مشعلِ راہ بننے والی خواتین

امریکہ میں سب سے پہلے میڈیکل ڈگری حاصل کرنے والی بھارتی خواتین کے بارے میں جانیں۔

مائیکل گیلنٹ

October 2022

مشعلِ راہ بننے والی خواتین

آنندی بائی جوشی(بائیں) اور گوروبائی کرماکر نے امریکی ریاست پین سلوانیا کے ویمنس میڈیکل کالج سے میڈیکل ڈگری حاصل کی۔(تصاویر بشکریہ وکی پیڈیا)

بھارتی  خواتین کی ایک مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد ڈاکٹر، نرس، پروفیسر، سائنسداں محقق اور بہت کچھ  بننے کے لیے آج امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ لیکن ایسی عالمی معیار کی طبّی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ہمیشہ موجود نہیں تھا۔ آنندی بائی جوشی اور گروبائی کرمارکر جیسی سرکردہ  ڈاکٹروں نے تمام تر مشکلات کے باوجود آج کی بھارتی خواتین کے لیے بین الاقوامی طبّی تعلیم کے ان کے  خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیےایک صدی سے زائد عرصہ پہلے راستہ ہموار کیا ۔

جوشی کی ولادت  ۱۸۶۵ء میں ممبئی کے قریب  ہوئی ۔ ۱۸ سال کی عمر میں انہوں نے  امریکہ میں طب کی تعلیم حاصل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کا خیال تھا کہ بھارت میں خواتین ڈاکٹروں کی  ضرورت بڑھتی جا رہی ہے، اس لیے انہوں نے امریکہ میں طبّی تعلیم حاصل کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔

جوشی کے ہدف کا حصول  مشکل تھا کیونکہ  انہیں اس راہ  میں متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جیسا کہ اس وقت عام بات تھی، جوشی کی شادی ۹سال کی عمر میں ہی  کر دی گئی  تھی۔ حالانکہ، ان  کے شوہر نے تعلیم سے متعلق  ان  کے خوابوں کی حمایت کی۔  تاہم پریسبیٹیرین چرچ نے  امریکہ  میں تعلیم کے حصول کے  لیےمالی اعانت کی  ابتدائی درخواست کو اس لیے مسترد کر دیا کیونکہ چرچ کے اہلکاروں کو لگا کہ  جوشی عیسائی  مذہب قبول نہیں کریں گی ۔ وہیں،  جوشی کی اپنی برادری نے ابتدا میں ان کے  امریکہ جانے کی  اس اندیشے  کی وجہ سے  مخالفت کی کہ وہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے اور وہاں قیام  کے دوران اپنے رسم و رواج کی پاسداری نہیں کر  پائیں گی۔

اس طرح کے شکوک و شبہات کے باوجود جوشی  اپنے دوستوں اور شناساؤں  کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جنہوں نے عطیات کے ذریعے ان  کے سفر کی مالی اعانت کی۔ اپنے والد کی طرف سے تحفے کے طور پر ملنے والے زیورات بیچنے کے بعدجوشی اپنے سفر کے اخراجات ادا کرنے  کی اہل ہو گئیں اور ۱۸۸۳ء میں پانی کے جہاز سے کولکاتہ سے نیویارک کے لیے روانہ ہوئیں۔انہوں  نے پین سلوانیا  کے ویمنس میڈیکل کالج میں  داخلہ لیا اور ۱۸۸۶ء میں گریجویشن مکمل کیا ۔اس طرح  وہ امریکی میڈیکل ڈگری حاصل کرنے والی  پہلی بھارتی خاتون بن گئیں۔

جوشی کو افسوسناک طور پرتپ دق کا مرض لاحق ہوا اور اس سے پہلے کہ وہ بھارتی  خواتین کی مدد کے لیے اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال کر پاتیں(جیسا کہ انہوں نے خواب دیکھا تھا)  ۲۲برس سے بھی کم عمر میں ہی۱۸۸۷ء میں  ان کی موت ہوگئی۔ لیکن دیگر خواتین جلد ہی ان کے نقش قدم پر چل پڑیں۔

جوشی کےڈاکٹر بننے کے صرف چھ سال بعد دوسری بھارتی خاتون گرو بائی کرمارکر نے بھی پین سلوانیا  کے  اسی ویمنس میڈیکل کالج سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی۔ کرمارکر ایک عیسائی راہبہ تھیں۔ انہوں نے طب کی تعلیم حاصل کی جبکہ ان کے شوہر نے ایک  قریبی عیسائی درسگاہ  میں علم دینیات  سیکھا۔ کرمارکر ۱۸۹۳ء میں بھارت لوٹ آئیں اور ممبئی میں امریکی مراٹھی مشن کے لیے ۳۰ سال سے  زائد عرصے تک کام کرتی رہیں ۔ اپنے  پورے کریئر کے دوران   ان کے کام میں سب سے زیادہ غیر محفوظ  مریضوں کا علاج کرنا  شامل تھاجس میں  جذام میں مبتلا افراد اور قحط کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار بچے شامل تھے۔

حالانکہ  جوشی اور کرمارکر کے راستے کئی لحاظ سے  مختلف تھے لیکن ان میں کچھ اہم خصوصیات  مشترک  بھی تھیں۔ مثال کے طور پر کچھ نئی چیزیں دریافت کرنے کا عزم ، مزید جاننے کے لیے گہرا تجسس اور ساتھی بھارتی خواتین اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے تئیں  گہری  عہدبستگی۔  ان کی مثالوں سے  آج بھی ترغیب ملتی ہے  اور امریکہ کے اعلیٰ میڈیکل اسکول فخر کے ساتھ بھارتی  خواتین کو اپنی گریجویشن کلاسوں میں شمار کرتے ہیں۔ ایسے تمام ڈاکٹر جوشی اور کرمارکر جیسی علمبرداروں کے ممنون  ہیں جنہوں نے ان کے لیے راستہ ہموار کرنے میں مدد کی۔

مائیکل گیلنٹ نیویارک سٹی میں مقیم قلمکار، موسیقار اور کاروباری پیشہ ور ہیں۔


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے