حل کی تلاش

یہ مضمون اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والے چار ماہرینِ ماحولیات کی کہانیوں پر مبنی ہے جنہوں نے آئی وی ایل پی کے تحت موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کو سست کرنے کی امریکی کوششوں کا جائزہ لیا۔

چاروی اروڑا

July 2023

حل کی تلاش

آئی وی ایل پی شرکا نے مخلوقات اور مسکنوں کے تنوع کے بارے میں امریکی کاوشون کا عرفان حاصل کیا۔ انہوں نے ماحولیات مخالف گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے حکومتِ امریکہ کے پروگراموں اور غیر سرکاری حکمت عملیوں کا جائزہ لیا۔ (تصویر بشکریہ سشمتا موہاپاترا)

اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والے چار ماہرینِ  ماحولیات امریکہ میں منعقدہ تین ہفتوں کے تبادلہ پروگرام میں شرکت کے بعد بھارت واپس آئے ہیں۔ سشمتا موہاپاترا، بھبانی شنکر ترپاٹھی، ارچنا سورینگ اور ساگر کمار پترو مارچ ۲۰۲۳ میں ’’امریکہ میں موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ‘‘ پر امریکی محکمہ خارجہ کے بین الاقوامی وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) میں حصہ لینے کے لیے منتخب کیے گئے تھے۔ آئی وی ایل پی امریکی محکمہ خارجہ کا اہم پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے۔ اس پروگرام کے تحت امریکہ کے قلیل مدتی دوروں کے دوران شرکا براہ راست تجربہ حاصل کرتے ہیں اور اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ دیرپا تعلقات استوار کرتے ہیں۔

موہاپاترا، ترپاٹھی، سورینگ اور پترو نے اوریگن، واشنگٹن ڈی سی، جارجیا اورمسا چیوسٹس  کا دورہ کیا تاکہ ماحولیات مضر گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور موسمی خلل کی وجہ سے خطرے میں پڑنے والی انسانی اور قدرتی آبادیوں کی مدد کی خاطر امریکہ کے سرکاری پروگراموں اور غیر سرکاری حکمت عملیوں کا جائزہ لے سکیں۔ انہوں نے ماحولیاتی قوانین، تحفظ سے متعلق پالیسیوں، سائنسی تحقیق اور ماحولیاتی تعلیم کے ذریعے مختلف مخلوقات اور ان کے مسکنوں کی حفاظت کے لیے امریکی کوششوں کا بھی جائزہ لیا۔ آئیے آئی وی ایل پی میں شرکت کرنے والے ان ماہرینِ ماحولیات سے ملتے ہیں اور ان کی ترغیبات اور تجربات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرتے ہیں۔

سشمتاموہاپاترا

شخصی تعارف:  ٹاٹا کمیونٹی انیشی ایٹو ٹرسٹ میں زون سطح کی سہولت کار، ایک ماحولیاتی کاروباری اور ’کلائمیٹ واریئر راؤرکیلا‘ کی شریک بانی۔

آب و ہوا کے مسائل میں دلچسپی: میرے اندر بچپن میں پیدا ہوئی۔ بعد میں مقامی ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے میں نے کلائیمیٹ واریئر راؤرکیلا قائم کیا۔

میرا کام جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: دریاؤں کو پلاسٹک سے پاک رکھنے کے لیے ہماری صفائی مہم، آگاہی پروگرام اور سوشل میڈیا پوسٹس نے مقامی سرکاری اداروں کو قواعد و ضوابط نافذ کرنے پر مجبور کیا۔ بہت سے دکانداروں نے ماحول دوست متبادل کی طرف رخ کیا۔ ہمارے نیٹ ورک میں شامل تمام طلبہ اور افراد نے پلاسٹک کا استعمال کم کیا۔

آب و ہوا سے متعلق میرا تازہ ترین منصوبہ: ’’ایک ہزار بمقابلہ ایک ہزار: تبدیل کریں، دوبارہ استعمال کریں، بحال کریں‘‘ نامی ایک مہم۔ یہ ایک پیغام کے ساتھ عطیہ کردہ کپڑوں کو ایک سے زیادہ بار استعمال کیے جانے والے تھیلوں میں تبدیل کرنے سے شروع ہوتی ہے۔ ہم سبزی فروشوں کو ان کے گاہکوں کے لیے ایک پیغام کے ساتھ مہم کے کارڈ بھی فراہم کریں گے۔ آخر میں ہم بیداری پھیلانے اور شرکت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم کی ایک ویڈیو کا اشتراک کریں گے۔

آئی وی ایل پی پروگرام کا اثر: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تعاون کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ’ماما اینڈ ہاپا‘ کی زیرو ویسٹ شاپ جیسی مہم اور ۳۵۰ یوجین کے بنیادی سطح کے کام مقامی تحریکوں کی طاقت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ماحولیاتی نگرانی کو فروغ دینے کے اقدامات میں سب کے لیے جگہ بنانا، نوجوانوں کو شامل کرنا اور مختلف معاشروں کو تعلیم دینا اہم ہیں۔

آئی وی ایل پی کے دوران ایک چیز جس نے مجھے حیران کر دیا: تمام عمر کے گروپوں کی لگن اور شرکت کی قابل ذکر سطح۔

کوئی بھی ماحولیاتی محافظ بن سکتا ہے: اپنے مقصد کو دریافت کر کے اور فعالیت، طرز زندگی میں تبدیلی، تخلیقی اظہار یا مہارتوں کا استعمال کرتے ہوئے مثبت اثر ڈال کے۔

میرے مستقبل کے منصوبے: پائیدار ریشوں کو فروغ دینے کے لیے مقامی سطح پر ناریل فروخت کرنے والوں کے ساتھ اشتراک۔ ہمارے ماحول دوست مصنوعات کے کاروبار اور گفٹ کراپ میں تبدیلی لانے اور اسے توسیع دینے کے منصوبے شامل ہیں۔ دریاؤں کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے سرکاری اداروں اور راؤرکیلا اسٹیل پلانٹ کے منتظمین کے ساتھ مل کر کام کرنا۔Sasmita Mahapatra (left) receives a gift.

سشمتا موہاپاترا(بائیں)آئی وی ایل پی کے دوران اوڈیشہ کا ایک تحفہ اپنے میزبان پیش کرتے ہوئے۔(تصویر بشکریہ سشمتا موہاپاترا)

بھبانی ترپاٹھی

شخصی تعارف: ایک صحافی اور اوڈیا روزنامہ اخبار سمبادکے بیورو چیف۔

آب و ہوا کے مسائل میں دلچسپی: تب پیدا ہوئی جب میں مغربی اوڈیشہ میں ایک علیحدہ ریاست سے متعلق تحریک کی رپورٹنگ کرتے ہوئے دریائے مہاندی کے بارے میں لکھ رہا تھا۔ میں نے پایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دریا خشک ہو رہا ہے اور اس کا اثر حیاتیاتی تنوع اور لوگوں کے ذریعہ معاش پر پڑ رہا ہے۔

میرے کام کا اثر جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے کونارک مندر کی تزئین کاری کا کام شروع کر دیا ہے۔ میں نے اس مندر کو لاحق خطرے کے بارے میں لکھا تھا۔ اس کی دیواروں پر لگے مجسموں اور پتھروں کے نقش و نگار کو موسمیاتی تبدیلی سے نقصان پہنچا تھا۔

آب و ہوا سے متعلق میرا تازہ ترین منصوبہ: موسمیاتی تبدیلی اور عام انسان پر اس کے اثرات کے بارے میں عوام اور پالیسی سازوں کو واقف کرانا۔ میں بنیادی سطح کے مسائل پر ریاستی حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے طریقوں پر کام کر رہا ہوں۔

میں نے آئی وی ایل پی پروگرام میں سیکھا: میں ماحولیاتی سیاست، ماحولیاتی معاشیات، ماحولیات اور سماجی مسائل، ماحولیاتی انصاف جیسے آب و ہوا سے متعلق مزید موضوعات پر لکھ سکتا ہوں۔ میں نے آب و ہوا کے مسائل اور ان کے نتائج کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے ایک تنظیم قائم کی ہے۔ میں نے دو کتابیں بھی لکھنا شروع کی ہیں۔ ان میں ایک امریکہ میں میرے آئی وی ایل پی تجربے اور یادگار لمحات سے متعلق ہے تو دوسری کتاب کا تعلق حیاتیاتی تنوع سے متعلق موسمیاتی تبدیلی کے اہم پہلوؤں سے ہے۔

آئی وی ایل پی کے دوران وہ چیز جس نے مجھے حیران کر دیا: امریکہ میں آب و ہوا اور ماحولیاتی مسائل کے لیے بعض غیر منافع بخش تنظیموں کا تعاون، جن میں پالیسی سازی سے لے کے منصوبے کے نفاذ تک، سب شامل ہیں۔

کوئی بھی ماحولیاتی محافظ بن سکتا ہے: موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کر کے، پائیدار ترقی کے بارے میں بات چیت کر کے اور نقل و حمل کے سبز طریقوں اور مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کا انتخاب کر کے، کھاد بنا کے اور درخت لگا کے۔

مستقبل کے منصوبے: موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی انصاف کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک نئی ویب سائٹ اور ایک یوٹیوب چینل کی تیاری۔

Bhabani Tripathy at a store in the United States

بھبانی تریپاٹھی امریکی ریاست اوریگون میں ماما اینڈ ہاپا کے ’زیرو ویسٹ شاپ‘ میں اپنے آئی وی ایل پی دورے کے دوران۔(تصویر بشکریہ بھبانی تریپاٹھی)

ارچنا سورینگ

شخصی تعارف: اوڈیشہ کے سندر گڑھ سے تعلق رکھنے والی موسمیاتی تبدیلی کی ایک کارکن اور محقق۔

آب و ہوا کے مسائل میں دلچسپی: دسویں جماعت کے بعد اُس وقت پیدا ہوئی جب میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ اگر میں واقعی معاشرے کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہوں تو مجھے پالیسی سازی میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔ میرے دادا گاؤں میں جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی مقامی ٹیم کے بانیوں میں سے ایک تھے۔

میرے کام کا اثر جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: میں آب و ہوا کی پالیسیوں میں مقامی لوگوں کی قیادت اور شراکت کی وکالت کرتی رہی ہوں۔ اس نے مقامی لوگوں کو ان کی جگہ دلانے، ان کے نقطہ نظر کو فروغ دینے اور انہیں شناخت دلانے میں مدد کی ہے۔

آئی وی ایل پی پروگرام نے مجھے سکھایا: موسمیاتی تبدیلی کے متنوع اثرات، امریکہ میں پالیسی سازی اور اس کے نفاذ ،نیز موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مقامی لوگوں کی شراکت کے بارے میں جانا اور سیکھا۔ میں نے تحقیق اور دستاویزات کی اہمیت اور عالمی سطح پر وہ کتنے اہم ہیں، کے بارے میں بھی سیکھا۔

آئی وی ایل پی کے دوران وہ چیز جس نے مجھے حیران کر دیا: اس بات کا احساس کہ کس طرح تمام اقدامات غور و فکر اور اس عمل میں تعاون اور مسئلے کو حل کرنے کے ارادے سے شروع ہوتے ہیں۔ اس نے میرے اس یقین کی تصدیق کی کہ ہم سب اپنے طور پر فرق پیدا کرسکتے ہیں۔

کوئی بھی ماحولیاتی محافظ بن سکتا ہے: سب سے پہلے یہ تسلیم کریں کہ ہمیں آب و ہوا کے بحران کا سامنا ہے اور حالات ہم سے اپنا مثبت کردار نبھانے کا تقاضہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آب و ہوا سے متعلق اقدامات کے لیے آواز اٹھا کر اور اس کی وکالت کر کے۔

مستقبل کے میرے منصوبے: میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی) کے مقامی سیاسی نظام کے حصے کے طور پر ایک نوجوان گروپ کے ساتھ کام کر رہی ہوں تاکہ بین الاقوامی سطح پر مقامی معاشرے کے نوجوانوں کے نقطہ نظر کو فروغ دیا جا سکے۔

ارچنا سورینگ(دائیں) اپنے آئی وی ایل پی دورے کے دوران ایک پریزینٹیشن دیتے ہوئے۔(تصویر بشکریہ سشمتا موہاپاترا)

ساگر کمار پترو

شخصی تعارف: انچلیکا وکاس پریشد کا صدر جو اوڈیشہ کے گنتھا بندھا میں واقع ایک رضاکارانہ تنظیم ہے۔

آب و ہوا کے مسائل میں دلچسپی: تب پیدا ہوئی جب بچپن میں ایک صبح احساس ہوا کہ مجھے اپنے گھر میں چڑیوں کی آواز نہیں آ رہی ہے۔ میں نے پرندوں پر تحقیق کی اور گھریلو چڑیوں کے تحفظ اور افزائش نسل کے پروگراموں پر کام کرنا شروع کر دیا۔

میرے کام کا اثر جس پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے: پہاڑیوں، سڑکوں اور تالابوں کے کناروں اور اسکولوں میں درخت لگانے کی میری تنظیم کی کوششوں سے جانوروں اور پرندوں کے مسکنوں کو بحال کرنے میں مدد ملی۔ درختوں کی کٹائی کی وجہ سے ہم مقامی جنگلی حیات کو کھوتے جا رہے تھے۔

آب و ہوا سے متعلق میرا تازہ ترین منصوبہ: اوڈیشہ کے ۳۰ گاؤں میں گھریلو چڑیوں کی حفاظت اور افزائش نسل کا پروگرام۔

آئی وی ایل پی پروگرام سے حاصل شدہ چیز: خیالات کے تبادلے، فطرت کے تحفظ، سماجی ذمہ داری، تعلیم، صحت، ثقافت اور اتفاق رائے کے بارے میں علم حاصل کرنے کا موقع۔

آئی وی ایل پی کے دوران ایک چیز جس نے مجھے حیران کر دیا: جنگلات، چڑیا گھروں کے تحفظ اور سماجی ذمہ داری کے انتظام میں سرکاری اور نجی اداروں کا براہ راست کردار۔

کوئی بھی ماحولیاتی محافظ بن سکتا ہے: ہمارے ارد گرد کے حیاتیاتی تنوع اور قدرتی چیزوں کی حفاظت کر کے۔

میرے مستقبل کے منصوبے: ٹمپارہ جھیل کے قریب آبی علاقوں میں ماحولیات اور پرندوں کا تحفظ، گنجم میں مصری گِدھوں کا تحفظ، زیتونی سمندری کچھوؤں کی حفاظت کے بارے میں عوامی بیداری، گھوڑاہاڑہ ڈیم کے آبی علاقوں اور مگرمچھوں کا تحفظ اور کالے ہرن کی چراگاہوں کا تحفظ۔

Sagar Kumar Patro (extreme right), with his IVLP cohort.

ساگر کمار پترو(دائیں) گھریلو گوریا کے تحفظ اور ان کی افزائشِ نسل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔(تصویر بشکریہ ساگر کمار پترو)


اسپَین نیوز لیٹراپنے ای میل پر مفت منگوانے کے لیےلنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے