مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کی پہل

ڈاکٹر روحا شاداب ’لیڈ بائی فاؤنڈیشن ‘ کے ذریعہ  مسلم خواتین کو  بااختیار بنا کر انہیں روزگار کے مواقع  دستیاب کروا رہی ہیں جس  کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

ڈاکٹر سیّد سلیمان اختر

February 2024

مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کی پہل

ڈاکٹر روحا شاداب(دائیں) اور لیڈ بائی فاؤنڈیشن کی ٹیم مسلم خواتین کی مدد کرتی ہے کہ وہ اپنے اندر قائدانہ صلاحیت پیدا کریں اور پیشہ ورانہ مواقع تک رسائی حاصل کریں۔(تصویر بشکریہ ڈاکٹر روحا شاداب)

روحا شاداب ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی کاروباری پیشہ ور بھی ہیں ۔ انہوں نے دہلی کے لیڈی ہارڈِنگ کالج سے ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد ہاورڈ کنیڈی اسکول سے پبلک پالیسی میں ماسٹر ڈگری مکمل کی۔ ہارورڈ ہی میں انہوں نے ۲۰۱۹ء میں ’لیڈ بائی فاؤنڈیشن‘کی بنیاد ڈالی  جس کے تحت مسلم خواتین کی پیشہ ورانہ ترقی پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے ۔ اس پہل کا مقصد ملازمتوں میں ان کی شرکت کو بڑھانا بھی ہے۔

لیڈ بائی فاؤنڈیشن ‘ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتا  ہے جہاں خواتین کو ملک کی ترقی  میں مساویانہ کردار ادا کرنے  کی سہولت ملے۔ فاؤنڈیشن مسلم خواتین کو ایک معاون ماحولیاتی نظام، متعلقہ مواقع اور نیٹ ورکس تک رسائی فراہم کرکے ان میں قائدانہ صلاحیتوں کی تعمیر پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے۔

فاؤنڈیشن نے دسمبر ۲۰۲۳ءمیں  مسلم خواتین کےلیے رابطہ سازی کی ایک تقریب نئی دہلی میں واقع امیریکن سینٹر میں منعقد کی۔ شرکاء کو تقریب کے دوران صنعت کے ماہرین سے رابطہ کرنےکی سہولت ملی ۔ مسلم خواتین کو یہاں اپنے کاروبار اور فن  پاروں کی نمائش کا بھی  موقع ملا۔ پیش ہیں ڈاکٹر شاداب  کے ساتھ انٹرویو کے اقتباسات۔

لیڈ بائی فاؤنڈیشن  شروع کرنے کی تحریک آپ کو کیسے ملی؟مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کے فاؤنڈیشن کے کام کے بارے میں بھی بتائیں۔

ہندوستان میں طبّی  پیشہ ور کے طور پر میں اسپتالوں  اور دفاتر  کے پیشہ ورانہ ماحول میں مسلم خواتین کی کمی سے بخوبی واقف تھی ۔ میں اس بات سے بھی واقف تھی کہ میرے توسیع شدہ کنبے  میں کتنی کم خواتین پیشہ ورانہ زندگی گزار رہی  ہیں۔چنانچہ  میں مسلم خواتین کےلیے   کچھ نتیجہ خیز اور اثر انگیزکرنا چاہتی تھی۔ اسی کا نتیجہ لیڈ بائی  فاؤنڈیشن کی  صورت میں سامنے آیا ۔

ہمارا فاؤنڈیشن   ایسی ہندوستانی مسلم خواتین کے ساتھ کام کرتا ہے  جو اپنی  پیشہ ورانہ زندگی کے ابتدائی عہد میں ہوں اور انہیں ہنرمندی  کو بہتر کرنے اور ملازمت دینے والی کمپنیوں کے ساتھ ان کا رابطہ کرانے میں مدد کرتا ہے۔ مکمل طور پر مالی اعانت سے چلنے  والے ہمارے  پروگراموں کی بدولت  ہمارے زیر سایہ آنے والی خواتین کے تعلیم اور روزگار کے درمیان فرق ختم ہو رہا ہے ۔

امیریکن سینٹر میں منعقد ہوئے آپ کے پروگرام کو کیسی پزیرائی ملی ؟ کیا بعض اہم حصولیابیوں کی نشاندہی کرسکتی ہیں ؟

ہمیں  اس پروگرام کے انعقاد سے بے مثال پزیرائی ملی ۔ حصولیابیوں کی بات کریں تو  میں بتانا چاہوں گی کہ حوصلہ مند ،کریئر رخی پیشہ ورانہ افرادی قوت، خاص کر خواتین کو یکجا کرنے کا اثر نہایت مثبت پڑا۔ حاضرین کے درمیان ہم نے جس توانائی کا مشاہدہ کیا وہ آڈیٹوریم میں موجود خواتین کی  امنگوں کو بڑھا نے والا تھا۔انسانوں کے لیے ایسی اختیار تفویض کرنے والی جگہیں بنانا  واقعی حیرت انگیز ہے۔ تقریب میں بالکل ایسا ہی ہوا۔

لیڈبائی فاؤنڈیشن کے قیام کے وقت آپ کو کن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا اور آپ نے ان پر کیسے قابو پایا؟

لیڈ بائی فاؤنڈیشن کے قیام کے دوران مجھ سے فاؤنڈیشن کے قیام کے مقاصد اور ہمارے ممکنہ سامعین کے حوالے سے بار بار سوالات کیے گئے۔حالاں کہ  لوگوں نے  ہندوستان کی مسلم خواتین پر توجہ مرکوز کرنے والی کسی چیز کی ضرورت کو تو محسوس کیا ، تاہم وہ اس طرح کی پہل  کی  پائیداری کے بارے میں فکر مند  بھی تھے۔ ان شکوک و شبہات کے باوجود  میں نے ہندوستان میں مسلم خواتین کو افرادی قوت کا حصہ بنانے   کی وکالت کرنا  جاری رکھا  ۔ اس کا سبب میرا یہ پختہ یقین تھا  کہ مردوں سمیت تمام متعلقین کو اس کے فوائد حاصل ہوں گے ۔ جس چیز نے مجھے آگے بڑھنے میں مدد کی ہے وہ اس  راستے میں بہت زیادہ باصلاحیت اور معاون افراد کی دریافت ہے جو لیڈ بائی مشن میں شامل ہوئے ۔

فاؤنڈیشن میں  ایک عام دن کیسا ہوتا ہے ؟ مستقبل میں آپ کو کن مواقع کی تلاش ہے؟

لیڈ بائی میں عمومی نوعیت کے  دن میں ہمارے پروگراموں میں اندراج شدہ نوجوان مسلم خواتین کے لیے  جلسہ ہوتا ہے جس کے بعد پیشہ ورانہ بہتری کے تعلق سے عمومی  سیشن بھی ہوتے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کے تاثرات کو بھی شامل کیا جاتا ہے جنہوں نے ہماری کلاس جوائن کی ۔ یہاں یہ بات چیت بھی کی جاتی ہے کہ ہمارے پروگراموں کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ ہم اقلیتوں کی نمائندگی پر تازہ معلومات کے لیے تحقیق بھی  کرتے ہیں۔ تحقیق کے ذریعے ہم یہ دریافت کرتے ہیں کہ اقلیتوں کی نمائندگی کو یا اپنے کام کی سمت کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ ہم اس تحقیق کو جاری رکھنے کے لیے بہت پرجوش ہیں  کیونکہ اب  ہم اپنے پروگراموں کے پانچویں سال کا آغاز کر رہے ہیں۔

فاؤنڈیشن کے قیام کے سلسلے میں مسلمانوں سے کیسا رد عمل دیکھنے کو ملا؟

ہم نے نہایت مثبت رد عمل کا مشاہدہ کیا  ہے۔ اپنی ایک  گریجویشن تقریب میں  ہم نے ایک صاحب  کو تقریر کے لیے مدعو کیا ۔ان کی بچی ہمارے ساتھ فاؤنڈیشن میں ہے ۔ ہم اکثر کنبے کے ان  اراکین اور دیگر معاونین کو اپنے پروگراموں میں شامل کرنا پسند کرتے ہیں جنہوں نے ان خواتین کی زندگیوں میں اہم  رول  ادا کیا ہے جن کی ہم کوچنگ کرتے ہیں اور جن کے ساتھ  کام کرتے ہیں۔ تقریر کے اختتام پر  انہوں نے کہا ’’ یہ پہلی بار ہے جب میں عوام کے سامنے تقریر کر رہا ہوں ۔ لیڈ بائی نے میری بیٹی کو بااختیار بنایا  اور میری بیٹی مجھے بااختیار بنارہی ہے۔‘‘  اس قسم کی مثبت  باتوں سے میں پرجوش ہو جاتی ہوں   کیونکہ اس سے  اس سماجی اثرات کو تقویت بہم پہنچتی  ہے جو ہم پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

کیا آپ ہمیں ان چند خواتین کے بارے میں بتا سکتی  ہیں جو  فاؤنڈیشن کی مدد سے فیضیاب ہوئی ہیں ؟

ہمارے گریجویٹس نے قابل ذکر سنگ میل حاصل کیے  ہیں۔ انہوں نے وہ ملازمتیں پائی ہیں جن کا شاید انہوں نے کبھی خواب دیکھا تھا۔ انہوں نے گھر والوں کو بہتر پیشہ ورانہ زندگی کے حصول کے لیے نقل مکانی کرنے پر آمادہ  بھی کیا  ہے ۔ وہ بہتر تنخواہوں کے حصول کے لیے مکالمہ کرنے میں کامیاب ہوئیں ہیں ۔ اب وہ اس قابل ہوگئی ہیں کہ بڑے خواب دیکھ سکیں۔

آپ ان خواتین کو کیا صلاح دینا چاہیں گی  جو پیشہ ورانہ عملی زندگی شروع کرنے کے لیے دوسروں کی مدد کرنا چاہتی ہیں؟

یہ ضروری ہے کہ جب لوگوں کو آپ کی ضرورت ہو تو آپ ان کے لیے موجود ہوں۔ اس چیز کو مشتہر کریں کہ آپ اطالیق بننے، پلیٹ فارم بنانے اور خواتین کے ساتھ ملازمتوں کی فراہمی کے تعلق سے ان سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اور آپ ایسا اس لیے کر رہی ہیں تاکہ خواتین کی ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں پیش قدمی میں مدد کرسکیں۔ خواہ پیش رفت چھوٹی ہو یا بڑی، اس سے فرق نہیں پڑتا ۔ جو چیز اہم ہے وہ مثبت شروعات ہے۔


اسپَین نیوزلیٹر مفت میں اپنے میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے