صاف ہوا کی دستیابی کی تگ و دَو

نیکسَس تربیت یافتہ کمپنی شیلِنگزس انجینئرنگ فضائی آلودگی کے خاتمے، آلودگی کی پیمائش کی لاگت کو کم کرنے اور صاف ستھری ہوا کی نگرانی میں مدد کے لیے مصنوعات اور خدمات پیش کرتی ہے۔

جیسون چیانگ

November 2019

صاف ہوا کی دستیابی کی تگ و دَو

دی شیلنگس ایئر ٹیم کام کے دوران۔ تصویر بشکریہ آسوتوش رنجن ٹھاکر

گھروں کے اندر اچھی معیاری ہوا ہماری صحت کے لیے بنیادی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی دنیا میں گھروں کے اندر صحت مند ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہوا کو صاف ستھرا بنانے کا آلہ تیزی کے ساتھ ہماری ضرورت بنتا جار ہا ہے۔ تاہم تحقیق بتاتی ہے کہ فوری استعمال کے لیے دستیاب ایسے آلات اندرون ِ خانہ ہوا کے معیار کو متاثر کرنے والے تمام عوامل کو نشانہ نہیں بناتے ہیں۔ نئی دہلی میں واقع ایک اسٹارٹ اپ شیلِنگزس انجینئرنگ انفرادی ضرورت کے اعتبار سے ہوا کی طہارت اور اس کی صفائی اور ایچ وی اے سی سولوشن(حرارت، باد کشی اور ایئر کنڈیشنگ) پیش کرتا ہے جو ہوا میں موجود تمام اقسام کی آلودگیوں کو ختم کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے۔

پیش ہیں صحت ِ عامّہ کے شعبے میں نوخیز کمپنی شروع کرنے کے بارے میں شیلِنگزس انجینئرنگ کے بانی اور نیکسَس انکیوبیٹر پروگرام کے سابق طالب علم آشوتوش رنجن ٹھاکر کے ساتھ انٹرویو کے اقتباسات۔

شیلِنگزس انجینئرنگ کا آغاز کیسے ہوا؟

 کام کے سلسلے میں سکم کے دورے سے نئی دہلی واپس لوٹنے کے بعد مجھے تین مہینے سے زیادہ عرصے تک سانس لینے اور بات کرنے میں بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ میں پھیپھڑوں اور حلق کی سوجن جیسی پریشانی میں مبتلا تھا ۔ ان حالات میں دوا کسی حد تک ہی مسئلہ کا حل تھی۔ اس صورت حال میں میں نے انٹرنیٹ پر کچھ تحقیق کی اور انڈیا کی فضائی آلودگی کے مسئلے اور اس کے اثرات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیں۔         

یہ کاوش ایک زندگی بدل دینے والا تجربہ ثابت ہوئی۔ اس لیے کہ اس کے بعد میں نے کچھ شریک بانیوں کے ساتھ بھارت کے سب سے کفایتی ہوا صفائی کے آلہ کو متعارف کیا جسے اس بات کی تصدیق کے لیے کافی اعداد و شمار اور ثبوت کی پشت پناہی بھی حاصل رہی کہ یہ چیز کام کر گئی۔ شیلِنگزس ایئر کو نومبر ۲۰۱۸ ءمیں بازار میں متعارف کیا گیا۔ ملک میں ایک ملین ڈالر سے زیادہ کی فروخت کے بعد ہم نے بڑے تجارتی مقامات پر ہوا کی صفائی کے لیے ایک نئے حل کا ہدف متعین کیا ہے۔

ہم نے ہوا کو صاف ستھرا بنانے کا ایسا نظام تیار کیا ہے کہ جب اسے کسی عمارت میں متعین ٹھنڈ پہنچانے والے خطے میں نصب کر دیا جاتا ہے تو وہ پوری جگہ کو عالمی صحت تنظیم کے معیار والی صاف ستھری ہوا مہیا کرتا ہے۔ اس ڈیزائن کی خوبی یہ ہے کہ اسے سالانہ رکھ رکھاؤکی قطعی ضرورت نہیں پڑتی اور مجموعی لاگت میں ۵۰ فی صد کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کے فلٹر کو بس سال میں ایک بار بدلنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ مزید برآں، اس نظام کے تمام اجزا انڈیا میں بنائے جاتے ہیں۔

آپ کے پاس شیلِنگزس انجینئرنگ کے لیے مستقبل کے کون سے وسیع تراہداف ہیں؟

شیلِنگزس انجینئرنگ بازار میں ہوا کی صفائی سے متعلق زیادہ کفایتی ، آسانی سے رکھ رکھاؤ والی، اختراعی اورضروری مصنوعات کی تیاری اور فراہمی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہر روز کچھ ایسا کرنا جو پہلے نہیں ہوا ایک چیلنج ہے ۔ اور ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی تو نہیں۔ حال ہی میں نَیسکوم (نیشنل ایسو سی ایشن آف سافٹ ویئر اینڈ سروسیز کمپنیز)نے ہمیں انکیوبیشن(کسی چیز کو نشوونما کی خاطر موزوں ماحول فراہم کرنا) کے لیے چناہے۔

 امیریکن سینٹر میںواقع نیکسس انکیوبیٹر اسٹارٹ اپ مرکز کے ساتھ کام کرنا آپ کو کیسا لگا؟ اس سلسلے میں کیا آپ اپنے تاثرات کا اظہار پسند کریں گے؟

 اس بارے میں میری ایک رائے تو یہ ہے کہ اختراع سے اپنی طرح کا تکبر پیدا ہوتا ہے۔ اس احساس کا پیدا ہوجانا کہ چوں کہ ہم نے ایک ایسی چیز ایجاد کی ہے جو لوگوں کے لیے بہت مدد گار ہے، اس لیے لوگوں کو ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے۔ حالاں کہ ہم معاشرے کے مقروض ہیں جس نے ہمیں اختراعیت کی راہ پر گامزن کیا اور ایسی مصنوعات تیار کرنے کا پلیٹ فارم مہیا کیا جس سے خلا کو پُر کیا جا سکے۔

 پروگرام کے دوران مجھ پر یہ بات واضح ہو گئی کہ اختراع کی حقیقی پیش کش جتنی اہم ہے ، اسی قدر اہم ایجاد بھی ہے۔ اگر لوگ اس بات کو نہیں سمجھیں گے تو کبھی اس پر اعتماد نہیں کریں گے۔

یہ اختراع پردازوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کے بارے میں صارفین کو واضح اور ضرورت کے عین مطابق معلومات فراہم کریں ۔ یہ کام انجینئرنگ ٹیبل پر نہیں ہوتا ہے۔

کیا آپ کسی ایسے شخص کو کوئی صلاح ومشورہ دینا چاہیں گے جو صحت عامّہ کے شعبہ میں کوئی کاروباری منصوبہ شروع کرنا چاہتا ہو؟

 انڈیا ایک ارب سے زائدافراد والا ملک ہے۔ یہاں عوام فلاح و بہبود کے کردار کو صرف حکومت تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ صحت عامّہ کے شعبہ میں متعدد سطحوں پر مختلف خلا موجود ہیں جو بھرے جانے کے منتظر ہیں۔ تاہم، آبادی اور جغرافیہ میں تنوع اس کام کو آسان بنانے والا نہیں ہے۔

مایوسی کا شکار ہوئے بغیر ہمیں تیزی سے آگے بڑھنے والی اشیائے صرف (ایف ایم سی جی) کمپنیوں سے سیکھنا چاہیے جو اپنی مصنوعات کو اس ملک کے ہر ایک گوشے تک پہنچانے میں کامیاب ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی میرا مشورہ یہ ہے کہ چیلنج پر قابو پانے کے لیے کاروباری مہارتوں کو استعمال کرنے سے گھبرانا نہیں چاہیے۔

جیسون چیانگ لاس اینجلس کے سِلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے