موسیقی کے دوش پر تبدیلی کا راگ

امریکی محکمہ خارجہ کا ایک اسکالرشپ پروگرام کم آمدنی والے کنبوں سے تعلق رکھنے والے ایسے موسیقاروں کو ایک ساتھ لانے کا کام انجام دیتا ہے جو سماجی تبدیلی اور جامع تعلیم کو فروغ دیتے ہیں۔

کریتیکا شرما

December 2023

موسیقی کے دوش پر تبدیلی کا راگ

انوراگ ہون(مرکز میں)’منزل مِسٹِک‘ کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔’منزل مِسٹِک‘ ایک غیر سرکاری تنظیم اور بینڈ ہے جس نے امریکی فوج کے جاپان بینڈ کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔(تصویر بشکریہ کریتیکا شرما)

انوراگ ہون امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اسکالرشپ پروگرام کے تحت واشنگٹن کے ایڈمنڈس کالج جانے سے پہلے ہی ’منزل‘ (نئی دہلی میں واقع اسکول کے بعد تعلیم حاصل کر نے کا ایک متبادل تعلیمی مرکز) سے وابستہ تھے۔ وہ ایک سال بعد ہندوستان واپس آئے اور اپنی غیر منافع بخش تنظیم قائم کی جو جامع تعلیم کے لیے موسیقی کا استعمال ایک آلے کے طور پر کرتی ہے۔ سات برسوں میں یہ غیر منافع بخش تنظیم تین لاکھ سے زیادہ بچوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔

ہون اور ان کی ٹیم، جن میں زیادہ تر امریکی محکمہ خارجہ کے کمیونٹی کالج انیشی ایٹو (سی سی آئی) پروگرام کے سابق طلبہ ہیں، غیر منافع بخش تنظیم ’منزل مسٹکس فاؤنڈیشن‘ کا انتظام و انصرام دیکھتے ہیں۔ فاؤنڈیشن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پابند عہد ہے کہ بچے سیکھنے کے تمام مراحل میں موسیقی کی تعلیم حاصل کریں۔ اسی نام سے ان کا ایک کمرشل بینڈ بھی ہے جو کبیر اور گاندھی کے خیالات کی عکاسی کرنے والے نغمے پیش کرتا ہے۔

امسال اس غیر سرکاری تنظیم کے طلبہ اور موسیقاروں کے ساتھ شریک بانیان کو یو ایس آرمی جاپان (یوایس اے آر جے) بینڈ کے ساتھ مل کر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔ اس تعاون کی بدولت’ منزل مِسٹکس‘ کے موبائل ریکارڈنگ اسٹوڈیو میں دو گھنٹے کے کنسرٹ کا اہتمام کیا گیا۔

سی سی آئی سے رابطہ

ہون کے علاوہ، ’منزل مِسٹکس‘ کی کور ٹیم یعنی بینڈ اور منزل مسٹکس فاؤنڈیشن، شریک بانیان ریشما آریہ ، نیرج آریہ، نیتی پانڈے، انکت منڈل، ہمانشو بھٹ اور شہباز پر مشتمل ہے۔ شہباز کے علاوہ تمام ممبران سی سی آئی پروگرام کے سابق طلبہ ہیں۔

سی سی آئی پروگرام امریکی کمیونٹی کالج میں ایک تعلیمی سال گزارنے کے لیے اسکالرشپ فراہم کرتا ہے۔ شرکا ءتکنیکی مہارت پیدا کرتے ہیں اور اپنے مطالعہ کے شعبوں میں سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ پیشہ ورانہ انٹرن شپ، سروس لرننگ اور کمیونٹی کو جوڑنے والی سرگرمیوں کے ذریعے وہ لوگ انگریزی زبان میں مہارت حاصل کرتے ہیں اور امریکی ثقافت اور روز مرہ کی زندگی میں رچ بس جاتے ہیں۔

ہون کا کہنا ہے کہ سی سی آئی اسکالرشپ وہ قوت ہے جس نے موجودہ کور ٹیم کو اکٹھا کرنے کا کام انجام دیا ہے۔ منزل مسٹکس کے سی ای او کے طور پر بھی خدمات انجام دینے والے ہون کہتے ہیں ’’موسیقی ہمارے لیے بہتر ثابت ہو رہی تھی اور ہمیں سی سی آئی اسکالرشپس سے واپس آنے کے بعد اس کا ادراک ہوا۔‘‘ نئی دہلی میں ۸۰ فی صد بچوں کو موسیقی کی تعلیم تک رسائی حاصل نہ ہونے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد ان سابق طلبہ نے کمیونٹی کے لیے موسیقی سے متعلق کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔

وہ یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’۲۰۱۶ء تک ہمیں احساس ہو گیا کہ کوئی بھی غیر سرکاری تنظیم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام نہیں کر رہی ہے کہ سیکھنے کے مراحل میں ہر بچہ ایک مضمون کے طور موسیقی کا انتخاب کرے۔ جو لوگ کام کر رہے تھے انہوں نے اپنے لیے ہدف مقرر نہیں کیا تھا۔ لہٰذا ہم لوگوں نے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا اور ۲۰۱۷ ءمیں منزل مسٹکس فاؤنڈیشن کو ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر رجسٹر کرایا۔‘‘

ہون کے لیے سی سی آئی پروگرام کمیونٹی کی قیادت کے حقیقی معنی اور رضاکارانہ خدمات کی قدر کو سمجھنے میں اہم ثابت ہوا۔ وہ کہتے ہیں ’’سی سی آئی پروگرام کے دوران میں نے جو سب سے اہم بات سیکھی وہ قیادت اور کمیونٹی پر اس کے اثرات تھے۔ مجھے احساس ہوا کہ اپنی کمیونٹی کو متاثر کرنے والی کسی بھی چیز کے لیے مجھے قیادت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

توسیع شدہ منزل ٹیم میں اس غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ موسیقی کے طلبہ بھی شامل ہیں۔ ہون کہتے ہیں ’’این جی او کے تمام ارکان کم آمدنی والے کنبوں سے تعلق رکھنے والے موسیقار ہیں اور منزل مسٹکس کے طالب علم رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے کام کرنے کا طریقہ بہت شاندار رہا ہے۔‘‘

امریکی فوج کے جاپانی بینڈ کا دورہ

جاپان میں تعینات موسیقار فوجیوں پر مشتمل ایک فوجی بینڈ یو ایس اے آر جے بینڈ نے ۲۰۲۳ ءکے موسم گرما میں امریکہ کے یوم آزادی کی تقریبات کے لیے ہندوستان کا دورہ کیا ۔ یو ایس اے آر جے بینڈ باقاعدگی سے جاپانی عوام کے ساتھ ساتھ جاپان میں امریکی برادری کے لیے فوجی، باہمی اور تعلقات عامہ کی تقریبات کے لیے مختلف قسم کی موسیقی پیش کرتا ہے۔

ہندوستان کے اپنے دورے کے دوران انہوں نے منزل مسٹکس کے طلبہ اور موسیقاروں کے ساتھ دو دن گزارے جسے ہون نے ایک ایسا تجربہ قرار دیا جو کافی ’’شاندار‘‘ تھا۔

ہون بتاتے ہیں ’’انہوں نے ہمارے ساتھ اشتراک کیا، موسیقی تخلیق کی اور ہمارے طلبہ کو سر دست موسیقی تخلیق کرنے کا طریقہ بتایا۔ طلبہ نے اشتراک کے ان اجلاس میں وہ سیکھا جو ہم انہیں ایک سال میں نہیں سکھا سکتے۔‘‘

منزل مسٹکس اور یو ایس اے آر جے بینڈ کے موسیقاروں کے درمیان ثقافتی تبادلہ کسی مسحور کن تجربے سے کم نہیں تھا۔ منزل کے موسیقاروں اور فوجیوں نے ایک خوشگوار بصری امتزاج پیدا کیا، ایک ساتھ گایا اور سر دست موسیقی تخلیق کی اور ڈھول کی تھاپ پر بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کے نغمے بھی گائے۔

موسیقی کے طلبہ کے لیے یہ ایک خوبصورت موقع تھا جو موسیقی کی دھنوں کی حدود سے آگے بہت کچھ پیش کرتا تھا۔ ہون کہتے ہیں ’’انہوں نے طلبہ کوامکانات سے روشناس کرایا کہ وہ کیا حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے