عمل کی جانب پیش رفت

امریکی یونیورسٹیوں میں گریجویٹ پروگرام ایسی افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے تدارک پر توجہ دیتا ہے۔

نتاشا ملاس

May 2021

عمل کی جانب پیش رفت

شمالی ایروزونا یونیورسٹی کا کلائیمیٹ سائنس اینڈ سولوشنس پروفیشنل سائنس ماسٹر پروگرام طلبہ کو تربیت دیتا ہے کہ  پانڈروسا پودوں کو درست طریقے سے روپنے اور ان کا تحفظ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔ تصویر بشکریہ شمالی ایریزونا یونیورسٹی۔

ماحولیاتی بحران آج کل لوگوں کی تشویش کا خاص مرکز بنا ہوا ہے۔ لوگ اس سے نمٹنے کے لیے ماحولیاتی تنظیموں میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، طبقاتی پروجیکٹوں میں شرکت کر رہے ہیں اور مختلف النوع پلیٹ فارموں بشمول سوشل میڈیا سے بیداری عام کر رہے ہیں۔

امریکہ بھر میں جامعات نے ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق تدریسی پروگراموں کا آغاز کیا ہے جن کی مدد سے نوجوان ماحولیاتی تبدیلی کی بیداری کو بہ آسانی عملی زندگی کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے گریجویٹ پروگرام گو کہ ابھی نئے ہیں مگریہ حکومتی سطح پر، غیرمنفعت بخش یا تحقیقی ایجنسیوں کے لیے ایسی افرادی قوت پیدا کر رہے ہیں جو کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرے گی۔

جوطلبہ امریکی جامعات میں ماحولیاتی تبدیلی میں گریجویٹ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں ان کے لیے بے شمار مواقع موجو د ہیں۔ مثال کے طور پرناردرن ایریزونا یونیورسٹی کا کلائمیٹ سائنس اینڈ سالوشنس پروفیشنل سائنس کا ماسٹر پروگرام اور کولمبیا یونیو رسٹی کا ماحولیات اور معاشرہ پر مبنی ماسٹر آف آرٹس پروگرام۔

ناردرن ایریزونا یونیو رسٹی کا پروگرام اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں بین العلومی نقطہ نظر اور پیشہ ورانہ تربیت شامل ہے۔ اسکول آف ارتھ اینڈ سسٹینیبلیٹی میں نظریات کو رو بہ عمل لانے سے متعلق اسسٹنٹ پروفیسراور ناردرن ایریزونا کلائمیٹ سائنس اینڈ سالوشنس کے ماسٹر پروگرام کے ڈائریکٹر جان ایم فیگویریسی انکشاف کرتے ہیں”اس میں کئی قسم کے اجزاء شامل حال ہیں جن کی وجہ سے ہمارا پروگرام ایک بین العلومی پروگرام بن گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت طلبہ ضروری کلاسیز کے علاوہ کلائمیٹ سائنس اور سالوشنس کے متعلق بعض ذیلی علوم اور محکمہ جات کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔“

گو کہ کلائمیٹ سائنس پروگرام میں داخلہ لینے کے لیے درخواست کنندہ کو کسی خاص تعلیمی پس منظر کی ضرورت نہیں ہوتی مگر اس میں ماحولیاتی سائنس اور طبیعیات کے طلبہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ 18ماہ کے اس کورس میں ایک بار داخلہ ہوجانے کے بعدطلبہ انواع و اقسام کے کورسز مثال کے طور پر مٹیگیشن، عمل توافق، توانائی پالیسی اور ماحولیاتی معاشیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ طلبہ اپنی سہولت کے لحاظ سے  دیگر شعبوں سے سو سے بھی زائد اختیاری مضامین کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ان میں تجارت، شماریات، علم الموسمیات، ترسیل، حیاتیات، انجینئرنگ، پائیداری اور پالیسی جیسے کورسز شامل ہیں۔ فیگیویریسی باخبر کرتے ہیں ”کیمپس میں موجود دیگر تدریسی شعبوں سے ہمارے پروگرام کا کافی مضبوط اشتراک ہے۔ یہ کلائمیٹ سائنس کے بہت قریب ہیں جس کے نتیجے میں ہماری شراکت اور کورس ورک کی تکمیل ممکن ہوجاتی ہے۔“

بہت مضبوط تدریسی اجزا کے علاوہ پروگرام میں انٹرنشپ اور کمیونٹی پروجیکٹوں کے ذریعہ سے عملی تجربے کا موقع بھی ملتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فیگیویریسی کہتے ہیں”پروگرام کے تمام طلبہ موسم سرما میں انٹرنشپ میں شریک ہوتے ہیں۔ اس سے ان کو ماحولیاتی علوم کے ذیلی محکموں میں کام کرنے کا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔انٹرنشپ کے علاوہ ہم صنعتی پیشہ ور حضرات اور اپنی مجلس مشاورت کے ساتھ مسلسل ورکشاپ بھی منعقد کرتے رہتے ہیں ۔آخر میں طلبہ ایک سمسٹر کے لیے ایک پروجیکٹ میں شرکت کرتے ہیں۔ مثلاً گذشتہ سمسٹر میں طلبہ جنگلات میں پھر سے درخت لگانے کی مہم کا حصہ بنے تھے۔ مزید برآں انہوں نے مقامی علاقہ کے مڈل اسکولوں کے ساتھ کام کرکے ایک بہت وسیع آؤٹ ریچ  ایکو۔چیلنج  کے پروجکٹ پر طلبہ کے ساتھ مل کر کام سرانجام دیاتھا۔

ناردرن ایریزونا یونیورسٹی میں کلائمیٹ سائنس اینڈ سالوشنس پروگرام میں داخلہ کے خواہش مند طلبہ مختلف اسکالرشپ کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔”ہمارے یہاں محدود پیمانہ پر شعبہ جاتی مختصر اسکالرشپ دستیاب ہیں، اور ہماری یونیو رسٹی میں بہت سے”بڑے“گریجویٹ اسسٹنٹ کے مواقع بھی ہیں جو لیاقت کی بنیادپر عطاکیے جاتے ہیں۔“ 

کولمبیا یونیورسٹی کے کلائیمیٹ اینڈ سوسائٹی میں ماسٹر آف آرٹس کا بنیادی نصاب موسمیاتی سائنس، ماحولیاتی بحران اور ماحولیات پر اس کے اثرات ہے۔ تصویر بشکریہ کولمبیا یونیورسٹی

یونیو رسٹی کا مرکز برائے بین الاقوامی تعلیم بھی کبھی کبھار گریجویٹ اسسٹنٹ کے مواقع فراہم کرتا ہے مگر اس کا انحصار درخواست کنندگان کی تعداد پر ہوتا ہے۔ مزید برآں، ان اسکالر شپ کے علاوہ ٹیوشن فیس معافی کی بھی بعض اسکالرشپ درخواست کنندگان کی لیے موجود ہیں۔

اس پروگرام کے فارغین کواپنے اپنے میدان میں وسیع دائرہ میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ فیگیویریسی کہتے ہیں”اکثر فارغین تینوں محکمہ جات: سرکاری، غیر منفعت بخش یا نجی صنعت میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ان میں شہر کے مقامی سسٹینیبلیٹی دفاتر، وفاقی لیباریٹریز،غیر منفعت بخش تنظیمیں، توانائی کمپنیاں، ہر سطح پر پالیسی کے متعلق پوزیشنس،یا پھر ماحولیاتی علوم کے متعلق نجی کمپنیاں شامل ہیں۔ طلبہ کی بہت قلیل تعداد تحقیق کی جانب راغب ہوتی ہے اور ان میں سے بعض متعلقہ میدان جیسے ماحولیاتی سائنس یا علوم الارض میں پی ایچ ڈی کرتے ہیں۔“

نیویارک سٹی میں واقع کولمبیا یونیو رسٹی میں ماحولیاتی تبدیلی مطالعات کے طلبہ کا معاملہ قدر مختلف ہے۔ حالانکہ پروگرام کی توجہ کا مرکز ماحولیاتی تبدیلی کا ادراک ہے، مگر اس کا اصل مقصد یہ سمجھنے کی کوشش کرنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے معاشرہ پر کیا (مضر) اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے دیگر گریجویٹ پروگراموں کے بر خلاف﴿جو سائنس میں گریجویٹ ڈگری دیتے ہیں﴾ کولمبیا یو نیورسٹی میں ماسٹر آف آرٹس ان کلائمیٹ اینڈ سوسائٹی  محض بارہ ماہ پر محیط ہے جو کہ گریجویٹ اسکول آف آرٹس اینڈ سائنسز کے تحت آتا ہے۔ درخواست کنندگان کا تعلق زیادہ تر علم الارضیات، قدرتی یا پھر سماجی علوم سے ہوتا ہے مگر آرٹس سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی بھی درخواست دینے کے لیے ہمت افزائی کی جاتی ہے۔

کولمبیایونیو رسٹی نے ایک نیا کلائمیٹ اسکول قائم کیا ہے۔ یہیں سے امسال موسم خزاں میں ماسٹر آف آرٹس ان کلائمیٹ اینڈ سوسائٹی کا آغاز ہوگا۔ ایم اے پروگرام ان کلائیمیٹ اینڈ سوسائیٹی کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر سنتھیا تھامسن کہتی ہیں ” اس تبدیلی سے پروگرام میں وسعت پیدا ہوگی اور اس کے حجم میں بھی اضافہ ہوگا۔ یہ ایک نہایت ہی پر لطف موقع فراہم کرتا ہے کیونکہ یہ ایک کافی مقبول اور کامیاب پروگرام ہے۔ اس سے طلبہ کو اپنی تعلیم کے دوران تجربات کرنے میں مزید تقویت پہنچے گی۔“

اس پروگرام کے تحت جن علوم پر خاص توجہ دی جاتی ہے ان کا تعلق ماحولیاتی علوم سے ہوتا ہے۔ یہ پروگرام بین موضوعاتی ہے۔ طلبہ کو اجازت ہے کہ وہ اپنی دلچسپی اور سہولت کے اعتبار سے کولمبیا یونیو رسٹی کے گریجویٹ پروگراموں کے مختلف مضامین بشمول ہومینٹیز اور آرٹس کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے تھامسن کہتی ہیں”کلائمیٹ اینڈ سوسائٹی کے ایم۔اے پروگرام کے بنیادی نصاب میں ماحولیاتی علوم، ماحولیاتی خطرات اور ماحولیاتی اثرات شامل ہیں۔ لیکن اس پروگرام کی خاصیت اس کے اختیاری اجزا ہیں۔ طلبہ کو  اپنی پسند کے کم از کم چار اختیاری کورسز کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ یہ کورسز کولمبیا یونیو رسٹی کے کسی بھی گریجویٹ اسکول سے منتخب کیے جاسکتے ہیں۔اس کا فائدہ طلبہ کو اس طور پر ہوتا ہے کہ وہ اپنی دلچسپی کے لحاظ سے اپنا نصاب اختیار کر سکتے ہیں۔“

پروگرام کے تدریسی اجزاسے بھی آگے بڑھ کر طلبہ کو ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے پیشہ وارانہ طور پرمنسلک ہونے کا موقع ملتا ہے۔ تیسرے اور آخری سمسٹر میں طلبہ کو یا تو انٹرن شپ یا پھر ایک کیپ اسٹون پروجکٹ مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کی بدولت وہ کلاس روم کے باہر بھی اپنے علم کا اطلاق کرنے قابل ہو جاتے ہیں۔ یہ افرادی قوت بننے کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ وہ کافی متنوع کرئیر میں جاتے ہیں۔

تھامسن کہتی ہیں ”ایم۔اے ان کلائمیٹ اینڈ سوسائٹی کا کورس خاصہ متنوع اور بین مضامینی ہے۔ لہذا فارغین کے لیے کسی مخصوص عملی زندگی کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی ہے۔ ہمارے فارغین عوامی، نجی، غیر منفعت بخش اور تدریسی شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ایک طرح سے گویا کہ ہم ایک نئے تدریسی میدان کو جنم دے رہے ہیں جس میں ماحولیات اور اس  کے معاشرہ پر اثرات کا بھی مطالعہ بھی شامل ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے فارغین ہی مشعل راہ بن رہے ہیں۔“

نتاشا مِلاس نیویارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے