’میں اپنی بیٹی کے ساتھ ہندی کارٹون دیکھتا ہوں‘

کرن مُدگل ہندی سیکھنے کے بعد پورے بھارت میں اعتماد کے ساتھ گھومنے پھرنے کے لائق ہوگئے۔

کرن مُدگل

September 2023

’میں اپنی بیٹی کے ساتھ ہندی کارٹون دیکھتا ہوں‘

کرن مُدگل جے پور میں واقع امیریکن انسٹی ٹیوٹ آف انڈین اسٹڈیز کے دیگر ہندی سیکھنے والے طلبہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے۔ (تصویر بشکریہ کرن مُدگل)

میری اہلیہ کو سات سال قبل بھارت  میں ایک غیر سرکاری تنظیم میں دماغی صحت/نشے کی لت پر تحقیق کرنے کےلیے  فلبرائٹ۔نہرو فیلوشپ ملی۔ فیلوشپ کے حصے کے طور پر ان کو   جے پور میں تین ماہ تک ہندی  سیکھنے کا موقع ملا۔چوں کہ انہوں نے پہلے ہی کالج میں ہندی پڑھ رکھی تھی اس لیے یہ ان کے لیےہندی کی مشق  کو جاری رکھنے کا موقع تھا۔ چونکہ میں  بھی ان کے ساتھ جے پور چلا گیا تھا ، اس لیے میں نے اسکول میں داخلہ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ میں زبان سیکھ سکوں۔

جے پور میں امیریکن انسٹی ٹیوٹ آف انڈین اسٹڈیز(اے آئی آئی ایس ) میں ہندی کورس  تھا۔ وہاں کا تدریسی عملہ واقعی حیرت انگیز ہے اور ہم نے تین مہینوں میں بہت ساری چیزیں کیں ۔ ان کے  تحمل  اور طلبہ سے رابطہ قائم کرنے کی ان کی  صلاحیت کمال کی تھی۔ یہ میرے لیے کافی آسان تھا کیونکہ میرا تعلق  ایک ایسے گھرانے سے  ہے جہاں کونکنی اور مراٹھی بولی جاتی تھی  اور  جہاں ہندی  ذرائع ابلاغ کی رسائی تھی۔ مزید برآں، میں نے گرمیوں کی بہت سی چھٹیاں ممبئی میں فیملی کے ساتھ   گزاری ہیں اور زندگی بھر ہندی زبان سے کافی متعارف ہوا۔

باہر جاکر کسی خوانچہ فروش سے کھانا آرڈر کرنے ، ہندی میں آرڈر دینے  اور ان  کے ذریعہ   آپ کے آرڈر پر سوال نہ اٹھائے جانے سے بہتر کوئی احساس نہیں ہے۔اس میں گھل مل جانا اچھا لگتا ہے، خاص طور پر  تب جب  میں ایک بچے کے طور پر  اپنے امریکی لہجے  کو اتنی وضاحت سے ظاہر کرتا  تھا ۔ اسی طرح، رکشہ والے کو  رہنمائی کرنے  کے قابل ہونا کافی اطمینان بخش ہے۔

ہندی سیکھنا میرے لیے اہم تھا کیونکہ اس  سے  مجھے پورے  بھارت  میں گھومنے پھرنے میں بھرپور اعتمادحاصل ہوا ۔ میں  پہلے ہی کئی سالوں میں ہندوستان  بھر میں کافی سفر کر چکا ہوں، لیکن مثال کے طور پر،  زیادہ  ہندی بولنے والے  دیہی علاقوں میں نشانات کو پڑھنے اور مقامی لوگوں سے بات کرنے کی زیادہ صلاحیت کے ساتھ ایسا کرنے سے میرا نقطہ نظر بدل گیا ہے اور مجھے  محسوس ہوتا ہے کہ میں یہاں سے زیادہ جڑا ہوا ہوں۔

ان امریکی طلبہ کو  ،جن کا  بھارت  سے کوئی تعلق نہیں ہے، زبان سیکھنے کی بھرپور ترغیب دیتا ہوں۔ ہندی خوبصورت ہے۔ اسے صرف اس لیے سیکھنا بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس سے آپ نغمات اور فلموں  کا لطف لے سکتے ہیں ۔

بدقسمتی سے اتنی زیادہ جگہیں نہیں ہیں جو ہندی سکھاتی ہیں، شاید اس لیے کہ جن ہندوستانیوں سے امریکی بات چیت کرتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر  روانی سے انگریزی بولتے ہیں۔ اس طرح، میں خوش قسمت تھا کہ بوسٹن یونیورسٹی نے ہندی (اور اردو) میں  متواتر کلاسیز کروائیں تاکہ میں اپنی مشق جاری رکھ سکوں۔

میں ہر تین سال  میں  بھارت   آنے  کی کوشش کرتا ہوں۔ میں اور میری  اہلیہ رواں سال جنوری میں اپنی بیٹی کو  بھارت  لانے کے اہل  ہونے پر بہت خوش تھے تاکہ وہ اپنی  پردادی/ پرنانی   سے مل سکے۔

اگر آپ کو برصغیر میں کوئی دلچسپی ہے تو  ہندی  سے شروعات کرنا بہت اچھا ہے۔ اس زبان   کا سیکھنا کافی آسان ہے (اس معاملے میں میں دوسروں کے مقابلے بہتر پوزیشن پر تھا )، لیکن یہ  پڑھنے اور لکھنے میں   آسان ہے اور ملک کے کچھ حصوں کی گہری  تفہیم کے دروازے کھول سکتی ہے۔

مجھے بولنے کے زیادہ بول چال کے طریقوں میں بہتر  استعداد حاصل کرنے کے لیے پوڈکاسٹ اور دیگر مشہور میڈیا سننے میں بہت مزہ آیا۔ فی الحال،  میرے لیے ہندی کی مشق کرنے کا بہترین طریقہ اپنی بیٹی کو ہندی میں کتابیں پڑھ کر سنانا اور اس کے ساتھ ہندی کارٹون دیکھنا ہے۔ مزید برآں، ہم ہندی موسیقی سنتے ہیں اور وقتاً فوقتاً گھر پر ہندی  بھی فلمیں دیکھتے ہیں۔ شکر ہے، بوسٹن یونیورسٹی میں ہندی کی کلاسوں تک رسائی میرے بولنے کی مہارت کی مشق  کرنے کا ایک  شاندار  طریقہ ثابت ہوا۔

کرن مُد گل بوسٹن یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے طالب علم ہیں۔


اسپَین نیوز لیٹر کو مفت میں میل پر منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN


ٹَیگس

تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے