مالی خدمات کی راہ ہموار

چھما فرنانڈیس کی سربراہی میں ناردرن آرک کیپٹل بھارت کے طول و ارض میں پسماندہ گھربار اور کاروباروں کو مالی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

مائیکل گیلنٹ

October 2021

مالی خدمات کی راہ ہموار

اننو ویٹو فائنینشیل پلیٹ فارم ناردرن آرک کیپیٹل کی سی ای او کے طور پر چھما فرنانڈیس نے اپنے موکلوں کے لیے ۹۵۰ بلین روپے کی رقم یکجا کی ہے ۔ اس سے ۲۸ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں رہنے والی ۴۰ ملین بھارتی خواتین کو فائدہ پہنچا ہے۔ تصویر بشکریہ چھما فرنانڈیس

یہ بھارت میں کامیاب خاتون سی ای اوز کے کارناموں پر مبنی چار مضامین کے سلسلے کا تیسرا مضمون ہے۔

سنہ ۲۰۰۹ءمیں چھمافرنانڈیس اور ان کے ہم خیال ساتھیوں کے چھوٹے سے گروپ نے مل کرمالی خدمات فراہم کرنے کا کام شروع کیا۔ در اصل اس کا مقصد یہ تھا بھارت کا ہر شہری مالی خدمات کی طاقت اور قوت تک رسائی حاصل کرلے۔ ان کے اشتراک کے نتائج اپنی کامیابی کی کہانی خود بیان کررہے ہیں۔

ناردرن آرک ایک اختراعی مالیاتی پلیٹ فارم ہے جس کی سی ای او چھمافرنانڈیس ہیں۔انہوں نے اب تک اپنی قیادت میں اپنے گاہکوں کو۹۵۰بلین روپےفراہم کیے ہیں۔ ان پیسوں سے ان کے گاہکوں نے بھارت کی ۲۸ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اب تک ۴۰ ملین خواتین کی زندگیاں بہتر کی ہیں۔چھما بتاتی ہیں ’’ ہم نے ایک ایسے پلیٹ فارم کا تصور کیا جس سے پسماندہ گھرانوں اور کاروباروں کو مالی امداد فراہم کی جاسکے۔ ہم ایک ایسا پلیٹ فارم بنانا چاہتے تھے جس پر قرض لینے والے اور قرض دینے والے، دونوں ہی بلا قید شعبہ، جغرافیہ اور پیشکش کے، ایک ساتھ آجائیں۔‘‘

بھارت کو مالی خدمات کی رسائی کے لیے فرناڈیس کی گہری مگر نہایت قوی اورآسان ترغیب ہے:’’میں نے غربت و افلاس کا بہت قریب سے مشاہد ہ کیا ہے اور یہ بھی دیکھا ہے کہ لوگوں کے پاس بہت کم پیسے ہوتے ہیں ۔ناردرن آرک نے مجھے بااختیار کیا ہے کہ میں لوگوں کی دنیا کو بہتر بنا سکوں۔‘‘

فرنانڈیس کی پرورش گوا کے ایک چھوٹے سے ماہی گیر گاؤں میں ہوئی۔انہوں نے گاؤں کے ایک مقامی اسکول میں پرانی کتابوں سے تعلیم حاصل کی اور پھر انتہائی مشقت اور تحمل کے ساتھ پی ایچ ڈی بھی کر لی۔وہ بیان کرتی ہیں ’’ یہ سب اسی لیے ممکن ہو سکا کیوں کہ مجھے صحیح وقت پر صحیح مواقع ملے۔‘‘    انہوں نے ناردرن آرک میں کام اس کی سربراہی حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ وہ حاشیہ پراور پسماندہ  طبقات کے مالی مسائل حل کرنا چاہتی تھیں۔ وہ زور دے کر کہتی ہیں ’’میرے خیال میں مالیات تک رسائی بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ خوابوں کو بھی پر لگا دیتی ہے۔ با وقار اورتجارتی طور پر پائیدار مالی امداد فراہم کرنے سے یقینی طور پر مثبت تبدیلی واقع ہوتی ہے۔‘‘

فرنانڈیس نے ناردرن آرک میں چیف رِسک افسر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا۔ اس عہدہ پر رہتے ہوئے انہوں نے ڈیٹا انالٹکس کی اپنی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے پسماندہ طبقات کو قرض فراہم کرنے کے لیے اختراعی حل نکالے۔۲۰۱۲ء میں وہ اس کمپنی کی سی ای او چنی گئیں۔ اس قائدانہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نےکمپنی کو قوت عطا کی تاکہ مواقع اور مساوات کی بنیاد تیار کی جاسکے۔

مارچ۲۰۲۱ءمیں ناردرن آرک کو امریکی بین الاقوامی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے پچاس ملین امریکی ڈالر قرض حاصل ہوا۔اس رقم کو بھارت میں مالیاتی اداروں اورخوردہ صارفین کو قرض دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ناردرن آرک کوایک ایسے غیربینکنگ مالیاتی ادارے ہونے کا شرف حاصل ہے جسے عالمی ترقیاتی مالیاتی ادارے نے کووِڈ۔۱۹ کے شروع ہونے کے بعد کوئی رقم دی ہو۔ پوری دنیا میں موجود برادریوں اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین کی ملکیت والے کاروباروں کو غذائی سلامتی، صفائی ستھرائی اور مالیاتی شمولیت جیسے سنگین مسائل کے تدارک کے لیے امریکی حکومت کا ترقیاتی مالی ادارہ ڈی ایف سی نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کرتا ہے۔

اس کی جانکاری دیتے ہوئے ڈی ایف سی کے سی ای او دیو جگدیشن بتاتے ہیں ’’ ڈی ایف سی کا ناردرن آرک میں سرمایہ کاری کرنا دراصل خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے کی جانب اشارہ کرتا ہے اور ساتھ ہی جنسی مساوات کے متعلق امریکی حمایت کا پرزور پیغام بھی دیتا ہے۔‘‘

گوکہ فرنانڈیس ناردرن آرک کی کامیابی سے نہایت خوش ہیں مگر بہر حال ابھی بہت کام کیا جانا باقی ہے۔ ابھی تک بھارت میں محض ۸ فی صد نوجوانوں نے ہی بینکوں، کمپنیوں یا اداروں سے قرض لیا ہے، وہ کہتی ہیں’’ قرضوں کو اگر زیادہ سے زیادہ دیا جائے گا تو گھربار، طبقات اور چھوٹے کاروبارو ں کو بااختیار بنایاجا سکتا ہے جس سے وہ مزید ترقی کرسکتے اور پھل پھول سکتے ہیں۔ مجھے رہ رہ کر خیال آتا ہے کہ جب سب لوگوں کو مالی سہولت برابر اور موثر طریقے سے فراہم کی جائے گی تو کتنے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے۔ میں سوچتی رہتی ہوں کہ اس سے ہر ایک انسان کو اور ملک کو کتنا فائدہ ہوگا۔ بس یہی جذبہ کام کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ‘‘

ڈی ایف سی سے امداد یافتہ کامیاب خواتین سی ای اوز کے بارے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے    ایک نتیجہ خیز کاروبار اور چھوٹا کاروبار کرنے والوں کی مدد کرنا کا مطالعہ کریں۔

مائیکل گیلنٹ، گیلنٹ میوزک کے بانی اور سی ای او ہیں۔ وہ نیو یارک سٹی میں مقیم ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے