پیش کرتی ہیں اور ایسا کرنا کیوں اہم ہے؟

ہمارے ہدف والے صارفین بی ٹو بی  (کاروبار سے کاروبار) اور بی  ٹو جی  (کاروبار سے حکومت) دونوں ہیں۔ ہم ابھی بی ٹو سی (کاروبار سے صارف) پر توجہ مرکوز نہیں کر رہے ہیں۔ فی الحال ہم قزاقستان کی حکومت کے ساتھ ملک کے اندر مختلف علاقوں میں متعدد فصلوں کا پتہ لگانے کے لیے   کام کر رہے ہیں۔ یہ منصوبہ زراعت سے متعلق قیمتی خیالات کی  فراہمی سے متعلق ہے۔ بنیادی ڈھانچے میں ہم سڑک کے معیار کی نگرانی کی غرض سے معلومات فراہم کرنے کے لیے حکومت مہاراشٹر کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہم اپنے ’ ون کلک جیو اسپیشیل اے آئی پلیٹ فارم ‘کے ذریعے تازہ معلومات فراہم کرتے  ہیں اور صارفین بغیر کسی دستی سروے کی ضرورت کے سڑکوں کی موجودہ صورت حال کے بارے میں  معلوم کر سکتے ہیں۔

آپ کا نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب کاتجربہ کیسا رہا اور یہاں کی تربیت  سے آپ  نے کیوں کر استفادہ کیا؟

نیکسَس  انکیوبیشن پروگرام ناقابل یقین حد تک وسیع اور بے حد فائدہ مند تھا۔ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نیکسَس  انکیوبیٹر میں تربیت حاصل کرنے کی سفارش کر رہے  ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ مفت ہے اور وہ ذاتی توجہ اور مدد کو یقینی بناتے ہوئے صرف ایک بہت ہی چھوٹے گروپ کا انتخاب کرتا ہے۔

تکنیکی  کاروباری پیشہ وری کے شعبے میں آنے کی خواہشمند خواتین کے لیے آپ کیا مشورہ دینا چاہیں گی؟

ذاتی طور پر مجھے کسی صنفی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ اس لیے میں کہنا چاہوں گی کہ میرے لیے یہ سفر بہت مثبت رہا ہے۔  نو وارد کمپنیوں کا ماحولیاتی نظام بے حد صاف شفاف ہے۔ تمام خواہشمند کاروباری  پیشہ ور خواتین کومیرا مشورہ ہے کہ اگر آپ کا کام اچھا ہے تو فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہاں کا نظام بہت  معاون ہے۔ صرف خواتین  کے لیے بہت سارے پلیٹ فارم  دستیاب ہیں ۔ اس لیے پیش قدمی کرنےمیں پس و پیش نہ کریں اور ان مواقع سے زیادہ سے زیادہ فیضیاب ہوں۔


اسپَین نیوزلیٹر اپنے میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے