مساوات کو فروغ دینا

آپ کون ہیں اور کس سے پیار کرتے ہیں، یہ امتیازی سلوک، اذیت رسانی اور مواقع اور وسائل تک غیر مساوی رسائی کا جواز نہیں ہوسکتا ہے۔

جیسون چیانگ

December 2021

مساوات کو فروغ دینا

واشنگٹن ڈی سی میں مقیم قومی ایل جی بی ٹی چیمبر آف کامرس کے عالمی ڈیویژن(این جی ایل سی سی گلوبل)  اور راج مالا ویلفیئر سوسائٹی  کی مئی ۲۰۱۹ء میں منعقد ہوئی ایک تقریب جس میں باقاعدہ طور پر تنظیم کی بھارتی شاخ کی داغ بیل ڈالی گئی۔ تصویر بشکریہ راج مالا ویلفیئر سوسائٹی۔

جب ۲۰۱۸ء  میں تعزیرات ہند کی دفعہ ۳۷۷ کو ختم کیا گیا اور بھارت  میں ہم جنس پرستی کو جرائم  کے زمرے  سے خارج قرار دیا گیا تو  یہ فیصلہ سنانے والی سپریم کورٹ کی ۵ رکنی بینچ میں شامل جسٹس دھننجے  وائی چندرچوڑ نے کہا ’’جو چیز زندگی کو معنی خیز بناتی ہے وہ محبت ہے۔ وہ حق جو ہمیں انسان بناتا ہے وہ محبت کا حق ہے۔‘‘۔  راج مالا ویلفیئر سوسائٹی (جو کہ ایک غیر سرکاری تنظیم اور وکالت گروپ  ہے  اور جس کا قیام بنیادی طور پر ۲۰۱۳ء میں عمل میں آیا تھا) کے نزدیک دفعہ ۳۷۷ کا خاتمہ بھارتی معیشت میں اور  کئی دہائیوں کی ایذارسانی کے بعد کام کی جگہوں پر  ہم جنس پرست خواتین، ہم جنس پرست مردوں، مرد اور عورت دونوں کی طرف جنسی میلان رکھنے والوں،  خواجہ سراؤں  اور ہم جنس پرستوں( ایل جی بی ٹی کیوپلس) کے حقوق کےحصول کی جانب ایک بڑا قدم  ہے۔

آر ڈبلیو ایس  واشنگٹن، ڈی سی میں واقع نیشنل ایل جی بی ٹی چیمبر آف کامرس اور اس کے بین الاقوامی ڈویژن، این جی ایل سی سی گلوبل کا تسلیم شدہ بھارتی ادارہ  ہے۔ این جی ایل سی سی گلوبل پوری دنیا میں ایل جی بی ٹی کیو پلس چیمبرز آف کامرس اور بزنس نیٹ ورکس کا ایک نیٹ ورک ہے۔ ان کا متحدہ مشن ایل جی بی ٹی کیوپلس افراد  اور ایل جی بی ٹی کیوپلس کی ملیکت والے کاروباروں  کےلیے اقتصادی طور پر  بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ شمولیتی  اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ این جی ایل سی سی  اور آر ڈبلیو ایس  کا انحصار ہر ایک شراکت دار کی طاقت  پر ہے  اور وہ بہترین طریقوں کو ساجھا  کرتے ہیں، ساتھ ہی  دنیا کے مختلف خطوں میں افراد اور کاروباری مالکان کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں مزید مکمل تفہیم بھی تیار کرتے ہیں۔

اسپَین نے دہلی میں مقیم ٹیکسیشن اور اسٹریٹجک مینجمنٹ کنسلٹنٹ ساحل وِج سےبھارت  کی ایل جی بی ٹی  کیوپلس کمیونٹی کے لیے کاروبار کے مساوی مواقع پیدا کرنے سے متعلق  تنظیم کی  وکالت کے کام کے بارے میں بات کی۔ ساحل وِج  راجمالا ویلفیئر سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خدمات انجام دے رہے  ہیں۔پیش  ہیں ان سے انٹرویو کے اقتباسات:

راج مالا ویلفیئر سوسائٹی معاشی بااختیاری  اور شمولیتی  اقتصادی ترقی کو کیسے فروغ دیتی ہے؟

معاشی طور پر  بااختیاربنانے کا مطلب ہے کسی کمیونٹی کو رسمی معیشت میں حصہ لینے، اس میں تعاون کرنے  اور اس سے فیضیاب ہونے  کا مساوی موقع دینا۔ بہت سارے ایل جی بی ٹی  کیو پلس افراد کے لیے بھی  امتیازی سلوک، تشدد اور بدنامی ایسے کاروباری مواقع کو حاصل کرنے کی ان کی صلاحیت کو محدود کرتی ہے۔ شمولیتی اقتصادی ترقی سے مراد وہ طریقے ہیں جن میں روزگار کا اطلاق تمام شعبوں، سماجی گروہوں اور سماجی اقتصادی طبقات پر مساوی طور پر ہوتا ہے۔ ایسے سیاق و سباق میں جہاں ایل جی بی ٹی  کیو پلس لوگوں کو اخراج کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں نمایاں طور پر کم اقتصادی پیداوار ہوتی ہے جو ان کی مالی بہبود میں کسی بھی معنی خیز دوبارہ تقسیم کو محدود کرتی ہے۔ آر ڈبلیو ایس  اور این جی ایل سی سی گلوبل نجی شعبے اور عوامی شعبے کے ساتھ مل کر ایل جی بی ٹی  کیو پلس لوگوں کے لیے جامع اقتصادی ترقی کو سمجھنے اور فروغ دینے کے طریقے تیار کرنے کے تئیں  پرعزم ہیں۔

بھارت میں ایل جی بی ٹی  کیو پلس کاروباری برادریوں کو درپیش سب سے زیادہ عام چیلنجز کیا ہیں؟ آر ڈبلیو ایس  کے ساتھ کام کرنے کے دوران آپ نے کیا پیش رفت دیکھی ہے؟

آر ڈبلیو ایس میں ہمارے دو اہم نکات کام کی جگہ کارنگا رنگی و شمولیت اور  سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے والوں کا تنوع ہے۔ کام کی جگہ کے تنوع اور شمولیت کی خاطر  ہم انتظامیہ اور ملازمین کے لیے ایل جی بی ٹی  کیو پلس آگاہی اور حساسیت کے پروگراموں کو ڈیزائن اور لاگو کرنے کی غرض سے  مختلف کمپنیوں کے ساتھ اشتراک  کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال رائز کے ساتھ شراکت داری ہے جو کہ ایل جی بی ٹی  کیو پلس پیشہ ور افراد کے لیے  اب تک کا پہلا روزگار میلہ ہےجو  بنگالوروکے للت اشوک ہوٹل   میں منعقد ہوا۔للت  گروپ بھارتی کارپوریٹس کو ورک اسپیس میں شمولیت، ایل جی بی ٹی   افراد کی خدمات حاصل کرنے کے فوائد اور انہیں نوکری میں برقرار رکھنے کی پالیسیوں کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے ہم سے سیکھ رہا ہے۔ کام کی جگہ کی پالیسیوں میں تنوع، جیسے متنوع جنسی رجحان اور صنفی شناخت کو شامل کرنا، کاروبار کو مزید متنوع اور شمولیتی ہونے میں مدد کرتا ہے۔ سپلائرز کے تنوع کے لحاظ سے  ہمارا مقصد ایل جی بی ٹی  کیو پلس کی ملکیت والے کاروباروں کی رجسٹریشن کو بڑھانا ہے تاکہ انہیں گلیکسو اسمتھ کلائن اور کیلاگس جیسے  کثیر قومی  کارپوریشنوں اور بین الاقوامی ملحقہ چیمبر کے رہنماؤں کے ساتھ جوڑا جا سکے جس سے وہ اپنے  کاروباری نیٹ ورک کو  بڑھا سکیں۔ ایل جی بی ٹی  کیو پلس کمیونٹی  کے لوگ انتہائی باصلاحیت  ہوتے ہیں، لیکن وہ  اکثر پیچھے رہ جاتے ہیں کیونکہ کھیل کا میدان ہموار  نہیں ہوتا  ہے اور انہیں کاروبار کے مساوی مواقع میسر نہیں آتے ہیں۔

آر ڈبلیو ایس نے کون سے نئے تعاون یا پروجیکٹوں  کی منصوبہ بندی کی ہے؟ آپ آر ڈبلیو ایس کے ۲۰۲۲ءکے منصوبوں کے بارے میں کیا بتا سکتے ہیں؟

ہم امریکی سفارت خانہ کے امیریکن سینٹر کے ساتھ تعاون پر کام کر رہے ہیں جو کاروباری ڈھانچوں  کے لیے براہ راست تربیت کے ذریعے شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ہمارے امریکی شراکت دار آر ڈبلیو ایس کے ساتھ ایک لیکچر سیریز میں تعاون کریں گے تاکہ ہمارے کاروباری اراکین کی تربیت میں مدد ملے اور انہیں کام کی جگہ پر  درکار سہولیات کی فراہمی کے لیے چیزیں مہیا کی جاسکیں۔ ہم مارچ ۲۰۲۲ء میں شروع ہونے والے ہر ہفتے دو لیکچرز کے ساتھ چار ہفتوں کا تربیتی پروگرام ایک ساتھ مل کر ترتیب دے رہے ہیں۔

آر ڈبلیو ایس کے پاس ایک ورچوئل اسپیکر سیریز بھی ہے ’’ ایل جی بی ٹی – لیٹ اَس  گیٹ بزنسیز ٹوگیدر‘‘ جس نے ابھی ابھی اپنے قیام  کی آٹھویں سالگرہ منائی۔  یہ لائیو اسپیکر سیریز  مجازی  طور پر زوم کے ساتھ ساتھ لنکڈ ان لائیو  پر بھی منعقد کی جاتی ہے اور یہ شرکاء کے لیے اکٹھا ہونے، بہترین طریقوں کو ساجھا  کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

آخر میں، آر ڈبلیو ایس  اسکولوں، حفظان صحت  کے نظام، حقوق انسانی اور ملک میں سیاحت کو بہتر بنانے میں مساوات کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرے گی ۔ آر ڈبلیو ایس نے اپنی ایچ آر  پالیسیوں میں مزید تنوع اور شمولیت لانے کے لیے دہلی میں اقوام متحدہ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سروس کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ یہ تفویضِ اختیار ہر سطح پر افراد تک رسائی حاصل کرے گا۔: ان میں مزدور بازار ، رسمی شعبے کے کارکن ، کاروباری مالکان  اور کاروباری افراد تک سب شامل ہیں۔

راج مالا ویلفیئر سوسائٹی کے بارے میں مزید معلومات کے لیےبراہ کرم rwsindia.org پر جائیں۔

 

جیسون چیانگ  لاس اینجلس کے سلور لیک میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار ہیں۔



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے