’لکھنؤ میں اردو کو میں نے ہر طرف پایا‘

اردو کی آموزش نے نقاش ہرپن ہلی کو ایک منفرد آواز اوراختیار کے ساتھ اظہارِ ذات کی قوت بخشی۔

نقاش ہرپن ہلی

November 2023

’لکھنؤ میں اردو کو میں نے ہر طرف پایا‘

نقاش ہرپن ہلّی نے کریٹیکل لینگویج اسکالرشپ پروگرام کے تحت لکھنؤ میں اردو زبان سیکھی۔(تصویر بشکریہ نقاش ہرپن ہلّی)

میں واشنگٹن، ڈی سی  کی  جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے اسکول آف فارن سروس میں سینئر ہوں۔ فی الحال  میں   ثقافتی سفارت کاری اور جنوبی ایشیا کا مطالعہ کر رہا  ہوں۔مطلب یہ ہے کہ اردو  کی آموزش  اور لکھنؤ میں دو ماہ کا کریٹیکل لینگویج اسکالرشپ پروگرام دونوں میرے علمی، ذاتی اور ثقافتی اصلاح  میں تبدیلی لانے والے ثابت ہوئے ہیں۔

ایک   ہند۔  امریکی  شخص کے طور پراردوکی آموزش  نے مجھے ایک منفرد آواز اور اختیار کے ساتھ  اظہارِ ذات کی قوت بخشی۔ اردو کی  داستانی  تاریخ، متنوع ادب اور بے مثال اسلوب نے ایک ہند۔امریکی کے طور پرمیرے  اردو سیکھنے کے تجربے کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا۔

لکھنؤ یونیورسٹی میں اور اس سے وابستہ ہو  کر اردو زبان کی باریکیوں کو سمجھنا ایک اعزاز تھا۔ ہند۔ امریکی  یونیورسٹی طالب علم کے طور پر، بھارت میں  یونیورسٹی طلبہ سے ملنا اور ان کے کالج کے تجربے کے بارے میں مزید جاننا  حوصلہ افزا  تھا۔ ماہرین سے اردو سیکھنے کا موقع اور ناقابل یقین حد تک مشفق  اور خوش مزاج   اساتذہ  کی وجہ سے مجھے  اردو سے پیار ہو گیا۔

 

اس کورس نے مجھے اردو کے حقیقی دل یعنی  اس کے بولنے والوں کے بارے میں کسی بھی کتاب سے زیادہ سکھایا۔ جس شاندار طریقے سے ہمارے پروفیسرہماری رسمی کلاسوں میں نظمیں اور محاورے سنایا کرتے، اس نے مجھے یہ محسوس کرنے کی ترغیب دی کہ اردو صرف ایک زبان سے کہیں  زیادہ ہے۔ یہ لکھنؤ کی ثقافت اور اسے برقرار رکھنے والے لوگوں کے لیے   ایک خوبصورت کھڑکی ہے۔

میں نے اپنے آخری پروجیکٹ کےلیے بھارت  کی تحریک آزادی کے دوران آزادی کو بیان کرنے میں اردو کے رول  پر تحقیق کی۔ میں نے نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف مزاحمت میں اردو ادب اور شاعری کی ناقابل یقین شراکت  داری کے بارے میں سیکھا۔

لکھنؤ میں میرے  دور  ےکے دوران  زبان نے مجھے ہر جگہ گھیر لیا ، میرے پسندیدہ مال کے باہر اردو میں اشعار سے لے کر گلی کے ہر کونے پر مختلف  اردو کتاب کی دکانوں تک۔ لکھنؤ کی اردو کا بولنے والی ثقافت میں   گھل مل  جانا  ایک  نعمت تھی۔

لکھنؤ کی میری پسندیدہ یاد کھانا ہے! چائے والوں اور کباب فروشوں سے ملاقات میں، میں نے اپنے ہندوستانی بھائیوں اور بہنوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیں اور انہیں ان کے ہند۔ امریکی ہم منصبوں کے بارے میں بتایا۔ کھانے پر کہانیوں کا تبادلہ لکھنؤ میں پڑھائی کا سب سے ناقابل فراموش پہلو تھا۔اودھ کا جادو اس کے انسانوں میں ہے، اس کی کہانیوں میں ہے اور بلا شبہ اس کے کھانے میں ہے۔

نقاش ہر پن ہلّی واشنگٹن ڈی سی میں  واقع جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے اسکول آف فارن سروس کے  طالب علم ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے