ویزاانٹرویو میں کامیابی

امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے طلبہ اس مضمون میں دی گئی امریکی قونصل خانوں کے افسران کی براہ راست راہنمائی سے استفادہ کریں۔

ٹِموتھی براؤن ای وَیٹ صالح اور کیتھرین وان آفین ہائیم

April 2022

ویزاانٹرویو میں کامیابی

اپریل ۲۰۲۱ سے جنوری ۲۰۲۲ کے دوران امریکی سفارت خانہ اور بھارت کے امریکی قونصل خانوں نے ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد ویزا درخواستیں موصول کیں۔ درخواست دینے والوں میں سے بیشتر اب امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کولاژ از قاصم رضا، تصاویر از گیٹی امیجیز اور امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی۔

اس سال نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے اور کولکاتہ، ممبئی، چنئی اور حیدرآباد میں موجود امریکی قونصل خانوں میں ہزاروں بھارتی شہری طلبہ ویزا انٹرویوز میں شرکت کرنے والے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جائیں گے۔ ان میں سے بہت سارے اعلیٰ ملٹی نیشنل کارپوریشنوں میں انٹرن شپ مکمل کریں گے اور بعض بلاشبہ ایچ ون بی پروگرام کے تحت خصوصی کارکنوں کے طور پراپنا کریئر بنائیں گے۔

امریکہ میں تعلیمی کامیابی کے سفر پر روانہ ہونے کے لیے آپ کو سب سے پہلے امریکی یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا آپ فیصلہ نہیں کر پارہے ہیں کہ آپ کہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ایسی صورتحال میں خوش قسمتی سے آپ کی مدد کرنے کے لیے بہت سارے وسائل موجود ہیں۔ مثال کے طور پر دلچسپی رکھنے والے طلبہ کی مدد کے لیے ہم لوگ امریکہ ۔ ہند تعلیمی فاؤنڈیشن (یو ایس آئی ای ایف) کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ یو ایس آئی ای ایف ویڈیوز، بغیر کسی فیس کے مشورہ دینے والے سیشن کے علاوہ اوربھی بہت کچھ فراہم کرتا ہے۔ بعض یو ایس آئی ای ایف کونسلروں نے توامریکہ میں ہی تعلیم حاصل کی ہے،لہٰذا آپ ان تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

ایک بار جب آپ کو اپنا پسندیدہ تعلیمی ادارہ مل جاتا ہے تو آپ کو اپنی تعلیم شروع کرنے کی خاطرامریکہ میں داخل ہونے کے لیے ویزے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ نے شاید اس بارے میں سنا ہوگا کہ ویزا افسران درخواست دہندگان میں کیا تلاش کرنا چاہتے ہیں اور یہ کہ انٹرویو کے دوران کس قسم کے سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ طلبہ کے ویزوں کی منظوری کے لیے جس اہلیت کی شرط ہے وہ بالکل واضح ہے جس کا تعلق براہ راست ۱۹۵۲ء کے امیگریشن اینڈ نیشنلیٹی ایکٹ سے ہے۔ ان میں سے سب سے اہم معیار مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کو کسی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے منظوری مل گئی ہے۔ آپ اپنا منظور شدہ فارم آئی ۔۲۰ ساتھ لائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ نے اپنے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم(ایس ای وی آئی ایس)کی فیس ادا کر دی ہے۔

۲۔ آپ کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ آپ کے امریکہ جانے کی واحد وجہ اپنے مطالعے کا کورس مکمل کرنا ہے۔ اگر آپ کے سفر کا اصل مقصد امریکہ میں کام کرنا ہے تو آپ کو ایچ ون بی عارضی ورکر پروگرام کے بارے میں غور کرنا چاہیے نہ کہ اسٹوڈنٹ ویزا کے بارے میں۔

۳۔ آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ جب آپ تعلیم مکمل کرلیں گے تو اپنے آبائی وطن واپس آجائیں گے۔ نوٹ: گریجویٹ ہونے کے بعد منظور شدہ اختیاری عملی تربیت (او پی ٹی) مکمل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

۱۔ آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ آپ تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ ہم لوگوں کو معلوم ہے کہ بہت سے خاندان اپنے بچوں کو امریکہ میں تعلیم دلانے کی خاطر بھیجنے کے لیے کئی دہائیوں سے پیسے بچا رہے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں بینک دستاویزات کے بڑے ڈھیر کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ کو سمجھنا ہوگا کہ آپ پروگرام کے لیے کس طرح ادائیگی کریں گے۔ اگر آپ کے گھر کے افراد تعلیمی اخراجات میں تعاون کر رہے ہیں تو ان فنڈس کا بھی ذکر کیا جانا چاہیے۔ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ بات آپ کے علم میں ہے کہ جب آپ امریکہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں تو وہاں رہنے سہنے سمیت پورے پروگرام پرکتناخرچ آئے گا۔ اس کے علاوہ امریکہ میں قیام کے ان تمام برسوں میں آپ اخراجات کیسے برداشت کریں گے۔

۲۔ آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ آپ ایک ’’حقیقی طالب علم‘‘ ہیں، جو منتخب کردہ ڈگری حاصل کرنےکی خاطر مطالعے کے لیے تیار ہے۔ اگر آپ اکاؤنٹنگ میں گریجویٹ پروگرام کے لیے درخواست دے رہے ہیں لیکن کریڈٹ اور ڈیبِٹ کے درمیان فرق نہیں جانتے تو آپ شاید اس ڈگری پروگرام کے لیے تیار نہیں ہیں۔ آپ نے جس موضوع کا انتخاب کیا ہے، اس کے تعلق سےآسانی سے بات کرنے کے لیے آپ کو انگریزی زبان کی صلاحیت بھی درکار ہوگی۔

آپ شاید یہ پوچھیں کہ ’’وہ کو ن سی چیز ہے جو کسی انٹریو کو غیر معمولی بناتی ہے؟‘‘ سب سے پہلے، اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس سوال کا جواب دے رہے ہیں جو پوچھا گیا ہے! اگر کوئی افسر آپ سے پوچھے ’’وہ کون سی چیز ہےجس کے تعلق سے آپ خاص طور پر پرجوش ہیں؟‘‘ اوراگر آپ جواب دیتے ہیں’’یو ایس نیوز کے مطابق یہ اسکول نیو جرسی میں تیرہویں نمبر پر ہے۔‘‘ تو اس سے کچھ سوالات اٹھیں گے۔ اگر آپ نے سوال نہیں سنا یا نہیں سمجھا تو اسے دہرانے کے لیے کہنا غلط نہیں ہے۔ دوسری بات، آپ ہمیں دکھائیں کہ آپ جو کچھ پڑھ رہے ہیں اس کے بارے میں آپ پرجوش ہیں اور یہ کہ آپ اپنے موجودہ تجربے اور اپنے منتخب کردہ پروگرام کے درمیان ربط پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ انجینئر ہوا کرتے تھے لیکن اب مینجمنٹ کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ بتانے کے لیے تیار رہیں کہ آپ اس فیصلے پر کیسے پہنچے اوریہ کہ آپ کا پس منظر آپ کو اس شعبے کے لیے کیوں اورکیسے تیار کرتا ہے۔

آپ جو بھی ہیں وہی رہیں اور خود کو حقیقی طور پر ہی پیش کریں۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ طالب علم بننے کا ارادہ رکھتے ہیں اور آپ نے جو ڈگری منتخب کی ہے اسے مکمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اسکول کے تعلق سے حقائق بتانے کی بجائے ہمیں بتائیں کہ وہ کون سی چیز تھی جو یہاں داخلے کے آپ کے فیصلے پر اثر انداز ہوئی۔ اسکول کی درجہ بندی اور لچکدار نصاب کے بارے میں کسی کوچ کی جانب سے آپ کو یاد کرایا گیا جواب ہمیں یہ معلومات نہیں فراہم کرے گا بلکہ صرف آپ کے ایماندار جوابات ہی ہمیں اس بات کا پتہ دیں گے۔

بہت سے طلبہ خیال کر سکتے ہیں کہ انہیں اپنے ویزا انٹرویو کی تیاری میں مدد کے لیے ایک مشیر کی ضرورت ہے۔ حقیقت میں آپ کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ قونصل افسران کے لیے یہ بتانا آسان ہے کہ کس طالب علم نے کسی کوچ یا مشیر سے رجوع کیا ہے کیونکہ یہ طلبہ عام طور پریکساں جواب دیتے ہیں جو انہوں نے یاد کیا ہوا ہوتا ہے ۔ قونصلر افسران ہفتے میں سینکڑوں طلبہ کا انٹرویو کرتے ہیں (کبھی کبھی تو ایک دن میں) اور اگر ان تمام کے جوابات ایک جیسے ہوتے ہیں تو ان کی وضاحتوں پر یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کی اپنی دلچسپیوں اور وجوہات پر توجہ مرکوز کرکے آپ ویزا انٹرویو میں کامیابی حاصل کرنے اور اپنے مستقبل کے مطالعے میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے بہتر طور پر تیار ہوں گے۔

یہاں ہم میں سے ان لوگوں کے بعض اختتامی مشاہدات پیش کیے جارہے ہیں جنہوں نے ہزاروں بھارتی طلبہ کا انٹرویو لیا ہے ۔ اس سے آپ کو انٹرویو کے لیے تیار ہونے میں مدد ملے گی۔

تیاری کریں، لیکن ضرورت سے زیادہ نہ کریں: بہت سے درخواست دہندگان انٹرویوکے ٹیبل تک پہنچتے ہیں اوربہت اچھی طرح سے تحریر شدہ تقریر سنا ڈالتے ہیں۔ آپ کو علم ہونا چاہیے ہم آپ کی یادداشت کا جائزہ نہیں لے رہے ہیں۔ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والا ہرکوئی مکمل ٹیسٹ اسکور یا مکمل گریڈ کے ساتھ ایک کامل طالب علم نہیں ہے۔ ہم آپ کی آواز میں اس وقت ایک جذبہ محسوس کرنا چاہتے ہیں جب آپ اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ آپ نے اس یونیورسٹی اور یہاں کی ڈگری کا انتخاب کیوں کیا۔

پراعتماد رہیں: آپ گھبرا ہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انتظار گاہ میں بہت بھیڑ ہوسکتی ہے۔ اسے بھی یاد رکھیں کہ ویزا افسران اکثر مختصر بات چیت نہیں کرتے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ کا انٹرویو ۶۰ سیکنڈ میں بھی ختم ہوسکتا ہے۔ آپ جب انٹرویو ٹیبل پر پہنچیں تو ایک گہری سانس لیں۔ آپ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے اپنے فیصلے کے لیے سخت محنت کی ہے اوراس کا مظاہرہ کرنا بالکل درست ہے۔ ہم اس عزم، تیاری اور حوصلہ کے بارے میں سننا پسند کرتے ہیں جس نے آپ کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ بلند آواز میں اور واضح طور پر بات کرنے کی کوشش کریں۔ آپ یہ کر سکتے ہیں اور کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

اپنے انٹرویو میں پرسکون رہنے کے لیے یہ یاد رکھیں کہ امریکی ویزا افسران بھی کبھی طالب علم تھے۔ اگرچہ ہم میں سے اکثر نے کبھی امریکی ویزے کے لیے انٹرویو نہیں دیا لیکن ہم میں سے بہت سے لوگوں نے یونیورسٹی کی قبولیت کے ساتھ ساتھ اپنی ملازمتوں کے لیے بھی انٹرویو دیا ہوگا۔ ہم جانتے ہیں کہ اس طرح کے انٹرویوز میں کامیاب نہ ہونے سے کیسا محسوس ہوتا ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم نے جن کا انتخاب نہیں کیا وہ نہایت ذہین طلبہ ہیں ۔ ہم ایسے طلبہ کے حق میں ہیں لیکن ہم ضابطوں پر عمل کرنے پر مجبور ہیں۔ اہلیت کا جائزہ لے کر اور مطالعہ یا کام کے ذریعے اپنے آپ کو تیار کرکےیقینی طور پرآپ خود کو امریکہ میں تعلیمی اداروں کے کیمپس میں پاسکتے ہیں اور اپنی زندگی کے اگلے باب کے لیے تیارہو سکتے ہیں۔

اب ایک بہترین خبر یہ ہے کہ ہم لوگ پہلے سے کہیں زیادہ طلبہ کے ویزوں کی منظوری دے رہے ہیں۔ اپریل ۲۰۲۱ءسے جنوری ۲۰۲۲ء تک بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں ایک لاکھ ۲۰ ہزار سے زائد طلبہ نے ویزاکی درخواست دی تھی اوراب ان کی بڑی اکثریت امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔یہ ایک ریکارڈ شکن سال رہا ۔ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کا اس سے بہتر وقت نہیں ہو سکتا۔ فکر انگیز تیاری اور مطالعہ کے واضح منصوبے کے ساتھ آپ کو اپنےاسٹوڈنٹ ویزا انٹرویو میں کامیابی حاصل کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے