فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے تحقیق لازمی

ہوا کے معیار کے ماہر رچرڈ پیلٹیئر اس مضمون میں امریکی دفتر خارجہ کے کفالت یافتہ ہندوستان کے اپنے حالیہ دورے کے علاوہ فضائی آلودگی کی کشش ثقل اور موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ اپنے ربط کے بارے بتا رہے ہیں۔

گریراج اگروال

April 2024

فضائی آلودگی کی روک تھام  کے لیے تحقیق لازمی

موسمیاتی تبدیلی اور فضائی آلودگی ایک ہی سکّے کے دو پہلو ہیں: ماحولیاتی گرمی میں افزائش سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گرم ماحول میں آلودگی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔ (تصویر از سُدرشن جھا/شٹر اسٹاک ڈاٹ کام)

فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں سالانہ سات ملین سے زائد افراد مارے جاتے ہیں۔ ہوا کے معیار کے ماہر رچرڈ پیلٹیئر کا کہنا ہے کہ فضا میں گردش کرنے والے چھوٹے ذرّات سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں جن سے دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ صحت عامّہ کے سائنسداں اور ایمہرسٹ میں واقع یونیوسٹی آف مسا چیوسٹس میں ماحولیاتی صحت سائنسس کے پروفیسر پیلٹیئر حال ہی میں امریکی دفتر خارجہ کے کفالت یافتہ دورے پر ہندوستان آئے۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے متنوع سامعین سے محو گفتگو ہو کر فضائی آلودگی سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

پیلٹیئر عالمی ادارہ صحت کے عالمی فضائی آلودگی اور صحت تکنیکی مشاورتی گروپ کے ایک رکن کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کے کام کو امریکی قومی انسٹی ٹیوٹ برائے صحت (این آئی ایچ )، امریکی ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ (ای پی اے)، نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (این ایس ایف) اورمسا چیوسٹس ڈیپارٹمنٹ آف انرجی رسو رسیز(ڈی او ای آر) کا تعاون حاصل ہے۔ پیش ہیں اسپَین کے ساتھ ان کے انٹرویو کے بعض اقتباسات۔

ہمیں عالمی فضائی آلودگی کے میدان میں اپنے کام کے بارے میں بتائیں۔

میں عالمی ادارہ صحت، امریکی ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ اور کسی حد تک عالمی میٹرولوجیکل تنظیم کے ساتھ کام کرتا ہوں۔ حالاں کہ میرا زیادہ تر کام تجربہ گاہ، فیلڈ یا کلاس روم میں ہوتا ہےمگر ذمہ داریوں میں اکثر علمی سائنسی مقالات لکھنا بھی شامل ہوتا ہے جنہیں بنیادی طور پر دیگر ماہرینِ تعلیم پڑھتے ہیں۔

کم و بیش پانچ سال قبل میں نے وسیع تر سماجی چیلنجوں سے نمٹنے اور ماہرین تعلیم کے لیے مقالے شائع کرانے سے آگے بڑھنے کے لیے اپنی توجہ میں دانستہ تبدیلی لائی۔ میں نے پالیسی سازوں کے ساتھ تفاعل کو ترجیح دینا اور ان کی سائنسی نتائج کی تشریح میں مدد کرنا شروع کیا۔ اب عالمی ادارہ صحت اور امریکی ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ میں اپنے کردار کے ایک حصے کے طور پر میں ان اداروں کی جدید ترین سائنسی تحقیق کو سمجھنے اور انہیں مذکورہ اداروں کے غور و خوض کے لیے شامل کرنے میں مدد کرتا ہوں۔

شہروں میں فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے فی الحال ہمارے پاس سبز ایندھن کی طرف منتقل ہونے کے علاوہ کون سے تکنیکی متبادل ہیں؟

آلودگی کے ذرائع کا تعین کرنا اور انہیں کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔ ایسے شماریاتی آلات موجود ہیں جو ہمیں فضائی آلودگی کے منبع کی شناخت کرنے اور تخمینہ لگانے کا اہل بناتے ہیں۔ ذرائع کا تجزیہ کرنے اور اخراج کی تفصیلی فہرست بنانے پر مرکوز تحقیق کی حمایت کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ ہندوستان کو ایک کلومیٹر کے چھوٹے گرڈ میں تقسیم کریں گے تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس ایک کلومیٹر کے گرڈ کا کتنا حصہ زراعت پر مشتمل ہے، کون سی ’ ریفائننگ انڈسٹریز ‘ ہیں اور علاقے میں کار اور ٹرک کتنے ہیں ۔ یوں کاربن کے اخراج کی تفصیلی فہرست سے متلق ایک نتیجہ نکالا جا سکتا ہے۔ ایک بار جب آپ کو آلودگی کے منبع کا علم ہو جاتا ہے تو آپ اخراج کے کنٹرول کو نافذ کر سکتے ہیں۔

ہندوستانی شہروں میں فضائی آلودگی کو کون سے عوامل متاثر کرتے ہیں؟

ہندوستان میں فضائی آلودگی سے موسمی تغیرات کا پتہ چلتا ہے۔ یہ سردیوں میں اکتوبر سے فروری تک سب سے زیادہ ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ایّام وسیع ہوتے جارہے ہیں ۔ فضائی آلودگی میں اضافہ دو چیزوں کا امتزاج ہوتا ہے۔ اوّل تو ہندوستانی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور ترقی کے ضمنی مصنوعات میں سے ایک فضائی آلودگی بھی ہے یعنی ترقی فضائی آلودگی بھی اپنے ساتھ لاتی ہے۔ دوم موسمیاتی تبدیلی ہمارے موسم کی نوعیتوں کو متاثر کر رہی ہے، نتیجتاً موجودہ فضائی آلودگی کو بڑھا رہی ہے۔ کاربن کا روز افزوں اخراج اور ماحولیاتی حالات آلودگی کو مزید تباہ کُن بناتے ہیں۔

فضائی آلودگی تین بنیادی ذرائع سے پیدا ہوتی ہے: دور افتادہ خطوں سے پیدا ہونے والی آلودگی، خطے کے اندر پیدا ہونے والی آلودگی اور مقامی طور پر پیدا ہونے والی آلودگی۔ یہ ان عوامل کا ایک مجموعہ ہے جو ہندوستان بھر میں مختلف مقامات پر فضائی آلودگی کی سطح کو بڑھاتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی کے درمیان کیا تعلق ہے؟

موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی ایک ہی سکّے کے دو رخ ہیں۔ جیسے جیسے آب و ہوا گرم ہوتی ہے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ گرم ماحول میں آلودگی میں تیزی سےاضافہ ہوتا ہے۔ اسی طرح فضائی آلودگی موسمیاتی تبدیلی کو بھی بڑھا سکتی ہے۔ بلیک کاربن، جو ڈیزل دہن کی کالک والی ضمنی پیداوار ہے، گلیشیئرس پر اترتی ہے اور انہیں تیزی سے پگھلاتی ہے اور سطح پر مزید توانائی کھینچتی ہے۔ لہٰذا ،آپ کے روبرو یہ دائرہ ہے اور آپ موسمیاتی تبدیلی کے سنگین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

سبز توانائی کی طرف منتقلی کاربن کے اخراج اور آلودگی دونوں کو کم کرنے کا ایک راستہ ہے۔ میں یہ کچھ پس وپیش کے ساتھ کہتا ہوں کیونکہ وہ جادوئی تجربہ جب ہم ہر چیز کو سبز توانائی میں منتقل کرتے ہیں تو مستقبل بہت اچھا نظر آنے لگتا ہے، لیکن وہاں تک پہنچنے میں کئی سال اور بہت سارے پیسے لگیں گے۔ یہ ایسی چیز ہے جس پر ہمیں مشق اور کام کرتے رہنا ہو گا۔

کیا آپ ایسے امریکی شہروں کی مثالیں دے سکتے ہیں جو فضائی آلودگی پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے؟

لاس اینجلس کسی زمانے میں امریکہ کے آلودگی کے مرکز کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ۱۹۸۰ ءکی دہائی میں یہ پتہ لگانے کے لیے کہ وہ (آلودگی کے) ذرائع کیا ہیں، سائنس اور عمدہ سائنسدانوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ ذرائع کی شناخت ہونے کے بعد حکام نے نفاذ کے طریقہ کار کے ساتھ تبدیلیاں نافذ کرنا شروع کیں ۔ ضابطوں کا نفاذ کرنے والے حکام قوانین کے نفاذ کے لیے سخت محنت کرنے کو تیار تھے۔

معینہ معیار یا ہدف کے حصول میں کافی وقت تو لگا لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک ایسے مقام پر ہیں جہاں لاس اینجلس بیسن میں واقع جنوبی کیلیفورنیا میں ہوا کا معیار ڈرامائی طور پر بہتر ہوا ہے۔ یہ اب کافی حد تک صاف ستھرا ہے۔

پیٹس برگ کو بھی فضائی آلودگی کے ایسے ہی دشوار گزار مرحلے کا سامنا کرنا پڑا تھا جو دھات کی اہم صنعت والا ایک چھوٹا صنعتی شہر ہے۔ یہ امریکہ کے صنعتی شعبے سے متصل بھی تھا۔ حکّام نے یہاں کاروں سے ہونے والے کاربن اخراج کو منضبط کرنے،خاص طور پر زہریلی ہوا پیدا کرنے والی صنعتوں کو اخراج کو کنٹرول کرنے کا دباؤ بنانے اور فضائی آلودگی کے منبع کا پتہ لگانے جیسی چیزوں پر قابل قدر کام کیا ہے۔


اسپَین نیوز لیٹر کو مفت میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے