صنفِ خاص کی وکالت

سماجی کارکن اور آئی وی ایل پی میں شرکت کر چکیں جیہ صنفِ خاص کے حقوق، دیکھ بھال اور ایچ آئی وی ایڈس سے حفاظت کی وکالت کر تی ہیں۔

جیسون چیانگ

June 2023

صنفِ خاص کی وکالت

(تصویر بشکریہ جیہ)

جیہ صنفِ خاص  سے تعلق رکھنے والی برادریوں کی ایک کارکن ہیں جو گذشتہ دو دہائیوں سے زائد سے ایچ آئی ایڈس سے تحفظ اور صنفِ خاص کی دیکھ بھال کے میدان میں سرگرم ہیں۔ وہ چنئی  میں واقع غیر سرکاری تنظیم ساہودرن کی جنرل منیجرہیں۔ یہ تنظیم بھارت میں صنفِ خاص برادریوں کے لیے کام کرنے والی قدیم ترین تنظیموں میں سے ایک ہے۔ ساہودرن کا قیام ۱۹۹۶ءمیں عمل میں آیا تھا۔ یہ تنظیم دراصل اُن کم آمدنی والی برادریوں میں خدمات انجام دیتی ہے جن میں ایچ آئی وی ایڈس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ساہودرن ان برادریوں کو ایچ آئی وی ایڈس سے تحفظ نیز دیکھ بھال خدمات، سماجی امداد، مشاورت فراہم کرنے کے علاوہ بحران سے نمٹنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

جیہ بتاتی ہیں ’’سماجی خدمت میرا جنون ہے۔ مجھے اس طرح کا کام کر کے بہت مسرت اور تسکین ملتی ہے۔ مزید برآں ،ان برادریوں میں  کام کرنے والے صنفِ خاص کے افراد بہت کم ہیں جنہیں خطرات لاحق ہیں۔‘‘

جیہ نے اپنے کریئر کا آغاز ۱۹۹۹ء میں ساہودرن کے ساتھ بحیثیت ایک کارکن کیا تھا جہاں وہ ایک داخلی سطح کی معلمہ تھیں۔ انہیں ان کی گوناگوں خدمات کے لیے کئی انعامات سے نوازا جا چکا ہے ۔ وہ ساہودرن میں مختلف عہدوں پر فائز بھی  رہیں ہیں۔

ساہودرن میں کام کرنے کے علاوہ جیا تامل ناڈو سٹیٹ ایڈس کنٹرول سوسائٹی کے ایچ آئی وی ایڈس سے تحفظ کی پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان کا مقصد صنفِ خاص برادری کے افراد کو طاقت ور بنانا ہے تاکہ ان کے اندر قائدانہ صلاحیت پیدا ہو سکے۔  وہ جنسی اقلیتوں کی ملک گیر قبولیت کو بھی  یقینی بنانا چاہتی ہیں۔

متاثرین تک پہنچنا

اپنے کام کی تفصیلات کا اشتراک کرتے ہوئے جیہ انکشاف کرتی ہیں کہ کس طرح انہوں نے اور ان کی ٹیم نے بھارت کے ۱۰ کم آمدنی والے علاقوں میں ایچ آئی وی ایڈس سے تحفظ کے میدان میں کام کیا۔وہ بتاتی ہیں ’’ہم نے ڈبّے رکھے جن میں لوگ مکمل رازداری کے ساتھ اپنی پرچیاں ڈال سکتے تھے جس میں ان کے ایچ آئی وی یا جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے متعلق معلومات یا خدشات درج ہوتے تھے۔ ہم نے ۱۷ ایس ٹی آئی اور نَو ایچ آئی وی مثبت مریضوں کی شناخت کر ان کا علاج کیا۔ یہ پہلا ایسا موقع تھا جب ایک آؤٹ ریچ پروگرام نے کم آمدنی والے علاقوں میں بڑے پیمانے پر اثر ڈالا۔ ہم صنفِ خاص اور ہم جنس پرست مردوں کو بھی ایچ آئی ایڈس اور ایس ٹی آئی؍ایس ٹی ڈی سے تحفظ اور دیکھ بھال کی جامع خدمات پیش کرتے ہیں۔ ان خدمات میں مشاورت، جانچ اور طبی علاج شامل ہیں۔‘‘

آئی وی ایل پی کا  تجربہ

۲۰۱۶ میں جیہ نے ’’امریکہ میں صنفِ خاص کے مسائل کی تفہیم‘‘  کے موضوع پر انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام میں شرکت کی۔ آئی وی ایل پی امریکی وزارت خارجہ کا اعلیٰ پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے۔ آئی وی پی ایل کے تحت مختلف النوع شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے منتخب شرکاء امریکہ کا ایک قلیل مدتی دورہ کرتے ہیں جہاں وہ اس ملک کے بارے میں آگہی حاصل کرتے ہیں، نیز اپنے امریکی ہم منصبوں سے زندگی بھر کا رشتہ بھی قائم کرتے ہیں۔

اپنے آئی وی ایل پی تجربہ کی تصریح کرتے ہوئے جیہ بتاتی ہیں ’’میں نے آئی وی ایل پی سے دو اہم نکات سیکھے۔ اول تو میں نے پی ایف ایل اے جی کے بارے میں جانا۔ یہ صنفِ خاص برادری کے والدین کا ایک نیٹ ورک ہے جس کی بنیاد ایک ہم جنس پرست مرد کی والدہ نے ڈالی۔ یہ نہایت ہی شاندار تجربہ تھا۔ دوسری حقیقت مجھ پر جو عیاں ہوئی وہ یہ کہ امریکہ میں بھی صنفِ خاص سے تعلق رکھنے والی بے گھر خواتین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

جیہ کے آئی وی ایل پی تجربات نے ان کی صنفِ خاص افراد کے والدین کو معاون اور حمایتی بننے کی ترغیب دینے کے کام میں مدد کی جس میں انہیں حسّاس بنا کر دوسرے والدین کے ساتھ بات چیت کی حوصلہ افزائی کے لیے تیار کرنا بھی شامل تھا۔ وہ مزید بتاتی ہیں ’’ہم برادری اور دفتری عملہ کو ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ (صنفی) ضمائر کا استعمال کریں۔ اس کے لیے ہم انہیں بیج اور اسٹیکرس مہیا کرا رہے ہیں۔‘‘

اپنے نئے پراجیکٹ  کی تفصیلات کا اشتراک کرتے ہوئے جیہ وضاحت کرتی ہیں کہ حال ہی میں ساہودرن نے یونیسکو کے تعاون سے تعلیمی اداروں میں صنفی تشدد اور غنڈہ گردی پر ایک مطالعہ مکمل کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’ہم نے اپنا دائرہ کار وسیع کیا ہے اور اب ہم صنفِ خاص سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ’اسٹاپ ٹی بی اشتراک‘ کے زیر اہتمام ساتھی (سالیڈیرٹی اینڈ ایکشن اگینسٹ دی ایچ آئی وی انفکشن ان انڈیا) کے تحت تپ دق کے متعلق معلومات، تحفظ، جانچ اور دیکھ بھال خدمات بھی فراہم کرارہے ہیں۔‘‘

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے