ثمر آور شجرکاری

’دی ٹریز آؤٹ سائڈ فاریسٹس ان انڈیا‘ پروگرام سے کھیتوں، شہروں اور پارکوں میں پیڑوں کے پھلنے پھولنے کے لیے سازگار ماحول سازی کے ذریعے ملک کے قدرتی ماحول اور معیشت کو فروغ دینے میں مدد مل رہی ہے۔

مائیکل گیلنٹ

July 2023

ثمر آور شجرکاری

’دی ٹریز آؤٹ سائڈ فاریسٹ ان انڈیا‘ پروگرام ملک کے باقاعدہ نظامِ زراعت میں شجرکاری کی توسیع پر مرکوز ایک پروگرام ہے جس میں کسان اپنی فصلوں کے ساتھ پودوں کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔ (تصویر بشکریہ ساکشی گوڑ/ سی آئی ایف او آر۔آئی سی آر اے ایف)

بھارت میں  ملک گیر پیمانے پر موجود درخت خوبصورت جنگلات کا حصہ ہیں  ۔مگر پیڑ پودے صرف یہیں نہیں اگتے ، بڑے بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے گاؤں تک بے شمار دوسری جگہوں پر بھی پروان چڑھتے  ہیں۔

بھارت اور امریکہ کی حکومتوں کے درمیان ایک نئے تعاون کا مقصد شہری اور دیہی علاقوں میں درختوں کی تعداد میں اضافہ کرنا، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا اور اس عمل کے ذریعہ  مقامی برادریوں کی مدد کرنا ہے۔

’ٹریز آؤٹ سائڈ فاریسٹس ان انڈیا ‘(ٹی او ایف آئی) پروگرام۲۰۲۲ء میں وزارت ِ ہند برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی اور دی یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (یو ایس ایڈ) کے درمیان تعاون کے طور پر شروع کیا گیا ۔ کروڑوں روپے کی  اس شراکت داری کے تحت کاشتکاروں، کاروباروں اورطبقات پر مبنی تنظیموں کی ۲۸ لاکھ ہیکٹر غیر جنگلاتی اراضی پر درخت لگانے کے کام میں مدد کی جا رہی ہے۔

توقع ہے کہ نئے لگائے گئے درختوں سے آئندہ برسوں میں بھارت کو تقریباً نصف بلین ٹن مضرت رساں کاربن ڈائی آکسائڈ  گیس کو فضا سے ہٹانے میں مدد ملے گی۔ ملک میں مزید درختوں کی موجودگی  پانی کو صاف کرنے اور کئی اقسام کے قدرتی مسکنوں کو مستحکم کرنے میں بھی مدد کرے گی ۔اس سے وہاں رہنے اور بسنے والے مکینوں کو تحفظ میسر آئے گا۔

سرسبزخطے

یو ایس ایڈ انڈیا میں ڈپٹی ڈائریکٹر برائے ماحولیات اور ٹی او ایف آئی پروگرام کے سربراہ ورگیز پال کہتے ہیں ’’موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درخت اگانا سب سے آسان اور بارآور طریقوں میں سے ایک ہے۔ ساتھ ساتھ یہ کاشتکاروں کے لیے آمدنی میں اضافے جیسے دیگر سماجی اور اقتصادی فوائد  بھی فراہم کرتا ہے۔‘‘

ٹی او ایف آئی پروگرام سے کاشتکاروں اور دیگر درخت اگانے والوں کو درخت اگانے کے اعلیٰ معیار کے مواد تک رسائی حاصل کرنے میں مدد، درختوں پر مبنی کاروبار قائم کرنے میں رہنمائی اور کامیاب ہونے کے لیے ضروری تکنیکی اور بازار کی معلومات تک رسائی میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ وہ مالیات اور بیمہ کے وسائل سے مربوط ہوں گے جن سے  ان کی درختوں کی کاشت کی سرگرمیوں کو پھلنے پھولنے میں مدد ملے گی۔

ٹی او ایف آئی پروگرام کے ذریعے پال کو ملک کے باقاعدہ کاشتکاری کے نظام میں درخت لگانے میں اضافے کی امید ہے جہاں کسان دیگر فصلوں کے ساتھ ساتھ پودوں کی بھی پرورش کرتے ہیں۔

متعلقین میں اضافہ

پال کا کہنا ہے کہ پروگرام بھارتی اشیائے صرف، دوا ساز اوراشیائے زیبائش بنانے والی کمپنی ڈابر انڈیا لمیٹڈ کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ ٹی او ایف آئی میں حصہ لینے والے کاشتکاروں کو معیاری پودے اور تکنیکی معلومات فراہم کی جا سکے۔ نیز اس سے کسانوں سے طبّی اور خوشبو دار مصنوعات خریدنے کی پیشکش کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی کمپنیوں کے ساتھ جلد ہی مزید شراکت داریاں طے پانے والی ہیں۔

آندھرا پردیش میں فارسٹ اینڈ وائلڈ لائف کے پرنسپل چیف کنزرویٹر وائی مدھوسُدن ریڈی، جو کہ ریاست کے چیف وائلڈ لائف وارڈن بھی ہیں، کہتے ہیں ’’یہ پروگرام درختوں پر مبنی ایک متحرک معیشت کی حمایت کر سکتا ہے اور ایک جامع طریقے سے ماحولیاتی تحفظ کو اقتصادی خوشحالی اور ماحولیاتی استحکام کے ساتھ جوڑنے کی قوت رکھتا ہے۔‘‘

پال نے متعدد بھارتی ریاستوں میں اس پروگرام کے تئیں کافی جوش و خروش دیکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آندھرا پردیش کے علاوہ  تمل  ناڈو، اڈیشہ، راجستھان، ہریانہ، اتر پردیش اور آسام میں سرگرم تنظیموں نے درخت لگانے میں تعاون کے لیے یو ایس ایڈ سے رابطہ کیا ہے۔

اڈیشہ کے وزیر برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی پردیپ کمار امات کا کہنا ہے کہ ٹی او ایف آئی پروگرام سبز احاطہ کو بڑھانے کے لیے کی جانے والی ریاست کی کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’گذشتہ دو سالوں میں سبز احاطے میں قابل ذکر اضافہ قدرتی ماحول کو بہتر بنانے کے اڈیشہ کی حکومت کے غیر متزلزل عزم کا نتیجہ ہے۔ دی ٹریز آؤٹ سائڈ فاریسٹس ان انڈیا پروگرام کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے اور زراعت کو ماحولیاتی طور پر مزید لچکدار بنانے سے متعلق موجودہ کوششوں کو مزید دوام بخشنے میں ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے۔‘‘

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور مقامی برادریوں کی مدد کے لیے عزم اور کوشش کی ضرورت ہوتی ہے اور پال نوجوانوں کو اس میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’بہت سے نوجوان اور نوجوان تنظیمیں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہیں اور اس کے بارے میں بیداری پیدا کر رہی ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے نوجوان ٹی او ایف آئی مہمات میں شامل ہو سکتے ہیں اور درختوں  والے خطۂ ارض کی توسیع کی کوششوں کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘قارئین ٹی او ایف آئی کے لیے یو ایس ایڈ کی عملدرآمد شراکت دار ’ورلڈ ایگرو فاریسٹری‘ میں مواصلات کی ماہر ساکشی گوڑ (s.gaur@cifor-icraf.org) سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

مائیکل گیلنٹ نیویارک سٹی میں مقیم ایک مصنف، موسیقار اور کاروباری پیشہ ور ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسپَین نیوز لیٹرمیل پر مفت منگوانے کے لیے لنک میں دیے گئے فارم کو بھریں: https://bit.ly/SubscribeSPAN



تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے