مستحکم تعلقات کے لیے رنگارنگی کو اپنانا

ہندوستان میں واقع امریکی مشن دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اور دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے تنوع ، شمولیت اور رسائی کو فعال طور پر فروغ دیتا ہے۔

کریتیکا شرما

February 2024

مستحکم تعلقات کے لیے رنگارنگی کو اپنانا

امریکی فارین سروس افسر کورٹنی جے ووڈس افریقی ۔ امریکی تاریخ اور ثقافت کی نمائش سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ تقریب کی میزبانی نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کی ڈی ای آئی اے کونسل نے کی۔ (تصویر بشکریہ راکیش ملہوترا)

نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ اورملک کے مختلف شہروں (کولکاتہ، حیدرآباد، ممبئی اور چنئی)میں پھیلے امریکی قونصل خانے مختلف ثقافتوں، نسلوں اور پس منظرکی نمائندگی کرتے ہیں۔امریکی مشن اس رنگارنگی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور امریکی وزارتِ خارجہ کے افسران اور مقامی طور پر کام کرنے والے عملے دونوں کی طرف سے پیش کردہ نقطہ نظر کو تسلیم کرتا ہے۔ اس تنوع کو اپناتے ہوئے ہندوستان کا امریکی مشن اپنی رنگارنگی، مساوات ، شمولیت اور رسائی(ڈی ای آئی اے) کو نسلوں کے ذریعہ افہام و تفہیم کو فروغ دیتا ہے جس کا مقصد باہمی احترام پر مبنی مضبوط تعلقات قائم کرنا ہے۔

تنوع اور شمولیت سے متعلق کونسل

ہندوستان میں امریکی مشن کے دائرہ کار میں آنے والے تمام کام کی جگہوں کو ڈی ای آئی اے کونسلوں کی تشکیل کا پابند کیا گیا ہے جس میں وزارتِ خارجہ کے افسران اور مقامی طور پر کام کرنے والا عملہ دونوں شامل ہیں۔ یہ کونسل جن کی صدارت ایک امریکی اور ایک ہندوستانی ممبر کرتے ہیں ، ملازمین کو اپنے خیالات کا اشتراک کرنے اور کام کی جگہ کو زیادہ متنوع اور جامع بنانے کے بارے میں بات چیت کے آغاز کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔

امریکی مشن میں تنوع اور شمولیت سے متعلق گروپوں کی اپنی ترجیحات اور اہداف ہیں جو ان کے عملے کی ضروریات پر منحصر ہیں۔

گذشتہ دو برسوں کے دوران امریکی مشن نے گہرائی سے  لیے گئے جائزوں کے ذریعہ ثقافتی باریکیوں اور رنگارنگی کے خلا کو سمجھنے کے لیے کام کیا ہے۔  یہ جائزے تمام ملازمین کے لیے ہوتے ہیں جن سے جمع کردہ معلومات نے تنوع اور شمولیت سے متعلق ہر گروپ کی ترجیحات کے بارے میں آگاہ کرنے کا کام کیا ہے۔

تعاون قائم کرنا

چنئی میں رنگارنگی اور شمولیت سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی نے ملازمین کے درمیان مواصلاتی خلا کو پُر کرنے میں مدد کے لیے اپنے نمائندوں کی تقرری کی ہے جنہیں ’فلور بڈیز‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کمیٹی کے شریک چیئر مین گوکُلا سیلواراجن بتاتے ہیں ’’تنوع اور شمولیت سے متعلق گروپ کے ہمارے نمائندے ہمیں درپیش کسی بھی تشویش کو دور کرنے کے لیے باقاعدگی سے بڑے طبقات کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔‘‘

چنئی ہی میں ڈی ای آئی اے کونسل کی رکن تاتیانا اِسکو بار کہتی ہیں ’’ ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کرکے ہم اپنے تعلقات کو وسعت اور زیادہ سے زیادہ باہمی احترام کو فروغ دے سکتے ہیں۔  یہ ایک دوسرے کے لیے اہم چیزوں کی شناخت کرنے اور ہمارے اختلافات کی وضاحت کرنے سے متعلق ہے۔‘‘

ممبئی میں تنوع اور شمولیت سے متعلق قیادت کی ٹیم رضاکارانہ طور پر کام کرتی ہے۔ ممبئی رنگارنگی اور شمولیت سے متعلق ٹیم کی رکن برِندا سویا بتاتی ہیں کہ ٹیم کی قیادت ہر برس تبدیل ہوتی رہتی ہےاور ہر قیادت  پروگرامنگ اور منصوبہ بندی میں مدد کے لیے رضاکاروں کو مدعو کرکے مخصوص قسم کی رنگارنگی ، شمولیت ، رسائی اور برابری کے مسائل کو حل کرتی ہے۔ وہ بتاتی ہیں ’’ ہم بنیادی طور پر  مرکزنقطےکا کام انجام دیتے ہیں۔ ہم اکثر ملتے ہیں اور  تبادلہ خیال کرتے ہیں ۔ ہمارا پورا نظام رضاکارانہ اور عارضی بنیاد پر کام کرتا ہے۔‘‘

سویا بتاتی ہیں کہ اس نظام کے پس پردہ مقصد گروپ کی شمولیت کے مقصد کا احترام کرنا اور لوگوں کو ان کی دلچسپیوں، دستیابی اور مہارتوں کی بنیاد پر کسی تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دینا ہے۔ وہ اپنی بات یوں جاری رکھتی ہیں ’’مثال کے طور پر بلیک ہسٹری منتھ (سیاہ فام افراد کی تاریخ کو وقف مہینہ)کی تقریب کے لیے ہم ایک رضاکار یا اپنے رہنماؤں میں سے ایک کی شناخت کرتے ہیں جو اس تقریب پر کام کرنے کے لیے قونصل خانے میں لوگوں کو تلاش کرتا ہے۔ اس کے لیے کوئی ٹی شرٹ پرنٹ کرتا ہے تو کوئی رضاکار تقریر لکھنے میں مصروف رہتا ہے اور اسی طرح دوسرے لوگ بھی کام کرتے رہتے ہیں۔ لوگوں کو کسی کمیٹی سے وابستہ کرنے کے خیال کے برعکس یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ ایسی چیزوں پر رضاکارانہ طور پر کام کر سکتے ہیں جو ان کی فرصت کے اوقات کے مطابق ہوں۔‘‘

یہ کمیٹیاں پورے مشن انڈیا میں تنوع اور شمولیت کے بارے میں بات چیت کرنے کے اپنے نقطہ نظرپر قائم ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر تمام قونصل خانوں نے تربیتی سیشن شروع کیے ہیں جو باہمی تعامل اور تعلقات کو متاثر کرنے والے لاشعوری تعصبات کی نشاندہی کرنےاور انہیں کم کرنے پر مرکوز ہیں۔ انہوں نے اپنی بھرتی کے عمل میں تنوع کووسعت دینے پر بھی تبادلہ خیال شروع کیا ہے اور معذور افراد بہتر طریقے سے کام کر سکیں، اس کے لیے   کام کی جگہ اور عوامی مقامات میں ساختی تبدیلیاں کی ہیں۔

مثال کے طور پر ممبئی سے تعلق رکھنے والے میلکم وہائٹ ہیڈ کا کہنا ہے کہ قونصل خانوں تک رسائی کو بڑھانے کے لیے متعدد ساختی تبدیلیاں کی گئی ہیں جیسے ان لوگوں کے لیے مخصوص قسم کی کھڑکیاں متعارف کروانا جن کو کھڑے ہونے میں دشواری ہوتی ہے یا جو وہیل چیئرکا  استعمال کرتے ہیں۔

کولکاتا میں ڈی ای آئی اے کونسل کے شریک چیئرمین شنکر نارائنن کہتے ہیں کہ فنگر پرنٹ اسکینر کو کم اونچائی پر نصب کیا گیا ہے تاکہ اسے زیادہ قابل رسائی بنایا جا سکے۔ کولکاتہ میں قونصل خانے میں متعدد زبانوں میں سائن بورڈ بھی لگائے گئے ہیں۔  نارائنن کا کہنا ہے ’’ہم نے یہ تبدیلیاں ویزا انٹرویو کے پورے عمل کو زیادہ جامع بنانے کے لیے کی ہیں۔ ہم لوگوں نے انگریزی، ہندی، بنگالی، اوڑیا، تمل، تیلگو، گجراتی اور مراٹھی میں سائن بورڈ لگا رکھے ہیں۔‘‘

تنوع کا احترام کرتے ہوئے ہندوستان کا امریکی مشن ایک ایسا ماحول پیدا کر رہا ہے جو تعاون، ٹیم ورک اور اپنائیت کے احساس کو فروغ دیتا ہے۔ یہ کوششیں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے ذریعہ کے طور پر رنگارنگی کو اپنانے کے لیے امریکی مشن کے عزم کی نشاندہی کرتی ہیں۔


اسپَین نیوزلیٹر اپنے میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے